Tag: قاضی فائز عیسیٰ

  • لندن پولیس نے قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ کیس کی انکوائری بند کر دی

    لندن پولیس نے قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ کیس کی انکوائری بند کر دی

    لندن : لندن پولیس نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ کیس کی انکوائری ناکافی شواہد کے باعث بند کر دی اور کہا موجودہ شواہد پر عدالت میں جرم ثابت نہیں کرواسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن پولیس نے سابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پرحملےکی تفتیش ختم کردی،ذرائع نے بتایا کہ کراؤن پراسیکیوشن سروس نے کیس کو عدالت لے جانے سے معذرت کی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سی پی ایس نے پولیس کو بتایا موجودہ شواہد پر عدالت میں جرم ثابت نہیں کرواسکیں گے۔

    پاکستان ہائی کمیشن لندن نے پولیس کو واقعےکی شکایت درج کرائی تھی تاہم سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی مقدمےمیں مدعی نہیں بنے تھے۔

    ذرائع نے کہا کہ پولیس نےواقعےمیں ملوث افرادکوواچ لسٹ میں ڈال رکھاہے، پولیس نے واقعے میں ملوث کسی بھی شخص کا انٹرویونہیں کیا، ہائی کمیشن نے حکومت پاکستان کی ہدایت پر شکایت درج کروائی تھی۔

    مزید پڑھیں : لندن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کے معاملے پر اہم پیشرفت

    یاد رہے لندن میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے سابق چیف جسٹس کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تھی ، یہاں تک کہ اس کی کھڑکیوں کو توڑنے کی بھی کوشش کی، انہوں نے قاضی عیسیٰ کی گاڑی دیکھ کر نعرے لگائے اور اس کے ساتھ دوڑ پڑے۔

    بعد ازاں وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی لندن میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس کی گاڑی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    خیال رہے کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ قاضی فائز عیسیٰ پر حملے کی باقاعدہ شکایت کسی کا نام لیے بغیر دائر کی تھی۔

  • قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کیخلاف قرارداد منظور

    قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کیخلاف قرارداد منظور

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں سابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کے خلاف قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

    پچھلے دنوں لندن میں جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر کچھ پاکستانیوں کی طرف سے حملہ کیا گیا تھا جس کی ویڈیوز اور تصاویر بھی سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آئی تھیں۔

    آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومتی رکن احسن رضا نے قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کے خلاف قرارداد پیش کی جس کا متن تھا کہ یہ حملہ سابق چیف جسٹس پر نہیں بلکہ پورے پاکستان پر کیا گیا ہے۔

    قراردار میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر حملہ کی ایک ہفتہ سے کال دی جا رہی تھی، واقعے ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے، برطانیہ سے بات کر کے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کروایا جائے۔

    اس پر اسپیکر صوبائی اسمبلی ملک محمد احمد خان نے رولنگ دی کہ قرارداد کی کاپی وفاقی حکومت کو بھیجی جائے، برطانیہ کی ڈپلومیٹک پولیس نے پاکستانی ہائی کمیشن کا دورہ کیا ہے، وفاقی حکومت قرارداد کی کاپی برطانیہ کی ڈپلومیٹک پولیس کو بھی بھیجے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل حملے کے واقعے میں 23 پاکستانیوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ پی سی ایل میں لندن میں مظاہروں سے شہرت پانے والے شایان علی کا نام شامل ہے۔

    لسٹ میں سعدیہ فہیم، فہیم گلزار، ماہین فیصل، سدرہ طارق، حبہ طارق کا نام بھی شامل ہے جبکہ بہن کے کینسر کا علاج کروانے جانے والی ملائکہ بخاری کا نام بھی پی سی ایل میں شامل ہے۔

    ذرائع کے مطابق وقاص چوہان، محسن حیدر، ضمیر اکرم، سردار تیمور، پرویز علی، رخسانہ کوثر ودیگر کا نام بھی لسٹ میں شامل ہے۔

    پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شیخ محمد جمیل، مہران حبیب، زو احمد، رحمان انور، محمد صادق خان، خدیجہ کاشف، محمد نوید افضل، شہزاد قریشی، سلیمان علی شاہ اور بلال انور کے نام بھی شامل ہیں۔

  • لندن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کے معاملے پر  اہم  پیشرفت

    لندن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کے معاملے پر اہم پیشرفت

    لندن : سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کے واقعے پر برطانوی ڈپلومیٹک پولیس لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پہنچ گئیں اور واقعے پر بریفنگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن کی گاڑی کے سامنے احتجاج کے معاملے میں پیشرفت سامنے آئی، لندن میں برطانوی ڈپلومیٹک پولیس نے پاکستان ہائی کمیشن کا دورہ کیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے افسران سے ڈپلومیٹک پولیس کے وفد نے ملاقات کی، پاکستان ہائی کمیشن کے افسران نے واقعہ کے حوالے سے بریفنگ دی۔

    ڈپلومیٹک پولیس نے واقعے کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پولیس ویڈیوز اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے تفتیش کا عمل آگے بڑھا رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : لندن میں قاضی فائز عیسیٰ‌ کی گاڑی پر حملے کا واقعہ، 23 پاکستانیوں کے نام پی سی ایل میں شامل

    پولیس کو بریفنگ دیتے ہوئے سفارتی عملے نے بتایا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا، سابق چیف جسٹس ہائی کمیشن کی گاڑی میں موجود تھے۔

    خیال رہے جسٹس قاضی فائز برطانیہ میں کچھ ہفتے قیام کے بعد گزشتہ روز پاکستان روانہ ہوگئے ہیں۔

    یاد رہے 29 اکتوبر کو پاکستان ہائی کمیشن کی گاڑی کے سامنے احتجاج کے معاملے پر برطانوی پولیس نے مقدمہ درج کرکے کرائم ریفرنس نمبر جاری کیا تھا۔

    بعد ازاں پاسپورٹ حکام نے سابق چیف جسٹس پر حملے کے واقعے میں 23 پاکستانیوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا تھا، جس میں پی سی ایل میں لندن میں مظاہروں سے شہرت پانے والے شایان علی کا نام بھی شامل تھا۔

  • لندن میں قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج ، تحقیقات کا آغاز

    لندن میں قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج ، تحقیقات کا آغاز

    لندن : برطانوی پولیس نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے باضابطہ تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں 29 اکتوبر کو پاکستان ہائی کمیشن کی گاڑی کے سامنے احتجاج کے معاملے پر برطانوی پولیس نے مقدمہ درج کرکے کرائم ریفرنس نمبر جاری کر دیا۔

    سفارتی ذرائع نے بتایا کہ برطانوی پولیس نے معاملے کی باضابطہ تحقیقات کا آغازکردیا ہے، برطانوی اعلیٰ سفارتی حکام کیساتھ معاملہ اٹھانے پر مقدمہ درج کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سفارتی گاڑی میں سابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اورانکی اہلیہ سوارتھے،معاملے کی تحقیقات مقامی قوانین کے مطابق کی جائیں گی۔

    یاد رہے سابق چیف جسٹس پاکستان پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان ہائی کمیشن کو ہدایت جاری کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : قاضی فائز پر حملہ، پاکستانی ہائی کمیشن کو برطانیہ میں قانونی کارروائی کی ہدایت

    ذرائع نے بتایا تھا کہ وزارت خارجہ کی جانب سے ملزمان کو سزا دلانے کیلئے قانونی راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    اس سے قبل وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے لندن میں سابق چیف جسٹس کی گاڑی پر حملہ کرنے والوں کی شناخت کے لیے اقدامات کا حکم دیا تھا۔

  • کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن لیں گے؟ رانا ثناءاللہ نے بتا دیا

    کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن لیں گے؟ رانا ثناءاللہ نے بتا دیا

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ  نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایکسٹینشن اور آئینی عدالت کا عہدہ نہیں لینا چاہتے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں میزبان محمد مالک سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر انہوں نے دیگر سیاسی معاملات پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔

    میزبان کی جانب سے سوال کیا گیا کہ اگر حکومت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو آئینی عدالت کا سربراہ نہیں بناتی تو پھر مولانا فضل الرحمان سے تو کوئی اختلاف نہیں رہے گا؟

    جس کے جواب میں مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مدت ملازمت میں توسیع یا کسی اور قسم کا عہدہ لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کا مقصد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو لانا یا اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ کا راستہ روکنے کی کوشش نہیں ہے، حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

    چیف جسٹس کی مدت ملازمت یا ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے سوال پر رانا ثناءاللہ نے جواب دیا کہ پارٹی کی سطح پر یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے بعد ہی اسے کابینہ سے منظور کروانے کے بعد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 2 ستمبر کو وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لینا چاہتے، ان کے بارے میں بار بار یہ کہنا کہ وہ توسیع لے رہے ہیں، درست نہیں ہے، اس بارے میں بات کرنا بھی غیر ضروری ہے۔

    علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، کیا جج بننے کے بعد آئین و قانون کے تقاضے ختم ہوجاتے ہیں؟۔

    یہ ریمارکس انہوں نے گذشتہ روز مارشل لاء کے نفاذ سے متعلق محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کی نظرثانی درخواست کی سماعت کے موقع پر دیئے جو بعد ازاں خارج کردی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، لگتا ہے اب وقت آگیا ہے کہ ججز کیلیے خصوصی کلاسز کروائی جائیں، وکلاء کو آئین کی کتاب سے الرجی ہوگئی ہے۔

    قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے، عدلیہ کبھی مارشل لاء کی توثیق کردیتی ہے، کیا ججز آئین کے پابند نہیں؟ ججز کی اتنی فراخدلی غیرآئینی اقدام کی توثیق کردی جاتی ہے۔

  • چیف جسٹس کو بھی سابق ججز کیخلاف بطور ادارہ احتساب کرنا چاہیے، طلال چوہدری

    چیف جسٹس کو بھی سابق ججز کیخلاف بطور ادارہ احتساب کرنا چاہیے، طلال چوہدری

    اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) طلال چوہدری نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سابق ججز کے خلاف احتساب کا عمل شروع کریں۔

    طلال چوہدری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ بھی احتساب عمل شروع کریں، اگر آپ نہیں کریں گے تو کوئی اور کرے گا اور پھر گلامت کیجیے گا۔

    (ن) لیگی رہنما نے کہا کہ اہم اور طاقتور ادارے نے احتساب اپنے گھر سے شروع کیا ہے تو باقی اداروں کو بھی کرنا ہوگا کیونکہ احتساب پاکستان کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں جان بوجھ کر دھرنے دیے گئے، سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی قیادت میں ایسے فیصلے کیے گئے جس نے ملک کو آج یہاں تک پہنچا دیا، دھرنے کا اعلان ہوتا تھا پھر فیصلے ہوتے تھے جن کی بنیاد پر بانی پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا، پاکستان کی صرف معیشت نہیں بلکہ استحکام کی بنیادیں ہلا دی گئیں، معیشت کو جان بوجھ کر کمزور اور دوست ممالک کو ناراض کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ جو شامل تھے ان کا بھی بے رحم احتساب ہونا چاہیے، سیاسی جماعتوں کو بھی مہروں کے خلاف کارروائی کرنا پڑیں گی، پاکستان میں احتساب 75 سال بعد شروع ہوا ہے، الٹی گنگا دست سمت پر آگئی ہے تو سب اداروں کو احتساب کرنا ہوگا، پاکستان میں امید اور خوشحالی واپس آئے گی لیکن اس کیلیے بے رحم احتساب ہونا چاہیے۔

    طلال چوہدری نے کہا کہ رؤف حسن، فیض حمید یا ثاقب نثار کی اہمیت پاکستان سے زیادہ نہیں، حکومت ہر صورت یہ ممکن بنائے گی کہ احتساب ہو کر رہے، سیاسی جماعتوں کو بھی اپنی صفوں میں سے صفائی کرنا ہوگی۔

    (ن) لیگی رہنما نے کہا کہ افراتفری اور انتشار کی سیاست میں یہ کارروائیاں کوئی ایک آدمی نہیں کر سکتا، اس کارروائیوں میں اداروں کے سربراہ بالخصوص ثاقب نثار بھی شامل تھے، پہلے بات کرتے تھے تو کہتے تھے فیض جی اور اب کہتے ہیں میں کبھی ان سے ملا ہی نہیں۔

    پی ٹی آئی ترجمان کے بارے میں طلال چوہدری نے کہا کہ رؤف حسن بیرونی ملک اینٹی پاکستان صحافیوں سے رابطے میں تھا، وہ اکیلا آدمی نہیں تھا بلکہ یہ پورا ایک پلان تھا، رؤف حسن اینٹی پاکستان صحافیوں کو مواد فراہم کر رہا تھا، ان سے تفتیش اور فیض حمید کی حراست کے بعد تحقیقاتی دائرہ وسیع ہوا، ان کے تانے بانے بانی پی ٹی آئی سے ملتے ہیں یہ ایک منظم پلان تھا۔

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، یہ صرف جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے، عدلیہ پراعتماد کریں،انصاف ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی لندن میں کیمبرج یونین سے خطاب کرتے ہوئے کہی، چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر یہاں کچھ نہیں کہہ سکتاکیونکہ یہ پاکستانی عدالتوں کا مسئلہ ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا معاملہ جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے ججز پر اعتماد کریں، وہ انصاف کریں گے، حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نہیں ہٹا سکتی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ دوران سماعت اپنے دلائل مختصر رکھنے چاہئیں،
    انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام حالات مدنظر رکھے جائیں، سزا دیتے وقت مجرم کی فیملی اوراس کی حالت کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں نظام کام نہ کرے تو اس میں عدلیہ کا کوئی قصور نہیں، ملک میں قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کیلئے معاشرہ جدوجہد کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں مارشل لاء اور جمہوریت اور دیگر نظام لاگو ہوئے ہیں، اس کے باوجود آج تک قانون کی حکمرانی کے لئےجدوجہد کررہے ہیں، ماڈل کورٹس کا قیام خوش آئند ہےاور اس کے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں برطانیہ کے برعکس عدلیہ میں ویٹو پاورکا رواج نہیں، ہم کم وسائل کے باوجود انصاف فراہمی کیلئےجدوجہد کررہے ہیں۔