Tag: قالین

  • مسجد الحرام کے 35 ہزار خوبصورت قالینوں کی صفائی کیسے ہوتی ہے؟

    مسجد الحرام کے 35 ہزار خوبصورت قالینوں کی صفائی کیسے ہوتی ہے؟

    مسجد الحرام جہاں دنیا بھر کے مسلمان عبادت کے لئے آتے ہیں اور اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں، سعودی حکومت کی جانب سے نمازیوں کے لئے بڑی تعداد میں خوبصورت سبز قالین بچھائے گئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسجد الحرام میں بچھائے گئے قالینوں کو مکہ مکرمہ کی ایک بڑی خصوصی لانڈری میں دھو کر جراثیم سے محفوظ اور پاک کیا جاتا ہے۔

    ان خوبصورت قالینوں کی دیکھ بھال، صفائی اور جراثیم سے پاک کرنے کا عمل مہارت سے کیا جاتا ہے، اسی لیے دونوں مقدس مساجد کی عمومی صدارت ان قالینوں کی صفائی پر خصوصی توجہ دیتی ہے۔ اس کام کے لیے جدید آلات کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔

    فوٹو: العربیہ

    واضح رہے کہ مسجد الحرام کے مختلف حصوں میں کم سے کم 35 ہزار قالین موجود ہیں، اگر ان قالینوں کے کناروں سے کنارے ملا کر رکھے جائیں تو ان کی لمبائی ایک سو کلومیٹر بن جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق سپروائزر، قالین لانڈری یونٹ صدارت عمومی امور حرمین محمد العتیبی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جدید لانڈری میں ماہرین کی زیر نگرانی قالینوں کی روزانہ صفائی پانچ مراحل میں مکمل ہوتی ہے۔

    پہلے مرحلے میں قالینوں کو مشین کے ذریعے جھاڑ کر مٹی صاف کی جاتی ہے۔ دوسرے مرحلے میں قالینوں کو شیمپو استعمال کر کے صاف پانی سے واش کیا جاتا ہے، تاکہ قالین مکمل طور پر پاک و پاکیزہ ہوجائیں۔

    محمد العتیبی کا کہنا ہے کہ تیسرے مرحلے میں قالینوں کو مشین کے ذریعے خشک کیا جاتا ہے۔ چوتھے مرحلے میں انہیں مکمل سکھانے کے لیے سورج کی روشنی اور صاف ہوا میں پھیلا دیا جاتا ہے۔

    پانچویں مرحلے میں قالین پر برش چلا کر عرق گلاب کا چھڑکاؤ ہوتا ہے۔جس کے بعد قالین پاک و کیزہ ہوکر خوشبوؤں سے معطر ہوجاتا ہے۔

  • مسجد نبوی ﷺ کے قالینوں سے متعلق حیرت انگیز تفصیلات

    مسجد نبوی ﷺ کے قالینوں سے متعلق حیرت انگیز تفصیلات

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مسجد نبوی ﷺ میں بچھائے گئے ہزاروں قالین روزانہ تین مرتبہ دھوئے جاتے ہیں اور ایک ڈیٹا چپ کے ذریعے ان کی نگرانی کی جاتی ہے۔

    مسجد نبوی ﷺ کے قالینوں سے متعلق سب سے دل چسپ بات یہ ہے کہ انھیں ہر وقت معطر رکھا جاتا ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قالین چوبیس گھنٹے صاف ستھرے، معطر اور جراثیم سے پاک رکھے جاتے ہیں۔

    سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق مسجد نبوی ﷺ کی انتظامیہ نماز کے لیے بچھائے جانے والے قالینوں کی دیکھ بھال اور نگرانی اسمارٹ سسٹم کے ذریعے کر رہی ہے۔

    انتظامیہ کے مطابق مسجد نبوی ﷺ  کے قالین عام قالینوں سے مختلف ہیں، یہ زیادہ استعمال ہونے پر خراب نہیں ہوتے، اور بار بار دھونے سے ان کے رنگ پر بھی فرق نہیں پڑتا، اور یہ بے حد مضبوط ہیں۔

    ہر قالین کے ساتھ ایک الیکٹرانک چپ لگی ہوئی ہے، جو ڈیٹا محفوظ رکھتی ہے اور اس کی ریڈنگ مشین کے ذریعے انجام دی جاتی ہے۔

    مسجد نبوی ﷺ کے صحنوں اور چھت میں 25 ہزار سے زیادہ قالین بچھائے گئے ہیں، اور دن میں 3 مرتبہ ان کی صفائی ہوتی ہے اور انھیں جراثیم سے پاک کرنے کے لیے روزانہ 1600 لیٹر سے زیادہ مادہ استعمال ہوتا ہے۔

    قالینوں کو معطر کرنے کے لیے 200 لیٹر سے زیادہ خوشبو کا استعمال ہوتا ہے۔

  • خانہ خدا کے مہمانوں کے لیے آب زم زم کے نئے کولرز اور نئے قالین سجادیے گئے

    خانہ خدا کے مہمانوں کے لیے آب زم زم کے نئے کولرز اور نئے قالین سجادیے گئے

    ریاض: مکہ المکرمہ کی مسجد الحرام میں مہمانوں یعنی زائرین کے لیے آب زم زم کے نئے کولرز رکھ دیے گئے، مسجد کے فرش کو بھی نئے قالینوں سے سجا دیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مسجد الحرام کی انتظامیہ نے حرم شریف کے خارجی صحنوں، دالانوں اور راہداریوں میں آب زم زم کے کولرز کی تعداد میں اضافہ کر کے 15 ہزار کر دیا ہے۔

    ان میں سے بعض ٹھنڈے آب زمزم کے کولرز ہیں جبکہ دیگر سادہ آب زم زم کے ہیں۔

    زم زم کولرز میں یہ اضافہ ان دنوں زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔ موسم سرما کی تعطیلات کے باعث لاکھوں سعودی شہری، یہاں مقیم غیر ملکی اور خلیجی باشندے عمرہ کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ پہنچے رہے ہیں۔

    مسجد الحرام انتظامیہ کے ماتحت زم زم سبیل کے ادارے کے ڈائریکٹر مشاری المسعودی نے بتایا کہ ہمارے ادارے نے اسٹیل اور سنگ مرمر والی آب زم زم کی سبیلیں بھی شروع کردی ہیں جبکہ حرم شریف میں اہم مقامات پر بھی آب زم زم کے کولرز کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔

    دوسری جانب مسجد الحرام کی انتظامیہ نے حرم شریف کے دالانوں اور خارجی صحنوں میں پرانے قالین ہٹا کر نئے قالین بھی بچھوا دیے ہیں۔ انتظامیہ سال کے ان ایام میں قالین تبدیل کرنے کا اہتمام کرتی ہے۔

    مسجد الحرام انتظامیہ کے ماتحت زائرین کی خدمات پر مامور ادارے نایف الجحدلی نے بتایا کہ 1 لاکھ 25 ہزار قالین تبدیل کیے گئے ہیں۔ اس تبدیلی نے زائرین پر خوشگوار تاثر چھوڑا ہے۔

  • رمضان المبارک کی تیاریاں، مسجد نبوی کے لیے جدید ای سم سے آراستہ قالین تیار

    رمضان المبارک کی تیاریاں، مسجد نبوی کے لیے جدید ای سم سے آراستہ قالین تیار

    مدینہ منورہ: سعودی عرب کے ہنر مندوں نے مسجد نبوی کے لیے ای سم سے آراستہ جدید قالین تیار کرلئے جس کے ذریعے نمازیوں کو تمام تر تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔

    سعودی میڈیا کے مطابق جدید سہولیات سے لیس نئے قالینوں کی پہلی کھیپ رمضان المبارک 1440 ہجری کی آمد کے ساتھ ہی بچھائی جائے گی۔ قالینوں کو چھت سمیت ہر جگہ بچھایا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق نئے قالین سبز رنگ کے عمدہ، مضبوط اور نرم و ملائم ہیں۔

    سعودی اخبارکے مطابق مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی جنرل پریذیڈنسی کے سربراہ شیخ عبدالرحمن السدیس نے مسجد نبوی کے لیے 20 ہزار 700 نئے قالین خریدنے کی منظوری دی۔

    مزید پڑھیں: زائرین مسجد نبوی کے لیے پیدل زمین دوز راستے تیار

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ہر قالین میں ڈیجیٹل کوڈ سم لگی ہوئی ہے، جس میں تیاری کی تاریخ، استعمال کے طریقے کب اور کتنی بار اس کو صفائی کی ضرورت اور  زائد المیعاد ہونے کی تمام تفصیلات درج ہوں گی جسے عام نمازی بھی دیکھ سکیں گے۔

    یاد رہے کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل خادم الحرمین شریفین کی جانب سے مسجدالحرام اور مسجد نبوی میں نمازیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہر سال جدید سہولیات سے آراستہ دریاں وغیرہ بچھائی جاتی ہیں۔

  • پلاسٹک کی بوتلیں قالین میں بدل گئیں

    پلاسٹک کی بوتلیں قالین میں بدل گئیں

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین کی سطح پر مستقل اسی حالت میں رہ کر اسے گندگی و غلاظت کے ڈھیر میں تبدیل کرچکا ہے۔

    دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں استعمال شدہ پلاسٹک کے کسی نہ کسی طرح دوبارہ استعمال کے بھی نئے نئے طریقے دریافت کیے جارہے ہیں۔

    افریقی ملک گھانا میں بھی ایک نوجوان نے پلاسٹک کی بوتلوں کو قالین میں بدل ڈالا۔

    افریقی ملک گھانا پانی کی قلت کا شکار ہے اور وہاں دور دراز سے پانی بھر کر لانے کے لیے پلاسٹک کی بوتلیں استعمال کی جاتی ہیں جنہیں جیری کینز بھی کہا جاتا ہے۔

    تاہم جب ان بوتلوں کو ناقابل استعمال ہونے کے بعد پھینکا جاتا ہے تو یہ کچرے میں اضافے کا سبب بنتی ہیں، بعض اوقات یہ پانی کی پائپ لائنوں میں پھنس کر قلت آب کی صورتحال کو مزید سنگین کردیتی ہیں۔

    سرگ اٹکوی نامی یہ نوجوان ان بوتلوں کو قالین میں بدل رہا ہے۔ ان بوتلوں کو کاٹ کر اور انہیں جوڑ کر مختلف انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔ کبھی یہ زمین پر بچھانے والے قالین بن جاتے ہیں، کبھی دروازے پر لٹکنے والا پردہ۔

    یہ نوجوان اسے آرٹ کی شکل میں بھی پیش کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’یہ پلاسٹک ہماری زندگیوں کا لازمی حصہ بن گیا ہے۔ میں اس کی شکل بدلنا چاہتا تھا تاکہ یہ اس قدر برا نہ لگے‘۔

    سرگ کو اپنے اس کام کے لیے اقوام متحدہ کی معاونت بھی حاصل ہوگئی ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس پلاسٹک کے خاتمے کے لیے مزید لوگ نئے نئے آئیڈیاز لے کر سامنے آئیں تاکہ ہم کسی حد تک زمین کو صاف رکھ سکیں۔