Tag: قاہرہ

  • قاہرہ کی سیر

    قاہرہ کی سیر

    چند سال قبل آپریشنل ہونے والے اسفنکس ائیرپورٹ پر لینڈنگ ہوئی تو ویرانی دیکھ کر شدید حیرانی ہوئی۔ رات کے ڈیڑھ بجے لینڈ ہونے والی واحد فلائٹ، چار کاؤنٹرز اور چند افراد پر مشتمل عملہ ہی اس نئے ائیرپورٹ پر دکھائی دیا۔

    امیگریشن کے بعد قاہرہ کا رخ کیا اور تقریبا چار بجے تک ہوٹل گرینڈ پیلس میں پڑاؤ ڈالا۔ وقت ضائع کئے بغیر فوری قاہرہ کی مشہور مسجد جامع الانور جو کہ مسجد حاکم کے نام سے معروف ہے وہاں پہنچے اور فجر کی نماز ادا کی۔ المعزیہ القاہرہ کو "سٹی آف تھاؤزنڈز مینرٹ” یعنی ہزاروں میناروں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہاں ایک زمانے میں اندازے کے مطابق چھتیس ہزار مساجد تھیں۔ اس وقت بھی قاہرہ میں مساجد کی تعداد ہزاروں میں ہی ہے ۔ اور ان میں سے بیشتر صدیوں قدیم ہیں ۔ سڑک ، محلے ، گلی میں ایک سے زائد مساجد سایہ کئے ہوئے ہے ۔ فاطمی سلطنت میں المعزیہ القاہرہ میں پانچ جامعہ تعمیر ہوئیں ، جبکہ دو جامعہ کو آباد کیا گیا ۔ ان پانچ مسجدوں میں الجامع الازہر، الجامع الانور ، الجامع لؤلؤہ، الجامع الجیوشی ، اور الجامع الاقمر شامل ہیں ، جبکہ الجامع العتیق اور الجامع احمد ابن طلون کو فاطمی دور کے دوران آباد کیا گیا ۔۔ دنیا کی قدیم آبادی کے ساتھ مساجد اس شہر کی پہچان ہے ۔ یہ تہذیب یافتہ معاشرے کی بھی عکاس ہے اور اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ جہاں اتنی مساجد ہوں گی وہاں نمازی بھی ہوں گے ۔ ان مساجد نے مصر کی تاریخ بلخصوص قاہرہ کی تعمیر و ترقی میں ایک ثقافتی مرکز کا کردار ادا کیا ہے ۔۔

    الجامع الازہر کا شمار آج بھی قدیم ترین درس گاہ میں ہوتا ہے ۔ جہاں حصول علم کے لئے دنیا بھر سے لوگ آتے تھے ۔ آج بھی اس مسجد کی رونق برقرار ہے ، طالبعلموں سے یہ مسجد آباد رہتی ہے۔

    اوپن ائیر واکنگ میوزیم

    قاہرہ میں دنیا کا سب سے بڑا اوپن ائیر واکنگ میوزیم بھی موجود ہے ۔ اس مقام کو یونیسکو نے ثقافتی ورثہ قرار دے رکھا ہے ۔ یہ تاریخی مقام بین الحرمین یعنی دو محلوں کے درمیان کا راستہ ہے ۔ جس کا آغاز جامع الانور کے داخلی دروازے باب الفتوح سے ہوتا ہے اور یہ شاہراہ باب الزویلہ تک جاتی ہے ۔۔ فاطمی دور سلطنت کےدو قصر اور کئی مساجد اس راستے کا حصہ ہیں ۔ فاطمی سلطنت کے بعد آنے والی ایوبی اور مملوک سلطنت نے ان بیش قیمتی آثار کو ملیا میٹ کردیا ۔ سلطنت عثمانیہ میں بین الحرمین میں مزید تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں ۔ دور حاضر میں اس مقام پر بازار قائم ہے ۔ ایوبی ، مملوک اور سلطنت عثمانیہ کی مساجد بھی موجود ہیں ۔ جن کی شناخت انکے میناروں کی بناوٹ سے کی جاتی ہے۔

    قاہرہ کی روشن راتیں

    العمزالدین اسٹریٹ ثقافتی ورثہ اور اوپن ایئر میوزیم ہونے کے ساتھ ، قاہرہ کی رونقوں اور حسن کا منبع بھی ہے ۔ یہاں ہر رات میلہ لگتا ہے ۔ دکانوں سے سجی اس اسٹریٹ پر مصر کی سوغاتیں ہیں ۔۔ سیاح اس شاہراہ کا رخ کئے بغیر قاہرہ سے باہر نہیں جاسکتے ۔ کونے کونے پر یہاں ایک فیسٹیول سجا رہتا ہے ۔ کھانے پینے کے مشہور اسٹالز ہیں جہاں گھومنے پھرنے والوں کی بیٹھکیں لگی رہتی ہیں ۔ یہ قاہرہ کے اصل حسن و جمال کا ایک عکس ہے ۔ اس پرکشش اور دلفریب ماحول میں شاہراہ کی سیر کرتے ہوئے کئی بار بین الاحرمین کے قصر کی سیر کرنے کا گمان ہوا ۔ اور دل نے کئی بار اللہ کا شکر ادا کیا کہ یہ منظر محسوس کرنا نصیب ہوا ۔ بیشتر سیاحوں کے لئے یہ ایک تفریحی مقام ہے ، لیکن تاریخ سے واقفیت رکھنے والوں کو یہ شاہراہ شاہانہ ماضی کے دور میں لے جاتی ہے ۔ جس کے احساس کو لفظوں میں پرویا نہیں جاسکتا ۔

    قاہرہ اور کراچی کی یاد

    اولڈ سٹی کی عمارتیں دیکھ کر قاہرہ پر کراچی کا گمان ہوتا تھا ، لیکن پاکستانی سفیر نے ملاقات میں اس سوچ کو غلط ثابت کیا ۔ بتایا کہ ظاہری طور پر خستہ اور بوسیدہ لگنے والی عمارتیں اندر سے بے حد شاندار ہیں ، لوگوں کے گھر کشادہ اور عالی شان ہیں ۔ عمارتوں اور گھروں کی چھتوں پر لگے ہوئے ڈش انٹینا بہت نمایاں ہیں ۔ دن کی روشنی میں اینٹوں کی بوجھل اور افسردہ عمارتیں رات میں سنہری قمقموں سے روشن ہوتی تھیں ۔۔ ان عمارتوں ، مساجدوں کی تزئین کے لئے پیلی روشنی کے بلب کچھ اس انداز میں استعمال کئے گئے ہیں کہ دیکھنے والوں کو لائٹ شو لگتا ہے ۔ کراچی کی طرح قاہرہ میں بے ہنگم ٹریفک اور پارکنگ ایک بڑا مسئلہ ہے ، جگہ جگہ پل تعمیر کئے گئے ہیں ، لیکن پیدل چلنے والوں کے لئے اوور ہیڈ برج کا انتظام نہ ہونے کے برابر ہے ۔ یہاں موٹر سائیکلوں کا راج ہے اور رکشہ بھی چلتے دکھائی دیتے ہیں ۔ ان ملتی جلتی خصوصیات کے باوجود قاہرہ کراچی کو کچرے کے معاملے میں پیچھے چھوڑنے میں ناکام ہے ۔۔ اولڈ سٹی ہو یا نیو ، قاہرہ صاف ستھرا شہر ہے ۔ یہاں گندگی کے ڈھیر نہیں لگے، صفائی کا انتظام رہتا ہے ۔

    قاہرہ کی اہمیت اور سنہری تاریخ کے باعث یہاں قدم قدم پر گوہرنایاب ملتا ہے ، لیکن چار روز کے قلیل عرصے میں ان جواہرات کو جمع کرنا ممکن نہ تھا۔ دریائے نیل ، میوزیم ، اور اہرام مصر کے دیدار کئے بغیر قاہرہ سے واپسی ممکن نہیں لہذا یہ بھی کام انجام دیا گیا ۔ شاپنگ کا فریضہ بھی ادا کیا ۔ یہاں کا پیپر جسے پیپرس کہتے ہیں اور کاٹن مشہور ہیں ۔ مٹھائی اور چاکلیٹ کی مٹھاس کا دنیا میں مقابلہ نہیں ۔ قاہرہ میں کئی مالز اور شاپنگ سینٹر قائم ہیں، ان میں زیادہ مشہور سٹی اسٹارز ہے، جو دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مال سمجھا جاتا ہے ۔۔ قاہرہ مصر کا دارالحکومت ہی نہیں بلکہ اس کا اہم ثقافتی مرکز ہے ۔۔ اور مصر کی کل آبادی کا پچیس فی صد اس شہر میں آباد ہے ۔۔

  • طویل ترین افطار دستر خوان کا اہتمام کس ملک میں کیا جاتا ہے؟

    طویل ترین افطار دستر خوان کا اہتمام کس ملک میں کیا جاتا ہے؟

    دنیا بھر میں لوگ رمضان کے با برکت مہینے کی رحمتوں کو سمیٹنے کے لئے سحر و افطار کا اہتمام کراتے ہیں، مصر کے دار الحکومت قاہرہ کے قدیم محلے المطریہ میں مشرق وسطی کے طویل ترین عوامی دستر خوان کا اہتمام کیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اہل محلہ کی ذاتی کوشش کے باعث اہل علاقہ کے علاوہ سیاحوں کی بھی بڑی تعداد افطار کرنے کے لئے یہاں پہنچتی ہے، جہاں روح پرور مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔

    اہل محلہ کی ذاتی کوششوں کے سبب رواں سال بھی 750 میٹر طویل دستر خوان بچھایا گیا جس میں میڈیا نمائندوں کے علاوہ سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

    اس دستر خوان کی خاص بات یہ ہے کہ یہ جن گھروں کے سامنے سے گزرتا ہے ان گھروں کے رہنے والوں کی جانب سے مختلف اقسام کے لذیذ کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 10 سال سے ہر 15 ویں رمضان کو یہاں عوامی دستر خوان کا اہتمام ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ قومی تہوار بنتا جارہا ہے۔ امسال عوامی دستر خوان میں کم و بیش 10 ہزار افراد شریک ہوئے۔

    بھارت میں ہولی کا تہوار، مساجد کو ڈھانپ دیا گیا

    رپورٹس کے مطابق محلے کے 5 لڑکوں نے 2013 میں عوامی دستر خوان کا آغاز کیا تھا، جسے اہل محلہ کی جانب سے خوب پذیرائی ملی اور ہر سال دستر خوان بڑھتا چلا گیا۔

  • ہوٹل کی 26 ویں منزل سے چھلانگ لگانے والی لڑکی سے متعلق اہم انکشاف

    ہوٹل کی 26 ویں منزل سے چھلانگ لگانے والی لڑکی سے متعلق اہم انکشاف

    مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے ایک ہوٹل کی عمارت سے گر کر جان کی بازی ہارنے والی لڑکی سے متعلق اہم انکشاف ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لڑکی سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ لڑکی ذہنی مریضہ تھی، تاہم تحقیقات میں مزید شواہد بھی سامنے آرہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یہ افواہیں بھی گردش کررہی تھیں کہ لڑکی نے ہوٹل کی 26 ویں منزل سے چھلانگ لگاتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ ’وہ اسرائیل کی خاطر موت کو گلے لگا رہی ہے۔

    تاہم خودکشی کرنے والی لڑکی کے والد کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کو حال ہی میں اس کے شوہر نے طلاق دی تھی، وہ صدمے میں تھی اور ذہنی امراض میں بھی مبتلا تھی۔ جبکہ اس کا علاج بھی کرایا جارہا تھا۔

    سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا تھا کہ ایک خاتون ہوٹل کی 26 ویں منزل کی بالکنی کے کنارے بیٹھی ہے اور ہوٹل کے ملازمین اسے بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں مگر لڑکی نیچے گر جاتی ہے۔

    وقت ہمارے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے، اسرائیلی وزیر نیتن یاہو پر آگ بگولہ

    لڑکی کو وائرل وڈیو میں اسے کچھ الفاظ بھی کہتے سنا جا سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لڑکی ہوٹل میں ملازم تھی اور ہوٹلنگ کے شعبے میں گریجویٹ تھی۔ خودکشی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف افواہیں گردش کررہی ہیں۔

  • مصر:سلطنت عثمانیہ کی یادگار مسجد عوام کے لیے کھول دی گئی

    مصر:سلطنت عثمانیہ کی یادگار مسجد عوام کے لیے کھول دی گئی

    قاہرہ: مصر میں سلطنت عثمانیہ کے دور میں تعمیر کی جانے والی مسجد کو تزین و آرائش کے بعد دوبارہ سے کھول دیا گیا، اسے 16 ویں صدی میں گورنر سلیمان پاشا ال خادم نے تعمیر کروایا تھا۔

    مسجد میں 22 سبز ٹائلوں والے گنبد اور منبر موجود ہے جب کہ اسے مشہور ’ازنک ٹائلوں‘ سے بھی آراستہ کیا گیا ہے۔ یہ قاہرہ کی ان ابتدائی مساجد میں سے ایک ہے جو عثمانی دور میں بنائی گئی۔

    سلطان سلیم کی قیادت میں عثمانی افواج نے مملوک سلطنت کا تخت الٹتے ہوئے مصر کو فتح کیا تھا جس کے گیارہ سال بعد 1528 عیسوی میں یہ مسجد بنائی گئی۔

    مسجد 2 ہزار 360 مربع میٹر پر مشتمل ہے اور فاطمی دور کے سید ساریہ کے مقبرے کی قریب واقع ہے، جو 1140 عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا اور اب بھی موجود ہے۔

    نوادرات کی سپریم کونسل کے سربراہ، مصطفی وزیری کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عثمانی مساجد کو ممتاز کرنے کے لیے، مینار عموماً پنسل کی شکل کا ہوتا ہے۔ مسجد کے احاطے میں نماز کی جگہ کے علاوہ فاطمی قبرستان اور کتب (مدرسہ) بھی موجود ہے

    مسجد کو سلیمان پاشا الخادم مسجد اور ساریہ مسجد بھی کہا جاتا ہے اور یہ قاہرہ کے قلعے کے اندر موجود ہے۔ یہ قلعہ مشہور مسلمان سپہ سالار صلاح الدین ایوبی نے فاطمیوں سے قاہرہ کو فتح کرنے کے بعد بنایا تھا۔ اس جت چند سال بعد وہ یروشلم کو فتح کرنے کے لیے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ مصر کی سپریم کونسل آف نوادرات اور فوج کی عرب تنظیم برائے صنعت کاری کی نگرانی میں مذکورہ مسجد کو دوبارہ سے بحال کرنے میں پانچ سال لگے۔

  • قاہرہ میں گرد و غبار کا طوفان، 2 افراد جاں بحق

    قاہرہ میں گرد و غبار کا طوفان، 2 افراد جاں بحق

    قاہرہ: مصر میں گرد و غبار کے طوفان سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے، طوفان سے بل بورڈ سڑکوں پر گر گئے جبکہ ٹریفک بھی متاثر ہوا۔

    اردو نیوز کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جمعے کو گرد و غبار کے طوفان سے معمولات زندگی درہم برہم ہوگئے، طوفان کے دوران 2 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔

    مصر کی وزیر ماحولیات یاسمین فواد کا کہنا تھا کہ گرد و غبار کے طوفان سے ہوا دس گنا زیادہ آلودہ ہوگئی اور سڑکوں پر بل بورڈز گر گئے۔

    قاہرہ کے مرکزی علاقے میں پل سے گزرنے والی گاڑی اور موٹر سائیکل بل بورڈ آ گرا، ایک شہری ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔

    مشرقی مصر کے شہر العاشر من رمضان میں سائن بورڈ گرنے سے ایک خاتون انجینیئر کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

    قاہرہ کے علاوہ مصر کی مختلف کمشنریاں بھی گرد و غبار کے طوفان سے متاثر ہوئی ہیں، سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہیں۔

    دھند اور بارش کے ساتھ گرد و غبار کے باعث حد نگاہ کم ہوگئی، شہر کا آسمان گرد و غبار سے ڈھکا رہا اور خراب موسم کے باعث ٹریفک کی روانی میں بھی خلل پڑا ہے۔

    مصری پارلیمنٹ میں المصری پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے سربراہ ایہاب منصور نے بل بورڈز سے ہونے والے نقصانات پر بحث کا مطالبہ کیا ہے، گرد و غبار کے طوفان سے عظیم قاہرہ، الوجہ البحری، شمال مغربی ساحل اور السعید کا شمالی علاقہ متاثر ہوا ہے۔

  • مصر: لاش کو حنوط کرنے والی فرعون کے دور کی اشیا دریافت

    مصر: لاش کو حنوط کرنے والی فرعون کے دور کی اشیا دریافت

    قاہرہ: مصر میں ایک مقبرے سے فرعون کے دور کی ایسی اشیا دریافت کی گئی ہیں جو اس دور میں حنوط کرنے یعنی ممی بنانے کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔

    اردو نیوز کے مطابق مصر میں نوادرات اتھارٹی نے ہفتے کے روز دارالحکومت قاہرہ کے قریب سقارہ قریہ سے فرعونی مقبرے سے دریافت ہونے والی ورکشاپ اور قدیم مقبروں کی نقاب کشائی کی ہے۔

    سقارہ کے قبرستان کے وسیع و عریض علاقے میں یہ خاص قسم کی نوادرات پائی گئی ہیں، یہ علاقہ قدیم مصر کے دارالحکومت منف کا حصہ ہے اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔

    مصر میں نوادرات کی سپریم کونسل کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے بتایا کہ ایسی قدیم ورکشاپس میں انسانوں اور خاص اہمیت کے حامل جانوروں کی ممی بنائی جاتی تھیں۔

    مصطفیٰ وزیری نے مزید وضاحت کی کہ ان نوادارت کا تعلق 30 ویں فرعونی خاندان (380 قبل مسیح سے 343 قبل مسیح) اور بطلیمی دور (305 قبل مسیح سے 30 قبل مسیح) کے زمانے سے ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ورکشاپ کے اندر، ماہرین آثار قدیمہ کو مختلف رسومات میں استعمال کیے جانے والے مٹی کے برتن اور دیگر اشیا ملی ہیں جو بظاہر ممی بنانے میں استعمال ہوتی رہی ہیں۔

    مصر میں سقارہ آثار قدیمہ کے سربراہ صابری فاراج نے بتایا ہے کہ دریافت شدہ باقیات اور مقبرے قدیم مصر کی سلطنت کے اعلیٰ عہدیدار اور ان کے ساتھیوں کے ہیں۔

    واضح رہے کہ مصر کی حکومت نے حالیہ برسوں میں بین الاقوامی میڈیا، سفارت کاروں اور سیاحوں کے لیے آثار قدیمہ کی نئی دریافتوں کو بہت زیادہ روشناس کروایا ہے۔

    بتایا جاتا ہے کہ یہاں دریافت ہونے والی ایسی قدیم باقیات سے ملک میں سیاحت کو مزید فروغ ملے گا۔

  • دولہے نے شادی کے 2 روز بعد دلہن کو ذبح کردیا

    دولہے نے شادی کے 2 روز بعد دلہن کو ذبح کردیا

    قاہرہ: مصر میں ایک شخص نے اپنی شادی کے دو روز بعد ہی دلہن کو بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    اردو نیوز کے مطابق مصر میں سنگ دل شخص نے شادی کے 48 گھنٹے کے اندر دلہن کو ذبح کر دیا، پولیس نے ملزم کو حراست میں لے کر 4 روزہ تحقیقاتی ریمانڈ حاصل کر لیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ دلہن کے ازدواجی تعلق سے انکار پر دولہا نے طیش میں آکر اسے قتل کر دیا، مقتولہ کے ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسے گلا کاٹ کر موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

    پولیس کے مطابق مقتولہ کی عمر 18 سال تھی اور شادی اس کی مرضی سے ہوئی تھی۔ تاہم پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ شادی کے دوسرے روز ہی انہوں نے گھر سے لڑائی جھگڑے کی آوازیں سنیں۔

    مقتولہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دولہا اچھی عادات کا حامل تھا اور بظاہر انہوں نے اس میں کوئی خرابی نہیں پائی۔

  • شادی سے قبل طبی ٹیسٹ لازمی قرار

    شادی سے قبل طبی ٹیسٹ لازمی قرار

    قاہرہ: مصر میں شادی سے قبل طبی ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا جارہا ہے تاکہ نئی نسل میں جینیاتی بیماریوں کی روک تھام کی جاسکے۔

    اردو نیوز کے مطابق مصر کی وزارت صحت و آبادی نے شادی کے خواہش مند افراد کے لیے طبی معائنہ کروانے کے اقدام پر عمل کروانے کا آغاز کیا ہے تاکہ غیر صحت مند بچے پیدا ہونے کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔

    وزارت کے بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ میڈیکل ٹیسٹ میں تقریباً ایک گھنٹہ لگتا ہے اور اس میں ذاتی ڈیٹا کا اندراج اور مفید مشورے بھی شامل ہیں۔

    طبی معائنے میں ایڈز، وائرس سی اور وائرس بی سمیت 10 ٹیسٹ شامل ہیں اور ان میں ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا، خون میں ہیمو گلوبن کی سطح، خون کی قسم اور مطابقت کا تجزیہ جیسی غیر متعدی بیماریوں کے ٹیسٹ کے علاوہ خون کی کمی (تھیلیسیمیا) کا ٹیسٹ بھی شامل ہے۔

    اس اقدام کے حوالے سے سوالات نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ اگر ایسے ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے تو شادی روک دی جائے گی۔

    مصر کی وزارت صحت کے ترجمان حسام عبد الغفار کا کہنا ہے کہ شادی کا معاہدہ مکمل کرنے سے پہلے ٹیسٹ ضروری ہوں گے اور اس کا مقصد جینیاتی بیماریوں والے بچوں کی پیدائش کی روک تھام ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایسے ٹیسٹ شادی کے معاہدے کی تکمیل کو نہیں روکتے بلکہ ان کا مقصد شادی کرنے والے افراد کو ان کی صحت اور ان میں سے کسی بیماری سے کس حد تک متاثر ہے اس کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اگر ٹیسٹ کے نتائج مثبت آتے ہیں یا کوئی وائرل انفیکشن ہے تو مریض کو کاؤنسلنگ کلینک میں بھیجا جائے گا جہاں بیماری اور علاج کے طریقوں اور نفسیاتی مدد کے بارے میں تعلیم دی جائے گی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد متاثرہ شخص کو ضروری طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے خصوصی کلینک میں منتقل ہونا ہوگا جس کے بعد شادی کا خواہش مند جوڑا ٹیسٹوں کے نتائج پر کسی مجاز شخص کے سامنے دستخط کرے گا۔

    عبدالغفار نے بتایا کہ اس طرح کے میڈیکل ٹیسٹ کے لیے وزارت صحت کی جانب سے 303 مراکز متعین کیے گئے ہیں اور ابتدائی مرحلے میں صرف یہی مراکز مجاز ہیں۔

    مصری شہریوں کے لیے ایک ہیلتھ ڈیٹا بیس بنایا جا رہا ہے اور اس طرح کے سرٹیفکیٹ جاری کیے جانے کے ساتھ ساتھ یہ ریکارڈ کیو آر کوڈز کے ذریعے محفوظ کیا جاتا ہے۔

    دوسری جانب قاہرہ میں الازہر یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کے پروفیسر احمد شعبان کا کہنا ہے کہ شادی سے پہلے میڈیکل ٹیسٹ تولیدی اور متعدی بیماریوں کا پتہ لگانے کے لیے مفید ہیں۔

  • خطۂ بحیرۂ روم شرقی میں صحت کے حوالے سے بڑی سرگرمی

    خطۂ بحیرۂ روم شرقی میں صحت کے حوالے سے بڑی سرگرمی

    قاہرہ: خطۂ بحیرۂ روم شرقی میں صحت کے حوالے سے بڑی سرگرمی شروع ہو گئی، وزیر صحت قادر پٹیل عالمی ادارہ صحت ایسٹ میڈیٹیرینین ریجن کی 69 ویں کانفرنس میں شرکت کے لیے قاہرہ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے وزیر صحت قادر پٹیل نے قاہرہ میں سربراہ ڈبلیو ایچ او سے ملاقات کی، انھوں نے کہا کہ وہ کانفرنس میں دنیا کو پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں سے آگاہ کریں گے۔

    وزارت قومی صحت کے ترجمان کے مطابق قاہرہ میں ہونے والی ڈبلیو ایچ او ایمرو ریجن کی انہتر ویں کانفرنس میں سعودی عرب اور کویت سمیت َخلیجی اور افریقی ممالک کے وزرائے صحت  شریک ہوں گے۔

    ڈبلیو ایچ او کے علاقائی سربراہ حمد المندہاری نے ایمرو ریجن کے وزرائے صحت کو پاکستان میں سیلاب پر بریفنگ  دی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، ڈبلیو ایچ او سیلاب متاثرین کے لیے بھرپور امداد فراہم کر رہا ہے، مشکل کی اس گھڑی میں علاقائی ممالک بھی پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    کانفرنس کے دوران علاقائی صحت عامہ کو درپیش ہنگامی صورت حال سمیت حفاظتی ویکسین سے متعلقہ امور زیر غور آئیں گے۔ ترجمان وزارت صحت کے مطابق کانفرنس کے دوران عالمی صحت عامہ سے متعلق مستقبل کی جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

    کانفرنس کے موقع پر وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھانوم اور ڈبلیو ایچ او کے علاقائی سربراہ احمد المندہاری سے ملاقات کی، جس می پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سمیت پولیو اور دیگر وبائی امراض کی صورت حال پر گفتگو کی گئی۔

    عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ سیلاب سے تین کروڑ سے زائد افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں، لاکھوں پاکستانیوں کو ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا ہے، سیلاب سے سندھ اور بلوچستان کے پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ سسٹم کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بچوں اور بوڑھے افراد سمیت ساڑھے چھ لاکھ سے زائد حاملہ خواتین موجود ہیں، جن کی محفوظ ڈیلیوری اور مناسب دیکھ بھال بڑا چیلنج ہے، تاہم حکومت پاکستان تمام تر چیلنجز کے باوجود سیلاب متاثرین کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

  • ٹیسٹ کروائے بغیر انجکشن لگانے کا خوفناک انجام

    ٹیسٹ کروائے بغیر انجکشن لگانے کا خوفناک انجام

    قاہرہ: مصر میں الرجی ٹیسٹ کے بغیر اینٹی بائیوٹک انجکشن لینے پر 2 بہنیں جان کی بازی ہار گئیں، حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ میں الرجی ٹیسٹ کے بغیر اینٹی بائیوٹک انجکشن لینے پر 2 سگی بہنیں جان کی بازی ہار گئیں، دونوں بہنوں ایمان اور سجدہ کو سردی لگنے پرمعمول کا نزلہ زکام ہوا۔

    والدہ نے ڈاکٹر سے رجوع کیا جس نے دوائیں تجویز کیں، فارمیسی پر فارماسسٹ نے بتایا کہ ڈاکٹر کے نسخے میں لکھی گئی دوا دستیاب نہیں، اس کی جگہ متبادل دوا تجویز کی گئی۔ والدہ نے قریبی فارمیسیوں پر ڈاکٹری نسخے میں لکھی گئی دوا تلاش کی مگر وہ نہیں ملی۔

    بعد ازاں فارمیسی پر کام کرنے والی ایک خاتون نے دونوں بہنوں کو الرجی ٹیسٹ کیے بغیر اینٹی بائیوٹک انجکشن دیا جس سے ان کی طبعیت بگڑی اور الٹیاں آنے لگیں۔ انہیں اسپتال میں داخل کردیا گیا جہاں کچھ دیر بعد دونوں چل بسیں۔

    پولیس میں رپورٹ درج کروائے جانے پر پبلک پراسیکیوشن نے فارماسسٹ اور فارمیسی پر کام کرنے والی خاتون کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا، دونوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے جبکہ فارمیسی کو سیل کردیا گیا ہے۔

    ادویات کے مصری مرکز کے ڈائریکٹر محمود فواد نے بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں، جنوری 2022 سے اب تک لاپرواہی کے باعث 28 اموات ہوچکی ہیں۔

    محمود فواد کا کہنا تھا کہ انجکشن دینا کس کا اختیار ہے؟ انجکشن دینا ڈاکٹر کا اختیار ہونا چاہیئے لیکن ڈاکٹر اپنے مریضوں کو یونہی چھوڑ دیتے ہیں اور مریض بھی اپنی آسانی کے لیے فارمیسی کا رخ کرتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سنہ 2016 کے دوران پارلیمنٹ کی ہیلتھ کمیٹی سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ اس سلسلے میں کوئی قانونی طریقہ کار وضع کیا جائے۔