Tag: قانون سازی

  • بچوں کی ویکسینیشن کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے: وزیر اعلیٰ سندھ

    بچوں کی ویکسینیشن کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بچوں کی حفاظتی ویکسینیشن کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بچوں کے امراض پر قابو پانے کے حوالے سے کراچی میں پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی تین روزہ عالمی کانفرنس شروع ہو گئی، یہ کانفرنس اتور تک جاری رہے گی۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے کے بچوں میں ویکسینیشن کی حفاظتی شرح کم ہونے اور شرح اموات پر قابو پانے کے لیے حفاظتی ٹیکے لگوانے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔

    انھوں نے کہا وفاقی حکومت جناح اسپتال، قومی ادارہ برائے اطفال اور قومی ادارہ برائے امراض قلب اسپتال صوبائی حکومت کے حوالے کرے، اس حوالے سے ہماری بات چیت جاری ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد عالی شاہ نے کہا کہ بچوں کی اس عالمی کانفرنس میں ماہرین اطفال کی سفارشات پر عمل دآمد کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ صوبے کے بچے صحت مند رہیں۔

    پروفیسر جمال رضا نے کہا کہ پاکستان میں ویکسینیشن کہ شرح 60 فی صد ہے، جس کی وجہ سے بچے کم عمری میں مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، سندھ میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں سے 42 بچے ہیں۔

    انھوں نے کہا نوزائیدہ بچوں کو آکسیجن کی مطلوبہ مقدار فراہم کرنے کے لیے پہلی بار گائیڈ لائن بھی متعارف کرائی گئی ہے، جو یونیسف اور ہیلتھ سروس اکیڈمی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔

    ڈاکٹر وسیم جمالوی اور ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ کانفرنس کے اختتام پر بچوں کی صحت اور شرح اموات کو کم کرنے کے حوالے سے ماہرین کی روشنی میں سفارشات تیار کی جا رہی ہیں جو حکومت سندھ کو ارسال کی جائیں گی۔

    اس کانفرنس میں 3 ہزار سے زائد ماہرین نے شرکت کی ہے، امریکا، سعودی عرب، قطر، ملائیشا سمیت دیگر ممالک کے ماہرین بھی شریک ہیں۔

  • عدالتی اختیارات سے متعلق قانون سازی، شیخ رشید نے حکومت کو اہم بات یاد دلا دی

    عدالتی اختیارات سے متعلق قانون سازی، شیخ رشید نے حکومت کو اہم بات یاد دلا دی

    اسلام آباد: عدالتی اختیارات سے متعلق قانون سازی کے فیصلے پر شیخ رشید نے ردِ عمل میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی خود مختاری کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وفاقی کابینہ کی جانب سے عدالت کے از خود نوٹس اور بینچ تشکیل کے اختیارات پر قانون سازی کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کی طرف سے اسے زبردست تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    شیخ رشید نے آج جمعرات کو ایک ٹویٹ میں حکمران جماعت کو یاد دلایا کہ سپریم کورٹ کی خود مختاری کو آئینی تحفظ حاصل ہے، اس لیے سپریم کورٹ کے اختیارات کو بڑھایا تو جا سکتا ہے لیکن گھٹایا نہیں جا سکتا۔

    انھوں نے واضح کیا کہ: "من پسند قانون سازی نہیں ہوگی، سپریم کورٹ کو جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی نہیں بنایا جا سکتا۔”

    شیخ رشید نے مزید لکھا کہ پنجاب میں گورنر راج نہیں لگایا جا سکتا، نواز شریف بھی وطن واپس نہیں آئیں گے، اور الیکشن اکتوبر نومبر میں ہوں گے۔

    وفاقی کابینہ کا عدالت کے ازخود نوٹس، بینچ تشکیل کے اختیارات پر قانون سازی کا فیصلہ

    سابق وزیر داخلہ نے یہ بھی لکھا کہ پنجاب کا سیاسی کوڑا کرکٹ گٹر میں پھینکا جائے گا، نیب کی من پسند ترمیم ختم ہوگی، اور اوورسیز کو ووٹ کا حق بھی ملے گا۔

    شیخ رشید نے ایک بار پھر ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کو انصاف کی نوید سنائی، انھوں نے ٹویٹ میں یہ بھی لکھا کہ ملکی اثاثے بیچنے سے پہلے ہی موجودہ حکومت کا کھیل ختم ہو جائے گا۔

  • آسٹریلیا: سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے قانون سازی کا فیصلہ

    آسٹریلیا: سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے قانون سازی کا فیصلہ

    آسٹریلیا کی حکومت اپنی ویب سائٹس پر شائع ہونے والے ہتک آمیز مواد کے لیے ٹویٹر اور فیس بک جیسے پلیٹ فارمز کی ذمہ داری پر نظر ثانی کر رہی ہے۔

    آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے بڑے اداروں کو توہین آمیز تبصرے کرنے والے صارفین کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے قانون سازی کریں گے۔

    آسٹریلیا کی اعلیٰ ترین عدالت کے اس فیصلے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ آن لائن فورمز پر عوامی تبصروں کے لیے پبلشرز کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے، اس فیصلے کے بعد سی این این جیسی کچھ نیوز کمپنیوں نے آسٹریلوی باشندوں کی اپنے فیس بک پیجز تک رسائی روک دی ہے۔

    آسٹریلوی وزیر اعظم نے ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ آن لائن دنیا کو بے لگام نہیں ہونا چاہیئے جہاں کچھ ہٹ دھرم لوگ اور بے جا تبصرے کرنے والے دیگر لوگ گمنام طور پر گھوم رہے ہیں اور لوگوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

    نیا قانون شکایات کا ایک طریقہ کار متعارف کروائے گا تاکہ اگر کسی کو خطرہ ہو کہ سوشل میڈیا پر ان کی بدنامی کی جارہی ہے، ان سے بدمعاشی کی جارہی ہے یا عزت پر حملہ کیا جا رہا ہے تو وہ پلیٹ فارم سے مواد ہٹانے کا مطالبہ کر سکے گا۔

    اس کے بعد اگر کسی صورت میں مواد واپس نہیں لیا جاتا تو عدالتی کارروائی کے ذریعے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو تبصرہ کرنے والے کی تفصیلات فراہم کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

    موریسن کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو چلانے والی ان آن لائن کمپنیوں کے پاس اس مواد کو ہٹانے کے لیے مناسب حکمت عملی ہونی چاہیئے۔

  • ایسی قانون سازی چاہتے ہیں جس سے عوام کا فائدہ ہو: وزیر خارجہ

    ایسی قانون سازی چاہتے ہیں جس سے عوام کا فائدہ ہو: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایسی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں جس سے عوام کا فائدہ ہو، ہم نے اپنی پارٹی کے اراکین اور اتحادیوں کو اعتماد میں لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں جستجو جاری رہتی ہے، ہماری نیت درست ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم دیانت داری کے ساتھ شفاف انتخابات چاہتے ہیں، ہم ایسی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں جس سے عوام کا فائدہ ہو، ہم نے اپنی پارٹی کے اراکین اور اتحادیوں کو اعتماد میں لیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج سب ہمارے ساتھ آن بورڈ ہیں کیونکہ ہمارا کوئی منفی ایجنڈا نہیں، ہم چاہتے ہیں اس ملک میں ہمیشہ کے لیے شفاف انتخابات ہوں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سے مزید غور و حوض کے لیے وقت مانگا گیا جو ہم نے دیا، میرے خیال میں مزید وقت دینا کسی کی شکست نہیں

  • سلاطینِ دہلی کی قانون سازی اور فتاویٰ کی تیّاری میں دل چسپی

    سلاطینِ دہلی کی قانون سازی اور فتاویٰ کی تیّاری میں دل چسپی

    جب ہندوستان میں مسلمان حکم رانوں نے دہلی کو اپنا پایہ تخت بنایا اور یہاں ان کی سلطنت قائم ہوئی تو یہاں نظم و نسق، انتظامی امور اور فوجی و معاشی قوّت کے حوالے سے فیصلے کرنے کی ضرورت پیش آئی اور فرما راؤں نے اس پر توجہ دیتے ہوئے یہاں عوام کے لیے عدلیہ اور قانون کا بہتر نظام پیش کرنے کے لیے اقدامات کیے۔

    1206ء میں جب دہلی سلطنت قائم ہوئی تو اس وقت یہ بات بھی اہم تھی کہ سلاطین خود ایک ایسی مذہبی اقلیت تھے، جن کے چاروں طرف بھاری اکثریت دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کی تھی۔ اس صورت حال میں انھوں نے جہاں اس بات کی کوشش کی کہ اکثریتی طبقے کے عوام کو ہر طرح کی آزادی اور خوش حالی دے کرکے ان کا اعتماد اور تعاون حاصل کریں، وہیں حکومتی کارکردگی کے لیے قوانین بھی تیار کرائے، اور اس سلسلے میں کتابیں تصنیف کرائیں۔ چناں چہ مختلف ادوار میں حکم رانوں کے حکم پر عالم فاضل شخصیات کی سرپرستی میں قانون اور فتاویٰ کی کتابیں لکھی گئیں۔

    عام قارئین اور بالخصوص تاریخ کے طلبہ کے لیے یہ بات دل چسپی سے خالی نہ ہوگی کہ قانون کے میدان میں اس زمانے میں سلاطین اور حکم رانوں نے کیا انتظامات کیے۔ ان کی نگرانی و سرپرستی میں کس طرح کی قانونی کتابیں اور فتاویٰ کے مجموعے تیار کیے گئے۔

    خوش آئند پہلو یہ ہے کہ ایسی متعدد کتابیں آج یا تو مطبوعہ شکل میں یا مخطوطات کے طور پر دست یاب ہیں، اور ان کا مطا لعہ کیا جاسکتا ہے۔ سلاطینِ دہلی نے قانون کے میدان میں جو متنوع خدمات انجام دیں ان میں قانونی کتابوں کی تصنیف و تالیف اور فتاویٰ بہت اہم ہیں، جن میں سے چند اہم ترین اور قابلِ ذکر کتب کے نام یہ ہیں۔

    فتاویٰ تاتار خانیہ:
    یہ فیروز شاہ تغلق کے دور کی قانونی کتاب ہے، جسے ایک ذی علم امیر تاتار خان کی سرپرستی میں مرتب کیا گیا۔ تاہم اس بارے میں مختلف شخصیات کے نام بھی لیے جاتے ہیں۔ اس کتاب کے نام سے متعلق بھی مختلف آرا ہیں، ایک رائے یہ ہے کہ اس کا نام ’زاد السفر‘ یا ’زاد المسافر‘ تھا، جسے بعد میں امیر تاتار خان سے منسوب کر دیا گیا تھا۔

    اس کتاب کے امتیازی اوصاف میں سے یہ ہے کہ اس میں قوانین کے ساتھ ان کے مآخذ (قرآن و حدیث) نقل کرنے کا التزام نہیں کیا گیا ہے، البتہ مختلف فیہ قوانین میں متعلقہ تمام رایوں کو جمع کر دینے کا التزام ہے۔ فتاویٰ تاتار خانیہ کا یہ بھی ایک نمایاں وصف ہے کہ اِس میں اُس وقت کے نئے پیش آمدہ مسائل سے متعلق بھی قوانین بیان کیے گئے ہیں۔

    فوائدِ فیروز شاہی:
    یہ کتاب فیروز شاہ تغلق کے دور میں شرف محمد عطائی نے مرتب کی تھی۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں عقائد، عبادات، معاملات اور اخلاقیات وغیرہ، عہد فیروز شاہی کے سماجی، معاشی، معاشرتی حالات و واقعات، مسائل و معاملات اور علوم و فنون کی بڑی اہم معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس وقت عوام و خواص کی زبان فارسی تھی لہٰذا اس کتاب کو فارسی زبان ہی میں مرتب کیا گیا تاکہ سب کے لیے استفادہ آسان ہو۔ فوائدِ فیروز شاہی اس اعتبار سے امتیازی وصف کا حامل ہے کہ اس میں مسلم وغیر مسلم تعلقات وغیرہ سے متعلق بکثرت مسائل مذکور ہیں۔

    الفتاویٰ الغیاثیہ:
    قانون کی یہ کتاب ہندوستانی مسائل کے پس منظر میں عہدِ سلطنت میں مرتب کردہ غالباً پہلی کتاب ہے جسے اس وقت کے معروف ماہرِ قانون ’داؤد بن یوسف الخطیب‘ نے فقہ حنفی کے مطابق عربی زبان میں مرتب کیا تھا اور اپنے عہد کے حکم راں ’غیاث الدین بلبن‘ سے منسوب کرتے ہوئے اس کا نام ’الفتاویٰ الغیاثیہ‘ رکھا۔

    فتاویٰ قراخانی:
    عہدِ سلطنت کی مرتب کردہ یہ قانونی کتاب خلجی خاندان کے حکم راں جلال الدین فیروز شاہ خلجی کے دور کی یادگار ہے۔ اس کتاب کے مصنف یعقوب مظفر کرامی یا کرمانی ہیں۔ مصنّف نے اپنی یہ کتاب فارسی زبان میں فقہ حنفی کے مطابق تصنیف کی ہے۔

    اس دور کی دیگر کتابوں میں مطالبُ المؤمنین (بدر بن تاج لاہوری)، فقہ مخدومی (مخدوم علی مہائمی)، طرفۃ الفقہا (رکن الدین ملتانی)، تیسیر الاحکام (قاضی شہاب الدین دولت آبادی)، عدۃ الناسک فی المناسک (عمر بن اسحاق غزنوی)، کتاب الفرائض (رضی الدین حسن بن محمد صغانی)، نصابُ الاحتساب (قاضی ضیاء الدین مستانی)، الفائق و اصولِ فقہ (صفی الدین محمد بن عبد الرحیم الشافعی) وغیرہ شامل ہیں۔

    (استفادہ بحوالہ: ہندوستانی عہدِ وسطیٰ کا قانونی منظرنامہ)

  • کرونا کی طرح ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے بھی نکلیں گے: وزیر اعظم

    کرونا کی طرح ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے بھی نکلیں گے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرونا وبا کی طرح ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بھی نکلیں گے، اپوزیشن سے مذاکرات کر کے کوشش کی کہ گرے لسٹ سےنکلیں، لیکن آج ثابت ہو گیا کہ اپوزیشن لیڈرز اور پاکستان کا مفاد اکٹھے نہیں چل سکتا، نیب شقوں میں ترمیم دے کر ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی۔

    ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا میں تو سوچ رہا تھا کہ اپوزیشن ذاتی مفاد کی بجائے عوام کا مفاد دیکھے گی، امید اس لیے تھی کہ گرے لسٹ پاکستان کا مسئلہ ہے، امید تھی کہ ایف اے ٹی ایف مسئلے پر اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے گی لیکن آج میں نے دیکھ لیا کہ اپوزیشن کو پاکستان کے مفاد کی کوئی فکر نہیں، ساری اپوزیشن نہیں چند لیڈرز صورت حال کے ذمہ دار ہیں۔

    وزیر اعظم نے کہا اپوزیشن نے اپنے مفاد کے لیے ہر قسم کی کوشش کی، اپوزیشن نے نیب قوانین سے متعلق 34 ترامیم پیش کیں، یہ تجاویز اپنے کیسز ختم کرانے کے لیے ہیں، آج اپوزیشن کے اہم لیڈرز منی لانڈرنگ کیسز میں پھنس چکے ہیں، ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں پاکستان ہماری وجہ سے نہیں گیا، یہ ہمیں وراثت میں ملی، سب کو پتا ہونا چاہیے کہ بلیک لسٹ میں جانے کا کیا مطلب ہے، بلیک لسٹ ہوتے تو تمام درآمدات پر پابندیاں لگ جاتیں۔

    انھوں نے کہا اللہ کا شکر ہے پاکستان کرونا کی وبا سے باہر نکلا، اس کی وجہ سے بھارت کا جی ڈی پی 24 فی صد نیچے گیا، دوسری طرف ڈبلیو ایچ او کہہ رہا ہے کرونا کے خلاف جنگ میں پاکستان سے سیکھو، امید کر رہا تھا کہ اپوزیشن کم از کم تھوڑی سی تو تعریف کرے گی، لیکن اپوزیشن لیڈرز کا رویہ دیکھا تو میرے شکوک کی آج تصدیق ہو گئی، اپوزیشن کا خیال تھا ہم بلیک میل ہو جائیں گے لیکن نہیں ہوئے۔

    جنسی جرائم روکنے کے لیے 3 طریقوں سے کام کی ضرورت ہے

    وزیر اعظم نے کہا آج اس ایوان نے ثابت کیا ہے کہ یہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، اہم قانون سازی پر تمام اتحادیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، گجرپورہ واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ایسی قانون سازی کرنی چاہیے جس سے خواتین اور بچوں کو تحفظ ملے، ریپ سے زندگی تباہ ہوتی ہے بلکہ خاندان بھی نقصان اٹھاتا ہے، جب سے یہ واقعہ ہوا سوچ رہے ہیں اس کے لیے بہترین قرارداد پاس کریں۔

    انھوں نے کہا دنیا کا تجربہ بتاتا ہے کہ جنسی جرائم کرنے والے دوبارہ جرائم کرتے ہیں، ایسے واقعات کے خلاف 3 طریقوں سے کام کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں سب سے پہلے پولیسنگ کو بہتر کرنا ہوگا، جنسی جرائم میں ملوث عناصر کا باقاعدہ ریکارڈ مرتب کیا جائے گا، عابد جیسے درندے پہلے بھی ریپ کیسز میں ملوث رہے، ایسے عناصر کو پہلے سخت سزائیں دی جاتیں تو دوبارہ ایسی درندگی نہ کرتے، پولیس رجسٹریشن ضروری ہے، جس میں جنسی مجرموں کو رجسٹرڈ کیا جاتا ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا ہم عبرت ناک سزاؤں سے متعلق ایک بل کی تیاری کر رہے ہیں جس میں سخت سزائیں شامل ہیں، چند دنوں میں بل اسمبلی کے سامنے پیش کر دیا جائے گا، گجرپورہ جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے ہمیں متفقہ قانون منظور کرنا چاہیے۔ تیسرا یہ کہ ملزم کو پکڑ کر جرم کو ثابت کرنا بھی مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے، جرم ثابت کرنے سے متعلق بھی مکمل قانون سازی ہوگی۔

  • گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے، وزیر خارجہ

    گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے، وزیر خارجہ

    ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی کوشش رہی ہےکہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلے،جس کے ملک کی معیشت پر اثرات بہت برے ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں جگہ آئیں اور اس کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 8 قوانین پر وزارت خزانہ ،وزارت قانون اور دیگراداروں سے مشاورت کی ہے۔

    وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہم نے 8 بل تیار کر لیے ہیں،اس حوالے سے 24 رکنی کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے،جس میں سب کی نمائندگی ہے، وزیراعظم کی خواہش ہے معاملے پر اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جائے،ہمیں وقت پر اقدامات کر کے رپورٹ اے پی جی میں پیش کرنی ہے۔

    انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے نیب کے قانون پر اپنے تحفظات کا ذکر کیا ہے،5 سال ن لیگ حکومت میں رہی وہ نیب قانون میں تبدیلی نہ کرسکی،موجودہ اپوزیشن کے 10 سالہ دور میں نیب قانون میں تبدیلی نہ کی جاسکی۔

    کرونا سے متعلق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہماری اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کامیاب رہی،بہت سے ممالک پیروی کر رہے ہیں،متاثر ہونے اور اموات کی شرح بتدریج کم ہو رہی ہے۔

  • خواتین اراکین کا قانون سازی میں اہم کردار ہے،وزیراعظم

    خواتین اراکین کا قانون سازی میں اہم کردار ہے،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خواتین اراکین کا قانون سازی میں اہم کردار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے پی ٹی آئی کی خواتین اراکین اسمبلی نے ملاقات کی۔خواتین اراکین نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    خواتین اراکین نے حلقوں سے متعلق وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا۔اراکین نے تعلیم،صحت ،روزگار،خواتین کے مسائل پر تجاویز بھی پیش کیں۔

    وزیراعظم عمران خان نے کرپشن کے خلاف مہم پر بھر پور حمایت کا اعادہ کیا۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خواتین اراکین کا قانون سازی میں اہم کردار ہے۔

    وزیراعظم کی عوامی مفاد کی قانون سازی کا عمل تیز کرنےکی ہدایت

    اس سے قبل رواں سال اپریل میں وزیراعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ملاقات کی تھی جس میں پارلیمانی مسائل فوری حل کرنے پر اور پارلیمانی معاملات شفاف اور درست انداز میں آگے بڑھانے کے اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔

    اس موقع وزیراعظم عمران خان نے عوامی مفاد کی قانون سازی کا عمل تیز کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوامی مفاد کے زیر التوا قانون ساز بلوں کو حتمی مراحل تک پہنچایا جائے۔

  • سندھ اسمبلی نے گورنر کے اختیارات محدود کرنے کا قانون منظور کر لیا

    سندھ اسمبلی نے گورنر کے اختیارات محدود کرنے کا قانون منظور کر لیا

    کراچی: سندھ اسمبلی اجلاس میں آج گورنر کے اختیارات محدود کرنے کا مسودہ قانون منظور کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ اسمبلی کے اجلاس میں گورنر کے اختیارات محدود کرنے کا مسودہ قانون منظور کر لیا گیا، اب وزیر اعلیٰ کے مشیروں کی تقرری کے لیے گورنر کی توثیق کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    اجلاس میں سندھ میں مشیران کی تقرری اور تنخواہ سے متعلق اختیارات کے بل میں ترامیم منظور کی گئیں۔ سندھ کرونا ایمرجنسی ریلیف ایکٹ بھی ایوان سے منظور کر لیا گیا، جس سے کرونا ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس کے تحت دی گئی رعایتوں کو قانونی تحفظ مل گیا۔

    سندھ وبائی امراض ترمیمی ایکٹ بھی منظور ہو گیا، وبائی امراض ترمیمی ایکٹ کی خلاف ورزی پر جرمانہ 10 لاکھ روپے تک کیا گیا ہے۔

    سندھ اسمبلی پھر بازی لے گئی، ارکان گھر بیٹھے ایوان کی کارروائی میں شریک ہوسکیں گے

    واضح رہے کہ آج سندھ اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترمیم بھی متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے، جس کے بعد سندھ اسمبلی کے ارکان گھر بیٹھے ایوان کی کارروائی میں شریک ہو سکیں گے، اور آن لائن سندھ اسمبلی سیشن میں ارکان گھر بیٹھے تقاریر بھی کر سکیں گے، آن لائن سیشن بلانا اسپیکر سندھ اسمبلی کی صوابدید پر ہوگا۔

    اس سلسلے میں سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ سندھ پروگریسیو اور فیوچرسٹک قانون سازی میں پھر بازی لے گیا۔

  • وزیراعظم کی عوامی مفاد کی قانون سازی کا عمل تیز کرنےکی ہدایت

    وزیراعظم کی عوامی مفاد کی قانون سازی کا عمل تیز کرنےکی ہدایت

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے عوامی مفاد کی قانون سازی کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ملاقات کی جس میں پارلیمانی،آئینی اور قانونی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں ارکان اسمبلی کے پارلیمانی مسائل فوری حل کرنے پر اور پارلیمانی معاملات شفاف اور درست انداز میں آگے بڑھانے کے اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا۔ بابر اعوان نے وزیراعظم کو دونوں ایوانوں میں زیر التوا بلوں کی رپورٹ پیش کی۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے عوامی مفاد کی قانون سازی کا عمل تیز کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد کے زیر التوا قانون ساز بلوں کو حتمی مراحل تک پہنچایا جائے۔

    لاک ڈاؤن جاری رکھیں یا نہیں،14 اپریل کو فیصلہ ہوگا،وزیراعظم

    یاد رہے کہ دو روز قبل کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں غریب آدمی کی مشکلات کا احساس ہے، لاک ڈاؤن جاری رکھیں یا نہیں،14 اپریل کو فیصلہ ہوگا۔