Tag: قانون سازی

  • قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ، پی پی کا عدم تعاون کا فیصلہ

    قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ، پی پی کا عدم تعاون کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے عدم تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فرنٹ ڈور کی ناکامی کے بعد اب حکومت کی جانب سے پی پی سے بیک ڈور رابطے کیے جا رہے ہیں، پی پی ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت مشترکہ دوستوں کے ذریعے رابطے کر رہی ہے، تاہم وفاقی حکومت پیپلز پارٹی کو منانے میں تاحال ناکام ہے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق پارٹی نے پارلیمان میں خاموش احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، قومی اسمبلی کا آج ہونے والا اجلاس بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، کیوں کہ پی پی اسمبلی بزنس چلانے میں حکومت سے تعاون نہیں کرے گی، ذرائع نے کہا پیپلز پارٹی قومی اسمبلی اجلاس کا کورم مکمل نہیں ہونے دے گی، اور کورم کی نشان دہی نہیں کرے گی، کورم کی نشان دہی پر پی پی اراکین ایوان سے لابی میں چلے جائیں گے۔


    وفاقی حکومت کی کینال منصوبہ ختم کرنے کی پیشکش ، پیپلزپارٹی کا دو ٹوک جواب آگیا


    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس کا 20 نکاتی ایجنڈا جاری ہو چکا ہے، جس میں قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی جائیں گی، وقفہ سوالات، توجہ دلاؤ نوٹسز پیش کیے جائیں گے، اور اراکین نئے اور ترامیمی بلز پیش کریں گے، صدارتی خطاب پر بحث بھی قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

  • وفاقی حکومت کو کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کیلئے 2 ماہ کی مہلت

    وفاقی حکومت کو کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کیلئے 2 ماہ کی مہلت

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کرپٹوکرنسی پر قانون سازی کیلئے 2 ماہ کا وقت دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کے غیرقانونی کاروبار کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال نے کی ،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کی حکومت قانون سازی کررہی ہے ایک مہینے کا وقت دیا جائے۔

    جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ :2مہینے کاوقت دیتےہیں،قانون سازی کریں، وفاقی حکومت قانون سازی کرے اوررپورٹ جمع کرائے۔

    خیال رہے پاکستان کرپٹو کی دنیا میں بڑی اڑان بھرنے کے لیے تیار ہے، ڈیجیٹل اثاثوں کی حفاظت کیلئے کرپٹو کونسل کام شروع کرچکی ہے۔

    بائنانس کے بانی سی زیڈ پاکستان کرپٹو کونسل کے مشیر بن گئے ہیں، سی زیڈ کی شمولیت کو ڈیجیٹل دھماکا سمجھا جا سکتا ہے، بائنانس کے بانی کے ذاتی اثاثوں کی مالیت اسّی ارب ڈالر ہے۔ جو پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر سے کئی گنا زیادہ ہے۔

    بائنانس کے بانی سی زیڈ کی رہنمائی سے پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی مائننگ کا ہدف حاصل کر سکے گا، کرپٹو کرنسی کا کوئی مادی وجود نہیں۔ کرپٹو کوائنز کی تیاری کو مائننگ کہا جاتا ہے۔ جس کیلئے طاقتور کمپیوٹرز اور بہت زیادہ بجلی چاہیے۔

    کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل اثاثوں اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے لیے جامع پالیسی اور قواعد و ضوابط بنائے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا تھا کہ تقریباً دو کروڑ پاکستانی کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے منسلک ہیں اور ان کے پاس کرپٹو کرنسی موجود ہے، مالی سال 21-2020 میں پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی ٹرانزیکشنز ریکارڈ کی گئی تھیں، قانونی فریم ورک کے بعد پاکستان کو ریونیو حاصل ہوگا۔

  • بھارت میں سوشل میڈیا صارفین کیخلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ

    بھارت میں سوشل میڈیا صارفین کیخلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ

    نئی دہلی : بھارت میں سوشل میڈیا پر فحش اور قابل اعتراض مواد پوسٹ کرنے والوں کیخلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے بھارت کے وزیر اطلاعات و نشریات اشونی ویشنو نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر تفرقہ انگیز اور جھوٹی خبروں کے متعلق پوسٹ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی، کیونکہ یہ طرز عمل ہماری جمہوریت اور معاشرے کے حق میں بہتر نہیں ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق لوک سبھا میں ضمنی سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایسے مواد پوسٹ کرنے پر پابندی لگائی جانی چاہیے جو ہندوستانی ثقافت و تہذیب سے میل نہیں کھاتے۔ اس حوالے سے سخت قوانین بنائے جائیں گے۔

    سوشل میڈیا

    ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر ہم اپوزیشن سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں، پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی بھی قانون سازی کے معاملے پر غور کرے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں اس قسم کے مواد کی اشاعت پر ایڈیٹوریل چیک موجود تھے، لیکن سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے آنے کے بعد یہ نظام کمزور ہوگیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں بھارت میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے اختیارات فوج کے سپرد کردیے گئے تھے،

    بھارتی میڈیا کے مطابق افسر آئی ٹی ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پر بھارتی فوج سے متعلق غیر قانونی مواد پر نوٹس بھیج سکتا ہے، اعلیٰ افسر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایسا مواد ہٹانے کی درخواست بھی بھیج سکتا ہے۔

    علاوہ ازیں رواں سال کے آغاز میں سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی کے حوالے سے حکومت پاکستان نے بھی اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی پر کام کر رہی ہے، انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے رویے پر مزید پالیسی گائیڈ لائنز متعارف کرائی جائیں گی۔

    اپنے ایک بیان میں وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی اظہار رائے کی آزادی کے حامی ہیں، ڈیجیٹل رائٹس اور قابل اعتراض مواد کے معاملے میں جلد بہتری آئے گی۔

  • پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری کر دیا گیا، ٹیکس سے متعلق مقدمے میں 41 صفحات کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔

    جسٹس منصور علی شاہ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پارلیمان کا قانون سازی کا اختیار آئین میں دی گئی حدود کے تابع ہے، پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کو آرٹیکل 142 قانون سازی کا اختیار دیتا ہے، پارلیمنٹ ایسی قانون سازی بھی کر سکتی ہے جس کا ماضی سے اطلاق ہوتا ہو۔

    تحریری فیصلے کے مطابق قوانین کا ماضی سے اطلاق ہونا آئین سے مشروط ہے، لفظ آئین سے مشروط کا مطلب واضح ہے کہ قانون سازی آئینی حدود کے مطابق ہی ممکن ہے، آئین پارلیمان پر پابندی عائد کرتا ہے کہ آرٹیکل 9 اور 28 میں دیے حقوق ختم نہیں کیے جا سکتے، آرٹیکل 12 کے مطابق فوجداری معاملات میں قوانین کے ماضی سے اطلاق نہیں ہو سکتا، صرف آئین شکنی سے متعلق فوجداری معاملے پر قانون سازی ماضی سے ہو سکتی ہے۔

    ’سول حقوق کو ماضی سے لاگو کرنے کا پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں کو اختیار نہیں۔ قانون کے ماضی سے اطلاق سے فریقین کے حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔ شہریوں کو موجودہ قوانین کا علم ہوتا ہے جس کے مطابق وہ امور انجام دیتے ہیں۔ مستقبل میں اگر کوئی قانون بنے تو اس کا ماضی کے اقدامات پر اطلاق کیسے ممکن ہے؟‘

    اس میں مزید لکھا گیا کہ عدالتوں کو سمجھنا ہوگا قوانین کے ماضی سے اطلاق سے حتمی معاملات دوبارہ کھل سکتے ہیں، کسی قانون کی دو تشریحات ممکن ہوں تو وہی کرنی چاہیے جو لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرے، جتنی زیادہ ناانصافی ہوگی مقننہ کا کردار بھی اتنا ہی واضح ہونا چاہیے۔

    ’عدالت ماضی میں قرار دے چکی کہ قانون میں ترمیم یا قانون ختم کرنا ایک ہی جیسا ہے۔ کوئی بھی ترمیم دراصل کسی نہ کسی انداز میں قانون یا کسی شق کا خاتمہ ہی ہوتا ہے۔ ماضی سے اطلاق صرف ان ہی قوانین کا ممکن ہے جو پہلے سے دیے حقوق کو ختم نہ کرے۔‘

    عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے نجی کمپنیوں کی اپیلیں جزوی منظور کیں۔

  • مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟

    مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟

    حکومت نے مجوزہ آئینی ترامیم کی پارلیمان سے منظوری کی تیاری کرلی، ذرائع کا کہنا ہے کہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم آج سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی۔

    مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں مجوزہ آئینی ترامیم میں20سے زائد شقوں کو شامل کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے5سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی۔

    آئینی عدالت کے باقی 4ججز بھی حکومت تعینات کرے گی، ججز کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن میں پارلیمان کو نمائندگی دی جائے گی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ ججزکو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس بھیجا جاسکے گا آئینی اور مفاد عامہ کے مقدمات کے لیے الگ الگ عدالتوں کے قیام کی ترمیم بھی شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ آرٹیکل63میں ترمیم کی جائے گی جس کے بعد فلور کراسنگ پر ووٹ شمار ہوگا نگراں وزیراعظم کے تقرر کیلئے طریقہ کار بدلنے کی ترمیم بھی شامل ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل کی گئی ہے اور بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں65سے بڑھا کر81 کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کو اس مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت کے پاس آئینی ترامیم کو منظور کروانے کے لیے مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری نہیں ہے۔

  • مولانا آرہے ہیں، یہ گانا گاڑی میں بجانا شروع کردیں، فیصل واوڈا

    مولانا آرہے ہیں، یہ گانا گاڑی میں بجانا شروع کردیں، فیصل واوڈا

    ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ’’مولانا آرہے ہیں، یہ گانا گاڑی میں بجانا شروع کردیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کی دو گھنٹے طویل خصوصی نشریات میں میزبان وسیم بادامی کے ایک سوال کے جواب میں کہی۔

    اس موقع پر سینئر صحافی محمد مالک اور معروف کالم نگار رؤف کلاسرا بھی موجود تھے، پروگرام میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

    میزبان کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کہ کیا دو سے تین دن میں کوئی قانون سازی ہونے والی ہے؟۔ جس کے جواب میں فیصل واوڈا نے ذومعنی انداز میں جواب دیا کہ کیا میں اسلام آباد میں کافی پینے آیا ہوں؟۔ کیا آپ نے گانا سنا ہے؟’’مولانا آرہے ہیں۔ یہ گانا یاد رکھیں اس کو گاڑی میں بجانا شروع کردیں۔

    انہوں نے کہا کہ قانون بدلنے کے لیے نمبر پورے ہوجائیں گے۔ پاکستان کی بہتری کے لیے قانون میں تبدیلی کرنی پڑی تو کریں گے، سب ہوجائے گا "ملک اور قوم کا وسیع تر مفاد” ہمیشہ یاد رکھیں۔

    سینیٹر فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ آئین اور قانون کو بدلنا پارلیمان کا کام ہے، پاکستان کی بہتری کیلئے پارلیمان قانون کو بدل سکتا ہے، اسمبلی جو بھی فیصلہ کرے گی قانون سازی اسی کے مطابق ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وسیع ترمفاد اور جمہوریت کی خاطر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ ہونا ضروری ہے، کوئی آئینی عہدہ بھی خالی ہوسکتا ہے، بہت سی چیزیں ہوسکتی ہیں۔

    صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور سے متعلق فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اُن کے دن گنے جاچکے ہیں اس لیے مظلوم بننے کیلئے انہوں نے پی ٹی آئی کے جلسے میں ایسی تقریر کی۔

    انہوں نے بتایا علی امین نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ایک دو ہفتے میں نہ چھوٹے تو خود چھڑالیں گے، یہ الارمنگ ہے۔ بانی کیلئے خطرہ بڑھ گیا جس کے ذمہ دار خود گنڈا پور ہوں گے۔

  • قانون سازی کی جارہی ہے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملیں، بیرسٹر گوہر

    قانون سازی کی جارہی ہے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملیں، بیرسٹر گوہر

    بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ایسی قانون سازی کی جارہی ہے کہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملیں، سپریم کورٹ اپنے فیصلے پرعمل کرائے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم حکومت کے اس اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، سپریم کورٹ کی آئینی ذمداری ہے کہ وہ اپنے فیصلے پرعمل کرائے، پی ٹی آئی نے کُل ووٹوں کا پچاس فیصد لیا۔

    انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانا لازمی ہے، امید ہے سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر عمل کرائے گی۔

    بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ آج پارلیمنٹ میں پہلی بار پی ٹی آئی کی حیثیت سے شرکت کی، پہلی بار کوشش کی جارہی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو اوور رول کیا جائے۔

    چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ 41 ایم این ایز نے بیان حلفی جمع کرائے ہیں، بیان حلفی کے باوجود ایم این ایز کیخلاف ایکشن لیے جارہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ 41 ممبران کے نوٹس جاری کرائے، الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے باقی ایم پی ایز کے نوٹیفکیشن جاری کرے، سپریم کورٹ سے درخواست ہے ہمارے ممبران کو تحفظ فراہم کرے۔

  • قانون سازی سے متعلق کابینہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی

    قانون سازی سے متعلق کابینہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی

    اسلام آباد: قانون سازی سے متعلق کابینہ کمیٹی قائم کردی گئی، کمیٹی کی سربراہی نگران وزیرقانون، موسمیاتی تبدیلی اورآبی وسائل کو دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نگراں حکومت کی جانب سے قانون سازی سے متعلق کابینہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، مذکورہ کمیٹی کی سربراہی نگران وزیرقانون، موسمیاتی تبدیلی اورآبی وسائل کو دی گئی ہے۔

    کمیٹی میں نگران وزیراطلاعات، منصوبہ بندی، آئی ٹی اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شامل ہیں، نگران وفاقی وزیرِ مذہبی امور و ہم آہنگی کو بھی کمیٹی کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    اس حوالے سے مزید بتاتے ہوئے ذرائع کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل پاکستان کوخصوصی دعوت پراجلاسوں میں مدعو کیا جائے گا۔

  • حکومتیں قانون سازی عوام کیلئے نہیں اپنی سہولت کیلئے کرتی ہیں، شاہد خاقان

    حکومتیں قانون سازی عوام کیلئے نہیں اپنی سہولت کیلئے کرتی ہیں، شاہد خاقان

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومتیں قانون سازی اپنی سہولت کے لئے کرتی ہیں عوامی کے لئے نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب اقتدار میں رہے، کوئی ملک کے مسائل حل تلاش نہیں کرسکا، سرکاری ادارے اربوں کا نقصان کررہے ہیں مگر ہم انہیں بند نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کراچی کی آبادی  ایک ملین کم ہوگئی، کراچی میں جو رہتا ہے اسے  گنا جائے،  میں شمالی پنجاب کا رہنے والا ہوں وہاں کے ہزاروں لوگ کراچی میں مقیم  ہیں، کراچی میں ملک کے طول عرض سے لوگ  آکر رہ رہے ہیں انکو گنا جائے۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج ملک میں مردم شماری بھی متنازعہ ہوگئی ہے، عدلیہ ازخود نوٹس کی پاور رکھتی ہے، عدلیہ نے کبھی سوچا ان کی عدالتوں میں کیا ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب کے کیسز سے تاجر کاروبار نہیں کرسکتا،  نیب کے ادارے نے ملک کو تباہ کردیا اس کو ختم کردینا چاہیے، اس ملک کے ادارے ملک کا اربوں روپے کا نقصان کررہے ہیں، نیب کی وجہ سے ملک کا نظام مفلوج ہوچکا ہے، سرکاری ادارے اربوں کا نقصان کر رہے ہیں مگر ہم انہیں بند نہیں کر سکتے۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگرہم نے یہ مشکل فیصلے نہیں کئے تو ان حالات سے نہیں نکل پائیں گے، اس وقت کرپٹ ترین ادارہ نیب ہے، جو نقصان ملک کو نیب نے پہنچایا ہے وہ کسی اور ادارے نے نہیں پہنچایا، افسروں اور وزیروں کے سامنے ملک کا کروڑوں اربوں کا نقصان ہوجاتا ہے، مگر یہ کچھ ایکشن نہیں لیتے کہ کل نیب کو کیا جواب دیں گے۔

    ن لیگ کے سینئر رہنما نے کہا کہ  کھاد کے ہزاروں لاکھوں ٹرک روز ملک سے  غائب ہو رہے ہیں، ڈیزل کے غیرقانونی ٹرک ملک میں آرہے ہیں، حکومتیں اپنی قانون سازی اپنی سہولت کے لئے کرتی ہیں عوامی کے لئے نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک قرضوں پر کب تک اور کیسے چل سکتا ہے، اب حالت یہ ہوگئی ہے سود کے لئے بھی ہمیں قرض لینا پڑے گا، نظام تبدیل کرنا ہوگا، اس نظام میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت ختم  ہوچکی، ملک کو اس وقت نئے نظام، راستے اور انتظامی ڈھانچےکی ضرورت ہے۔

    شاہد خاقان عباسی نےتقریب میں خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں اس وقت سب سے بڑا فقدان لیڈر شب کا ہے، ہمیں سوچنا ہوگا آئین نے ملک کو ترقی دی یا نہیں، آئین غلط ہے یا اس کو چلانے والے غلط  ہیں ہمیں یہ سوچنا ہوگا۔

  • چیف جسٹس ازخود نوٹس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کر سکیں گے، حکومت کا فوری قانون سازی کا فیصلہ

    چیف جسٹس ازخود نوٹس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کر سکیں گے، حکومت کا فوری قانون سازی کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے عدالتی اصلاحات کے لیے فوری قانون سازی کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان ازخود نوٹس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کر سکیں گے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے فوری طور پر ایسے عدالتی اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے چیف جسٹس کا سوموٹو اختیار صرف ان کی ذات تک محدود نہیں رہ پائے گا، اور وہ تنہا ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ازخود نوٹس کے خلاف اپیل کے حق سے متعلق قانون سازی کی جا رہی ہے، اور اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ازخود نوٹس لینے کا اختیار فل کورٹ کو دیا جائے۔

    سپریم کورٹ کے بینچ تشکیل دینے کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔