Tag: قتل

  • کرائسٹ چرچ حملہ، سفید فام دہشت گرد کے خلاف 50 افراد کے قتل کی چارج شیٹ تیار

    کرائسٹ چرچ حملہ، سفید فام دہشت گرد کے خلاف 50 افراد کے قتل کی چارج شیٹ تیار

    ویلنگٹن : کرائسٹ میں مساجد پر حملہ کرنے والے نسل پرست دہشت گرد کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا، پولیس نے برینٹن ٹیرنٹ کے خلاف 50 افراد کو قتل کرنے کی چارج شیٹ تیار کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ ماہ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے نسل پرست دہشت گرد نے نماز جمعہ کے دوران دو مساجد میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کرکے 50 افراد کو قتل جبکہ درجنوں افراد کو زخمی کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سفید فام دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو حملے کے کچھ دیر بعد ہی گرفتار کرکے اگلے روز عدالت میں پیش کردیا گیا تھا جہاں اس پر ایک قتل کی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس کی جانب سے بے گناہ مسلمانوں کو کشت و خون میں غلطاں کرنے والے دہشت گرد پر 50 افراد کے قتل اور انتالیس (39) افراد کے اقدام قتل کی چارج شیٹ تیار کی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سفید فام دہشت گرد کو آئندہ روز عدالت میں پیش کیا جائے گا، اگر اس پر جرم ثابت ہوگیا تو برینٹن تاریخ کا واحد شخص ہوگا جسے نیوزی لینڈ میں عمر قید کی سزا سنائی جائے گی۔

    سانحہ کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا تحقیقات کے لیے رائل کمیشن بنانے کا اعلان

    یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ایردن نے 25 مارچ کو سانحہ کرائسٹ چرچ کی تحقیقات کے لیے رائل کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ واقعےکی تحقیقات کے لیے رائل کمیشن تشکیل دینے کا مقصد یہ پتہ لگانا ہے کہ حملے کی روکھ تھام کے لیے کیا کچھ کیا جاسکتا تھا۔

    جیسنڈا ایرڈن نے کہا کہ متاثرین یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ کیسے دہشت گرد حملہ ہوا، رائل کمیشن سنگین ترین واقعات کی تحقیقات کے لیے بنایا جاتا ہے۔

    نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ مساجد پرحملوں کی تمام پہلوؤں سے مکمل تحقیقات ہوں گی۔

    مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں فائرنگ‘ 49 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔

    مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کردی۔

  • گریمی ایوارڈز کیلئے نامزد امریکی ریپر نیپسی ہاسل کوگولی مار کر قتل کردیا گیا

    گریمی ایوارڈز کیلئے نامزد امریکی ریپر نیپسی ہاسل کوگولی مار کر قتل کردیا گیا

    لاس اینجلس : موسیقی کے سب سے بڑے ایوارڈ گریمی ایوارڈز کیلئے نامز امریکی ریپر نیپسی ہاسل کو ان کے اسٹور کے سامنے گولی مار کر قتل کردیا گیا، جس کے بعد ہالی ووڈمیں غم کی لہر دڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف گلوکارنیسپی ہسل کوگولی مارکر ہلاک کردیا گیا، نیپسی کو ہائیڈ پارک میں ان کے اسٹور میراتھن کے باہر فائرنگ کرکے نشانہ بنایا گیا، واقعہ کے بعد ملزمان گاڑی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ نیپسے کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ایک گروپ کی جانب سے قتل کیا گیا جبکہ فائرنگ کے واقعےمیں 2لوگ زخمی بھی ہوئے۔

    خیال رہے ریپرنیپسی ہسل کےالبم کوگریمی ایوارڈکے لئے نامزد کیاگیا تھا۔

    لاس اینجلس میئر نے نیپسے کے قتل کو افسوس ناک واقعہ قرار دیا اور گن لاء میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس کہ اتنا کم عمر نوجوان اتنی جلدی دنیا سے چلا گیا، پورا شہر اس غم میں برابر کا شریک ہے۔

    معروف گلوکار نیپ کی موت کی خبر پر ایک بار پھر امریکا میں گن کنٹرول پروگرام پر بحث چھڑ گئی ہے، شوبز شخصیات کی جانب سے بھی نپسے کی اچانک اور ناگہانی موت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

  • لندن: مسجد کے قریب چیچن باشندے کو بیش قیمت گھڑی کےلیے قتل کیا گیا، پولیس

    لندن: مسجد کے قریب چیچن باشندے کو بیش قیمت گھڑی کےلیے قتل کیا گیا، پولیس

    لندن : برطانوی پولیس نے مسجد کے قریب قتل کا معمہ حل کردیا، چیچن باشندے کو بیش قیمت گھڑی کےلیے قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں گزشتہ جمعرات مسجد کے قریب چاقو زنی کی واردات کے دوران 25 سالہ ظہیر نامی جوان کے قتل کا معمہ کا میٹروپولیٹین پولیس نے حل کردیا۔

    برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ گذشتہ جمعرات کو لندن کی ایک مسجد میں ایک شخص کی ہلاکت میں دہشت گردی کا کوئی عنصر نہیں ملا تاہم اس واقعے کی وجہ ایک بیش قیمت گھڑی معلوم ہوتی ہے جس کی مالیت 60 ہزار پاؤنڈ۔

    برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ لندن میں واقع مسجد ریجنٹ پارک میں جس شخص کو شدید زخمی حالت میں ریسکیو کیا تھا اس کی شناخت ظہیر وزییٹر کے نام سے ہوئی تھی جس کا تعلق چیچینا سے تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا تھا کہ 25 سالہ چیچین باشندے ظہیر پر تیز دھار چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ طبی امداد فراہم کرنے والے عملے اور پولیس نے زخمی جوان کو بچانے کی پوری کوشش کی مگر بہت زیادہ خون بہہ جانے کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی۔

    میٹرو پولیٹن پولیس کی ویب سائیٹ پر چاق زنی کے اس واقعے سے متعلق 104 الفاظ پر مشتمل ایک رپورٹ بھی شائع کیی گئی تھی۔

    پولیس نے لندن کی مرکزی مسجد کو جمعرات کے روز اس وقت بند کریا تھا جب دو چیچین باشندے پر حملہ کرنے والے افراد مسجد میں جاگھسے تھے اور بیت الخلاء میں کپڑے تبدیل کرنے کے بعد ویاں سے بھی فرار ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ میٹرولیٹن پولیس کی جانب سے ملزمان کی تلاش اور گرفتاری کے لیے مسلسل چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ: ایک دن میں چاقو زنی کی متعدد وارداتیں، 5 افراد زخمی

    یاد رہے کہ آج  شمالی لندن میں یکے بعد دیگر چاقو کے حملوں کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوگئے، جس سے شہریوں میں خوف واہراس پایا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس کو راہگیروں پر عقب سے حملہ کرنے والے شخص کی تلاش ہے، پولیس نے شہریوں کو چوکنا رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق زخمی ہونے والوں میں 45 سالہ خاتون بھی شامل ہے جس کی حالت تشویشناک ہے، حملہ آور ایک ہی ہے جبکہ تمام حملے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

  • وزیراعلیٰ سندھ  کا ڈیفنس کےعلاقے میں قتل کے واقعے کا نوٹس

    وزیراعلیٰ سندھ کا ڈیفنس کےعلاقے میں قتل کے واقعے کا نوٹس

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ڈیفنس میں ہونے والے قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو مقتول ذوالفقارسمیجوکے لواحقین سے تعاون کی ہدایت کردی۔

    مراد علی شاہ نے قاتلوں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملزم کتنا بھی طاقتور ہو، قانون سے بالاتر کوئی نہیں، مقتول کے لواحقین کے دکھ میں شریک ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ سے ذوالفقارعلی نامی شخص کے قتل کا واقعہ پیش آیا تھا۔

    فائرنگ سے دو افراد جاں بحق: لواحقین کا تھانے کے باہر لاش سمیت دھرنا

    مقتول کے ورثاء نے گذری تھانے کے باہر لاش رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا، اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی کی 15 روز بعد شادی تھی۔

    ذوالفقار علی نے وکیل خواجہ شمس الاسلام کی نوکری چھوڑ دی تھی، جس پر شمس الاسلام نے ذوالفقار کو غیرقانونی اسلحے کے الزام میں گرفتار بھی کرا دیا تھا۔

    اہل خانہ کے مطابق ذوالفقارعلی کی آج سٹی کورٹ میں پیشی تھی، ذوالفقار پیشی کے بعد ڈیفنس میں ڈیوٹی پرجا رہا تھا کہ اسے فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

  • جرمن دوشیزہ زیادتی کے بعد قتل، عراقی شہری نے قتل کا اعتراف کرلیا

    جرمن دوشیزہ زیادتی کے بعد قتل، عراقی شہری نے قتل کا اعتراف کرلیا

    برلن : جرمنی میں 14 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرکے عراق فرار ہونے والے تاریک وطن قتل کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں 14 سالہ اسکول طالبہ کو جنسی زیادتی کے بے دردی سے قتل کرنے والے مجرم کو سیکیورٹی اداروں نے 9 جون کو عراق سے گرفتار کیا تھا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مجرم کے خلاف ٹرائل شروع ہوچکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ علی بشیر نامی 22 سالہ عراقی تارک وطن نے عدالت میں قتل کا اعتراف کیا لیکن مقتولہ کو جنسی کا نشانہ بنانے کے الزامات کی تردید کردی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق علی بشیر پر الزام ہے کہ 14 سالہ جرمن اسکول طالبہ سوزانے کو مئی 2018 میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا اور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اسی ماہ عراق روانہ ہوگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ علی بشیر کے خلاف جرمنی کے شہر ویزاباڈن کی عدالت میں کیس کی کارروائی چل رہی ہے۔

    خیال رہے کہ 22 عراقی شہری پناہ کی غرض سے جرمنی آیا تھا اور اس نے جرمن حکام کو پناہ کی درخواست بھی دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسکول طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے مقدمے میں فراد جرم عائد ہونے پر عراقی شہری کو کم از کم 15 برس جیل میں گزارنا ہوں گے.

    جرمنی کی پولیس کا کہنا تھا کہ عراقی مہاجر جرمنی کے شہر ویزباڈن کے ایربین ہائم ضلعے میں قائم مہاجر کیمپ میں رہائش پذیر تھا اور اسی کیمپ سے 6 جون کو متاثرہ لڑکی کی نعش برآمد ہوئی تھی۔

    جرمن ریاست ہیسن پولیس ترجمان شٹیفان میولر کا کہنا تھا کہ مذکورہ عراقی مہاجر چند روز قبل ملک سے اپنے والدین اور پانچ بہن بھائیوں کے ہمراہ ملک سے فرار ہوا تھا۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ علی بشیر سنہ 2015 میں ترکی سے یونان کے راستے جرمنی پہنچا تھا، خیال رہے کہ سنہ 2015 میں لاکھوں تارکین وطن جرمنی میں داخل ہوئے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ مذکورہ عراقی نوجوان علاقے میں ہونے والی دیگر جرائم پیشہ سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا، جس میں چاقو کے زور پر شہریوں کے ساتھ لوٹ مار کرنا بھی شامل ہے۔

  • برطانوی شوہر نے ہسپانوی اہلیہ کو چاقو سے قتل کردیا

    برطانوی شوہر نے ہسپانوی اہلیہ کو چاقو سے قتل کردیا

    میڈرڈ : ہسپانوی پولیس نے خاتون کی چاقو زنی کی واردات میں ہلاکت کے بعد برطانوی شوہر کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے شہر کوسٹا ڈیل سول میں 58 سالہ ہسپانوی خاتون کی ناگہانی موت کے بعد پولیس نے مقتولہ کے 55 سالہ برطانوی شوہر کو گرفتار کرلیا۔

    ہسپانوی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص اپنی ہسپانوی اہلیہ کو قتل کرنے کے بعد خود کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے تھا کہ مقتولہ کو کوسٹا ڈیل سول کے معروف ریزورٹ استیپونیا میں قتل کیا گیا، گرفتار شخص پولیس کی نگرانی میں اسپتال میں زیر علاج ہے، حکام نے ابھی تک گرفتار برطانوی شخص نام ظاہر نہیں کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تاحال قتل کی وجوہات سامنے نہیں آئیں اور نہ ہی یہ واضح ہوسکا ہے کہ خاتون کی موت چاقو لگنے سے ہوئی ہے یا موت کی وجہ کچھ اور ہے تاہم نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول خاتون کی موت چاقو زنی کے باعث ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مقتولہ کا بیٹا حادثے کے وقت گھر میں موجود تھا جو واقعے کا چشم دید گواہ ہے۔

    اسپین: ایک اور برطانوی سیاح اپارٹمنٹ سے مردہ حالت میں برآمد

    خیال رہے کہ گزشتہ برس جون میں مذکورہ علاقے میں ہی 65 فٹ کی بلندی سے 20 سالہ ٹام ہاگیز نامی برطانوی سیاح کی لاش برآمد ہوئی تھی، جبکہ اپریل میں اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی دو شہزہ نتالی چورمک بھی اپارٹمنٹ کی ساتویں منزل پر مردہ حالت میں پائی گئی تھی۔

  • جمال خاشقجی کی لاش، تندور میں جلا کر راکھ کی گئی

    جمال خاشقجی کی لاش، تندور میں جلا کر راکھ کی گئی

    انقرہ : تفیتشی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد سعودی کونسل جنرل کی رہائش گاہ پر تندوری اوون میں ڈال کر جلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں معروف صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے جمال خاشقجی سے متعلق اپنی تحقیقات رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مقتول صحافی کی لاش کے ٹکڑے تندوری اوون میں ڈال کر نذر آتش کردیے گئے تھے۔

    الجزیرہ کی تحقیقات ڈاکیومنٹری میں بتایا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کے مقتل (سعودی قونصلیٹ) سے 100 گز کے فاصلے پر واقعے سعودی قونصل جنرل کے گھر میں 1 ہزار ڈگری سینٹی گریٹ سے زائد درجہ حرارت کے حامل تندور کو ایک ہفتہ قبل خصوصی طور پر بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اوون کے اندر خاشقجی کے جسم کا بیشتر حصّہ جل کر خاکستر ہوگیا تھا، ترک حکام کے مطابق صحافی کی لاش کو تلف کرنے کےلیے تین دن لگے تھے۔

    ترک حکام کو یقین ہے کہ سعودی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے صحافی کو قتل کرنے کے اس کی لاش کے ٹکڑے کردئیے تھے اور ان ٹکڑوں کو بھی نذر آتش کردیا تھا تاکہ قتل کا کوئی ثبوت باقی نہ رہے۔

    تندوری اوون تیار کرنے والے ملازم نے بتایا کہ سعودی قونصل کی جانب سے خصوصی ہدایت تھی اوون کو گہرا اور ایسا بنانا جو لوہے کو بھی پگلا دے۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی وزیر برائے خارجہ امورعادل الجبیر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا ولی عہد نے حکم دیا، نہ ہی حکومت جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں گیارہ افراد پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔

    خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں باالخصوص وژن 2030 کے شدید ناقد تھے اور سعودی عرب میں سعودی شاہی خاندان کے خلاف قلم کی طاقت دکھانے والے صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوتے ہی امریکا جلاوطن ہوگئے تھے۔

  • گواہی میں تضادات پر قتل کے ملزمان 12 سال بعد بری

    گواہی میں تضادات پر قتل کے ملزمان 12 سال بعد بری

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قتل کے 2 ملزمان کو گواہی میں تضاد کے باعث بری کرنے کا حکم دے دیا، ملزمان کو عمر قید سنائی جاچکی تھی اور وہ 12 سال سے قید میں تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سنہ 2007 میں ہونے والے قتل کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں 12 سال سے قید ملزمان عبد اللہ ناصر اور طاہر عبد اللہ کو پیش کیا گیا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مرنے والا اور مارنے والا سب فارغ ہوجائیں گے، قصور عدالت کا نہیں گواہ کا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ گواہی میں اتنا جھوٹ شامل تھا کہ یقین کرنا مشکل تھا، زخمی گواہ عبد المجید کے مطابق وہ آدھا گھنٹہ زمین پر پڑا رہا، اس بات پر یقین کرنا ناممکن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت میں عبد المجید نے کچھ اور بیان دیا، بتایا گیا کہ قتل کا محرک زمین تھی۔ ریکارڈ سے قتل کا محرک واضح نہیں۔

    عدالت کے مطابق عبد اللہ ناصر اور طاہر عبد اللہ پر 2007 میں قتل کا الزام تھا، واقعے کے دوران گواہ عبد المجید زخمی ہوا۔ ٹرائل کورٹ نے عبد اللہ ناصر اور طاہر عبد اللہ کو سزائے موت سنای تاہم ہائیکورٹ نے سزا عمر قید میں بدل دی تھی۔

    چیف جسٹس نے گواہ اور تفتیشی افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ منصف اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پرانے کیسز کے حوالے سے خاصے متحرک ہیں۔ چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والے افراد کے خلاف بھی سزاؤں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

  • جان لیوا گیم ’مومو چیلنج‘ نے پھر سر اٹھانا شروع کردیا

    جان لیوا گیم ’مومو چیلنج‘ نے پھر سر اٹھانا شروع کردیا

    واشنگٹن : امریکا سمیت کئی ممالک میں مومو نامی خطرناک گیم نے ایک مرتبہ پھر سر اٹھانا شروع کردیا، یوٹیوب پر ایسی ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں جو بچوں کو خودکشی کی ہدایت دے رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ویڈیو گیمز کے ذریعے بچوں کو خودکشی پر اکسانے والا مومو نامی گیم گزشتہ برس اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والی کمسن بچی کو اس کی خودکشی سے جوڑا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جاپانی اسپیشل ایفیکٹ کمپنی لنک فیکٹری کے تیار کردہ مجسمے پر مبنی مومو کی تصویر کو نامعلوم افرد کی جانب سے سوشل میڈیا پر غلط عزائم کےلیے استعمال کیا جانے لگا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا سمیت کئی ممالک کی پولیس نے بچوں کو اجنبی لوگوں سے بات نہ کرنے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

    یوٹیوب انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مومو گیم سے متعلق لوگوں کا شعور اجاگر کرنے کے لیے تیار کی جانے والی ویڈیوز کی اجازت ہے مگر یوٹیوب کڈز ایپ میں اس کردار کی تصاویر کا تھمب نیل استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اب تک کسی بھی ملک میں باضابطہ طور پر کسی بھی ملک میں مومو گیم چیلنج سے متاثر ہونے کا کیس سامنے نہیں آیا تاہم امریکا اور برطانیہ نے شہریوں کو قاتل گیم سے متعلق آگاہی فراہم کردی ہے۔

    خیال رہے کہ مومو سے قبل بلیو ویل نامی گیم بچوں کی موت کا باعث بن رہا تھا، بلیو وہیل چیلنچ کھیلنے والوں کو ایک کے بعد ایک مشکل ٹاسک دیا جاتا ہے اور آخری ٹاسک خود کشی ہوتا ہے، بلیو وہیل گیم روس کے ایک نوجوان نے تیار کیا تھا جسے حکومت نے ایک سال قید کی سزا دے رکھی ہے۔

    اس گیم کے متاثرین دنیا بھر کے مختلف ممالک برازیل، بلغاریہ، چلی، چین، جارجیا، بھارت، اٹلی، کینیا، پاکستان، پیراگوئے، پرتگال، روس، سعودی عرب، سربیا، اسپین، امریکا اور یوراگوئے میں سامنے آچکے ہیں۔

  • جے پورکی جیل میں پاکستانی قیدی کا قتل قابل مذمت ہے‘ میرواعظ عمرفاروق

    جے پورکی جیل میں پاکستانی قیدی کا قتل قابل مذمت ہے‘ میرواعظ عمرفاروق

    سری نگر: کشمیری حریت رہنما میرواعظ عمرفاروق کا کہنا ہے کہ بھارتی جیلوں میں کشمیری قیدی غیرمحفوظ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرکشمیری رہنما میرواعظ عمرفاروق نے اپنے پیغام میں کہا کہ جے پورکی جیل میں پاکستانی قیدی کا قتل قابل مذمت ہے۔

    کشمیری حریت رہنما نے کہا کہ بھارتی جیلوں میں کشمیری قیدی غیرمحفوظ ہیں، خاندان پریشان ہیں کشمیری قیدیوں کوکشمیرمنتقل کیا جائے۔

    میرواعظ عمرفاروق نے کہا کہ حکام ان کی بات سنیں اورقیدیوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔

    مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو نافذ : انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی املاک جلا ڈالیں

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کشمیری رہنما میرواعظ عمر فاروق نے سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں کہا تھا کہ کرفیو کے باوجود جموں اور بھارت کے مختلف شہروں میں مقیم کشمیری، طلباء، تاجر پیشہ افراد پرفرقہ پرست عناصر کی جانب سے جان لیوا حملے اوران کے مال وجائیداد کو نقصان پہنچانے کے واقعات انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہیں۔

    واضح رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلواما میں ہونے والے دھماکے میں 44 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔ واقعے کے بعد قابض فورسز نے متعدد کشمیریوں کو گرفتار کرلیا تھا۔