Tag: قتل

  • شام: اہم داعش کمانڈر فضائی حملے میں ہلاک، اتحادی فورسز کا دعویٰ

    شام: اہم داعش کمانڈر فضائی حملے میں ہلاک، اتحادی فورسز کا دعویٰ

    دمشق : اتحادی افواج نے شام میں داعش کمانڈر کو فضائی حملے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کردیا، داعشی کمانڈرامریکی رینجر کے سابق اہلکار پیٹرکیسگ کے قتل میں ملوث تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اتحادی افواج نے کئی برسوں سے شام میں برسرپیکار دہشت گرد تنظیم داعش کے سینئر کمانڈر ابوالعمریان کو فضائی حملے میں قتل کرنے دعویٰ کیا ہے۔

    امریکی اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابو العمریان امریکی امدادی کارکن کے قتل میں ملوث تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہےکہ عالمی دہشت گرد تنظیم نے تاحال کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

    اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اتحادی فورسز کو شام کے جنوب مشرقی حصّے صحرائے بیدایاہ میں داعشی کمانڈر کی ساتھیوں کے ہمراہ موجودگی کی خفیہ اطلاع موصول ہوئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کیسگ پیٹر کو داعش کے دہشت گردوں نے سنہ 2013 میں شامی علاقے دیر الروز سے اغواء کرکے نومبر 2014 میں سفاکانہ طریقے سے قتل کرکے ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کردی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کیسگ پیٹر امریکی رینجرز کا اہلکار تھا جس نے سنہ 2004 میں عراق میں خدمات انجام دیں تھیں اور سنہ 2012 میں لبنان منتقل ہوگیا تھا تاکہ اسپتالوں میں ضاکارانہ طور پر شامی مہاجرین کا علاج کرسکے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینٹر کمانڈ (سینٹ کام) نے پیر کے روز صحرائے بیدایاح میں متعدد داعشی دہشت گردوں کے امریکی حملے میں ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔

    سینٹ کام کا کہنا ہے کہ داعشی کمانڈر العمریان اتحادی افواج کے لیے خطرہ تھا جو امریکی شہری و سابق رینجراہلکار کیسگ پیٹر سمیت کئی مغربی شہریوں کے قتل میں ملوث تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ 26 سالہ کیسگ پیٹر نے سنہ 2012 میں انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والی ایک تنظیم بنائی تھی جو شامی مہاجرین کے لیے امدادی کام کرتی تھی، بعدازاں پیٹر نے اسلام قبول کرکے اپنا نام عبدالرحمٰن رکھ لیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی شہری نے قتل سےکچھ روز قبل اپنے اہل خانہ کو اسلام قبول کرنے سے متعلق خبر دی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ داعش کی جانب سے دو قیدیوں کے سر قلم کرنے کی ویڈیوز جاری کی گئیں تھی جس میں نقاب پہنے شخص کو قیدیوں کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

    پہلی ویڈیو میں ایک شخص ایلن ہیننگ کا سر قلم کیا گیا تھا جبکہ دوسرے شخص کے بارے میں امریکا نے تصدیق کی تھی کہ یہ امریکی شہری پیٹر کیسگ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی اتحادی فوج نے ایلن ہیننگ کا سر قلم کرنے والے داعش کمانڈر اور برطانوی شخص محمد عماوزی المعروف ’ جان جہادی‘ کو 2015ء میں رقہ میں کیے گئے ڈرون حملے میں مار دیا تھا۔

  • ڈی جی خان: قتل کے مقدمے میں بیرون ملک فرار ملزم 5 سال بعد گرفتار

    ڈی جی خان: قتل کے مقدمے میں بیرون ملک فرار ملزم 5 سال بعد گرفتار

    ڈیرہ غازی خان : آر پی او ڈی جی خان عمر شیخ کا کہنا ہے کہ قتل کے مقدمے میں مطلوب ملزم کو پانچ سال بعد انٹرپول کی مدد سے گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آرپی او عمر شیخ کا کہنا ہے کہ قتل کے مقدمے میں مطلوب ملزم شاہد کو دبئی سے انٹرپول کی مدد سے گرفتار کرلیا گیا۔

    آر پی او کے مطابق قتل کے مقدمے میں بیرون ملک فرار ملزم کو 5 سال بعد گرفتار کیا گیا، ملزم شاہد جروار نے دیرینہ دشمنی پرایک شخص کوقتل کیا تھا۔

    عمرشیخ کا کہنا ہے کہ شاہد اور دیگر4 نامزد ملزمان پرتھانہ کوٹ مبارک میں مقدمہ درج ہے، مقدے میں نامزد ایک مجرم کو 25 سال قید کی سزا ہوچکی ہے۔

    پانچ افراد کے قتل کا مرکزی ملزم گرفتار


    یاد رہے کہ رواں ماہ 5 نومبر کو پولیس نے بھکاری کا روپ دھار کرپانچ افراد کے قتل کے مرکزی ملزم کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم ڈسکہ کے قریب رکشہ ڈرائیور بن کر روپوش تھا۔

    2015 میں نوجوان کے اغوا، قتل اور لاش جلانے کا مرکزی ملزم گرفتار


    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ میں 2015 میں شاہ فیصل کالونی سے نوجوان کے اغوا کے بعد قتل اور لاش جلانے کے واقعے میں ملوث مرکزی ملزم عدیل کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا تھا۔

  • عمر قید کے مجرم نے 90 خواتین کے قتل کا اعتراف کرلیا

    عمر قید کے مجرم نے 90 خواتین کے قتل کا اعتراف کرلیا

    واشنگٹن : امریکا میں عمر قید کے عمر رسیدہ سیریل کلر نے چار دہائیوں کے دوران 90 خواتین کو بے دردی سے قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کی جیل میں قید عمر رسیدہ مجرم سیمول لیٹل نے پولیس تفتیش کے دوران اعتراف کیا کہ وہ سنہ 1970 سے 2005 تک 90 خواتین کو قتل کرچکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹیکساس کی جیل میں سزا عمر قید کی سزا کاٹنے والے 78 سالہ سیمول لیٹل پر تین قتل ثابت ہوچکے ہیں جبکہ باقی مقدموں کی تحقیقات جاری ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ 78 سالہ مجرم امریکا میں بدترین سیریل کلر کے طور سامنے آیا ہے جس نے تمام سیکیورٹی اداروں جس کے کیسز نے تمام اداروں کو حیران کر دیا۔

    ٹیکساس پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مجرم کے حیران کن انکشافات کے بعد پولیس ایف بی آئی نے اہلکاروں کو ملک کی 16 ریاستوں کے 36 شہروں میں روانہ کردیا ہے تاکہ کیسز میں مزید پیش رف کی جاسکے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیمول لیٹل پر سنہ 2014 میں تین خواتین کے قتل کا جرم ثابت ہوا تھا۔

    امریکی پولیس نے 78 سالہ مجرم کو سنہ 2012 میں ریاست کیلیفورنیا میں منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار کرکے لاس اینجلس روانہ کیا گیا تھا جہاں پولیس نے مجرم کا طبی معائنہ کیا تو انکشاف ہوا کہ مجرم کا ڈی این اے 1987 سے 1989 تک قتل ہونے والی خواتین سے ملتا ہے۔

    مجرم نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ اس نے نشے کی عادی اور بد فعلی کرنے والی خواتین کو قتل کیا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مجرم نے امریکی ریاست مسیسپی، ایریزونا، لاس ویگاس، اویائیو سمیت کئی ریاستوں میں خواتین کو قتل کیا ہے.

    پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس نے باقی خواتین کے قتل کی تصدیق کے لیے دیگر سیکیورٹی اداروں سے رابطے شروع کردئیے ہیں۔

  • مقتول امریکی مبلغ کے اہل خانہ نے قاتل قبائلیوں کو معاف کردیا

    مقتول امریکی مبلغ کے اہل خانہ نے قاتل قبائلیوں کو معاف کردیا

    نئی دہلی : بھارتی جزیرے اندامان کے شمال میں آباد وحشیوں نے امریکی سیاحت کی غرض سے آنے والے امریکی شہری کو قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے ساحل سے کئی میل کے فاصلے پر واقع جزیرے  اندامان پر مسیحیت کی تبلیغ کے لیے جانے والا امریکی سیاح جنگلی قبائلیوں کے ہاتھوں قتل ہوگیا، مقتول کے اہل خانہ نے جنگلی قبائل کو معاف کردیا۔

    اندامان کے ڈائریکٹر جنرل پولیس نے بتایا کہ امریکی نوجوان جس کی شناخت ’جان ایلن چاؤ‘ کے نام سے ہوئی ہے سیاحتی ویزے پر بھارت آئے تھے لیکن انہوں نے ممنوعہ علاقے میں تبلیغ کی غرض سے جاکر ثابت کردیا کہ وہ سیاحت نہیں بلکہ مسیحیت تبلیغ کے لیے آئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جان ایلن شمالی جزیرے سینٹنل پر آباد جنگلی قبائل کو تبلیغ کرنے گئے تھے جس کے متعلق انہوں نے بھارتی حکام کو بھی آگاہ نہیں کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اندامان کے شمالی حصّے میں واقع جزیرے سینٹنل پر ’وحشی‘ آباد ہیں جنہیں بھارتی حکومت کی جانب سے تحفظ حاصل ہے، سینٹنل کی آبادی محض 200 نفوس پر مشتمل ہے۔

    بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ جان ایلن 15 نومبر کو اپنے مقامی دوست کی مدد سے مذکورہ جزیرے تک جانے کے لیے ایک ماہی گیر سے رابطہ کیا تھا اور جان ایلن کے دوست نے غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک غوطہ خور بھی فراہم کیا تھا۔

    بھارتی پولیس کے مطابق 16نومبر کو وہ جزیرے کی جانب سے روانہ ہوئے اور سینٹنل سے کچھ فاصلے پر کشتی کو روک کر ڈونگی (چھوٹی کشتی) میں جزیرے پر پہنچے، لیکن جب وہاں زخمی حالت میں واپس لوٹے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جان ایلن اگلے روز دوبارہ جزیزے پر گئے تاہم اس بار وہ واپس نہیں آئے اور ان کو جزیرے تک لے جانے والے ماہی گیر نے جنگی قبائلیوں کو ان کی لاش گھسیٹے ہوئے دیکھا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سیاح کے اہل خانہ نے جان ایلن کو قتل کرنے والے جنگلی قبائل کو معاف یہ کہتے ہوئے معاف کردیا ہے کہ جان ایلن خدا سے محبت کرتے تھے اور وہ ضرورت مندوں کی مدد کے لیے ہر وقت تیار رہتے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2006 میں غیر قانونی طور پر شکار کے لیے جانے والے 2 ماہی گیروں کو وحشیوں نے بے دردی سے قتل کردیا تھا جس کے بعد بھارتی حکام نے مذکورہ جزیرے کا سفر اختیار کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بھارتی جزیرے اندامان کے شمال میں آباد وحشی گذشتہ 60 ہزار برس سے یہاں موجود ہے، جو باہر سے آنے والے افراد کو قتل کرتے دیتے ہیں۔

  • پاکستان کی کشمیری رہنما حفیظ اللہ میر کے قتل کی شدید مذمت

    پاکستان کی کشمیری رہنما حفیظ اللہ میر کے قتل کی شدید مذمت

    اسلام آباد : پاکستان نے کشمیری رہنما حفیظ اللہ میرکے قتل کی شدید مذمت کی ۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کشمیری رہنما کا قتل افسوس ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سمیت تحریک حریت جموں وکشمیر کے سینئررہنما حفیظ اللہ کے قتل کی مذمت کرتا ہے۔

    ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ پاکستان بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں 4 کشمیریوں کی شہادت کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی طرف سے کشمیریوں کی مکمل حمایت کو سراہتا ہے اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی طرف سے تحقیقات کی سفارش پر جلد عملدرآمد پر بھی زور دیتا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز میرحفیظ اللہ کو ان کے گھر میں گھس کر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا جس کے خلاف حریت قیادت نے وادی بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

  • ڈنمارک میں فائرنگ سے مصنف ندیم یاسر قتل

    ڈنمارک میں فائرنگ سے مصنف ندیم یاسر قتل

    کوپن ہیگن : ڈنمارک کے سابق گینگ لیڈر ندیم یاسر کو جرائم پیشہ زندگی پر تحریر کی گئی کتاب کی تقریب رونمائی کے اختتام پر ٹارگٹ حملے قتل ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں اپنی آب بیتی پر کتاب تحریر کرنے والے جرائم پیشہ گروہ کے سابق سربراہ ندیم یاسر کتاب کی تقریب رونمائی کے اختتام پر نشانہ وار حملے میں ہلاک ہوگئے جبکہ حملہ آور موقع واردات سے باآسانی فرار ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ طبی امداد دینے والے عملے نے 31 سالہ ندیم یاسر کو شدید زخمی حالت اسپتال منتقل کیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے، مقتول نے روٹس کے نام سے اپنی یاداشتوں پر کتاب تحریر کی تھی جو منگل کے روز شائع ہوئی۔

    مقامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ندیم یاسر گذشتہ برس بھی ٹارگٹ حملے میں متاثر ہوئے تھے۔

    کوپن ہیگن پولیس کا کہنا ہے کہ افسوس ناک واقعہ دو روز قبل پیش آیا جب یاسر اپنی کتاب کی تقریب رونمائی کے 7 بج کر 30 منٹ پر ہال سے باہر نکل رہے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور گہرے رنگ کے کپڑوں میں ملبوس تھا جس نے 31 سالہ مصنف پر پستول سے دو گولیاں چلائیں، پولیس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ ندیم یاسر ترکی میں پیدا ہوئے اور 4 برس کی عمر میں کوپن ہیگن منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ جرائم پیشہ عناصر سے منسلک ہوگئے جبکہ کچھ عرصے بعد گروہ کے سربراہ بن گئے جس کے منشیات فروش گروہ سے تعلق تھا۔

    ڈنمارک نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ ندیم یاسر نے والد بننے کے بعد سنہ 2012 میں جرائم کی دنیا کو خیر آباد کہا تھا اور جرائم کی طرف مائل ہونے سے روکنے کے لیے مقامی ریڈیو سے نواجونوں کی ذہین سازی شروع کردی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 31 سالہ مصنف ندیم یاسر کی موت پر ریڈیو نے ٹویٹر پر ’الوداع ندیم یاسر، ہر چیز کے لیے شکریہ‘ کے الفاظ تحریر کیے اور آفس عمارت کی تصویر شیئر کی، جس میں یاسر کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ملکی پرچم سرنگوں رکھا گیا تھا۔

  • امریکا خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، منگیتر کا الزام

    امریکا خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، منگیتر کا الزام

    واشنگٹن : جمال خاشقجی کی منگیتر نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا سعودی سعودی صحافی کے سفاکانہ قتل کی تفتیش میں سنجیدہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار سے منسلک مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترک منگیتر ہیٹس کین غز نے کہا ہے کہ میں نے امریکا جانے کی صدر دونلڈ ٹرمپ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کردیا۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاوس کی جانب سے مجھے امریکا مدعو کرنے کا مقصد عوامی رائے پر اثر انداز ہونا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خاشقجی کو تین ہفتے قبل استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں بیہمانہ طریقے سے قتل کردیا تھا جبکہ ریاض حکومت مسلسل سعودی شاہی خاندان کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے الزامات سعودی جاسوسوں پر عائد کررہی ہے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے مطالبہ کیا ہے کہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں اوپر سے نیچے تک ملوث افراد کو سخت سزائیں دے کر انصاف کیا جائے۔

    خیال رہے کہ جمال خاشقجی کے قتل پر جرمن حکومت کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کردی گئی ہے، جبکہ فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ ہم عرب ریاستوں کو اسلحے کی فروخت روک دیں ’یہ ایک جذباتی فیصلہ ہوگا نہ کہ سیاسی‘۔

    ایمینئول مکرون کا کہنا تھا کہ اسلحے کی فروخت کا جمال خاشقجی کے معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ہم دو معاملوں مشترک نہیں کرسکتے۔

    بحرین میں سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر برائے دفاع کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی سفارت خانے میں موت پر ہم سب کو تحفظات ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا ہر گز ایسے سفاکانہ اقدامات کو برداشت نہیں کرے گا جسے صحافی خاشقجی کی آواز کو دبایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کو 60 فیصد سے زیادہ اسلحہ امریکا، 20 سے 25 فیصد برطانیہ، 5 سے 8 فیصد فرانس جبکہ 3 سے 5 فیصد اسپین، سوئٹززلینڈ، جرمنی اٹلی اور 2، 2 فیصد کینیڈا، ترکی اور سوئیڈن فروخت کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ ’میں مطمئن نہیں ہوں جب تک ہم جواب نہیں تلاش کرتے‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پابندیاں عائد کرنے کا آپشن موجود ہے تاہم ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرکے امریکا کو زیادہ نقصان ہوگا۔

     

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، سعودی عرب میں عالمی اقتصادی کانفرنس متاثر

    جمال خاشقجی کا قتل، سعودی عرب میں عالمی اقتصادی کانفرنس متاثر

    ریاض: جمال خاشقجی کے قتل کے ردعمل میں کئی عالمی کمپنیوں نے سعودی عرب میں ہونے والی عالمی اقتصادی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں تین روزہ بین الاقوامی اقتصادی کانفرسن کا آغاز ہوچکا ہے تاہم سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سبب اجلاس متاثر ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سرمایہ کاری کے موضوع پر سعودی عرب میں ایک بین الاقوامی اجلاس شروع ہو گیا، تاہم کئی اہم بین الاقوامی کمپنیوں اور حکومتی وفود نے اس اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔

    دوسری جانب سعودی آئل کمپنی کے سربراہ امین نصیر کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں، تحقیقات کے بعد ملزمان کو سزا ہونی چاہیئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس عالمی کانفرنس کے پہلے دن تقریباً 50 بیلن ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں۔ معاشی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ عالمی کمپنیوں کے اجلاس میں شرکت سے انکار کرنے پر کانفرنس کو شدید نقصان پہنچے گا۔

    جمال خاشقجی کیس، امریکا کا ریاض کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان

    سعودی عرب میں تیل، گیس اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں معاہدے طے پا چکے ہیں، اس تین روزہ کانفرنس کا ایک بڑا مقصد سعودی معیشت کا محض تیل کی دولت پر انحصار کم کرنا ہے۔

    گذشتہ دنوں امریکا نے بھی سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے کہا تھا کہ امریکا کے وزیر خزانہ اسٹفین میوچن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا تھا کہ امریکا سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔

  • جمال خاشقجی قتل پر کسی کو پردہ ڈالنے نہیں دیں گے، ترک صدر

    جمال خاشقجی قتل پر کسی کو پردہ ڈالنے نہیں دیں گے، ترک صدر

    استنبول : ترک صدر رجب طیب اردوگان نے صحافی و کالم نگار جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل سے متعلق تحقیقاتی تفصیل منظر عام لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی پردہ پوشی نہیں ہونے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر طیب اردوگان نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں امریکی اخبار سے منسلک صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور قتل سے متعلق تفتیش کی تفصیلات منگل کے روز جاری کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کے صدر اردوگان نے اتوار کے روز ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق تفصیلات سے حکمران جماعت کی پارلیمانی پارٹی کی میٹینگ کے دوران اعلان کروں گا۔

    ترک صدر رجب طیب اردوگان دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی اور کالم نگار کے درد ناک قتل کی تفتیش منظر عام پر لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو اس معاملے پر پردہ نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی تھی۔

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

    سعودی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے، واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔


    مزید پڑھیں : خاشقجی کیس سنگین غلطی تھا، قاتلوں کا احتساب ہوگا، سعودی وزیر خارجہ


    خیال رہے کہ گذشتہ روز سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد شاہ سلمان بن عبدالعزیز جمال خاشقجی کے قاتلوں کے احتساب کے لیے پُرعزم ہیں جن لوگوں نے یہ کام کیا ہے انہوں نے اپنے اختیارات اور اتھارٹی سے تجاوز کیا۔

    سعودی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ جمال خاشقجی کے استنبول میں سعودی قونصل خانے سے باہر نکلنے سے متعلق متضاد رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد ہی تحقیقات شروع کردی گئی تھی، سعودی عرب ان کی موت سے متعلق دستیاب ہونے والی تمام معلومات کو منظر عام پر لائے گا۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • اقوام متحدہ جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    اقوام متحدہ جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    لندن : برطانیہ کی غیر سرکاری انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب کی وضاحت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ سے دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب جمال خاشقجی کی لاش سے متعلق معلومات فراہم کرے تاکہ جمال خاشقجی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرکے واقعے کی حقیقت سامنے لائی جاسکے۔

    دوسری جانب سعودی شاہی خاندان اور حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے جمال خاشقجی کی سعودی سفارت خانے میں قتل پر ڈچ وزیر اعظم نے بھی صحافی کے قتل کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔


    مزدی پڑھیں : جمال خاشقجی کیس، سعودی وضاحت سے مطمئن نہیں، ٹرمپ


    خیال رہے کہ کچھ دیر قبل  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔


    مزید پڑھیں : سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی۔