لاہور : قتل کے ملزم کو لاہور ایئرپورٹ سے یونان فرار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا، ملزم 16سال سے گوجرانوالہ پولیس کو قتل کے مقدمے میں مطلوب تھا۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے این سی بی انٹرپول اور امیگریشن نے ایئرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے قتل کے ملزم فہد محمود لاہور ایئرپورٹ سے یونان فرار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا۔
ترجمان نے بتایا کہ ایف آئی اے این سی بی انٹرپول نےملزم کی گرفتاری کیلئے ریڈ نوٹس جاری کیا تھا تاہم ایف آئی اے امیگریشن لاہور نے ملزم کو پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
ملزم 16 سال سے گوجرانوالہ پولیس کو قتل کے مقدمے میں مطلوب تھا اور ملزم کے خلاف 2008 میں تھانہ کینٹ، گوجرانوالہ میں مقدمہ درج ہوا تھا۔
راولپنڈی: قتل کے ایک ملزم کو سعودی عرب سے پاکستان منتقل کر دیا گیا، ملزم گجرات پولیس کو مطلوب تھا۔
تفصیلات کے مطابق گجرات پولیس کو مطلوب ایک ملزم مظفر اقبال کو سعودی عرب سے پاکستان منتقل کر دیا گیا ہے، مظفر اقبال پر قتل کا الزام ہے۔
ذرایع نے بتایا ہے کہ ملزم مظفر اقبال گجرات پولیس کو قتل کے ایک کیس میں مطلوب تھا، انٹرپول کے ذریعے ملزم کو سعودی ایئر لائن کی پرواز سے پاکستان پہنچایا گیا، ایف آئی اے نے ملزم کو گجرات پولیس کے حوالے کر دیا۔
یاد رہے کہ نومبر 2019 میں سعودی عرب میں موبائل فون کے ذریعے شہریوں سے فراڈ کرنے والے 13 پاکستانیوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا، گلف نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب کے شہریوں کو بے وقوف بنا کر اُن کے بینک اکاؤنٹس اور کوائف کی تصدیق کر کے رقم چرانے والے گروہ کے کارندوں کو دو علیحدہ علیحدہ شہروں سے حراست میں لیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق موبائل اسکم میں ملوث گروہ کے اراکین سعودی عرب میں مقیم شہریوں کو ایس ایم ایس یا کال کر کے خود کو بینک کا نمایندہ ظاہر کرتے اور پھر اُس سے تمام تفصیلات، شناختی کارڈ، اے ٹی ایم کارڈ نمبر وغیرہ حاصل کر لیتے تھے۔ ملزمان نے کئی شہریوں کے پیسے اپنے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے یا اُن سے خریداری کی۔
کراچی: پولیس نے شہر قائد کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے 16 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا، جن میں ایک قتل کا ملزم بھی شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کے دوران 16 مزمان کو حراست میں لیا، جن سے وارداتوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد ہوا۔
ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے سرجانی میں پولیس نے اہم کارروائی کی اور 9 گھنٹے میں قتل کا ملزم گرفتار کرلیا، ملزم عمیر نے ڈکیتی مزاحمت پر ایک شہری کو قتل جبکہ دوسرے کو زخمی کیا تھا۔
ایس ایس پی کے مطابق ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد ہوا جبکہ ملزم کے قبضے سے لوٹا گیا سامان اور پرس بھی برآمد کیا گیا ہے، گرفتار ملزم عادی مجرم اور کئی بارجیل جاچکا ہے۔
دوسری جانب کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں پولیس نے کومبنگ آپریشن کیا جس کے نتیجے میں 15 مشتبہ افراد کی گرفتاری عمل میں آئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ آپریشن ضیاء کالونی اور جمالی گوٹھ میں کیا گیا، آپریشن کے دوران ایک مفرور ملزم بھی گرفتار ہوا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس نے کارروائیاں کرتے ہوئے 5 ملزمان کو گرفتار کیا تھا، ملزمان دہشت گردی، گھروں میں ڈکیتیوں میں ملوث تھے، ان کے قبضے سے 7 پستول، ایک نائن ایم ایم اور دیگر اسلحہ برآمد ہوا تھا۔
لاہور : وکیل کے روپ میں عدالت آنے والے قاتلوں نے دو افراد کو فائرنگ کا نشانہ بنا ڈالا، ہلاک ہونے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت میں دن دھاڑے گولیاں چل گئیں، ایک ملزم اورایک پولیس اہلکارجان سے گئے، ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے.
وکیل کے بھیس میں آنے والے دوافراد نے جج کے کمرے کے باہر قتل کے الزام میں زیرحراست ملزم امجد گجر کو گولیاں ماردیں، امجد گجر اسپتال پہنچنے سے قبل ہی چل بسا، فائرنگ سے ایک پولیس اہلکارآصف بھی جاں بحق ہوگیا.
اس موقع پر ملزمان اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، پولیس کی فائرنگ سے بھی لاہورکی سیشن عدالت گونجتی رہی، فائرنگ کے بعد دونوں ملزمان عدالت کےاحاطے میں ہی چھپ گئے جنہیں پولیس لاکھ کوشش کے باوجود تلاش نہ کر سکی.
واضح رہے کہ ملزم امجد گجر کو اپنے چچا کے قتل کےالزام میں پیشی پر عدالت لایا گیا تھا، اسے گولی مارنے والا کوئی اورنہیں بلکہ اسی کا چچازاد بھائی توقیرتھا۔
خاندانی دشمنی میں پہلے ایک شخص مارا گیا اور اب دوسرا بھی قتل کردیا گیا۔ پولیس اصل ملزمان تو نہ پکڑ سکی لیکن سہولت کاری کے شبہ میں دو افراد دھر لئے۔
واقعے کے بعد لاہور میں ماتحت عدالتوں کی سیکورٹی کا پول کھل گیا ہے، احاطہ عدالت میں نصب واک تھرو گیٹ اور میٹل ڈی ٹیکٹربھی خراب نکلے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر تلاشی کے آلات خراب تھے تو کورٹ کے باہر چوکی پر چیکنگ کیوں نہیں کی گئی؟ کسی اہلکار نے تلاشی کی زحمت کیوں نہیں کی؟
کالےکوٹ والے تو عدالت میں بغیر تلاشی داخل ہوتے ہیں شاید اسی لیے فائرنگ کرنے والوں نے بھی وکیلوں کا روپ دھارا ہوا تھا۔
قصور : سپریم کورٹ نے سزائے موت کے قیدی مظہر فاروق کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے،ملزم 20 سال سے ڈسٹرکٹ جیل شیخوپورہ میں قید تھا۔
تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ قصور نے ملزم مظہر فاروق کو قتل کے مقدمے میں سزائے موت سنا دی تھی جسے ہائیکورٹ نے بھی بحال رکھا تھا جس کے بعد مظہر فاروق نے سپریم کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل کی جس پر سپریم کورٹ نے مظہر فاروق کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔
ذرائع کے مطابق 1996 میں قصور شہر میں قتل کی ایک واردات میں ملزم مظہر فاروق کو گرفتار کیا گیا تھا کیس سیشن کورٹ سے ہائی کورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ میں چلا جس کے بعد اب20 سال بعد ملزم مظہر فاروق کو رہا کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
طویل عرصے سے جیل میں قید سزائے موت کے ملزم مظہر فاروق نے تعلیم حاصل کرنے کے اپننے شوق کو جاری رکھا اور دورانِ اسیری جیل میں رہتے ہوئے پہلے بی اے اور پھر ایم اے کے پرائیوٹ امتحان دیے اور اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کی۔
ملزم مظہر فاروق کے 20 سال بعد بےگناہ ثابت ہونے اور رہائی ملنے پر اہلِ خانہ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور خوشی میں اہل علاقہ میں مٹھائی بھی تقسیم کی، مظہر فاروق کو جہاں اپنےقیمتی سال ضائع ہونے کا دکھ ہے وہیں وہ اپنے اہل خانہ اور دوستوں سے ملنے پر خوش ہے۔