Tag: قانون میں ترمیم

  • بھیک منگوانے والے سرغنہ کے لیے بڑی سزائیں مقرر

    بھیک منگوانے والے سرغنہ کے لیے بڑی سزائیں مقرر

    لاہور: حکومت پنجاب نے بھکاری مافیا کے سرغنہ کے گرد شکنجہ سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد گداگری کے قانون میں ترامیم کی گئی ہیں جو پنجاب اسمبلی میں پیش کر دی گئیں، نئے قانون کے تحت پنجاب میں بھیک منگوانا ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے، پنجاب اسمبلی کی اسپیشل کمیٹی برائے داخلہ ان اہم ترامیم کا جائزہ لے گی۔

    ترامیم کے مطابق صرف ایک شخص سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو 3 سال قید اور 3 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے، جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6 ماہ قید ہوگی۔

    ایک سے زائد افراد سے بھیک منگوانے والے کو 3 سے 5 سال قید اور 5 لاکھ تک جرمانہ یا دونوں ہوں گے، جب کہ بچوں سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو 5 سے 7 سال قید اور 7 لاکھ تک جرمانہ ہوگا، اور جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 1 سال قید کی سزا ہوگی۔

    جبری معذور کر کے بھیک منگوانے والے کو 7 سے 10 سال قید اور 20 لاکھ تک جرمانہ ہوگا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر گینگ کے سرغنہ کو مزید 2 سال قید کی سزا ہوگی۔

    ایک بار سزا پانے والا شخص اگر جرم دہرائے گا تو آرڈیننس میں دی گئی سزا سے دوگنی سزا اور جرمانہ ہوگا۔

  • کم عمری کی شادی کے خلاف موجودہ قانون میں ترمیم کے لیے اہم قدم

    کم عمری کی شادی کے خلاف موجودہ قانون میں ترمیم کے لیے اہم قدم

    لاہور: کم عمری کی شادی کے خلاف موجودہ قانون میں ترمیم کے لیے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کم عمری کی شادی کے خلاف قانون سازی کے لیے ارکان اسمبلی کی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز پنجاب اسمبلی میں ہوگا، عظمیٰ کاردار، راحیلہ خادم حسین، سارہ احمد، شازیہ عابد، صوبائی سیکریٹری قانون اس کمیٹی میں شامل ہیں۔

    کمیٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کم عمری کی شادی سنگین مسئلے کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے، کمیٹی موجودہ قانون میں ترمیم کر کے مزید مؤثر بنانے کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں عموماً پس ماندہ علاقوں میں بچوں کی کم عمری کی شادی کو رسم و رواج کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ کہیں ’ونی‘ کہیں ’سوارہ‘ تو کہیں کسی اور روایت کے تحت بھی کم عمر بچوں کو بیاہ دیا جاتا ہے۔ تاہم جنوبی پنجاب میں کم عمری کی شادی کا رجحان باقی صوبے سے نسبتاً زیادہ ہے۔ عالمی ادارے یونیسف کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 24 فی صد بچیوں کی شادی 18 سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہے۔

    ماضی میں کم عمری کی شادی کا ارتکاب کرنے کی سزا اتنی معمولی تھی کہ غیر قانونی ہونے کے باوجود یہ شادیاں کھلے عام ہوتی رہیں۔ تاہم 2015 میں پنجاب کی اسمبلی نے کم عمری میں شادی کے خلاف ترمیمی بل منظور کیا تھا، جس کے تحت کم عمری کی شادی میں ملوث افراد کی سزا اور جرمانوں میں اضافہ کیا گیا تھا۔

  • ‘ قانون میں ترمیم : اب بیرونی سرمایہ کاری کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا’

    ‘ قانون میں ترمیم : اب بیرونی سرمایہ کاری کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا’

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی کمیٹی قانون نے بیرونی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے قانون میں ترمیم کی منظوری کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق بیرونی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے قانون میں ترمیم کی منظوری دے دی گئی۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    قومی اسمبلی کی کمیٹی قانون نے منظوری دی اور بل کو اتفاق رائے کیساتھ منظور کیا گیا، جس کے تحت اب بیرونی سرمایہ کاری کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ بل کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری بڑھانا ہے، غیرملکی سرمایہ کاری پر نیب کو لگا دیں ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔

    اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سی پیک معاہدہ بھی کسی کو نہیں دکھایا گیا،ملک کیساتھ ملک کا معاہدہ سربمہر ہوتا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ آئل ریفائنری اور گوادرمیں بیرونی ملک سے سرمایہ کاری آسکتی ہے،ہم نے قانون کا مسودہ بنانے سے قبل 20ممالک کے قوانین کا موازنہ کیا۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ دبئی ریگستان تھا سرمایہ کاری کے ذریعے دبئی نے ترقی کی، قانون سازی نہ ہونے کے سبب ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہوتی۔