Tag: قبرستان

  • قبرستان کا بھوت کیمرے کی آنکھ میں قید

    قبرستان کا بھوت کیمرے کی آنکھ میں قید

    لیور پول: انگلینڈ کے شہر لیور پول میں سینٹ جیمز قبرستان میں کیمرے نے ایک پراسرار سایے کو اپنے اندر قید کرلیا۔

    لیور پول کا یہ قبرستان 58 ہزار افراد کی آخری آرام گاہ ہے۔

    چند دن قبل قبرستان میں ریکارڈ کی جانے والی ایک ویڈیو کو بعد میں دیکھا گیا تو اس میں کسی پراسرار سایے کے عکس بند ہونے کا بھی انکشاف ہوا۔ یہ سایہ ہوا میں تیرتا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔

    اس قبرستان کے قریب رہنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہاں پر سایوں کی موجودگی کوئی نئی بات نہیں، انہوں نے اس سے قبل بھی اکثر و بیشتر یہاں پراسرار سایوں کو حرکت کرتے دیکھا ہے اور اکثر یہاں سے نامانوس سی آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: چاندنی رات میں باغ میں پراسرار سایہ

    داراصل اس قبرستان میں کئی نامور اور منفرد شخصیات دفن ہیں جن میں سے کچھ یہاں پر کم از کم 2 سو سال قبل آسودہ خاک کی گئیں۔

    قبرستان کی ویب سائٹ پر دی گئی اس کی تاریخ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1829 میں پھیلنے والی ہیضے کی عظیم وبا کے دوران مرنے والے بچے بھی یہاں دفن ہیں۔

    یہ وبا نہایت وسیع پیمانے پر پھیلی تھی جو 1851 تک جاری رہی اور اس دوران اس نے ہزاروں بچوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔

    اسی طرح 1905 میں لڑی جانے والے ٹرافالگر جنگ میں مارے جانے والے ایک امریکی سینیٹر بھی یہاں دفن ہیں۔

    ایک اور قبر میں کچھ عرصہ قبل کچھ لٹیروں نے توڑ پھوڑ کی جس کے بعد سے قبر میں دفن خاتون کی روح اب ہر روز رات کو اپنے مدفن سے باہر نکل ادھر ادھر گھومتی دکھائی دیتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی: کورنگی قبرستان میں چھپائی گئی اسلحے کی کھیپ برآمد

    کراچی: کورنگی قبرستان میں چھپائی گئی اسلحے کی کھیپ برآمد

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں رینجرز نے کارروائی کرتے ہوئے باغ کورنگی قبرستان میں زیر زمین چھپایا گیا اسلحہ برآمد کرلیا۔ برآمد شدہ اسلحے میں ایس ایم جی، ایل ایم جی اور رائفلز شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں رینجرز نے باغ کورنگی قبرستان میں کارروائی کی۔ ترجمان رینجرز کے مطابق کارروائی سیاسی جماعت کے گرفتار ملزم کی نشاندہی پر کی گئی۔

    ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ قبرستان میں اسلحہ زیر زمین چھپایا گیا تھا۔ برآمد شدہ اسلحے میں ایس ایم جی، ایل ایم جی اور رائفلز شامل ہیں۔

    چند روز قبل بھی رینجرز نے فیڈرل بی ایریا گلبرگ کے علاقوں میں کارروائی کی جس کے دوران یاسین آباد کے قبرستان میں مدفون اسلحے کا بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا گیا۔

    مزید پڑھیں: یاسین آباد قبرستان سے بھاری اسلحہ برآمد

    رینجرز ذرائع کے مطابق مذکورہ اسلحے کی کھیپ ایم کیو ایم لندن کی تھی۔ اسلحے میں ایل ایم جی، ایس ایم جی، 30 بور رپیٹر، نائن ایم ایم اور 32 بور کے پستول شامل ہیں۔

  • دمشق، باب الصغیر قبرستان دھماکا، 40 جاں بحق 120زخمی

    دمشق، باب الصغیر قبرستان دھماکا، 40 جاں بحق 120زخمی

    دمشق : شام کے دارالحکومت دمشق میں مقدس مقامات پر زائرین کی بسوں کے قریب دو بم دھماکوں میں چالیس جاں بحق اور 120افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق کے قدیم قبرستان باب الصغیر کے قریب دو دھماکے ہوئے ہیں جس میں چالیس افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

    شام کے وزیرداخلہ میجر جنرل محمد ابراھیم الشار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا نشانہ مختلف قومیتوں کے عرب زائرین تھے اور یہ حملہ عین اس وقت ہوا جب زائرین کی بسقبرستان باب الصغیر سےگزر رہی تھی۔

    عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں ہونے والے بم دھماکے میں 40 شہری جاں بحق جب کہ 120 زخمی ہوگئے ہیں جن میں زیادہ تر افراد کا تعلق عراق سے بتایا جا رہا ہے۔

    دھماکے کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جب کہ سرکاری ٹی وی پر جاری کی گئی فوٹیجز میں حادثے کی ہولناکی کو دکھائی جا سکتا ہے کہ ہر طرف افراتفری پھیل گئی اور چاروں جانب لاشیں بکھر گئی جب کہ زخمیوں کی آہ و بکا سے منظر دردناک ہو گیا۔

    واضح رہے باب الصغیر قبرستان دمشق کے قدیم ترین قبرستانوں میں سے ایک ہے جہاں متعدد مقدس ہستیوں کے مزارات بھی ہیں جن کی زیارت کو ملک بھر سے زائرین کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے۔

  • بھارت میں قبرستان کی ضرورت نہیں‘ساکشی مہاراج

    بھارت میں قبرستان کی ضرورت نہیں‘ساکشی مہاراج

    ممبئی: بھارتی جنتا پارٹی کےرکن پارلیمان ساکشی مہاراج کا کہناہےکہ بھارت میں قبرستان کی کوئی جگہ نہیں ہےتمام مُروں کو نذر آتش کیاجانا چاہیے۔

    تفصیلات کےمطابق اترپردیش کےشہر اناؤ سے منتخب ہونےوالے رکن پارلیمان ساکشی مہاراج کا کہناہے کہ’وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ایک قبرستان کے ساتھ شمشان گھاٹ تعمیرکیاجائےگا۔

    ساکشی مہاراج نے حکومت سے مطالبہ تھا کہ ایک نیا قانون بنانا چاہیے جس کے تحت ملک میں قبرستانوں کے لیے کوئی جگہ مختص نہ ہوجبکہ تمام مردوں کو نذرآتش کرنے کے لیے ایک مشترکہ شمشان گھاٹ ہونا چاہیے۔

    بھارتی جنتا پارٹی کےرہنما کےمطابق قبرستان بالکل تعمیر نہیں ہونے چاہییں۔اگر ایسا ہوتا ہےتوملک کی تمام زمین اسی مقصد کےاستعمال ہوگی اور کاشتکاری کے لیے کوئی جگہ نہیں بچےگی کھیت نہیں رہیں گے۔

    یاد رہےکہ گذشتہ ماہ وزیراعظم نریندر مودی نے اتر پردیش کے شہر فتح پور میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کےساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیےاور اگر قبرستان بنتے ہیں تو شمشان گھاٹ بھی بننے چاہیں۔

    واضح رہےکہ کانگریس لیڈر کاکہناساکشی مہاراج تسلسل میں نفرت انگیز بیانات جاری کرتے ہیں اور انہوں نے 2017 کے الیکشن کی فضا کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔

  • چارسدہ میں تباہی کا منصوبہ ناکام، چاردہشتگرد گرفتار

    چارسدہ میں تباہی کا منصوبہ ناکام، چاردہشتگرد گرفتار

    چارسدہ : پولیس نے بروقت کاررروائی میں چارسدہ میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنادیا۔ پولیس وردی میں ملبوس چار دہشت گردوں کو گرفتار کرکے قبرستان سے خود کش جیکٹس اوراسلحہ برآمد کرلیا گیا۔ مزید گرفتاریوں کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چارسدہ تباہ ہونے سے بال بال بچ گیا، سٹی پولیس اور پڑانگ پولیس نے خفیہ اطلاع ملنے پر مشترکہ کارروائی کرکے پولیس وردی میں ملبوس چاردہشت گرد گرفتار کر لئے۔

    ڈی پی او چارسدہ کے مطابق پڑانگ قبرستان سے تین خودکش جیکٹس، پانچ دستی بم، راکٹ لانچر برآمد کیے گئے ہیں۔ گرفتارملزمان کے قبضے سے پولیس کی جعلی وردیاں اور بیجز بھی برآمد ہوئے ہیں۔

    کارروائی کے بعد چارسد ہ کے مختلف علاقوں میں ایلیٹ فورس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور مزید انکشافات متوقع ہیں۔

  • ایران میں قبروں کے مکین

    ایران میں قبروں کے مکین

    تہران: ایران کے دارالحکومت تہران سے کچھ دور واقع قبرستان میں بے گھر افراد کی قبروں میں رہائش نے ایرانی صدر حسن روحانی سمیت ملک بھر کو ہلا کر رکھ دیا۔

    ایران کے ایک مقامی اخبار میں بے گھر افراد سے متعلق شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں قبروں میں رہنے والے ان افراد کی تصاویر شائع کی گئیں۔

    iran-post-3

    iran-post

    یہ قبرستان دارالحکومت تہران سے 30 کلومیٹر دور واقع ہے اور یہاں 50 سے زائد مرد و خواتین قبروں میں رہائش پذیر ہیں جو بے گھر ہیں اور منشیات کے عادی ہیں۔

    کسی قدر خوفناک اور دکھ بھری یہ تصاویر شائع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور معروف شخصیات و عام افراد نے اسے ایک اذیت بھری اور خطرناک صورتحال قرار دے ڈالی۔

    iran-post-2

    آسکر ایوارڈ یافتہ ایرانی ڈائریکٹر اصغر فرہادی نے دل برداشتہ ہو کر ایرانی صدر حسن روحانی کو ایک خط بھی لکھا۔ انہوں نے کہا، ’ان تصاویر کو دیکھنے کے بعد میں انتہائی دکھی اور شرمندہ ہوں‘۔

    انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی اس حالت کے ذمہ دار آپ، میں اور ہم سب ہیں اور ہمیں اس پر شرمندہ ہونا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کی خوبصورت ترین آخری آرام گاہیں

    صدر روحانی نے ان کے خط کا جواب دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا، ’یہ افراد مختلف سماجی مسائل کے ہاتھوں برباد ہو کر قبروں میں پناہ لینے پرمجبور ہوگئے۔ کون ہوگا جو ایسی انسانیت سوز تصاویر دیکھ کر شرمندہ نہ ہوگا‘۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے مغربی ممالک میں بے گھر افراد کو کاغذ کے گتوں اور میٹرو اسٹیشن پر سوتے ہوئے دیکھا ہے، لیکن کبھی کسی کو قبر میں رہتے ہوئے نہیں دیکھا۔

    iran-post-4

    ایرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبروں میں رہنے والے ان افراد میں سے کچھ ایسے ہیں جو گزشتہ 10 سال سے یہیں رہائش پذیر ہیں۔ انہی میں سے ایک شخص نے اخبار کے نمائندے سے سوال کیا، ’کیا ہم انسان نہیں؟ کیا ہم غیر ملکی ہیں؟ ہم بھی اسی ایران کے رہنے والے ہیں‘۔

    قبروں کے ان مکینوں نے اخبار کے توسط سے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں پناہ فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی باقی ماندہ زندگی سکون سے گزار سکیں۔

    iran-post-1

    واضح رہے کہ ماہرین معاشیات کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں ایران میں غربت اور بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

    سنہ 2014 میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 10 فیصد سے زائد تھی جو اب بڑھ کر تقریباً 13 فیصد ہوگئی جبکہ ملک کا 27 فیصد نوجوان طبقہ روزگار سے محروم ہے۔

  • کراچی کے قبرستانوں‌میں‌گورکن مافیا بے لگام، عوام پریشان

    کراچی کے قبرستانوں‌میں‌گورکن مافیا بے لگام، عوام پریشان

    کراچی : موثر بلدیاتی نظام نہ ہونے کے باعث کراچی کے قبرستانوں میں گورکن مافیا بے لگام ہوگئی ہے، گورکن ،پولیس اور بلدیاتی اہلکاروں کی ساز باز نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے معروف قبرستانوں جن میں سخی حسن، عیسیٰ نگری، لیاقت آباد سی ون ایریا، شاہ محمد قبرستان شامل ہیں میں قبر کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف بنا دیا گیا ہے۔

    post-2

    کے ایم سی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹھوس نظام نہ ہونے کی وجہ سے گورکن مافیا بے لگام ہو گئی ہے اور قبروں کے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں جس میں مبینہ طور پر بلدیہ کے کچھ افسران اور پولیس کا حصہ بھی شامل ہوتا ہے جس کے باعث شہریوں کو دوہری پریشانی کا سامنا ہے۔

    post-1

    شہر کے وہ قبرستان جن میں نئی قبر کے لیے جگہیں موجود ہے وہاں گورکن زیادہ زیادہ قبریں کھپانے کے چکر میں تنگ جگہ پر بھی قبریں کھود دیتے ہیں اور اگر برابر والی قبر کے ورثاء احتجاج کریں تو تنگ جگہ پر کھودی گئی قبر کو دوبارہ بند کرنے کے لئے 1500 سے 2000 روپے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

    post-4

    دوسری جانب سخی حسن قبرستان، عیسی نگری قبرستان سی ون ایریا لیاقت آباد کے قبرستانوں میں جگہ نہ ہونے کے باعث انتظامیہ نے نئے قبریں بنانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اس کے باوجود وہاں کےگورکن خطیر رقم کے عوض کسی پرانی قبر کو کھود کر نئے مردے کو دفنانے پر راضی ہو جاتے ہیں

    اس سلسلے میں گورکن ایسی قبروں پر نظر رکھتے ہیں جن کے لواحقین حاضری کے لیے نہیں آتے اور موقع دیکھتے ہی کسی نئے مردے کو پرانی قبروں میں دفنادیا جاتا ہے جس کے لیے 25000 سے 5000 تک رقم وصول کی جاتی ہے ۔

    اس لیے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ اہل علاقہ اپنے پیاروں کی قبر پر حاضری دینے جاتے ہیں تو ان کے عزیز کی قبر کی جگہ کسی اور کی قبر ملتی ہے۔

    جس پر غم زدہ عوام اپنی روداد لے کر انتظامیہ اور پولیس کے پاس جاتے ہیں جس پر بھی کوئی شنوائی نہیں ہوتی اور عوام رو دھو کر صبر کرلیتے ہیں۔

    اس کے علاوہ کچھ قبرستانوں کےگورکن قبروں سے مردے نکال کر فروخت کرنا، یا مردے کے بال و دیگر اعضاء کی فروخت کے مکروہ عمل میں پائے گئے ہیں جب کہ قبرستان میں جادو ٹونا کرنے والوں کو تحفظ اور سہولیات کی فراہمی کی بھی شکایات عام ہیں

    post-1

    انتظامیہ کو چاہئے کہ سخی حسن ، محمد شاہ و دیگر قبرستانوں میں ہونیوالے ان واقعات کا نوٹس لے کر شہر کے قبرستانوں کو منظم نظام سے جوڑا جائے اور ایسا نظام متعارف کرایا جائے جس میں شہری گورکن مافیا کے رحم و کرم پر نہ رہیں اور اپنے پیاروں کی تجہیز و تدفین بہتر طریقے سے کر پائیں اور اس مد میں شہریوں کی جانب سے ادا کی گئی فیس حکومت کے خزانے میں جمع ہو نا کہ کسی مافیا کی نذر ہو جائے۔

    علاوہ ازیں اہل علاقہ نے سندھ حکومت اور میئر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ انصاف فراہم کیا جائے ورنہ احتجاج پر مجبور ہونگے اور ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل یاسین آباد قبرستان سے بھی عزیز آباد پولیس نے گورکن کو مردے نکال کر فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا تا ہم پولیس کی جانب سے کمزور کیس داخل کرنے پر ملزم جلد ہی ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا جس سے گورکن اور پولیس کے ساز باز کا ثبوت ملتا ہے۔

  • دنیا کی خوبصورت ترین آخری آرام گاہیں

    دنیا کی خوبصورت ترین آخری آرام گاہیں

    موت اور شہر خموشاں (قبرستان) دو ایسے الفاظ ہیں جن کی تشریح ہر شخص اپنے انداز سے کرتا ہے۔

    کوئی موت کو زندگی کا خاتمہ سمجھتا ہے، کسی کو موت ایک نئی زندگی کا دروازہ لگتی ہے، کسی کو موت ایک پرسکون شے معلوم ہوتی ہے جس میں نہ کوئی غم ہوگا، نہ کوئی مصیبت، اور نہ ہی دنیا کے جھمیلے، بقول شاعر۔۔

    اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
    مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

    لیکن ایک بات طے ہے، دنیا کی اکثریت مرنا نہیں چاہتی اور زندگی کی رنگینیوں سے سدا لطف اندوز ہونا چاہتی ہے لیکن ایسا ممکن نہیں۔

    یہی تصور قبرستان کا ہے۔ ادب میں شہر خموشاں کو اداسی اور دکھ کے سائے میں لپٹا ایسا مقام دکھایا جاتا ہے جہاں کسی نہ کسی صورت رومانویت بہر حال محسوس ہوتی ہے۔

    بدقسمتی سے پاکستان میں موجود زیادہ تر قبرستان خوف و دہشت کا مقام اور دگرگوں حالت میں نظر آتے ہیں۔ ملک میں سرگرم کفن چور، مردے چور، جادو ٹونے والے افراد، نشیئوں اور لواحقین کی غفلت اور بے حسی نے قبرستانوں کو اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ وہاں جا کر رومانویت تو خاک محسوس ہوگی، البتہ رات کے وقت خوف سے موت ضرور واقع ہوسکتی ہے۔

    لیکن مغربی ممالک میں ایسا نہیں ہے۔ وہاں لوگ مرنے کے بعد بھی اپنے پیاروں کو یاد رکھتے ہیں اور باقاعدگی سے ان کی قبر پر جاتے ہیں۔ وہاں قبرستانوں کی دیکھ بھال بھی حکومتوں کی ایسی ہی ترجیح ہے جیسے زندہ انسانوں کی دیکھ بھال۔

    دنیا میں بعض آخری آرام گاہیں ایسی ہیں جو فن تعمیر اور آرٹ کا نمونہ ہیں۔ یہ یا تو تاریخی لحاظ سے نہایت اہم اور قدیم ہیں یا پھر انہیں نہایت خوبصورت انداز میں تعمیر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ قبرستان کم اور سیاحتی مقام زیادہ معلوم ہوتی ہیں۔

    آج ہم نے دنیا بھر سے ایسے ہی کچھ قبرستانوں کی تصاویر جمع کی ہیں جنہیں دیکھ کر آپ بے اختیار وہاں جانا چاہیں گے۔

    :زینٹرل فریڈ ہوف قبرستان ۔ آسٹریا

    4

    آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں واقع اس قبرستان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر آپ ویانا آئے اور اس قبرستان کو نہ دیکھا تو آپ کے ویانا آنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

    3

    یہاں پر معروف موسیقار بیتھووین ابدی نیند سو رہا ہے جس کی سمفنی (موسیقی کی ایک قسم) دنیا بھر میں محبت کرنے والوں کے دل کے تاروں کو چھیڑ دیتی ہے۔

    :لا ریکولیٹا قبرستان ۔ ارجنٹائن

    1

    سنہ 1822 میں تعمیر کیے گئے اس قبرستان کو سیاحتی اہمیت حاصل ہے اور اپنے پیاروں کی قبروں پر آنے والوں کے علاوہ یہاں سیاح بھی خاصی تعداد میں آتے ہیں۔

    2

    اس قبرستان میں ارجنٹائن کی مختلف معروف شخصیات دفن ہیں۔ قبرستان کے اندر خوبصورت پگڈنڈیاں، مجسمے اور ترتیب سے قبریں موجود ہیں۔

    :سمٹرل ویسل ۔ رومانیہ

    10

    رومانیہ کے اس قبرستان کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں تمام قبروں کے کتبے نیلے رنگ کے ہیں۔

    11

    ہر کتبے پر ایک نظم لکھی گئی ہے جو اس کے اندر دفن شخصیت کو بیان کرتی ہے۔

    :کی ویسٹ قبرستان ۔ فلوریڈا

    7

    امریکی ساحلی ریاست فلوریڈا میں ویسے تو صرف 30 ہزار افراد آباد ہیں مگر یہاں واقع خوبصورت قبرستان میں 1 لاکھ سے زائد افراد دفن ہیں۔

    21

    اس قبرستان میں معروف ادیب و شاعر اور دیگر شخصیات دفن ہیں جن کے کتبوں پر ان کے اپنے ہی آخری الفاظ لکھے گئے ہیں۔ جیسے ایک کتبے پر لکھا ہے، ’میں نے تم سے کہا تھا کہ میں بیمار ہوں‘۔ ایک کتبے پر رقم ہے، ’میں اپنی آنکھوں کو آرام دے رہا ہوں‘۔

    :آکلینڈ قبرستان ۔ جارجیا

    5

    6

    سنہ 1850 میں قائم کیے جانے والے اس قبرستان میں وکٹورین، یونانی، اور مصری طرز کا فن تعمیر استعمال کیا گیا ہے۔

    :میلان یادگاری قبرستان ۔ اٹلی

    19

    چوٹی کے اطالوی ماہر تعمیرات کی جانب سے تعمیر کردہ اس قبرستان میں صرف اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے افراد ہی دفن ہیں۔

    18

    مرنے والوں کے پیاروں نے ان کی یاد میں روتے ہوئے فرشتے، گلے ملتی روحوں اور مذہبی مناظر کو سنگ تراشی کی صورت میں نصب کروایا ہے جس نے اس قبرستان کو ایک میوزیم کی شکل دے دی ہے۔

    :اوکونوئن قبرستان ۔ جاپان

    17

    ایک مقامی بدھ رہنما کے نام سے منسوب کیے جانے والے اس قبرستان میں 2 لاکھ سے زائد افراد دفن ہیں۔

    16

    یہاں دفن افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے، کہ ’یہ موت سے ہمکنار نہیں ہوئے بلکہ یہ ابدیت کا انتظار کرنے والی روحیں ہیں‘۔

    :سمٹری ڈی پیری لیشز ۔ پیرس

    13

    دنیا کے خوبصورت ترین شہر پیرس کا یہ قبرستان خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے اور یہ یہاں آنے والوں پر ایک خوف بھرا سحر طاری کردیتا ہے۔

    12

    پیرس کو ویسے بھی فن و ثقافت کا شہر کہا جاتا ہے جہاں سے دنیا بھر کے فن و ادب کو عروج ملا۔ کئی شاعروں، ادیبوں اور فنکاروں نے اسی شہر بے مثال میں مرنا پسند کیا۔ ان میں سے اکثر معروف افراد اسی قبرستان میں دفن ہیں۔

    :ساؤتھ پارک اسٹریٹ قبرستان ۔ کلکتہ

    15

    سنہ 1767 میں بھارتی شہر کلکتہ میں قائم کیے گئے اس قبرستان کو اگر باغ کہا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ یہاں دفن بھارت کی نمایاں عیسائی شخصیات کی قبروں کو مندر کی شکل میں تعمیر کیا گیا ہے جس کے لیے مرنے والوں کے لواحقین نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ یہ دراصل بھارتیوں کا ان غیر ہندو شخصیات سے اظہار عقیدت ہے۔

    14

    اٹھارویں صدی کے وسط میں اس قبرستان کو بند کر کے اسے قومی ثقافتی ورثے کی حیثیت دے دی گئی۔

    :ہائی گیٹ قبرستان ۔ لندن

    8

    لندن کے اس قبرستان کو ایک تاریخی و ثقافتی مقام کی حیثیت حاصل ہے۔ یہاں مشہور فلاسفی کارل مارکس بھی دفن ہے۔

    9

    قبرستان میں قبروں پر خوبصورت لکڑی سے آرائش کی گئی ہے جبکہ پورا قبرستان ایک نباتاتی گارڈن معلوم ہوتا ہے۔

  • انقرہ:’باغیوں کےلیے قبرستانوں میں بھی جگہ نہیں‘،قدیر توپباس

    انقرہ:’باغیوں کےلیے قبرستانوں میں بھی جگہ نہیں‘،قدیر توپباس

    استنبول: ترکی کے شہر استنبول کے میئر قدیر توپباس کا کہنا ہے کہ ملک میں بغاوت کرنے والوں کے لیے قبرستانوں میں بھی کوئی جگہ نہیں ہے.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کےشہر استنبول میں تقسیم اسکوائر پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے میئرقدیر توپباس نے کہا کہ ملک میں ناکام بغاوت کی کوشش کرنے والوں کی میتوں کو قبول نہیں کیا جائے گا.

    بغاوت کرنے والے تمام فوجیوں اور اس بغاوت کے سہولت کاروں کو عام لوگوں کے ساتھ نہیں دفنایا جائے گا،بلکہ ان کے لیے ایک الگ قبرستان بنایا جائے گا جس کا نام ’غداروں کا قبرستان‘ ہوگا.

    ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے انتظامیہ سے بغاوت کرنے والوں کی قبروں کے لیے ایک جگہ مختص کرنے کا حکم دیا ہے،جس کے قریب سے گزرنے والے ناصرف اس میں دفن افراد پر لعنت بھیجتے ہوئے گزریں گے،بلکہ قبرستان آنے والے بھی انہیں ملامت کریں گے جس کی وجہ سے انہیں قبروں میں بھی چین و سکون نصیب نہیں ہو گا.

    انہوں نے بتایا کہ ساحلی شہر اورڈو کے میئر نے بھی بغاوت کی کوشش کرنے والوں کی عمومی قبرستانوں میں تدفین کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے،جس پر میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں.

    انہوں نے کہا کہ باغیوں کی تدفین کی اجازت نہ دیے جانے پر اورڈو کے ایک خاندان نے اپنے باغی فرد کو گھر کے گارڈن میں ہی دفن کیا.

    استبول کے میئر کا مزید کہنا تھا کہ ’باغیوں میں مذہبی افراد بھی شامل ہوں گے اس لیے بے نام قبریں ان کے لیے مناسب نہیں،جبکہ میرا یقین ہے کہ یہ افراد جہنم سے بھی نہیں بچ سکیں گے.

    انہوں نے ترکی میں ناکام بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن کی تنظیم پر لگاتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس بغاوت میں ایک دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ دیکھ رہے ہیں،جس نے اپنے ہی فوجیوں کو شیاطین میں تبدیل کردیا۔‘

    واضح رہے کہ ترکی میں 15 جولائی کو ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے کئی سرکاری عمارتوں اور ایئرپورٹس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی،جبکہ اس دوران ترک صدر رجب طیب اردگان کو قتل یاگرفتار کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی.

  • کے ایم سی کے زیرانتظام قبرستان بھرگئے، تدفین کاعمل بند

    کے ایم سی کے زیرانتظام قبرستان بھرگئے، تدفین کاعمل بند

    کراچی : کے ایم سی کے قبرستانوں میں تدفین کا عمل بند کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے کراچی میں موجود غیر معمولی حالات میں تدفین کرنے میں شہریوں کو مشکلات کاسامنا ہے ۔

    بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حکام کے مطابق پرانے قبرستانوں میں پہلے ہی جگہ نہیں تھی جس کی وجہ سے انھیں بند کیا گیا ہے۔ بلدیہ عظمیٰ کرچی کے ڈائریکٹر میونسپل مسعود عالم کے مطابق دو سو سینتیس قبرستانوں میں سے بانوے قبرستان کے ایم سی کی حدود میں آتے ہیں، اور ان کی ذمہ داری بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس ہے۔

    بلدیہ کراچی کے مطابق سخی حسن،سوسائٹی،یاسین آباد،عظیم پورہ ان قبرستانوں میں تدفین کیلئے جگہ ختم ہوچکی ہے ، جس کے باعث ان قبرستانوں میں اب مزید تدفین نہیں کی گنجائش نہیں ہے تاہم شہر کے مختلف قبرستانوں میں گنجائش نہ ہونے کے باوجود باآسانی گورکنوں کے ذریعے قبرتیار کروائی جاسکتی ہے۔

    تاہم اس کے پیسے ہزاروں میں طلب کیے جاتے ہیں۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے بھی اس صورتحال کا نوٹس لیا، اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں آنے والے قبرستانوں کی صورتحال کومانیٹر کریں اور قواعد کی خلاف ورزی پر متعلقہ عملے او ر گورکنوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

    ڈپٹی کمشنر سینٹرل نے محمد شاہ قبرستان نیو کراچی اور صدیقہ قبرستان میں کیمپ قائم کردیئے گئے متعلقہ افراد فی قبر پانچ ہزار آٹھ سو پچاس روپے مقرر فیس ادا کریں۔