Tag: قادر پٹیل

  • ’ایکس ہو، وائی یا زیڈ‘ فل اسپیڈ میں انٹرنیٹ کب چلے گا؟ قادر پٹیل برس پڑے

    ’ایکس ہو، وائی یا زیڈ‘ فل اسپیڈ میں انٹرنیٹ کب چلے گا؟ قادر پٹیل برس پڑے

    اسلام آباد: انٹرنیٹ اسپیڈ میں کمی پر پیپلزپارٹی رہنما قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی حکومت پر برس پڑے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش پر قومی اسمبلی میں بحث ہوئی، وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا کہ ایکس کو وزارت داخلہ کی ہدایت پر بند کیا گیا، نیشنل سیکیورٹی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں دو فیصد سے بھی کم لوگ ایکس استعمال کرتے ہیں، آزاد اظہار رائے پر پابندی مقصود ہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بند ہوتا۔

    اس پر پیپلزپارٹی کے رہنما قادر پٹیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایکس ہو، وائی یا زیڈ، فل اسپیڈ میں انٹرنیٹ چلنا کب شروع ہوگا، ملک میں انٹرنیٹ کا ستیاناس کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ کونسا فائر وال لگا رہے ہیں جو لگ کر نہیں دے رہی اتنی بدحالی زندگی میں کسی وزارت کی نہیں دیکھی جو کارکردگی اس وقت ان کی ہے، میں نہیں چاہتا کہ لیڈر آفس ہاؤس تک بات جائے۔

    قادر پٹیل نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست روی کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی اور لوگوں کا کاروبار متاثر ہورہا ہے۔

    پی پی رہنما شازیہ مری کا کہنا تھا حکومتی اقدامات کی صورتحال انتہائی مضحکہ خیز ہے، ملک میں انٹرنیٹ بند ہے اور ڈیجیٹل پاکستان کا بل لے کر آ رہے ہیں، سوال کچھ پوچھتے ہیں اور جواب کچھ دیا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا ہم سوشل میڈیا کے خلاف نہیں لیکن اس کے غلط استعمال کے خلاف ہیں، جو سوشل میڈیا غلط استعمال نہیں کرتے ان کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے۔

  • قادر پٹیل کے دور میں وزارت صحت میں الٹی گنگا بہنے کا انکشاف

    قادر پٹیل کے دور میں وزارت صحت میں الٹی گنگا بہنے کا انکشاف

    اسلام آباد : وزارت صحت میں قادر پٹیل کی جانب سے لاڈلے جونیئر ڈاکٹر کی تعیناتی کیلئے قواعد و ضوابط کو پس پشت ڈالنے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق قادر پٹیل کے دور میں وزارت صحت میں الٹی گنگا بہنے کا انکشاف سامنے آیا ، زرائع نے بتایا کہ وزارت صحت میں گریڈ 19 کے عہدے پر گریڈ 17 کا افسر تعینات رہا۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ قادر پٹیل نے لاڈلے جونیئر ڈاکٹر کی تعیناتی کیلئے قواعد و ضوابط کو پس پشت ڈالا، گریڈ 17 کے ڈاکٹر غلام مرتضی کو سربراہ بارڈر ہیلتھ سروسز تعینات کیا گیا۔

    زرائع نے کہا کہ ڈاکٹر غلام مرتضی کا بارڈر ہیلتھ سروسز سنیارٹی لسٹ میں 75 واں نمبر ہے، منظور نظر ایم بی بی ایس ڈاکٹر کی تعیناتی کیلئے پی ایچ ڈی کو عہدے سے ہٹایا گیا۔

    زرائع کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شائستہ کو 2021 میں سربراہ سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ تعینات کیا گیا تھا اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر شائستہ کو 3 سال کیلئے سربراہ سی ایچ ای لگایا گیا تھا، ڈاکٹر شائستہ حبیب اللہ امریکہ سے شعبہ پبلک ہیلتھ میں پی ایچ ڈی ہیں۔

    زرائع کے مطابق ڈاکٹر غلام مرتضی کے پاس شعبہ پبلک ہیلتھ ڈگری اور تجربہ نہیں ہے ، ڈائریکٹر بارڈر ہیلتھ سروسز ڈاکٹر غلام مرتضیٰ کا تعلق سندھ سے ہے۔

    زرائع نے کہا کہ قادر پٹیل کے دور وزارت میں سی ایچ ای کا نام بارڈر ہیلتھ سروسز رکھا گیا، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ کی فرمائش پر بی ایچ ایس کا دفتر کراچی منتقل کیا گیا۔

    بارڈر ہیلتھ سروسز دفتر کی کراچی منتقلی کے بعد ادارے میں بھرتیاں کی گئیں اور ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے مبینہ طور پر لاکھوں روپے ٹی اے ڈی اے کی مد میں وصول کئے۔

  • سویابین کے جہاز کو اس مرتبہ الگ طریقے سے خالی کیا جا رہا تھا: قادر پٹیل

    سویابین کے جہاز کو اس مرتبہ الگ طریقے سے خالی کیا جا رہا تھا: قادر پٹیل

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے قادر پٹیل نے کہا ہے کہ سویابین کے ذرات ہوا کے ذریعے علاقے میں پھیل رہے تھے، سویابین کے جہاز کو اس مرتبہ الگ طریقے سے خالی کیا جا رہا تھا جس کی وجہ سے اس کے ذرات پھیلے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے قادر پٹیل نے کہا کہ کے پی ٹی کا کہنا ہے ذرات سے مزدور کیوں متاثر نہیں ہوئے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جہاز بہت اونچا تھا اس لیے سویابین ذرات دور آبادی تک پھیل گئے، اور مزدور متاثر نہیں ہوئے۔

    انھوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی انسپکٹر کا 19 سال کا بیٹا اسپتال پہنچنے سے پہلے چل بسا، علاقے میں خوف کی فضا ہے، لوگ گھر چھوڑ کر جا رہے ہیں، ہم شروع سے کہہ رہے تھے واقعے کی انکوائری کرائیں، ہم نے یہ شک بھی ظاہر کیا تھا کہ واقعے کا تعلق کے پی ٹی سے ہو سکتا ہے، جہاز کو خالی کرانے سے روکا گیا تو آج صورت حال کچھ بہتر ہوئی ہے۔

    کراچی میں زہریلی گیس سے اموات کی اصل وجہ سامنے آگئی

    قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ پہلے دن کے پی ٹی اسپتال میں متاثرہ افراد کو داخل نہیں ہونے دیا گیا، کراچی پورٹ اور ریلوے کالونی کی بیچ آبادی میں بھی اموات ہوئی ہیں، ایک کوتاہی ہوئی ہے اس کو تسلیم کرنے میں کیا حرج ہے، لوگ سمجھے کہ انھیں منصوبہ بندی کے تحت بے دخل کیا جا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے ضیا الدین اسپتال میں متاثرین کا فری علاج کرایا، جناح اسپتال میں 2 وارڈز متاثرین کے لیے مختص کرائے، سول اسپتال میں فوری ایمرجنسی نافذ کرائی، رینجرز کا شکر گزار ہوں علاقے میں لوگوں میں ماسک تقسیم کیے۔

    خیال رہے کہ شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس سے اموات سویابین لانے والے امریکی جہاز ہرکولیس سے گرد پھیلنے کی وجہ سے ہوئیں، سویابین لانے والا ہرکولیس جہاز کراچی پورٹ پر لنگر انداز ہے۔

  • جشن آزادی: ماہی گیروں‌ کی کشتی ریلی، ثقافتی رقص

    جشن آزادی: ماہی گیروں‌ کی کشتی ریلی، ثقافتی رقص

    کراچی: سابق رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل نے کہا ہے کہ لاہور کی ریلی سے بڑی کراچی کے ماہی گیروں کی جشن آزادی ریلی ہے۔

    یہ بات انہوں نے  کراچی کے ماہی گیروں کی جانب سے منوڑا پر جشن آزادی کی خوشی میں نکالی گئی کشتی ریلی کے موقع پر کہی۔

    کراچی کے ماہی گیروں نے جشن آزادی کے موقع پر کیماڑی سے منوڑا جزیرے تک کشتی ریلی کا اہتمام کیا۔ کیماڑی کی جیٹی پر ملی جوش وجذبے سے سرشار نوجوانوں نے ملی نغموں کی دھن پر ثقافتی رقص پیش کیا۔

    اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ کراچی کے جزیروں پر بسنے والے ماہی گیر وطن پر جان قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، کشتی ریلی وطن سے محبت کا اظہار ہے۔

    سمندر کی موجوں پر ملی نغموں کی دھنوں سے جشن آزادی کشتی ریلی نے ماحول کو گرما دیا، ماہی گیروں اور جزیروں کے باسیوں نے کشتی ریلی کے منفرد انداز سے وطن سے محبت کا اظہار کیا۔ریلی منوڑا بابا بھٹ سے ہوتی ہوئی کیماڑی جیٹی پر ختم ہوگئی۔

  • وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت،وسیم اختر،ممبر صوبائی اسمبلی سندھ روف صدیقی ،انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کی عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد نامزد میئر وسیم اختر، روف صدیقی اور انیس قائم خانی کو گرفتار کر سینٹرل جیل منتقل کردیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف دہشت گردوں کے علاج کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے وسیم اختر، انیس قائم خانی،قادر پٹیل کی عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی گئیں جیل وارنٹ جاری کردیے ہیں، ملزمان کو گرفتار کر کے سینٹرل جیل منتقل کیا جائے گا، تاہم قادر پٹیل عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد احاطہ عدالت سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    قادر پٹیل کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کریں گے، تاہم قادر پٹیل کا کہنا ہے کہ وہ کافی دیر عدالت کے باہر کھڑے رہے اور انہیں پولیس نے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد انہوں نے وہاں سے جانے کا فیصلہ کیا، اسٹاف رپورٹر (کامل عارف) کے مطابق پولیس کی بھاری نفری قادر پٹیل کی رہائش گاہ کے باہر پہنچ گئی ہے تاہم وہ ابھی تک گھر نہیں پہنچے۔

    ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے فیصلے کو 2 روز کے لیے معطل کرنے کی استدعا کی تھی تا کہ وہ ہائیکورٹ سے رجوع کریں ، عدالت نے ملزمان کی استدعا مسترد کردی اور جج فیصلہ سُنا کر روانہ ہوگئے تاہم عدالت نے قادر پٹیل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں۔

    وزیر داخلہ سندھ سہیل اور سیال نے پی پی کے باغی رہنماء کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’قانون شکنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، پولیس فوری طور پر قادر پٹیل کر گرفتار کرے‘‘۔

    اے آر وائی کے اینکر پرسن وسیم بادامی کے مطابق ’’پی پی رہنماء خود گرفتاری دینے کے لیے بوٹ بیسن تھانے پہنچ رہے ہیں‘‘۔ وسیم بادامی نے مزید بتایا کہ ’’ قادر پٹیل کا موقف ہے کہ ’’میں عدالت سے فرار نہیں ہوا تھا، اگر مجھے بھاگنا ہوتا تو لندن سے کراچی نہیں آتا، میں عدالت سے فرار نہیں ہوا ہوں میرے وکلاء نے مجھے گرفتاری دینے کا مشورہ دیا ہے جس کے بعد میں اپنے وکلاء کے ہمراہ پولیس کو گرفتاری دینے پہنچ رہا ہوں‘‘۔

    انسداد دہشت گردی کے باہر دو بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، ڈی ایس پی الطاف بھی عدالت کے باہر موجود ہیں جبکہ ملزمان کو جیل منتقل کرنے کے لیے ایس ایچ او بوٹ بیسن بھاری نفری لے کر عدالت کے باہر پہنچ گیے ہیں تاہم پولیس حکام عدالتی احکامات کے منتظر ہیں۔

    وسیم اختر کا کہنا ہے کہ عدالت نے ضمانت کی درخواستیں مسترد کرکے میرے اور رؤف صدیقی کےگرفتاری کے آرڈر جاری کیے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے احکامات غیر قانونی ہیں اور ہم ہائی کورٹ جائیں گے.

    وسیم اختر کا مزید کہنا ہے کہ ان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے باہر نہیں جانے دیا جارہا ہے،اورانسداددہشت گردی کی عدالت کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں.

    اس ضمن میں ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں نے ہنگامی پریس کانفرنس طلب کرلی ہے ۔

    عدالتی حکم نامے کے بعد ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی اور رہنماؤں سمیت نامزد ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچ گئے ہیں، اس موقع پر ارشدہ وہرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایم کیو ایم عدالتوں سے انصاف کی توقع رکھتی ہے، ہماری مشاورت جاری ہے اس سلسلے میں قانونی اقدامات اٹھائے جائیں گے‘‘۔

    وسیم اختر کے وکیل محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت میں جو رویہ رکھا گیا وہ غلط ہے، تفتیشی افسر نے عدالت کے دروازے بند کرنے کا حکم نامہ جاری کیا جو غیرقانونی ہے، ایم کیو ایم کا کوئی بھی کارکن اپنے آپ کو عدالت سے بالاتر نہیں سمجھتا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’میئرکراچی اور رؤف صدیقی کی ضمانت کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے، ایم کیو ایم کے لوگوں نے ہمیشہ مقدمات کا سامنا کیا ہے اگر عدالت کا دروازہ کھلا بھی ہوتا تو دوسروں کی طرح بھاگتے نہیں ہم قانون کا احترام کرتے ہیں‘‘۔

    قادر پٹیل کے وکیل مندو خان  نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میرے موکل پر جعلی رسیدوں کی بنیاد پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں، عبدالقادر پٹیل کو کسی نے گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ قادر پٹیل لندن سے واپس آکر خود مقدمات کا سامنا کررہے ہیں‘‘ ۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے ممبر قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’وسیم اختر، رؤف صدیقی مسلسل عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں، ایم کیو ایم عدالتی نظام پر پورا یقین رکھتی ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ دباؤ میں لینے کے لیے کیا گیا ہے تاہم ایم کیو ایم اس کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی‘‘۔

    عدالت سے جیل منتقلی کے وقت نامزد میئر کراچی نے پولیس بکتر بند سے باہر آکر وکٹری کا نشان بنایا اور کارکنان کی جانب سے لگائے گیے نعروں کا جواب دیا، ایم کیو ایم کے رہنماؤں روف صدیقی، نامزد میئر کو بکتر بند جبکہ انیس قائم خانی کو علیحدہ پولیس کی گاڑی میں جیل منتقل کیا گیا ہے۔

    عدالت نے نامزد میئر وسیم اختر کو 3 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

     

  • انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

    انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گروں کو سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصلہ سنایا کہ ڈی ایس پی الطاف حسین پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں کیس کی سماعت ہوئی، دورانَ سماعت کمرہِ عدالت میں  ملزمان ڈاکٹرعاصم حسین، نامزد مئیر کراچی وسیم اختر، عبدالقادر قادر پٹیل، انیس قائم خانی اور پاسبان کے رہنما ء عثمان معظم ، جبکہ اس موقع پر پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال بھی موجود تھے۔

    گزشتہ سماعت میں رینجرز کے وکیل کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ کیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے دہشت گردوں کے علاج سے متعلق اہم شواہد مٹا دیے ہیں۔

    کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ڈی ایس پی پر جانبداری اور شواہد مٹانے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے فیصلہ سنایا کہ لگایے گئے الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، کیس کی مزید سماعت 16 مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : ڈاکٹرعاصم حسین پر462 ارب کی کرپشن کے الزام میں فردِ جرم عائد

    دوسری جانب کرپشن چار سو باسٹھ ارب روپے کی کرپشن کیس میں عدالت نے ڈاکٹرعاصم  پر فردِ جرم عائد کی جاچکی ہے۔

  • کراچی میں پیپلزپارٹی کے چاہنے والے موجود ہیں،فریال تالپور

    کراچی میں پیپلزپارٹی کے چاہنے والے موجود ہیں،فریال تالپور

    کراچی: پیپلزپارٹی خواتین ونگ کی صدر اور رکن قومی اسمبلی فریال تالپور نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو بے نظیر بھٹو شہید کا سفر مکمل کررہے ہیں، پیپلزپارٹی منظم سیاسی جماعت ہے بھٹو ازم کا فلسفہ زندہ ہے۔

    وہ پیپلزپارٹی کراچی کے صدر قادر پٹیل کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔ اس موقع پر فنکشنل مسلم لیگ کے رہنماؤں بسیم مشوانی، بابر مستی خان، صدر الدین شیخ، اور دیگر اہم سیاسی شخصیات نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

    فریال تالپور کاکہنا تھا کہ پیپلزپارٹی ایک سوچ کا نام ہے، پاکستان پیپلزپارٹی میں بحالی کا عمل جاری ہے میں معافی کا لفظ استعمال نہیں کروں گی،انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کراچی میں ایک منظم حلقہ اثر رکھتی ہے۔

    پارٹی کارکنوں کو عزت دیں گے،کراچی میں پیپلزپارٹی کے چاہنے والے موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پیپلزپارٹی پر کمنٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گی۔

    پیپلزپارٹی کراچی کے صدر قادر پٹیل نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے اٹھارہ اکتوبر کے جلسہ میں عوامی قوت کا بھرپور مظاہرہ ہوگا،مختلف سیاسی اور سماجی رہنماؤں کی پیپلزپارٹی میں شمولیت پیپلزپارٹی پر اعتماد کا اظہار ہے۔