Tag: قاتل کون

  • کراچی: میاں، بیوی اور بچے کے قاتل کون؟ تحقیقات میں سنسنی خیز انکشاف

    کراچی: میاں، بیوی اور بچے کے قاتل کون؟ تحقیقات میں سنسنی خیز انکشاف

    کراچی (30 جولائی 2025): آج گھگر پھاٹک میں گھر سے میاں بیوی اور بچے کی لاشیں ملیں تحقیقات میں قتل سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج کراچی کے علاقے گھگر پھاٹک کے قریب گھر میں میاں، بیوی اور بچے کو قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق مرنے والوں کا اصل تعلق بلوچستان سے تھا اور انہیں تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔

    واقعہ کی مزید تفتیش کی تو نئے انکشافات سامنے آئے ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ ماں باپ اور بچے کو بے دردی سے قتل کرنے والے قاتل ایک روز قبل ہی مقتولین کے گھر مہمان بن کر آئے تھے اور قتل کرنے کے بعد موقع سے فرار ہو گئے۔

    پولیس نے یہ بھی بتایا کہ مقتول جوڑے عبدالمجید اور سکینہ نے 6 سال قبل پسند کی شادی کی تھی اور ان کا ایک بیٹا عبدالنبی تھا۔ یہ خاندان ایک سال قبل ہی گھگر پھاٹک کے قریب رہائش اختیار کی تھی۔

    پولیس کے مطابق شادی کے بعد خاتون کے بھائیوں نے جرگہ کیا تھا اور اس جرگے کے فیصلے کے مطابق بھائیوں نے بہن کے بدلے عبدالمجید کی دو خواتین لی تھیں۔

    دوسری جانب گھگر پھاٹک میں گھر سے میاں بیوی اور بچے کی لاشیں ملنے کے واقعہ کا وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو واقعہ کی

    انکوائری کرنے اور قاتلوں کی نشاندہی کر کے انہیں فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
    وزیر داخلہ نے اس حوالے سے انہیں رپورٹ پیش کرنے اور علاقے میں امن وامان کی صورتحال کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/karachi-husband-wife-and-child-brutally-murdered/

  • بے نظیر بھٹو کا قاتل کون؟ معمہ7برس بعد بھی حل نہ ہوسکا

    بے نظیر بھٹو کا قاتل کون؟ معمہ7برس بعد بھی حل نہ ہوسکا

    مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کا مقدمہ سات برس بعد بھی انجام کو نہ پہنچ سکا۔

    پیپلزپارٹی کی چیئرمین اور سابق وزیرِاعظم بے نظیر بھٹو کو ستائیس دسمبر دو ہزار سات کو راولپنڈی کے لیاقت باغ کے باہر قتل کردیا گیا تھا، بے نظیر بھٹو کے قتل کا مقدمہ راولپنڈی کے تھانہ سٹی میں درج ہوا اور انسدادِ دہشتگردی عدالت میں ٹرائل ہوا۔

    سات برس میں دوسوتیس سماعتیں ہونے کے باوجود تاحال مقدمہ اپنے منطقی انجام کونہیں پہنچ سکا، پنجاب پولیس، ایف آئی اے، اسکاٹ لینڈ یارڈ اور اقوام متحدہ نے تحقیقات کیں، آٹھ چالان جمع کرائے گئے اور تین مرتبہ مقدمے کا ازسرِنو ٹرائل شروع ہوا لیکن ایک سو تیس میں سے صرف اٹھائیس گواہوں کے بیانات ہی ریکارڈ کئے جا سکے، جائے وقوعہ سے اکھٹے کئے جانے والے پانچ سوشواہد بھی قتل کا معمہ حل نہ کرسکے۔

    ابتدائی طور پر پانچ ملزمان کو گرفتار کیا گیا، سابق سی پی او سعود عزیز، ایس پی خرم شہزاد اور پھر سابق صدر پرویز مشرف کو مقدمے میں ملزم نامزد کیا گیا جبکہ بیت اللہ محسود سمیت سات ملزمان کو ماسٹر مائنڈ قراردیا گیا۔

    بینظیر بھٹو قتل کیس سے جڑے خالد شہنشاہ اور پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقارعلی سمیت دیگر اہم افراد قتل کئے جاچکے ہیں جبکہ اہم گواہ مارک سیگل سمیت کئی گواہوں نے دھمکیوں کے پیشِ نظر اپنا بیان ریکارڈ کرانے سے معذرت کرلی۔

    تاریخ کا سچ یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے پانچ سالہ دورِحکومت میں بھی بینظیر قتل کیس حل نہ ہوسکا۔