Tag: قتل کی دھمکیاں

  • آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے ممکنہ جانشینوں سے متعلق فیصلہ کرلیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے ممکنہ جانشینوں سے متعلق فیصلہ کرلیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کی جانب سے قتل کی دھمکیوں کے بعد اپنے ممکنہ جانشینوں سے متعلق فیصلہ کرلیا۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے ممکنہ جانشینوں کے حوالے سے فیصلہ کرلیا ہے، انھوں نے اس منصب کیلئے 3 علما کے نام تجویز کیے ہیں، ایرانی سپریم لیڈر کے صاحبزادے مجتبیٰ خامنہ ای ممکنہ جانشینوں میں شامل نہیں ہیں۔

    آیت اللہ خامنہ ای کو مارنے سے ہی تنازع ختم ہوگا، نیتن یاہو

    خامنہ ای صرف ایک قابل اعتماد مشیر کے ذریعے پیغامات دیتے ہیں، ایرانی سپریم لیڈر نے الیکٹرونک پیغام رسانی ترک کردی ہے۔

    نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایرانی افواج کے سربراہ خامنہ ای نے اسرائیلی حملوں میں مارے جانے کی صورت میں اپنے فوجی کمانڈز کے سلسلے میں بھی چیدہ چیدہ لوگوں کو منتخب کیا ہے۔

    iran israel تمام خبریں

    رپورٹ میں خامنہ ای کے قریبی تین ایرانی اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سپریم لیڈر اب زیادہ تر اپنے ایک قابل اعتماد معاون کے ذریعے زیادہ کمانڈروں سے بات کرتے ہیں، وہ الیکٹرانک مواصلات کے ذرائع سے اجتناب کررہے ہیں تاکہ انھیں تلاش کرنا مشکل ہو۔

    آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کا اسرائیلی منصوبہ، ٹرمپ کا اہم فیصلہ

    خیال رہے کہ آیت اللہ روح اللہ خمینی کے بعد ان کی جگہ متمکن ہونے والے آیت اللہ خامنہ ای 36 سال سے زائدعرصے سے ایران کے سپریم لیڈر ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/nuclear-scientist-martyred-in-israeli-attack-on-iran/

  • شیوسینا کی کامیڈین کنال کمرا کو قتل کی دھمکیاں

    شیوسینا کی کامیڈین کنال کمرا کو قتل کی دھمکیاں

    بھارت میں اسٹینڈ اپ کامیڈین کُنال کمرا کو ہندو انتہا پسند سیاستدان اک ناتھ شندے کا مذاق اُڑانا مہنگا پڑ گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کنال کمرا نے ممبئی کے ایک کلب میں شو کے دوران مہاراشٹرا کے ڈپٹی وزیراعلیٰ اک ناتھ شندے کے بارے میں لطیفہ سنایا، جس پر شیوسینا کے انتہا پسند کلب میں گھس آئے اور توڑ پھوڑ کی۔

    اس دوران شیوسینا کے انتہا پسندوں نے کنال کمرا کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔

    مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ نے اسٹینڈ اپ کامیڈین کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔ جس کے بعد پولیس نے بھی کنال کمرا کے خلاف تفتیش شروع کردی ہے۔

    دوسری جانب امریکا کے کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارتی خفیہ ایجنسی را پر پابندی کی سفارش کردی اور بھارت کواقلیتوں کیلئے غیر محفوظ ملک قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارت کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی، جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی را۔ پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے۔

    یو ایس سی آئی آر ایف نے بھارت کو اقلیتوں کیلئے غیر محفوظ ملک قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

    کمیشن رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 میں بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدتر رہی، مذہبی اقلیتوں کیخلاف حملوں اور امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نیبیرون ملک اقلیتوں بالخصوص سکھوں کونشانہ بنانا جاری رکھا، سکھوں اور ان کے وکیلوں کو نشانہ بنانے کیلئے جابرانہ ہتھکنڈے اختیار کیے گئے۔

    امریکی کمیشن نے کہا کہ خلاف ورزیوں کی رپورٹ کرنے والے صحافیوں کو سفارتی معاونت دینے سے انکار کیا گیا اور بھارتی خلاف ورزیاں رپورٹ کرنے پر اوور سیزسٹیزن آف انڈیاکارڈز منسوخ کییگئے۔

    کمیشن رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشن سے قبل مودی اور بی جے پی ارکان نے نفرت انگیز بیانات دیئے اور غلط معلومات پھیلائیں، نفرت انگیز بیانات سے اقلیتوں پر حملوں پر اکسایا جو الیکشن کے بعد بھی جاری ہے جبکہ اقلیتوں کو ہجوم کے ہاتھوں تشدد، ٹارگٹ کلنگ،املاک اورعبادت گاہوں کی مسماری کا سامنا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے نیویارک میں 2023میں امریکی سکھ کارکن کوقتل کرنیکی کوشش کی گئی، سازش میں بھارتی ایجنسی را اور 6 سفارتی اہلکاروں کیملوث ہونیکی کینیڈین حکام نے تصدیق کی۔

    امریکا کی یمن میں حوثیوں کے 17 مقامات پر شدید بمباری

    امریکی کمیشن کے مطابق وکاش یادیو اور دیگر کے اثاثے منجمد اور امریکا داخلے پر پابندی لگائی جائے ساتھ ہی بھارت کو ڈرون اور دیگر ہتھیاروں کی فراہمی کا ازسرنوجائزہ لیا جائے۔

  • رنویر الہ بادیہ کو قتل کی دھمکیاں، یوٹیوبر موبائل بند کرکے غائب

    رنویر الہ بادیہ کو قتل کی دھمکیاں، یوٹیوبر موبائل بند کرکے غائب

    ان دنوں بھارت میں زیرعتاب آئے ہوئے یوٹیوبر رنویر الہ بادیہ نے انسٹاگرام پر نیا پیغام شیئر کیا جس میں بتایا کہ انھیں قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

    ممبئی پولیس اس وقت ان کا پتہ نہیں لگا پارہی کیونکہ ان کا فون بند ہے اور وہ نامعلوم مقام پر موجود ہیں، انڈیاز گوٹ لیٹنٹ کا تنازع سامنے آنے کے بعد پوڈ کاسٹر نے انکشاف کیا کہ انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں اور وہ پولیس کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

    رنویر الہ بادیہ نے انسٹاگرام پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’میں اور میری ٹیم پولیس اور دیگر تمام حکام کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ میں تمام ایجنسیوں کے لیے دستیاب ہوں، والدین کے بارے میں میرا تبصرہ غیرحساس اور شرمندہ کردینے والا تھا، میں اس پر معذرت خواہ ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ میں کہیں بھاگ نہیں رہا، میں دیکھ رہا ہوں کہ لوگوں کی طرف سے مجھے موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں کہ وہ مجھے مارنا چاہتے ہیں اور میرے خاندان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

    رنویر الہ بادیہ نے کہا کہ لوگ میری والدہ کے کلینک میں بھی آرہے، میں خوفزدہ محسوس کر رہا ہوں اور مجھے نہیں معلوم کہ کیا کروں لیکن میں بھاگنے والا نہیں ہوں، مجھے بھارت کی پولیس اور عدالتی نظام پر پورا بھروسہ ہے۔

    خیال رہے کہ معروف بھارتی یوٹیوب کامیڈین سمے رائنا نے اپنے یوٹیوب شو ’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘ میں ہونے والے تنازع کے بعد تمام ویڈیوز ڈیلیٹ کردی تھیں۔

    سوشل میڈیا پر اُس وقت ہنگامہ برپا ہوا جب رنویر الہ بادیہ نے والدین سے متعلق ایک توہین آمیز سوال کیا، اس سوال کے بعد سے سمے اور رنویر کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    رنویر الہ بادیہ نے اپنے کیے پر معافی بھی مانگی ہے، تاہم شو میں جب رنویر نے یہ سوال کیا تھا تو نہ صرف سامعین بلکہ شریک ججز سمے رائنا، آشیش چنچلانی اور اپوروا مکھیجا بھی حیران رہ گئے تھے۔

    یوٹیوب پر بہت زیادہ دیکھا جانے والا شو ’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘ کی 14 ویڈیوز چینل پر موجود تھیں، اور ہر ویڈیو پر ملینز کے حساب سے ویوز تھے جو مجموعی طور پر 200 ملین سے بھی زیاد بنتے تھے۔

    تاپم سمے نے دباؤ میں آکر اب تمام ویڈیوز کو یوٹیوب سے ہٹا دیا ہے، ’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘ کی ویڈیوز کو سرچ کیا جائے تو ان کے چینل کی کوئی بھی ویڈیو اب نظر نہیں آرہی۔

  • کترینہ کیف کو ہالی ووڈ میں کام کرنے کی پیشکش؟

    کترینہ کیف کو ہالی ووڈ میں کام کرنے کی پیشکش؟

    بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ کترینہ کیف نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں غیر متوقع حالات کی وجہ سے ہالی ووڈ کی پیشکش کو ٹھکرادی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی میگزین ’ویرائٹی‘ کو ایک انٹرویو میں اداکارہ کترینہ کیف نے بتایا کہ ’انہیں ہالی ووڈ سے پیش کش ہوئی تھی لیکن انہوں نے اپنے ’حالات‘ کی وجہ سے انکار کر دیا۔

    اداکارہ نے کہا کہ مجھے یقین ہے ایک دن میں ہالی ووڈ میں کام کرنا ہوگا، اگر ایسا ہوا تو یہ میری زندگی کے باب میں ایک نیا اضافہ ہوگا۔

    کترینہ کیف کے ساتھ فلم کی پیشکش ہوئی تھی: ابرارالحق کا دعویٰ

    کترینہ کیف نے اپنی فلموں کے انتخاب کے حوالے سے کہا کہ ’میں ہمیشہ فینز کو ترجیح دیتی ہوں اور میں نے اپنے پورے کیریئر میں اپنی مرضی سے کام کرنے کی کوشش کی ہے‘۔

    بھارتی فلم انڈسٹری میں اپنے سفر کا ذکر کرتے ہوئے اداکارہ نے مزید کہا فلم انڈسٹری میں میری پہلی شروعات ایک جنوبی ہندوستانی فلم سے ہوئی تھی، جو ایک تیلگو فلم تھی اور وہاں سے میں نے آن کیمرہ تجربہ حاصل کرنا شروع کیا اور پھر ہدایت کاروں، پروڈیوسروں سے ملاقات کرتے ہوئے آہستہ آہستہ کام کرنا شروع کیا۔

    کترینہ کی حال میں مشہور اداکار وجے سیتھوپتی کے ساتھ فلم ’میری کرسمس‘ ریلیز ہوئی تھی جسے کافی سراہا گیا۔

  • بیلا حدید کو ایک بار پھر قتل کی دھمکیاں موصول

    بیلا حدید کو ایک بار پھر قتل کی دھمکیاں موصول

    فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید اور ان کے اہل خانہ کو ایک بار پھر قتل کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں امریکی ماڈل بیلا حدید نے اسرائیلی وزیر کو فلسطین مخالف بیان دینے پر سوشل میڈیا پر آڑے ہاتھوں لے لیا تھا۔

    انہوں نے اپنی انسٹااسٹوری میں فلسطین کے وجود سے انکار کرنے والی اسرائیلی وزیر کو اپنے والد کا پاسپورٹ چیک کرنے کی پیشکش کی تھی۔

    جس کے بعد فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید اور ان کے اہلخانہ کو غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خلاف مسلسل آواز اٹھانے کی وجہ سے ایک بار پھر قتل کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

    انہوں حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ میرے اہل خانہ کو فلسطینی ہونے اور اسرائیل کی کھل کر مخالف کرنے کی وجہ سے دھمکیاں موصول ہورہی ہیں لیکن میں خوفزہ ہوکر خاموش نہیں بیٹھوں گی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Bella (@bellahadid)

    فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید نے مزید کہا کہ میں اب بھی اس مقصد سے پیچھے ہٹنے والی نہیں ہوں، میں مظلوم فلسطینوں کے ساتھ ہوں۔

    واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب فلسطینی نژاد امریکی ماڈل نے فلسطین کی حمایت کی ہو بلکہ اس سے قبل بھی بیلا حدید اور ان کی بہن جیجی حدید بھی اسرائیلی نسل کشی کے خلاف مسلسل آواز بلند کرتی رہی ہیں۔

  • بجلی چوروں کے خلاف ایکشن لینے پر لیسکو افسر کو قتل کی دھمکیاں

    بجلی چوروں کے خلاف ایکشن لینے پر لیسکو افسر کو قتل کی دھمکیاں

    لاہور: بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے والے ایس ای لیسکو کو قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ایم این اے سعید ظفر پڈھیار کی بجلی چوری پکڑی گئی تھی۔ بجلی چوری کے عمل کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے والے ایس ای لیسکو ندیم ملک کو اب قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

    ایس ای لیسکو ننکانہ ندیم ملک کا کہنا تھا کہ فون پر جان سے مارنے کی دھمکی ملی رہی ہے، انھوں نے بتایا کہ اعلیٰ حکام کو دھمکی ملنے سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب کی نگراں حکومت نے بجلی چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوا لے سے ایک ویڈیو لنک اجلاس میں چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے ڈویژنل کمشنرز، آر پی اوز کو سخت ہدایات جاری کی تھیں۔

    چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ بجلی چوروں کے خلاف آپریشن میں انتظامیہ اور پولیس مکمل معاونت فراہم کریگی، اس کارروئی کی مانیٹرنگ کے لیے صوبے کی سطح پر کمیٹی قائم کی جائے گی۔

    اس سے قبل پی ڈی ایم دور حکومت میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ کنڈے کے ذریعے ایک برس میں 230ارب روپےکی بجلی چوری ہوئی۔

  • خود کو گمشدہ لڑکی کہنے والی کو دھمکیاں ملنے لگیں!

    خود کو گمشدہ لڑکی کہنے والی کو دھمکیاں ملنے لگیں!

    پولینڈ میں رہنے والی خاتون جولیا وینڈل کو، جو 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں جبکہ اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا ان کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    جولیا وینڈل کی وکیل ڈاکٹر فیا جوہانسن کا کہنا ہے کہ جولیا کو لڑکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ جولیا کو قتل کرنے والے کو 3 لاکھ یوروز کا انعام دیں گی۔

    ان لڑکیوں نے اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا جولیا کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی کئی بار رپورٹ کیا جس کے بعد وہ عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے پیغامات پڑھ کر جولیا پر اینگزائٹی اٹیک ہوا، وہ خوفزدہ ہوگئیں اور بری طرح رونے لگیں۔

    وکیل کے مطابق جولیا اب تک کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں جکہ ان کے اصل خاندان کی جانب سے بھی انہیں نظر انداز کیا گیا ہے، اب یہ حالات ان کے لیے مزید تکلیف دہ ہیں۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی عمر 21 برس بتائی گئی ہے، جبکہ اگر وہ وہی گمشدہ بچی ہیں، تو ان کی عمر 18 برس ہونی چاہیئے، لہٰذا ان کا قیاس ہے کہ ان کی عمر غلط درج ہے جبکہ ان کے پاس ان کا برتھ سرٹیفیکٹ بھی موجود نہیں۔

    دوسری طرف جس خاندان کے ساتھ جولیا رہائش پذیر تھیں، اس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے منتقل ہوتے ہوئے جولیا برتھ سرٹیفیکٹ سمیت اپنے تمام دستاویزات ساتھ لے گئی تھیں۔

    مذکورہ خاندان کے بارے میں جولیا کا کہنا ہے کہ ان سے اسے اپنے بچپن کے بارے میں متضاد باتیں سننے کو ملتی رہی ہیں۔

    ادھر پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا ہے۔

    جولیا نے بچی کے خاندان کو اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بھی پیشکش کی جس کے بارے میں گمشدہ بچی کا خاندان تذبذب کا شکار ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھر اس کیس کے میڈیا میں آجانے اور اس کے بارے میں ہونے والی طرح طرح کی قیاس آرائیوں سے تکلیف کا شکار ہیں۔

  • بھارتی گلوکار گینگسٹرز کے نشانے پر

    بھارتی گلوکار گینگسٹرز کے نشانے پر

    معروف بھارتی گلوکار میکا سنگھ نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست پنجاب میں پنجابی فنکار گینگسٹرز کے نشانے پر ہیں، جرائم پیشہ افراد کو پیسہ نہ دینے پر فنکاروں کو دھمکیاں ملتی رہتی ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کے بعد معروف گلوکار میکا سنگھ نے پنجابی سنگرز کو لاحق خطرات کا ذکر چھیڑ دیا ہے۔

    سدھو موسے والا کی فائرنگ کے واقعے میں ہلاکت پر میکا سنگھ بہت افسردہ ہیں اور انہوں نے ملک میں سلیبریٹیز کو گینگسٹرز سے لاحق خطرات پر اپنی پریشانی کا اظہار کیا۔

    وہ کہتے ہیں کہ انڈسٹری میں ہر کوئی اس المناک حادثے کے بعد صدمے کا شکار ہے، تاہم میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ صرف سدھو نہیں تھے جنہیں دھمکیاں مل رہی تھیں، بلکہ گپی گریوال اور منکریت اولکھ سمیت بے شمار پنجابی گلوکاروں کو دھکمیاں ملی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ سدھو موسے والا کے قتل کا واقعہ ہر ایک کے لیے ویک اپ کال ہونی چاہیئے۔

    واضح رہے کہ سدھو کے قتل کے بعد احتیاطی تدابیر کے طور پر میکا سنگھ کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔

    میکا سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ گینگسٹرز پیسے طلب کرتے ہیں، اور جو پیسے دے دیتا ہے وہ ٹھیک، نہیں تو دوسروں کو اسی طرح کے انجام سے ڈراتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گلوکاروں کو اس قسم کی دھمکیاں اکثر ملتی رہتی ہیں، لوگ بہت پریشان ہیں، جیسے ہی آپ ہٹ ہوتے ہیں، یا شوز چلنا شروع ہوتے ہیں، ساتھ ہی دھکمیاں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔

    میکا سنگھ کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ہم ممبئی کے انڈر ورلڈ کا نام سنتے تھے، اور اب وہ انڈر ورلڈ پنجاب میں بھی شروع ہوگیا ہے، جو کہ بہت غلط پیغام ہے۔

    میکا سنگھ جو اس وقت ایک ریالٹی شو کی شوٹنگ کے سلسلے میں جودھ پور میں ہیں کا کہنا ہے کہ کل کو سلیبریٹیز شوٹنگ اور شوز کے لیے پنجاب میں آنا چھوڑ دیں گی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے اس بات کا افسوس رہے گا کہ میں مئی میں سدھو موسے والا سے ہونے والی آخری ملاقات میں انہیں ممبئی منتقل ہونے کا نہیں کہہ سکا، جب وہ مجھے ممبئی میں ملنے آئے تو وہ بہت خوش تھے کہ وہ ایئرپورٹ سے تنہا سفر کر کے میرے گھر پہنچے تھے۔

    میکا سنگھ نے انکشاف کیا کہ پنجاب میں گینگسٹرز گزشتہ 6 برس کے دوران متحرک ہوئے ہیں، اس سے پہلے سب اچھا تھا۔

  • مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمرکوقتل کی دھمکیاں دینےوالاگرفتار

    مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمرکوقتل کی دھمکیاں دینےوالاگرفتار

    واشنگٹن : امریکی کانگریس کی مسلمان خاتون رکن ایلان عمرکودھمکیاں دینے والے شخص کوگرفتارکرلیا گیا، ملزم نے بیان میں کہا کہ صدرڈونلڈٹرمپ کوپسند کرتا ہوں اورامریکی حکومت میں شامل مسلمانوں سے نفرت کرتا ہوں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمر کو قتل کی دھمکیاں دینے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم نے ایلان عمرکے دفترفون کرکے قتل کی دھمکیاں دی تھیں۔

    ایف بی آئی کے مطابق خاتون رکن کانگریس کودھمکیاں دینے والے شخص نے بیان میں کہا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوپسند کرتا ہے اور  امریکی حکومت میں شامل مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے۔

    یاد رہے نومبر 2018 میں ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات میں ایلان امریکی تاریخ میں پہلی بارکانگریس کی رکن منتخب ہونے والی دومسلمان خواتین میں سے ایک ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی وسط مدتی انتخاب میں تاریخ رقم، دو مسلمان خواتین نے کانگریس میں جگہ بنالی

    خیال رہے ایلان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

  • مسلمانوں سے اظہاریکجہتی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم  کوقتل کی دھمکیاں ملنے لگیں

    مسلمانوں سے اظہاریکجہتی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کوقتل کی دھمکیاں ملنے لگیں

    ویلنگٹن : مسلمانوں سے اظہاریکجہتی پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کوقتل کی دھمکیاں ملنے لگیں، جیسنڈا آرڈن نے مسلمانوں سے مثالی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حدیث نبوی بیان کی اور کہا کہ ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق مسلمانوں سے اظہاریکجہتی پر وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کو سوشل میڈیا پر قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں ، پیغام میں گن کی تصویربھیجی گئی جس پرلکھا تھا اب آپ کی باری ہے۔

    ایک اورسوشل میڈیا پوسٹ میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کودھمکی دی گئی اور کہا یوآرنیکسٹ۔

    ٹوئٹر کی جانب سے دھمکیان دینے والے شخص کا اکاؤنٹ معطل کردیا ہے ، اکاؤنٹ پر اسلام مخالف مواد اور سفید فام نفرت انگیز تقاریر موجود تھیں۔

    یاد رہے 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے، اس واقعے پر جہاں‌ نیوزی لینڈ بھر سے شدید ردعمل آیا وہیں‌ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن اپنے واضح اور دو ٹوک موقف اور مثبت رویے کے طفیل انسانی دوستی اور مساوات کی علامت بن گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کےلیے مساجد پر دہشت گردانہ حملے کو پانچ روز گزرنے کے باوجود سیاہ لباس پہنی رہیں۔

    مزید پڑھیں : ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں، جیسنڈا آرڈرن

    اسی طرح مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کے لیے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے اعلان کے بعد جمعے کو نشریاتی اداروں اور ریڈیو پر اذان نشر کی گئی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی مسلمانوں سے مثالی یکجہتی کے لیے اسکارف پہنے موجود تھیں۔

    جیسنڈا آرڈن نے اپنے خطاب میں حدیث نبوی بیان کی اور کہا کہ ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں، سارا نیوزی لینڈ غمزدہ ہے۔

    خیال رہے سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کی اسمبلی کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں شہدا سے اظہار یکجہتی کے لیے نئی مثال قائم کی گئی، اسمبلی سیشن کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن نے ایوان کو ’السلام وعلیکم‘ کہہ کر مخاطب کیا اور شہدا کے متاثرین سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔