Tag: قتل عام

  • ذہنی مریض کا گھر کے افراد کے ساتھ خوفناک سلوک، ناقابل یقین واقعہ

    ذہنی مریض کا گھر کے افراد کے ساتھ خوفناک سلوک، ناقابل یقین واقعہ

    لکھنؤ: بھارت میں ایک شخص نے مبینہ طور پر اپنے خاندان کے پانچ افراد کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی۔

    بھارت میں یوپی کے سیتا پور میں قتل عام کا سنسنی خیز واقعہ پیش آیا ہے۔ ذہنی طور پر بیمار شخص نے اپنے خاندان کے 5 افراد کو قتل کر کے گولی مار کر خودکشی کر لی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 45 سالہ انوراگ سنگھ نے پہلے اپنی ماں کو گولی ماری، پھر بیوی کو ہتھوڑے سے مارا اور 3 بچوں کو چھت سے پھینک دیا، اس کے بعد خود کو گولی مار لی۔

    رپورٹ کے مطابق ذہنی طور پر بیمار انوراگ سنگھ، 62 سالہ ماں ساوتری دیوی، 40 سالہ بیوی پرینکا سنگھ ، 12 سالہ بیٹی اشوی، 8 سالہ بیٹا انوراگ اور بیٹی آرناکی موقع پر ہی موت ہوگئی تھی۔

     بھارتی پولیس کے مطابق ملزم  نشے کا عادی تھا اور ذہنی مریض تھا، اس کے اہل خانہ اسے اسپتال لے جانا چاہتے تھے، اس بات کو لے کر رات کو جھگڑا شروع ہوگیا جس کے بعد انوراگ سنگھ نے رات میں ہی اس واردات کو انجام دیا۔

  • اسرائیل نے رفح میں حملوں کی منصوبہ بندی کرلی

    اسرائیل نے رفح میں حملوں کی منصوبہ بندی کرلی

    غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل فوج نے رفح میں بھی قتل عام کرنے کی تیاری کرلی ہے۔

    اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل نے رمضان کے فوری بعد رفح میں 6 ہفتوں تک حملوں کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔

    دوسری جانب غزہ میں اب بھی اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں مزید 70 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

    خطے میں مسائل کی جڑ اسرائیل ہے، ایرانی صدر

    اسرائیلی وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی قرارداد کا بھی نوٹس نہیں لیا اور کہا کہ حماس کو سمجھ جانا چاہیے کہ اسرائیل پر عالمی دباؤ کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔

    نیتن یاہو کا ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں امریکی فیصلہ بہت برا اقدام تھا، اسرائیلی وفد کو امریکا نہ بھیجنے کا فیصلہ حماس کے لیے پیغام تھا کہ کوئی بھی عالمی دباؤ قبول نہیں ہوگا۔

  • غزہ میں اسرائیلی فوج نے نیا قتل عام شروع کردیا

    غزہ میں اسرائیلی فوج نے نیا قتل عام شروع کردیا

    غزہ میں اسرائیلی فورسز نے ظلم کی انتہا کردی امداد کے منتظر سیکڑوں فلسطینیوں پر ہیلی کاپٹر سے گولیاں برسادیں۔

    رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج نے نیا قتل عام شروع کردیا، شمالی غزہ میں امداد کے منتظر سیکڑوں فلسطینیوں پر ہیلی کاپٹر سے گولیاں برسادیں جس کے نتیجے میں 20 افراد شہید اور 150 زخمی ہوگئے۔

    فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے اسرائیل نے قتل عام کا نیا سلسلہ شروع کردیا ہے روز امداد کے منتظرلوگوں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت شہید کیا جارہا ہے، ایک ہفتے سے اسرائیلی فورسز مسلسل امداد کے انتظار میں کھڑے افراد پر حملہ کررہی ہے۔

    دوسری جانب امریکا نے زور دیا ہے کہ اسرائیل کو انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے چاہیے۔

    اس سے قبل 29 فروری کو فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے کہا بتایا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے 100 سے زائد فلسطینیوں کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب وہ غزہ شہر کے قریب امدادی سامان کا انتظار کر رہے تھے۔

    یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 272 فلسطینی شہید اور 73 ہزار 24 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے اور درجنوں کو قید کر رکھا ہے۔

    اس کے علاوہ رمضان سے قبل امریکی، قطری اور مصری ثالثوں پر مشتمل وفد نے ماہ رمضان میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی کوشش کی تھی تاہم اس میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

  • 2022 فلسطین کے لیے خوں آشام سال، اسرائیلی فوج نے ’ڈریکولا‘ کی یاد تازہ کر دی

    رام اللہ: دنیا بھر میں گزرے سال کو الوداع اور نئے سال کو خوش آمدید کہا گیا، لیکن فلسطین ان چند ممالک میں سے ہے جن کے لیے گزرا سال ایک بھیانک خواب کی طرح مسلط رہا۔

    2022 فلسطین کے لیے ایک خوں آشام سال ثابت ہوا، جب کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی علاقوں میں نوجوانوں کا بے دردی سے قتل عام کر کے ’ولاد ڈریکولا‘ کی یاد تازہ کر دی۔

    ولاد ڈریکولا پندرھویں صدی کے وسط میں رومانیہ کا حکمران تھا، جس نے ہزاروں ترک اور بلغاروی شہریوں کا نہایت بے دردی سے خون بہایا، یہ اس کا خوں خوار کردار تھا جو بعد میں خون پینے والے افسانوی کردار ’ڈریکولا‘ میں بدل گیا۔

    عرب نیوز کے مطابق گزشتہ برس 2022 میں بھی اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کا بے دردی سے قتل کیا، اس بدترین سال میں بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاکتیں ہوئیں، نہ صرف یہ بلکہ اسرائیلی جارحیت میں بھی بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    فلسطینی حکومت کے ترجمان ابراہیم میلہم نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’جس پیمانے پر اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو ہلاک کیا اس اعتبار سے 2022 بدترین سال تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ بارہ ماہ کے دوران مغربی کنارے اور غزہ میں 225 فلسطینی شہید ہوئے۔‘

    گزشتہ برس اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے اور غزہ میں کم عمر لڑکوں کا بھی بے رحمی سے قتل کیا، میڈیا پر قتل کی چند خبروں نے دنیا بھر کی نگاہیں اپنی طرف مرکوز کرائیں، ان میں سب سے مشہور قتل الجزیرہ کی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کا تھا، اسرائیلی فورسز نے نابلس میں ایک مشہور نوجوان فلسطینی فٹبالر احمد دراغمہ کو بھی گولیاں مار کر شہید کیا۔

    تاہم ابراہیم میلہم کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی جدو جہد کے لیے عرب ممالک کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر جس طرح سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس سے امید پیدا ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی تنظیموں نے واضح کیا ہے کہ انھیں فلسطینی عوام کے حقوق اور مطالبات کی سمجھ ہے۔

    یروشلم میں فتح تحریک کے رہنما احمد غنیم کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی جنگجوؤں کی نئی نسل کا ابھرنا سال 2022 کی سب سے مثبت بات ہے۔

    واضح رہے کہ سال 2022 کے آخری دن 31 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے سے متعلق رائے شماری ہوئی جس میں 87 ممالک نے فلسطین کے حق میں ووٹ ڈالا ہے۔

  • نئی دہلی میں جلسہ: سرکار کی ناک کے نیچے لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا جاتا رہا

    نئی دہلی میں جلسہ: سرکار کی ناک کے نیچے لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا جاتا رہا

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں منعقد ایک جلسے میں مودی سرکار کی ناک کے نیچے کھلے عام لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا گیا اور ان کا اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں وشو ہندو پریشد اور دیگر ہندو گروپوں کے زیر اہتمام منعقدہ ایک جلسہ عام میں مسلم مخالف اور نفرت آمیز تقریریں کی گئیں، جلسے میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان پرویش سنگھ ورما نے مسلمانوں کا مکمل سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی اور وہاں موجود لوگوں سے اس کا حلف بھی لیا۔

    اس موقع پر کئی اراکین اسمبلی، وی ایچ پی کے رہنما اور پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔

    اتوار کے روز ہونے والا یہ جلسہ ایک 25 سالہ ہندو نوجوان کے قتل کے خلاف منعقد کیا گیا تھا، موبائل فون چوری کے واقعے میں منیش نامی مذکورہ نوجوان کو مبینہ طور پر 3 مسلمان نوجوانوں نے چاقو مار کر اسے ہلاک کر دیا تھا۔

    تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، پولیس کے مطابق قتل کا یہ واقعہ پرانی دشمنی کا معاملہ ہے اور اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    جلسے میں پرویش سنگھ ورما نے ہندوؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، اگر انہیں (مسلمانوں کو) سبق سکھانا ہے اور ایک ہی بار میں مسئلہ کو حل کرنا ہے تو اس کا ایک ہی علاج ہے، ان کا مکمل بائیکاٹ۔

    انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے حلف لیا جس میں کہا گیا کہ ہم ان سے کوئی سامان نہیں خریدیں گے، ہم ان کی دکانوں سے سبزیاں نہیں خریدیں گے۔

    تقریر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ورما پر سخت تنقید کی جارہی ہے حالانکہ ایک حلقہ ان کی حمایت بھی کر رہا ہے۔

    ورما نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا، میں نے کسی مذہبی فرقے کا نام نہیں لیا، میں نے تو صرف یہی کہا کہ جن لوگوں نے قتل کیا ہے ان کا بائیکاٹ کیا جائے۔ ایسے خاندانوں کا اگر کوئی ہوٹل ہے، یا ان کی تجارت ہے تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔

    متعدد سماجی، سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بی جے پی رہنما کے بیان کی سخت مذمت کی ہے، متعدد افراد نے ورما کی تقریر کی ویڈیو وزیر اعظم مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ٹیگ بھی کی ہے۔

    بھارتی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات کے یقیناً بین الاقوامی مضمرات ہو سکتے ہیں، انہوں نے وزیر اعظم مودی سے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں کا اقتصادی بائیکاٹ آپ کی حکومت یا آپ کی پارٹی کی سرکاری پالیسی ہے اور کیا آپ نفرت بھڑکانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے؟

    رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بی جے پی نے مسلمانوں کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے، اگر حکمران جماعت کا رکن پارلیمان قومی دارالحکومت میں اس طرح کی بات کر سکتا ہے تو پھر ملکی آئین کی حیثیت ہی کیا رہ جاتی ہے۔

    مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل

    مذکورہ جلسے میں موجود کئی ہندو مذہبی رہنماؤں نے مسلمانوں پر حملے کرنے اور ان کے ہاتھ اور سر قلم کر دینے کی بھی اپیل کی۔

    جگت گرو یوگیشور اچاریہ کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑے تو ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو، ان کے سر کاٹ دو۔ زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا، آپ کو جیل جانا پڑے گا، لیکن اب ان لوگوں کو سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے۔ ان لوگوں کو چن چن کر مارو۔

    ایک دیگر ہندو مذہبی رہنما مہنت نول کشور داس نے ہندوؤں سے پوچھا کہ کیا ان کے پاس لائسنس یا بغیر لائسنس والی بندوقیں ہیں؟ اگر نہیں تو بندوقیں حاصل کرو، لائسنس حاصل کرو۔ اگر لائسنس نہ ملے تب بھی کوئی بات نہیں۔ کیا جو لوگ آپ کو مارنے آتے ہیں ان کے پاس لائسنس ہوتے ہیں؟

    مہنت نول کشور کا کہنا تھا کہ اگر ہم مل کر رہیں گے تو پولیس بھی کچھ نہیں کرے گی، بلکہ دہلی پولیس کمشنر ہمیں چائے پلائیں گے اور ہم جو کرنا چاہتے ہیں کرنے دیں گے۔

    یاد رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں اس طرح کی نفرت آمیز تقریریں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں، جس کے باعث بھارت کی بین الاقوامی طور پر بدنامی ہوئی ہے۔

    رواں برس امریکا نے مذہبی آزادی کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ میں بھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

  • جلیاں والا باغ: تاریخی قتل عام کو 102 سال مکمل

    جلیاں والا باغ: تاریخی قتل عام کو 102 سال مکمل

    امرتسر: بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں واقع تاریخی نوعیت کے جلیاں والا باغ میں برطانوی سپاہیوں کے ہاتھوں ہوئے قتل عام کو آج 102 سال مکمل ہو گئے۔

    جلیاں والا باغ سانحے کو اگرچہ آج ایک صدی سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے تاہم اس سانحے کے زخم تاحال مندمل نہیں ہو سکے ہیں، آج بھی اس دن کی سیاہ تصاویر لوگ بھلا نہیں پائے۔

    13 اپریل 1919 کو برطانوی افسر جنرل ڈائر نے اپنے سپاہیوں کو امرتسر کے جلیاں والا باغ میں پُر امن مظاہرین کی بھیڑ پر گولیاں چلانے کا حکم دیا تھا، جس میں سیکڑوں شہری مارے گئے تھے۔

    شہیدوں کی یادگار

    1951 میں بھارتی حکومت نے جلیاں والا باغ قتل عام میں جان گنوانے والے مجاہدین آزادی کے لیے ایک یادگار قائم کی تھی، یہ میموریل آج بھی اس ہول ناک سانحے کی یاد دلاتا رہتا ہے۔

    ہندوستان کی تاریخ میں 13 اپریل کا دن ایک سانحہ کے ساتھ درج ہے، وہ سال 1919 کا تھا، جب جلیاں والا باغ میں ایک پُر امن میٹنگ کے لیے جمع ہوئے ہزاروں شہریوں پر انگریز جنرل نے اندھا دھند گولیاں برسائی تھیں، جلیاں والا باغ نام کے اس باغیچے میں انگریزوں کی فائرنگ سے خوف زدہ ہو کر بہت سی خواتین اپنے بچوں کو لے کر جان بچانے کے لیے کنوئیں میں کود گئی تھیں۔ راستے محدود ہونے کی وجہ سے لوگ بھگدڑ میں بھی کچلے گئے۔

    10 مارچ 1919 کو برصغیر میں رولٹ ایکٹ پاس کیا گیا تھا، اس کے تحت سرکار کو بغیر کسی مقدمے کسی بھی شہری کو ملک مخالف کارروائیوں میں شامل ہونے کا الزام لگا کر جیل میں ڈالا جا سکتا تھا، اس ایکٹ کے خلاف ملک گیر سطح پر احتجاج شروع ہو گیا۔

    اپریل 1919 میں جب رولٹ ایکٹ کے خلاف ملک گیر ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا، تو پنجاب اس تحریک کا مرکز بن گیا۔ ان دنوں پنجاب کا گورنر سر مائیکل فرانسس او ڈائر تھا ‘جس نے پنجاب میں جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کر کے بریگیڈیئر جنرل ریگنالڈ ایڈورڈ ہیری ڈائر نامی ایک سخت گیر اور ظالم شخص کو بے پناہ اختیارات کے ساتھ ”نافرمان عوام“ کی سرکوبی کے لیے مامور کر دیا۔

    تاریخی کنواں جس سے سیکڑوں لاشیں نکالی گئی تھیں

    10 اپریل 1919 کو امرتسر کے ڈپٹی کمشنر نے رولٹ ایکٹ کے خلاف تحریک چلانے پر 2 سیاسی رہنماﺅں ڈاکٹر سیف الدین کچلو اور ڈاکٹر ستیہ پال کو گرفتار کر لیا۔ 13 اپریل کو امرتسر کے عوام ڈاکٹر کچلو اور ڈاکٹر ستیہ پال کی اسیری کے خلاف جلیاں والا باغ میں جمع ہوئے، یہ باغ 19 ویں صدی میں مہا راجہ رنجیت سنگھ کے ایک درباری پنڈت نے بنوایا تھا اور اسی کے نام سے موسوم تھا۔ یہ باغ کوئی 200 گز لمبا اور سو گز چوڑا تھا۔ اس کے چاروں طرف دیوار تھی اور دیوار کے ساتھ ہی مکانات تھے، باغ سے باہر جانے کے چار پانچ راستے تھے مگر کوئی بھی چار پانچ فٹ سے زیادہ چوڑا نہ تھا۔

    جب اس جلسے کا علم جنرل ڈائر کو ہوا تو وہ مشین گنوں اور رائفلوں سے مسلح سپاہیوں کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچ گیا، ڈائر جلیاں والا باغ میں داخل ہوا اور اپنے فوجوں کو چاروں طرف تعینات کر دیا، اس کے بعد انھیں بغیر کسی وارننگ کے گولی چلانے کا حکم دے دیا۔ لوگ وہاں سے باہر نکلنے کے لیے بھاگے، لیکن ڈائر نے اپنے سپاہیوں کو باہر نکلنے والے جگھوں پر بھی تعینات کر دیا تھا جہاں سے فائرنگ شروع ہوگئی، اور جنرل ڈائر کے سپاہی 10 سے 15 منٹ تک لگاتار فائرنگ کرتے رہے۔

    انگریز مؤرخین کے مطابق اس سانحے میں 379 افراد ہلاک اور 1203 زخمی ہوئے، تاہم مدن موہن مالویہ کی صدارت والی ایک کمیٹی سمیت دیگر رپورٹس میں مرنے والوں کی تعداد 500 سے زیادہ بتائی گئی تھی۔ سنگ دلی کی انتہا یہ تھی کہ سانحے کے فوراً بعد کرفیو نافذ کر کے زخمیوں کو مرہم پٹی کا انتظام بھی نہ کرنے دیا گیا، اس طرح اس سانحے نے پورے پنجاب میں آگ لگا دی جس پر قابو پانے کے لیے 2 دن بعد پورے پنجاب میں مارشل لا نافذ کر دیا گیا۔

    1997 میں برطانوی ملکہ الزبتھ دوئم نے بھارت کا دورہ کیا تو وہ جلیاں والا باغ بھی گئی تھیں، جہاں انھوں نے نصف منٹ کی خاموشی اختیار کی، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ہماری تاریخ میں کچھ افسوس ناک واقعات بھی ہیں تاہم تاریخ کو بدلا نہیں جا سکتا۔

    فروری 2013 کو ڈیوڈ کیمرون پہلے برطانوی وزیرِ اعظم تھے جنھوں نے اس جگہ کا دورہ کیا اور پھول چڑھائے اور امرتسر قتلِ عام کو برطانوی تاریخ کا انتہائی شرم ناک واقعہ قرار دیا، تاہم کیمرون نے بھی ملکہ الزبتھ دوم کی طرح سرکاری طور پر معافی نہیں مانگی۔ 2019 میں برطانیہ کے موجودہ وزیر اعظم بورسن جانسن نے جلیاں والا باغ قتل عام پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شرمناک تھا، لیکن انھوں نے بھی اس پر معافی نہیں مانگی۔

  • زیر حراست کشمیری طالب علم کی والدہ پر بھارتی فورسز کا بہیمانہ تشدد

    زیر حراست کشمیری طالب علم کی والدہ پر بھارتی فورسز کا بہیمانہ تشدد

    سرینگر:مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کالے قانون ”پبلک سیفٹی ایکٹ“ کے تحت نظر بند کشمیر ی طالب علم عاقب گلزار کی والدہ پر بھارتی فورسز کے تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین سفاکیت قرار دیا ہے۔

    کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سیدعلی گیلانی نے سری نگر سے جاری ایک بیان میں حریت دفتر کو موصول ہونے والی تفصیلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی پولیس نے ڈسٹرکٹ جیل کٹھوعہ میں’ پی ایس اے‘ کے تحت نظربند طالب علم عاقب گلزار کو امتحان میں شرکت کیلئے 10مئی کو اسلام آباد میں اپنی پوسٹ پر پہنچا دیا ۔

    انہوں نے کہا کہ امتحانی مرکز کا راستہ بند ہونے کی وجہ سے طالب علم امتحان میں شامل نہیں ہوسکا اوردوران طالب علم کی ماں اپنے بیٹے کے ساتھ ملاقات کے لیے پولیس پوسٹ پہنچی لیکن پولیس حکام نے وہاں اس کے ساتھ تلخ کلامی کی اور اسے دھکے دیکر فرش پر گرادیا جس سے وہ زخمی ہوگئی۔

    سید علی گیلانی نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ بھارتی فورسز کی طرف سے نہتے کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والی بہیمانہ کارروائیوں کا نوٹس لیں۔ دریں اثنا سید علی گیلانی نے بھارتی فورسز کی طرف سے شوپیاں میں شہید ہونے والے نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے کشمیر میں قتل وگارت کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ اس قتل عام کی تمام تر ذمہ داری بھارت پرعائد ہوتی ہے جو تنازعہ کشمیر کو اس کے تاریخی پس منظر میں حل کرنے کی بجائے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو فوجی طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی پر مسلسل عمل پیرا ہے۔

  • برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں‌ ملوث ہے، اقوام متحدہ

    برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں‌ ملوث ہے، اقوام متحدہ

    نیو یارک : اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم سے متعلق شائع کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں برما کے 6 اعلیٰ فوجی افسران پر عالمی کرمنل کورٹ میں مقدمہ چلانے کی تجویز پیش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی پر جاری تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برما کی فوج نے مسلم اکثریتی والے علاقے رخائن میں روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں جو عالمی قوانین کی نظر میں جرم ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ریاست رخائن میں میانمار کی فوج نے سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا، مذکورہ اقدامات جنگی جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں ادارے نے برما کی فوج کے 6 اعلیٰ افسران کے نام شائع کیے گئے ہیں جن پر روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور انسانیت سوز مظالم پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ برما کی سربراہ و نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام روکنے میں ناکام رہیں ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے برماکی ریاست رخائن اور دیگر مسلم اکثریتی والے علاقوں میں ہونے والے مظالم کو عالمی کرمنل کورٹ بھیجنا چاہیے۔

    رپورٹ میں کچن، شان اور رخائن میں ہونے والے جرائم کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہاں قتل و غارت، قید، اذیت، ریپ، جنسی قیدی اور دیگر ایسے جرائم شامل ہیں

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ برمی حکومت اور فوج جن جرائم کو معمول کی کارروائی کے طور پر مسلسل انجام دے رہے ہیں، جس کے باعث گزشتہ 12 ماہ کے دوران میانمار میں تقریباً 7 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

  • شہری غزہ میں ہوں یا کشمیرمیں ان کی حفاظت ہونی چاہیئے‘  انٹونیوگوٹیریس

    شہری غزہ میں ہوں یا کشمیرمیں ان کی حفاظت ہونی چاہیئے‘ انٹونیوگوٹیریس

    نیویارک :  اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیرمیں جو حالات دیکھ رہے ہیں وہ بہت تشویش ناک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس مقبوضہ کشمیرکی صورت حال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممبرممالک ایشوزکوحل کرنے کے لیے راستے تلاش کریں۔

    اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ شہری غزہ میں ہوں یا کشمیر میں ان کی حفاظت ہونی چاہیئے، شہریوں کی ہلاکتیں کہیں بھی ہوں، تحقیقات ہونی چاہیئے۔

    مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی فائرنگ‘ 20 نوجوان شہید

    خیال رہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے سرچ آپریشن کے نام پر فائرنگ کرکے 20 کشمیری نوجوانوں کو شہید جبکہ 300 سے زائد افراد کو زخمی کردیا۔

    بھارتی فوج کی کارروائیوں میں 300 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جن میں سے بیشترکی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے جبکہ اس دوران 5 رہائشی مکانات کو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔

    غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 17 شہری شہید‘ 1500 زخمی

    یاد رہے کہ 3 روز قبل فلسطینی عوام کی جانب سے اسرائیلی بارڈر پر کیے جانے والے احتجاج پراسرائیلی فورسز کی شدید فائرنگ سے 17 شہری شہید جبکہ 1500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

    فلسطینی عوام آئندہ چھ ہفتوں کے لیے اسرائیلی بارڈر پراحتجاجی کیمپ لگا رہے ہیں‘ جس کا مقصد فلسطینیوں کا اپنی سرزمین پر واپس لوٹنے کے لیے پُراَمن مظاہرہ کرنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    نیپیدوا: میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلانگ نے رخائن میں مسلمانوں کے قتل عام میں فوجی اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    فوج کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ رخائن میں اجتماعی قبر سے ملنے والی لاشیں مسلمانوں کی تھیں جنہیں بنگالی دہشت گرد قراردے کر فوج نے کارروائی میں ابدی نیند سلادیا۔

    فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے مطابق رخائن کے گاؤں انڈن میں گزشتہ سال 2 ستمبرکو 10 مسلمانوں کو دہشت گردوں کے حملے کا انتقام لینے کی غرض سے قتل کردیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ قبر سے انسانی ڈھانچے برآمد ہونے پر فوج نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور تفتیش کے بعد فوج نے تسلیم کیا کہ مقامی بدھ مت کے پیروکار اور فوجی اہلکار مسلمانوں کے اجتماعی قتل کے ذمہ دار ہیں۔

    میانمار کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی جبکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں پربھی گرفت کی جائےگی۔

    واضح رہے کہ میانمار کی فوج اور حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ فوج نےمسلمانوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔