Tag: قاتل گڑیا

  • خوفناک قاتل گڑیا ’اینابیل‘جسے قید میں رکھا گیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    خوفناک قاتل گڑیا ’اینابیل‘جسے قید میں رکھا گیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    حالیہ دنوں میں ’اینابیل‘ نامی بدنامِ زمانہ ڈراؤنی گڑیا اپنے نگران ڈین رویرا کی پراسرار موت کے بعد پھر سے خبروں میں ہے۔

    بدقسمتی کی علامت سمجھی جانے والی اس خوفناک گڑیا کو لوگ کیوں آسیب زدہ مانتے ہیں؟ یہ خوفناک گڑیا اس وقت کہاں ہے اور پہلی بار کب منظر عام پر آئی؟ یہ تمام سوالات لوگوں کے ذہنوں میں گردش کررہے ہیں۔

    یہ رپورٹ اینابیل نامی سرخ بالوں والی کپڑے کی ایک گڑیا سے متعلق ہے، جس سے متاثر ہو کر معروف فلم ’دی کونجرنگ‘بنائی گئی۔ یہ گڑیا 1968ءمیں کسی نامعلوم امریکی نرس کو تحفے میں دی گئی تھی، جس کے بعد اس نرس کے ساتھ عجیب و غریب اور ڈراؤنے واقعات رونما ہونے لگے۔

     doll

    ایک روحانی عامل نے بتایا تھا کہ اس گڑیا میں ایک مردہ بچی "اینابیل” کی روح ہے، پہلے اس روح کو قبول کرنے کی کوشش کی گئی مگر جلد ہی یہ روح پُرتشدد اور شیطانی انداز میں سامنے آئی۔

    گڑیا پہلی بار 2013 کی فلم "دی کونجرنگ” میں دکھائی گئی، پھر 2014 کی فلم "اینا بیل” نے اس کی کہانی کو فلمی انداز میں پیش کیا گیا۔

    فلم کی کہانی میں یہ گڑیا ایک شیطانی فرقے کے خون سے ناپاک ہو کر آسیب زدہ ہو جاتی ہے اور پھر خوفناک واقعات رونما ہونے لگتے ہیں۔ فلم میں اسے ایک شیشے جیسی آنکھوں والی گڑیا دکھایا گیا ہے جب کہ اصل میں یہ کپڑے کی گڑیا ہے۔

    ایڈ اور لورین وارین جو مشہور پیرا نارمل (ماورائی) محققین ہیں نے اس گڑیا کو "شیطانی قبضے میں” مان کر اپنے عجائب گھر میں ایک شیشے کے ڈبے میں بند کر دیا تھا تاکہ اس کی برائی کے اثرات دوسرے لوگوں پر نہ پڑ سکیں۔

     

    حال ہی میں اینابیلا "ڈیولز آن دا رن ٹوور” کے نام سے ایک قومی نمائش میں رکھی گئی تھی، جہاں لوگ اسے شیشے کے ڈبے میں باآسانی دیکھ سکتے تھے۔

    کہا جاتا ہے کہ جس نے بھی اس گڑیا سے کوئی شرارت یا چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی، اسے سنگین حادثات حتیٰ کہ موت تک کا سامنا کرنا پڑا۔

    اس بات کو مزید تقویت اس وقت ملی جب اینابیل کے نگراں ڈین رویرا 13 جولائی کو پنسلوانیا کے ایک ہوٹل میں مردہ پائے گئے تھے۔ انہوں نے اسی دن اس گڑیا کو عوام کے سامنے پیش کیا تھا۔

    ڈین رویرا کی موت کے وقت اینابیل گڑیا ان کے پاس نہیں تھی لیکن ممکنہ طور پر وہ ہوٹل کی کار پارکنگ میں کھڑی ایک وین میں موجود تھی۔

    پولیس کے مطابق ڈین رویرا کی موت مشکوک نہیں مگر اصل وجوہات کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا۔ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ 60 سے 90 دن بعد سامنے آئے گی۔

    تحقیق کاروں ایڈ اور لورین وارن نے اس گڑیا کے متعلق بتایا تھا کہ اس گڑیا میں کوئی غیر انسانی شیطانی روح ہے جو سرائیت کرنے کے لیے کسی انسان کے جسم کی تلاش میں ہے۔

    اب یہ گڑیا امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے شہر منرو میں واقع ’وارنز اوکلٹ میوزیم‘ میں ایک شیشے کے باکس میں رکھی ہوئی ہے۔

  • رابرٹ ڈول: ایک کھلونا جو خوف اور دہشت کی علامت ہے

    رابرٹ ڈول: ایک کھلونا جو خوف اور دہشت کی علامت ہے

    انسان فطری طور پر تجسس پسند ہے۔ وہ پراسرار، محیر العقول واقعات میں دل چسپی لیتا ہے اور ایسی چیزوں کو کھوجنا اور ان کی حقیقت معلوم کرنے کی خواہش کرتا ہے جو کسی وجہ سے انسانوں کے لیے خوف اور دہشت کی علامت ہوں۔

    آپ نے ایسی فلمیں دیکھی ہوں جن کی کہانی کسی پراسرار یا جادوئی طاقتوں والے کھلونے خاص طور پر گڑیا اور گڈے پر مبنی ہوتی ہے۔

    آج کے دور میں اگرچہ کسی ایسی بات پر یقین کرنا بہت مشکل ہے، مگر سچ یہ ہے کہ ایسی کئی کھلونے دنیا کے مختلف میوزیم میں محفوظ ہیں اور ان میں سب سے مشہور رابرٹ نامی کھلونا ہے۔

    یہ فلوریڈا کے ایک میوزیم میں محفوظ ہے، لیکن یہاں پہنچنے سے پہلے یہ کھلونا ’اوٹو‘ (رابرٹ) نامی بچے کے پاس تھا جو اس کے دادا نے اسے بطور تحفہ دیا تھا، لیکن جب ان کے گھر میں پراسرار واقعات ہونے لگے، جیسے گل دان ٹوٹ جانا، کمروں کی چیزیں بکھر جانا اور توڑ پھوڑ بھی معمول بن گیا تو گھر کے لوگ خوف زدہ ہو گئے اور ان پر کھلا کہ اس کا سبب یہ کھلونا ہے۔

    ایک روز ’اوٹو‘ (رابرٹ) اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔ اس کی وفات کے بعد مالکان نے گھر فروخت کردیا اور "رابرٹ ڈول” کو بھی وہیں چھوڑ دیا۔ نئے مالک مکان نے مشاہدہ کیا کہ وہ کھلونا ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرتا ہے۔

    اس پر مالک مکان خوف زدہ ہو گیا۔ گھر آئے ہوئے مہمانوں نے بھی بتایا کہ انھوں نے کوئی پراسرار ہنسی اور قدموں کی آواز سنی ہے۔ تب مالک مکان نے اس پراسرار کھلونے کو فلوریڈا کے میوزم کے حوالے کر دیا۔ 1994 میں یہ ڈول میوزیم میں پہنچی اور آج بھی وہیں موجود ہے۔

    میوزیم میں رابرٹ ڈول کے آنے کے بعد کئی پراسرار واقعات رپورٹ ہوئے۔ بعد میں تسلیم کیا گیا کہ یہ گڑیا نہ صرف اپنی جگہ سے حرکت کرتی ہے بلکہ یہ چہرے کے تاثرات اور گردن بھی گھما سکتی ہے۔

    میوزیم میں اس ڈول کے رکھے جانے کے بعد اکثر الیکٹرانک آلات کا بار بار جلنا یا خراب ہو جانے کی شکایات سامنے آئی ہیں جب کہ تصویر بنانے کی کوشش کرنے والوں کو زیادہ تر ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔