Tag: قانون سازی

  • زیادتی کیسز میں 2، 2 سال تک ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ نہیں آتی: عدالت برہم

    زیادتی کیسز میں 2، 2 سال تک ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ نہیں آتی: عدالت برہم

    کراچی: خواتین سے زیادتی کے متعلق قانون سازی کے کیس میں عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2، 2 سال تک ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ نہیں آئے گی تو ملزمان کو سزا کیسے ہوگی؟

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں خواتین سے زیادتی کے ملزمان کو سخت سزا دلوانے پر قانون سازی سے متعلق کیس کے دوران، انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کے خلاف عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ کیسز کے متعلق اصلاحات نہیں ہوئیں، 6، 6 ماہ تک مقدمات درج نہیں ہوتے۔ عدالت کے طلب کرنے پر سیکریٹری داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ سماعت میں پہنچے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ سیکریٹری داخلہ صاحب بتائیں، کیا فنڈز کا کوئی ایشو ہے گواہوں کے تحفظ کا قانون بنایا مگر کیا عمل کر رہے ہیں؟ ریپ کیسز میں اسکریننگ تک نہیں ہو رہی، آئی جی صاحب، تفتیشی افسر ڈی این اے لینے سے انکار کردے تو کیا کریں گے؟

    آئی جی سندھ نے کہا کہ بہت سے کیسز میں ڈی این اے کیے گئے ہیں، ہمارا ایک ایس او پی ہے اس پر عمل کر رہے ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ ایک تفتیشی افسر نے 6 ماہ تک ڈی این اے نہیں کروایا جس پر عدالت نے آئی جی سے دریافت کیا کہ آپ اپنے تفتیشی افسر کا کیا کریں گے جو ایس او پی پر عمل نہیں کرتا۔

    عدالت نے کہا کہ کیا آپ نے ایس ایچ او کو کوئی ہدایات جاری کیں؟ لوگوں کو تو سادہ ایف آئی آر تاخیر سے کٹنے کی شکایت ہوتی ہے۔

    عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی این اے کے لیے لکھا جاتا ہے، ’اگر ضروری ہو تو‘، ان الفاظ پر آپ کے تفتیشی افسران فائدہ اٹھاتے ہیں، ریپ کیسز میں ڈی این اے میں ’اگر ضروری ہو‘ کہاں سے آگیا؟

    عدالت نے کہا کہ سندھ میں 598 تھانے ہیں مگر ڈی این اے ٹیسٹ کتنوں میں ہوا۔ درخواست گزار نے کہا کہ ڈی این اے کروانے کے بعد تفتیشی افسر 6 ماہ تک کٹ لے کر گھومتے رہے، جس پر وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر نے ڈی این اے رپورٹ اس لیے نہیں دی کہ پیسے نہیں تھے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ کیا پولیس کے پاس فنڈز نہیں؟ جامعہ کراچی میں جامعہ جامشورو کے فنڈز سے ڈی این اے ہو رہے ہیں۔ اس طرح آپ کیس خراب کر رہے ہیں، ملزمان بری ہو جائیں گے۔ الزام عدالت پر آتا ہے کہ ملزمان کی ضمانتیں منظور ہوگئیں۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ زیادتی کے 796 کیسز زیر سماعت ہیں ان کی پوری طرح ذمہ داری لینے کو تیار ہیں، ایک ہفتہ دیں پوری تیاری کر کے عدالت کو آگاہ کردیں گے۔

    عدالت نے کہا کہ 2، 2 سال رپورٹ نہیں آئے گی تو زیادتی کیسز میں سزا کیسے ہوگی، 2016 اور 2017 کے کیسز میں رپورٹس نہیں آئیں۔ بچوں کے کیسز میں اس طرح مت کریں۔

    جج نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی اور جامشورو یونیورسٹی نے بھی مذاق بنا رکھا ہے، یونیورسٹیز نے کیوں 2، 2 سال سے رپورٹس کو دبائے رکھا ہے۔

    عدالت نے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو فوری اجلاس طلب کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے زیادتی کے کیسز میں سندھ حکومت کو فنڈز کا جائزہ لینے کا حکم بھی دیا۔

    عدالت نے زیادتی کے کیسز میں مربوط نظام وضع کرنے اور ڈی این اے ٹیسٹ بروقت کروانے کو یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔

  • مودی کی مسلمانوں کے خلاف قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں، اعجاز چوہدری

    مودی کی مسلمانوں کے خلاف قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں، اعجاز چوہدری

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری کا کہنا ہے کہ فاسشٹ مودی کی مسلمانوں کے خلاف قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دیں، 128 روز سے جاری کرفیو نے کشمیریوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں ظلم وستم کے ریکارڈ توڑ دیے، عالمی برادری مقبوضہ وادی پر بھارت کےغاصبانہ قبضے کا فی الفور نوٹس لے۔

    اعجاز چوہدری نے مزید کہا کہ فاسشٹ مودی کی مسلمانوں کے خلاف قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں، متنازع قانون سازی نے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا۔

    مسلمانوں کے سوا تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کا ترمیمی بل منظور

    واضح رہے کہ بھارتی لوک سبھا میں شہریت کا متنازع بل بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے پیش کیا۔ اس قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی، جس کے حق میں 293 ووٹ آئے جبکہ 82 اراکین اسمبلی نے اسے مسترد کردیا۔

    ترمیمی شہریت بل سے آسام میں کئی دہائیوں سے رہائش پذیرلاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثرہوں گے۔

  • ستم ظریفی ہے کہ قانون سازی میں شامل لوگ قانون کو مطلوب ہیں: فردوس عاشق

    ستم ظریفی ہے کہ قانون سازی میں شامل لوگ قانون کو مطلوب ہیں: فردوس عاشق

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کیسی ستم ظریفی ہے کہ قانون سازی اور مشاورت میں شامل لوگ ہی قانون کو مطلوب ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ قانون سازی سمیت دیگر امور پر مشاورت میں وہ لوگ شامل ہیں جو خود پاکستان کے قانون کو مطلوب ہیں، یہ کیسی ستم ظریفی ہے۔

    معاون خصوصی نے مزید لکھا کہ پوری کی پوری ن لیگ مفروروں کے پاس ڈیرہ ڈالے بیٹھی ہے، جیسے علاج کرانا ہر قیدی کا حق ہے، ویسے جرم کا حساب لینا بھی قانون کا حق اور تقاضا ہے۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت اس وقت لندن میں موجود ہے، ن لیگی رہنماؤں نے گزشتہ روز برطانوی دارالحکومت میں بیٹھک جمائی تھی، یہ اجلاس ایجویئر روڈ پر مقامی ریسٹورنٹ میں منعقد کیا گیا تھا، جس میں شہباز شریف، ایاز صادق، خواجہ آصف، احسن اقبال، پرویزرشید، اسحاق ڈار، خرم دستگیر، مریم اورنگ زیب اور دیگر نے شرکت کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ن لیگ کی مرکزی قیادت کی لندن کے ریسٹورنٹ میں بیٹھک

    شہباز شریف نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر اتفاق رائے چاہتے ہیں لیکن پی ٹی آئی حکومت سے ماضی قریب کا تجربہ مایوس کن ہے، نواز شریف صحت یابی کے بعد ڈاکٹرز کے مشورے سے پاکستان جائیں گے۔

  • آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی ، مشاورت کیلئے 3رکنی کمیٹی قائم

    آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی ، مشاورت کیلئے 3رکنی کمیٹی قائم

    اسلام آباد : حکومت نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر مشاورتی عمل کیلئے3رکنی کمیٹی قائم کردی ،کمیٹی حکومت ایکٹ میں ترمیم کیلئےاپوزیشن سے مشاورت کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر سیاسی جماعتوں سے رابطوں کیلئے وزرا کی 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ۔

    ذرائع کے مطابق  کمیٹی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر شامل ہیں، کمیٹی حکومت ایکٹ میں ترمیم کیلئے اپوزیشن سے مشاورت کرے گی۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹیفکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا اور کہا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کردی

    فیصلے میں کہا گیا تھا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع چیلنج کی گئی، حکومت نے یقین دلایا 6 ماہ میں اس معاملےپرقانون سازی ہوگی، حکومت نے 6ماہ میں قانون سازی کی تحریری یقین دہانی کرائی، 6 ماہ بعداس سلسلےمیں کی گئی قانون سازی کاجائزہ لیا جائے گا۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پرقانون سازی کرناپارلیمنٹ کااختیار ہے ، قانون سازی کے لئے معاملہ پارلیمنٹ بھیجا جائے، تحمل کا مظاہرہ کرکے معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑتے ہیں، پارلیمنٹ آرٹیکل 243 اور ملٹری ریگولیشن 255 کے سقم دور کرے۔

    بعد ازاں تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کر تے ہوئے کہا تھا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔

  • ایک سال میں وہ کام کیے جو سابقہ حکومتیں کئی سال نہیں کرسکیں، عثمان بزدار

    ایک سال میں وہ کام کیے جو سابقہ حکومتیں کئی سال نہیں کرسکیں، عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے قانون سازی کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں، ایک سال میں وہ کام کیے جو سابقہ حکومتیں کئی سال نہیں کرسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ تباہ حال معیشت میں بہتری لانا پی ٹی آئی حکومت کا قابل قدر اقدام ہے، وزیراعظم ملک کو معاشی افق کی بلندیوں تک لے کر جائیں گے۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ پائیدارمعاشی ترقی کے لیے قیادت کا ایماندار ہونا ضروری امر ہے، سابق ادوارمیں اربوں کی کرپشن نے ملک کا بیڑا غرق کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے کرپشن کے خلاف علم بلند کیا ہے، وزیراعظم نے کرپشن کے بڑے بڑے بت بے نقاب کیے، ہماری حکومت نے ماضی کی غلط روایت کا خاتمہ کیا ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عوام کی سہولت کے مطابق قوانین میں ترامیم کی جا رہی ہیں، پنجاب اسمبلی نے قانون سازی کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں، ایک سال میں وہ کام کیے جو سابقہ حکومتیں کئی سال نہیں کرسکیں۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ ورکرویلفیئر فنڈز بل لانے کا مقصد کارکنوں کی فلاح وبہبود ہے، صاف پانی کی فراہمی کے لیے آب پاک اتھارٹی کا قانون اہمیت رکھتا ہے۔

  • صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائی کورٹ سے فریقین کو نوٹس جاری

    صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائی کورٹ سے فریقین کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: صدارتی آرڈیننسز کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی آرڈیننسز پاس کرنے کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں سماعت ہوئی، درخواست گزار کی جانب سے عمر گیلانی ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس جاری کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، عدالت حکومت کو پارلیمنٹ کی تعظیم برقرار رکھنے کا حکم دے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  صدارتی آرڈیننسز کے خلاف ن لیگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے آرٹیکل 89 کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا ہے، درخواست گزار کے مطابق آرڈیننسز صرف ایمرجنسی میں جاری ہو سکتے ہیں، مستقل قانون سازی آرڈیننس سے نہیں ہو سکتی۔

    واضح رہے کہ عدالت میں دائر درخواست میں صدر پاکستان، سیکریٹری پارلیمنٹ، سیکریٹری سینٹ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، اور سیکریٹری وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

    قبل ازیں، رکن قومی اسمبلی محسن رانجھا نے عدالت کو بتایا کہ صدر مملکت کے اختیارات محدود ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا دونوں طرف ایگو کا معاملہ لگ رہا ہے، پارلیمنٹ کا کام ہے عوامی مسئلہ حل کریں، عدالت کے اور بہت سے کام ہیں، عدالتوں کو سیاسی مسائل سے دور رکھیں، بد قسمتی سے ڈکٹیٹر شپ نے بھی بہت سارے صدارتی آرڈیننس پاس کیے۔

  • وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو طلب

    وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو طلب

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے منگل کے روز وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا جس کا آٹھ نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس 5 نومبر کو طلب کرلیا۔ اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا، کابینہ ای سی سی کے فیصلوں کو توثیق کرے گی۔

    اجلاس میں کابینہ قانون سازی سے متعلق خصوصی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرے گی جبکہ سی ڈی اے کی تنظیم نو بھی ایجنڈے میں شامل ہے

    کابینہ قانون سازی سے متعلق خصوصی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرے گی جبکہ سی ڈی اے کی تنظیم نو بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

    اجلاس کے ایجنڈے میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں سے متعلق پالیسی بھی شامل ہے اس کے علاوہ نیشنل پاور پارک میں مینجمنٹ کمپنی کے سی ای او کی تعیناتی کی منظوری بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق میجر جنرل عامر مجید کی بطور ڈی جی رینجرز پنجاب عارضی تبادلہ کی منظوری دی جائے گی۔ نادرا کے مالی سال 2019 کے آڈٹ کی منظوری بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

    وفاقی کابینہ کا اجلاس، لاہور، کراچی، پشاور اور ملتان کے لیے بڑی خبر آگئی

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں لاہور،ملتان،کراچی اور پشاور میں کثیرمنزلہ عمارتوں کی تعمیر کی پالیسی کی منظوری دی گئی تھی۔

  • موجودہ پنجاب اسمبلی قانون سازی کے ریکارڈ قائم کرے گی، عثمان بزدار

    موجودہ پنجاب اسمبلی قانون سازی کے ریکارڈ قائم کرے گی، عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ موجودہ پنجاب اسمبلی قانون سازی کے ریکارڈ قائم کرے گی، فلاح وبہبود کے لیے قوانین میں ترامیم کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارسے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، عمومی صورت حال سمیت وکلا کی فلاح و بہبود کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ مختصر مدت میں درجنوں نئے قوانین متعارف کرائے، فلاح وبہبود کے لیے قوانین میں ترامیم کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ موجودہ پنجاب اسمبلی قانون سازی کے ریکارڈ قائم کرے گی، عوام کی ضرورتوں کو مد نظر رکھ کر نئے ایکٹ لا رہے ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میں خود بھی وکیل ہوں، وکلا برادری کے ساتھ ہوں، ماضی کی روایات کے برعکس کابینہ میں مشاورت کو فروغ دیا۔

    غریب لوگوں کی زندگی میں بہتری لانا حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے، عثمان بزدار

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ غریب لوگوں کی زندگی میں بہتری لانا حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے، غریبوں کی فلاح وبہبود کے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

  • قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی، کئی بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

    قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی، کئی بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

    پشاور: خیبر پختون خوا اسمبلی میں قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی کی گئی، کئی بل منظور کر لیے گئے، اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی اسمبلی میں خاصہ دار فورس بل منظور ہونے پر اپوزیشن کی جانب سے خوب ہنگامہ آرائی کی گئی، قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی پر اپوزیشن نے شور شرابا کیا۔

    اپوزیشن کے شور شرابے میں متعدد بل منظور کر لیے گئے، خیبر پختون خوا کوڈ آف سول پروسیجر ترمیمی بل اور کوڈ آف کرمنل پروسیجر ترمیمی بل صوبائی اسمبلی میں منظور کیے گئے۔

    خیبر پختون خوا خاصہ دار فورس بل اور خیبر پختون خوا لیویز فورس بل بھی اسمبلی سے منظور ہو گئے۔

    اس دوران اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر احتجاج کیا، اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں، ان کا کہنا تھا کہ ان بلوں میں کیا ہے؟ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

    تازہ ترین خبریں پڑھیں:  صدر کا خطاب، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ذکر، اپوزیشن کا منفی رویہ

    وزیر قانون خیبر پختون خوا سلطان محمد خان نے کہا کہ خاصہ دار اور لیوی فورس کی کمان پولیس کرے گی، ڈی آئی جی ضلعی، آئی جی صوبائی سربراہ ہوں گے، یونیفارم اور عہدے الگ لیکن کام پولیس والا ہی ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ ایکٹ میں اگر کوئی کمی ہو تو اپوزیشن ترمیم لائے، حکومت حمایت کرے گی۔

    قبل ازیں، اسمبلی سیشن کے دوران وزیر قانون موبائل پر بات کرتے پکڑے گئے، جس پر اسپیکر مشتاق غنی نے وزیر قانون سلطان محمد خان کا موبائل فون ضبط کر لیا۔

    وزیر قانون سے فون اسمبلی اسٹاف نے لیا، تاہم ان کی جانب سے معذرت کرنے کے بعد موبائل فون واپس کر دیا گیا، اسپیکر نے وارننگ دی کہ آیندہ کوئی ممبر فون پر بات کرتے نظر نہ آئے۔

  • بدعنوانی میں ملوث عناصر کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا، علی محمد خان

    بدعنوانی میں ملوث عناصر کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا، علی محمد خان

    اسلام آباد: وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا حزب اختلاف کا آئینی حق ہے لیکن لوگ ان کی حمایت نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ نئی قانون سازی کی بجائے موجودہ قوانین پرحقیقی معنوں میں عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

    علی محمد خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپوزیشن کی قیادت کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کرایا تاہم بدعنوانی میں ملوث عناصر کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا۔

    وزیرمملکت نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی کسی تحریک سے خوفزدہ نہیں کیونکہ وہ عوام کی فلاح وبہبود اور ملکی ترقی کے لیے کام کررہی ہے۔

    علی محمد خان نے کہا کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا آئینی حق ہے یکن لوگ ان کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کی قیادت اپنے اپنے ادوار حکومت میں بدعنوانی میں رہی۔

    حکومت معیشت مستحکم بنانےکےلیے ٹھوس اقدامات کررہی ہے، علی محمد خان

    یاد رہے کہ یکم اپریل کو وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا تھا کہ غیرملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آ رہے ہیں۔