Tag: قبرستان

  • ملزمان قبر کھود کر اندر گھسنے کی کوشش کے دوران گرفتار

    ملزمان قبر کھود کر اندر گھسنے کی کوشش کے دوران گرفتار

    چنیوٹ: پنجاب کے شہر چنیوٹ میں ملزمان قبر کھود کر اندر گھسنے کی کوشش کے دوران گرفتار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چنیوٹ شہر اور گرد و نواح میں ایک جعلی پیر سرگرم ہو گیا ہے، جس کے کہنے پر تعویذ گنڈوں کے لیے قبروں کی بے حرمتی کی جا رہی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تعویذ گنڈوں کے لیے قبروں کی بے حرمتی کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزمان قبر میں گھسنے کی کوشش کے دوران پکڑے گئے۔

    پولیس کے مطابق جعلی پیر اجمل کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق جعلی پیر اجمل کے کہنے پر اس کے مرید تعویذ گنڈوں کے لیے قبریں کھود کر بے حرمتی کرتے ہیں، جب کہ جعلی پیر سادہ لوح لوگوں سے اس طرح رقم ہتھیا کر کاروبار چلا رہا ہے۔

    قبروں کی بے حرمتی کے سلسلے میں درج ایف آئی آر کے مطابق مدعی کا کہنا تھا کہ وہ دادی بھاؤ قبرستان میں اپنے والد کی قبر فاتحہ خوانی کے لیے گئے تھے، انھوں نے دیکھا کہ دو ملزمان نے ان کے والد کی قبر کھودی ہوئی تھی، ملزمان نے انھیں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔

    پولیس کے مطابق جعلی پیر کے چیلے تعویز گنڈے کے لیے قبریں کھود کر اندر داخل ہو جاتے تھے، تاہم اہل علاقہ نے ملزمان حامد اور اسد کو قبر کھود کر داخل ہوتے پکڑا اور پولیس کے حوالے کیا۔

  • چار سو سالہ قدیم قبرستان اور ہیری پوٹر ناول میں کیا تعلق ہے؟

    چار سو سالہ قدیم قبرستان اور ہیری پوٹر ناول میں کیا تعلق ہے؟

    ایڈنبرا: آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اسکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا میں ایک ایسا قدیم قبرستان ہے جہاں سے دنیا بھر میں شہرت کی بلندیاں حاصل کرنے والے ناول ہیری پوٹر کے کئی کرداروں کے نام ملے۔

    ایڈنبرا میں ایک چرچ ہے جس کا نام ہے گرے فرائرز کِرک (Greyfriars Kirk)، اس کے پاس واقع چار سو سالہ قدیم قبرستان گرے فرائرز کرکیارڈ میں ایسے لوگ دفن ہیں، ہیری پوٹر کی مصنفہ جے کے رولنگ جن کے ناموں سے متاثر ہوئیں اور ان ناموں کو انھوں نے ناول کے اہم کرداروں کے لیے استعمال کیا۔

    یہ قبرستان ایک کتے کی وجہ سے بھی مشہور ہے جس کا نام بوبی تھا اور اب اسے گرے فرائرز بوبی کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ ایک وفادار کتا تھا، 162 سال قبل جس نے ایسا کام کیا جس نے اس کی شہرت کو ادبی کہانیوں تک پہنچا دیا اور اب یہ اسکاٹش تاریخ کا ایک اہم کردار ہے۔

    گرے فرائرز بوبی کا مجسمہ جسے دیکھنے ہر سال ہزاروں سیاح آتے ہیں

    کہا جاتا ہے کہ اس کتے نے گرے فرائرز چرچ کے احاطے میں اپنے مالک جون گرے کے مرنے کے بعد اس کی قبر پر 14 سال تک پہرہ دیا تھا، 1872 میں اپنی موت تک یہ کتا اس قبر پر سوگ میں ڈوبا رہا، اور پھر اسے بھی اسی قبرستان میں دفن کر دیا گیا، اس پر کتابیں لکھی گئیں، فلمیں بنائی گئیں، ہزاروں سیاح اس کے دیدار کو آتے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جے کے رولنگ کو اپنے ناولز کے کئی کرداروں کے ناموں کا خیال قبرستان میں کتبوں کو دیکھ کر آیا، اور اب لوگ بوبی کو ہی نہیں بلکہ ہیری پوٹر ٹورز میں سیاحوں کو ’تھامس رڈل‘ کی قبر پر بھی لے جایا جاتا ہے، جو ایک حقیقی شخص تھا جس کا نام ہیری پوٹر کے لیے مستعار لیا گیا۔

    تھامس رڈل کی قبر کا کتبہ

    ٹام رڈل ہیری پوٹر سیریز میں لارڈ وولڈیمورٹ کا دوسرا نام ہے، یہ نام 1806 میں مرنے والے تھامس رڈل کی قبر کے کتبے سے لیا گیا، اسکاٹ لینڈ کے بدترین شاعر کی ساکھ رکھنے والے ولیم میکگوناگال بھی اسی قبرستان میں دفن ہیں، اس نام کو ہوگ وَرٹس کے گریفینڈر اسکول کی سربراہ پروفیسر منروا میکگوناگال کے نام کے لیے استعمال کیا گیا، دوسرے کتبوں سے ایلیسٹر ’میڈ آئی‘ موڈی اور روفس اسکریمجر کے ناموں کا خیال آیا، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہیری پوٹر کے والدین کی گوڈرکس ہولو میں آخری آرام گاہ کا خیال بھی اسی چرچ کے قبرستان سے آیا۔

    اس قبرستان میں مردوں کی تدفین کا آغاز سولہویں صدی میں ہوا تھا، یہاں بلڈی میکنزی کے نام سے بھی ایک قبر ہے، جس نے اسی قبرستان سے جنم لینے والی شاہ برطانیہ کے خلاف بغاوت کو کچلا تھا، اور 1679 میں قبرستان کے ایک حصے کو باغیوں کے لیے قید خانہ بنا دیا گیا تھا، انھیں 18 ہزار افراد کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے، اسی لیے ان کی قبر کا آج تک کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔

  • کراچی میں کرونا سے مرنے والوں کے لیے نیا قبرستان بن گیا

    کراچی میں کرونا سے مرنے والوں کے لیے نیا قبرستان بن گیا

    کراچی: سندھ حکومت نے شہر قائد میں کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تدفین کے لیے نیا قبرستان بنا دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے ارباب چانڈیو کے مطابق کراچی کے علاقے بن قاسم میں ایک نیا قبرستان بنایا گیا ہے جہاں کرونا سے مرنے والے شہریوں کو دفنایا جائے گا، یہ قبرستان 80 ایکڑ پر محیط ہے، جہاں پہلے شخص کی تدفین بھی کر دی گئی ہے جو کرونا وائرس کا مریض تھا جن کا دو دن قبل انتقال ہوا تھا اور ان کی عمر 74 سال تھی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل کراچی میں کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کے لیے 5 قبرستان مختص کیے گئے تھے، جن میں محمد شاہ، مواچھ گوٹھ، کورنگی، اورنگی ٹاؤن گلشن ضیا اور سرجانی کے قبرستان شامل تھے۔

    گورکنوں کے حفاظتی لباس کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا جس پر پی ڈی ایم اے سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    سندھ میں کرونا کے 34 نئے کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 743 ہوگئی

    ادھر محکمہ صحت سندھ نے کہا ہے کہ 34 نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد سندھ بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    چین سے پھیلنے والے جان لیوا وائرس کو وِڈ نائنٹین سے متاثرہ افراد کی تعداد میں سندھ بھر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ محکمہ صحت نے بتایا کہ کراچی میں مزید 17 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، حیدر آباد میں 9، شہید بے نظیر آباد میں 6 اور جامشورو میں 2 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد مجموعی طور پر سندھ بھر میں 743 لوگ کرونا وائرس کا شکار ہیں۔

  • مشہور شعرا کے لوحِ مزار پر درج انہی کے اشعار

    مشہور شعرا کے لوحِ مزار پر درج انہی کے اشعار

    قبرستان میں‌ ہمیں کتبوں‌ پر دنیا کی بے ثباتی اور یہاں‌ سے ہمیشہ کے لیے کُوچ کر جانے والوں‌ کے لیے جذبات میں‌ گندھے اشعار پڑھنے کو ملتے ہیں جو اکثر اردو کے مشہور و معروف شعرا کا کلام ہوتا ہے۔

    اس دنیا سے سبھی کو ایک دن چلے جانا ہے۔ جن شعرا کا کلام ان کی زندگی میں ان سے پہلے دنیا سے رخصت ہوجانے والوں کے کتبوں پر سجا، خود ان شعرا کی موت کے بعد وہی شعر ان کے لوحِ مزار پر بھی لکھ دیا گیا۔ یہاں‌ ہم اُن شاعروں کا ذکر کررہے ہیں‌ جو کراچی میں‌ مدفون ہیں‌ اور ان کے لوحِ مزار پر انہی کا شعر لکھا ہوا ہے۔

    اردو کے ممتاز شاعر حفیظ ہوشیار پوری کراچی میں پی ای سی ایچ سوسائٹی کے قبرستان میں محوِ خواب ہیں۔

    ان کے لوحِ مزار پر انہی کا یہ شعر تحریر ہے:

    سوئیں گے حشر تک کہ سبک دوش ہوگئے
    بارِ امانتِ غمِ ہستی اُتار کے

    نام وَر نقاد اور شاعر سلیم احمد کراچی کے پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں، ان کی قبر کے کتبے پر ان کا یہ شعر کندہ ہے:

    اک پتنگے نے یہ اپنے رقصِ آخر میں کہا
    روشنی کے ساتھ رہیے، روشنی بن جائیے

    اردو کے معروف اور صاحبِ طرز شاعر سراج الدین ظفر کراچی میں گورا قبرستان کے عقب میں مسلح افواج کے قبرستان میں دفن ہیں.

    ان کے لوحِ مزار پر ان کا یہ شعر رقم کیا گیا ہے:

    ظفر سے دُور نہیں ہے کہ یہ گدائے الست
    زمیں پہ سوئے تو اورنگِ کہکشاں سے اٹھے

    استاد قمر جلالوی کا شمار اردو غزل کے چند نام ور شعرا میں ہوتا ہے۔ وہ کلاسیکی رنگ میں شعر کہنے کے فن کے استاد تھے، ان کا ایسا ہی ایک شعر ان کی قبر کے کتبے پر بھی کندہ ہے جو کراچی میں علی باغ کے قبرستان میں واقع ہے۔

    وہ شعر یہ ہے:

    ابھی باقی ہیں پتّوں پر جَلے تنکوں کی تحریریں
    یہ وہ تاریخ ہے، بجلی گری تھی جب گلستاں پر

    اطہر نفیس جدید اردو غزل کے معروف شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں دفن ہیں۔

    ان کی لوح مزار پر انہی کا شعر تحریر ہے:

    وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا، اب اس کا حال بتائیں کیا
    کوئی مہر نہیں، کوئی قہر نہیں، پھر سچّا شعر سنائیں کیا

    (پروفیسر محمد اسلم کی کتاب ”خفتگانِ کراچی“ سے انتخاب)

  • قبرستان میں تدفین کے لیے موجود لوگوں پر بوکو حرام کی فائرنگ، 65 ہلاک

    قبرستان میں تدفین کے لیے موجود لوگوں پر بوکو حرام کی فائرنگ، 65 ہلاک

    ابوجہ:نائیجیریا کی جنوبی ریاست بورنو میں بوکو حرام کے دہشت گردوں نے ایک قبرستان میں تدفین اور تعزیت کے لیے موجود کم از کم 65 افراد کو قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بوکو حرام کے حملہ آور موٹرسائیکلوں اور کاروں میں آئے اور قبرستان میں موجود سوگواروں پر فائرنگ کردی،اس سے قبل مئی میں اسی ریاست میں بوکو حرام کے شدت پسندوں نے فائرنگ کرکے 25 فوجی اور متعدد شہریوں قتل کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مہم کے دوران جب فوجی گاؤں کے باشندوں کو بچانے کی کوشش کر رہے تو بوکو حرام کے دہشت گردوں نے انہیں گھیرے میں لے کر فائرنگ شروع کر دی تھی۔

    لوکل حکومت کے ترجمان محمد بلوما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‌’میرے خیال میں بوکو حرام نے گاؤں کا دوران تدفین قتل عام کرکے اپنے ساتھیوں کی موت کا بدلہ لیا ہے۔

    محمد بلوما نے بتایا کہ دو ہفتے قبل گاؤں والوں نے بوکو حرام کے 11 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا‘۔

    نائیجریا کے صدر محمدو بوہاری نے بورنو میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایئرفورس اور آرمی کو واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران دسیوں ہزار شہری جاں بحق اور بیس لاکھ سے زائد شہری حالیہ تنازعات اور خانہ جنگی کے باعث بے گھر ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ نائیجیریا میں بوکو حرام کے خودکش حملوں اور اغوا کے واقعات آئے دن سامنے آتے ہیں،2009 کے بعد سے فوج نے نائیجر، کیمرون اور چاڈ کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف مہم کا آغاز کر رکھا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس جولائی میں نائیجیریا کی نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن (این این پی سی) کی تیل تلاش کرنے والی ٹیم پر بھی بوکو حرام نے حملہ کردیا تھا جہاں 50 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

  • متحدہ عرب امارات میں لگژری کاروں کا قبرستان

    متحدہ عرب امارات میں لگژری کاروں کا قبرستان

    ابوظبی : شارجہ ریگستان میں سینکڑوں انتہائی قیمتی کاریں مٹی کا ڈھیر بن رہی ہیں، کاروں کے مالکان قرض ادا کرنے سے قاصر رہے اور دیوالیہ ہونے پر ملک سے چلے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ کے ایک میدان میں بینٹلے، فیراری، رینج روور، رولس رائس اور دیگر قیمتی ترین سپر اور اسپورٹس کاروں کا ایک ڈھیر ریگستانی مٹی میں مٹی بن رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں کاروں کے اس قبرستان کو دنیا کا سب سے قیمتی کباڑخانہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ بہت سی گاڑیاں بری حالت میں ہیں لیکن ان کے فاضل پرزے بھی اچھی قیمت پر فروخت ہوسکتے ہیں۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ شدید گرمی ، خشکی اور ریگستانی ریت کے حملے نے ان کاروں کا حسن گہنا دیا ہے، سپر کاروں کے مالکان قرض ادا کرنے سے قاصر رہے اور دیوالیہ ہونے پر ملک سے جاچکے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات اور بالخصوص دبئی میں 2012 میں شدید معاشی بحران آیا تھا، یہاں سے جانے والوں میں کئی برطانوی، امریکی اور دیگر باشندے بھی شامل ہیں جو اپنی پُرتعیش زندگی جاری نہ رکھ سکے اور اس بیابان میں لگژری کاریں اس طرح چھوڑ کر چلے گئے کہ بعض میں چابیاں بھی لگی تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ بعض نے کاریں ایئرپورٹ پر ہی چھوڑدی تھیں، یہ افراد شدید جرمانے اور قرض میں جکڑے تھے اور گرفتاری کے خوف سے اپنی کاریں چھوڑ کر بھاگ نکلے جن میں مرسڈیز، بی ایم ڈبلیو، اوڈی ، مسٹنگ اور دیگر گاڑیاں شامل ہیں جو پڑے پڑے گل سڑ رہی ہیں۔

  • لاہورکےعلاوہ دیگرشہروں میں بھی قبرستان بنیں گے‘ عبدالعلیم خان

    لاہورکےعلاوہ دیگرشہروں میں بھی قبرستان بنیں گے‘ عبدالعلیم خان

    لاہور: صوبائی وزیر بلدیات عبدالعلیم خان نے کہا کہ قبرستان اہم مسئلہ ہے، ہرعلاقے میں سہولت ہونی چاہیے، سکھوں کوننکانہ صاحب اورحسن ابدال میں سہولت دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں سینئر وزیرعبدالعلیم خان کی زیر صدارت شہر خموشاں اتھارٹی کا اجلاس ہوا۔

    عبدالعلیم خان نے کہا کہ لاہور کےعلاوہ دیگر شہروں میں بھی قبرستان بنیں گے، قبرستان اہم مسئلہ ہے ہرعلاقےمیں سہولت ہونی چاہیے، سکھوں کوننکانہ صاحب اورحسن ابدال میں سہولت دیں گے۔

    صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ لاہور کے دیگر علاقوں میں بھی سرکاری قبرستان کے لیے نشاندہی کریں، نئے بلدیاتی نظام میں پنجاب کے قبرستانوں کو شامل کیا جائے گا۔

    عبدالعلیم خان نے کہا کہ اصل مسئلہ قبروں کے لیے جگہ ہے، حکومت مکمل تعاون کرے گی۔

    ایم ڈی شہرخموشاں نے صوبائی کو وزیر کو بتایا کہ شہرخموشاں میں نامعلوم میتوں کوبھی جگہ دی جا رہی ہے،لاہورمیں اب تک 500 میتوں کی تدفین ہوچکی ہے۔

    بلدیاتی نظام کی مضبوطی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے‘عبدالعلیم خان

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے صوبائی وزیربرائے بلدیات عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت بلدیات کے اداروں کی خیر خواہ نہیں تھی۔

    صوبائی وزیربرائے بلدیات کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت بلدیات کے اداروں کی خیرخواہ نہیں تھی۔

  • جرائم پیشہ عناصرنے قبرستان میں بھی انکروچمنٹ کردی

    جرائم پیشہ عناصرنے قبرستان میں بھی انکروچمنٹ کردی

    کراچی: شہر قائد کی قبضہ مافیا نے قبرستانوں کو بھی نہ بخشا، عظیم پورہ کے قبرستان میں پوری پوری قبریں اپنے اندر موجود میتوں سمیت غائب کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع کورنگی میں شاہ فیصل کالونی کی یوسی بارہ میں قائم قدیم عظیم پورہ قبرستان سے سینکڑوں قبریں توڑ دی گئیں ،جرائم پیشہ عناصر قبرستان کے چوکیدار اور گورکن کے ساتھ ملکر قبریں فروخت کرنے کا گھناونا کاربار کرنے لگے ۔ ایک قبر کا سرکاری ٹکٹ 3 سو روپے اور تعمیری لاگت 25 سو روپے آتی ہے لیکن اس مافیا کے کارندے غریب عوام سے

    مرحومین کو دفنانے کے لیے ایک قبر کا 25 ہزارسے 50 ہزار روپے لے رہے ہیں ۔ لاکھوں روپے ہفتہ وار لینے والے مافیا نے عظیم پورہ قبرستان سے مردے غائب کرنا بھی شروع کر دیئے ہیں۔

    گزشتہ دنوں عظیم پورہ کے رہائشی ڈاکٹر شیراز حسین کی پھوپھی کی قبر مسمار کر کے اس کے اوپر کسی دوسرے شخص کو دفنا دیا گیا جبکہ ان کے والد کی قبر کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا جس کے بعد ڈاکٹر شیراز حسین نے ڈائریکٹر گریویارڈ کے ایم سی کراچی کو درخواست دی ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ بادشاہ خان نامی شخص کی جانب سے انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی

    جارہی ہیں انہوں نے شاہ فیصل ، الفلاح پولیس ، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے التجا کی ہے کہ انھیں تحفظ دیا جائے اور عظیم پورہ قبرستان کو جرائم پیشہ عناصر سے پاک کیا جائے ۔

    ذرائع کا کہنا ہےکہ اس مافیا کے کارندے عظیم پورہ قبرستان میں قبضہ برقرار رکھنے کے لیے قتل کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے جبکہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ چند پولیس اہلکار اس مافیا سے بھتہ لیتے ہیں جس کے عوض متعلقہ تھانے کو مجرمانہ سرگرمیوں کی خبر نہیں دیتے جبکہ ان جرائم پیشہ عناصر کو گرفتاری سے بھی بچاتے ہیں۔

    قبرستان کا حال جاننے والے بتاتے ہیں کہ اس مافیا نے پرانی تمام قبروں کو مسمار کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے اس گھناونے کام کے لیے اس مافیا کے کارندے دن رات کام کرتےرہتے ہیں۔ عظیم پورہ قبرستان میں منشیات کی فروخت کے علاوہ اغوا شدہ افراد کو لائے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

  • سربراہ واٹرکمیشن جسٹس (ر)  امیرہانی مسلم کا سکھرکا دورہ

    سربراہ واٹرکمیشن جسٹس (ر) امیرہانی مسلم کا سکھرکا دورہ

    سکھر: سربراہ واٹرکمیشن جسٹس(ر) امیرہانی مسلم نے پیرمرادشاہ قبرستان سے نکاسی آب نہ ہونے پراظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لکھ کر دیں کہ کام کب تک مکمل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ واٹرکمیشن جسٹس (ر) امیرہانی مسلم نے سکھرکا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے قبرستان میں پانی جمع اورباؤنڈری وال کا کام مکمل نہ ہونے پرمیئر کی سرزنش کی۔

    سربراہ واٹرکمیشن نے کہا کہ ایک ماہ میں دوسرا دورہ ہے مگرافسوس کام مکمل نہ کیا جاسکا، مجھے لکھ کر دیں کہ کام کب تک مکمل ہو گا۔

    جسٹس (ر) امیرہانی مسلم نے کہا کہ کوئی میونسپل ملازم موجود نہیں تھا، سربراہ واٹرکمیشن کے پہنچنے پرآگئے۔

    ملازمین نے سربراہ واٹرکمیشن کو بتایا کہ گندا پانی نکالنے والی موٹر بھی خراب ہے اور پیٹرول اورڈیزل بھی موجود نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 18 جولائی کو واٹرکمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیرہانی مسلم نے سکھر کے قبرستان کی اراضی پرقبضہ اور برسات کا پانی جمع ہونے پرشدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی سکھر کو تجاوزات ختم کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس ریٹائرڈ امیرہانی مسلم نے میونسپل کمشنرسکھرسمیت متعلقہ افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ لوگوں کو خدا کا خوف نہیں ہے، قبرستان کی اراضی پرجب قبضہ ہوا تو اس وقت انتظامیہ سو رہی تھی۔

  • لیاقت آباد، مزار کی چھت پرچھپایا گیا اسلحہ برآمد

    لیاقت آباد، مزار کی چھت پرچھپایا گیا اسلحہ برآمد

    کراچی : لیاقت آباد کے علاقے حاجی مرید گوٹھ کے قبرستان میں رینجرز نے کارروائی کرتے ہوئے مزار کی چھت سے اسلحہ اور گولیاں بر آمد کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے سندھ رینجرز نے لیاقت آبد میں واقع حاجی مرید گوٹھ کے قبرستان میں دہشت گردوں کی جانب سے چھپایا گیا اسلحہ برآمد کرلیا۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق اسلحہ اور گولیاں مزار کی چھت کے اوپر چھپایا گیا تھا جسے خفیہ اطلاع پر چھاپا کارروائی کر کے برآمد کرلیا گیا،  ضبط شدہ اسلحہ میں ایک 7 ایم ایم رائفل،ایک 8 ایم ایم رائفل اور 555 بور پستول شامل ہیں۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق برآمد اسلحے میں مختلف اقسام کی پستول، 8 میگزین اور 348 راؤنڈز بھی شامل ہیں جنہیں دہشت گردی کی واردات میں استعمال کیا جانا تھا تاہم بروقت کارروائی سے دہشت گردوں کے عزائم ناکام ثابت ہوئے۔

    ترجمان سندھ نے شہریوں سے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے سیکیورٹی اداروں کا ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام مشکوک سرگرمی میں ملوث عناصر کی اطلاع فوری طور پر رینجرز کی ہیلپ لائن پر دیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔