Tag: قتل

  • بچوں کی زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کی تجویز منظور

    بچوں کی زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کی تجویز منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بچوں کےاغوا، زیادتی اور قتل میں ملوث مجرموں کو سر عام پھانسی دینے کی تجویز دی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ اجلاس میں قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ زینب کے والدین بھی شریک تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں قصور کی زینب اور مردان میں عاصمہ کے قتل کی مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔

    سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب پولیس کے حکام بھی شریک تھے۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ پوری قوم جاننا چاہتی ہے زینب کے قاتل کون ہیں۔ تجویز دیں گے ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو پھانسی دی جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ننھے بچوں کی آہوں کا جواب نہیں دے سکتے تو ہم ناکام ہیں۔

    مزید پڑھیں: زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا

    اجلاس میں منظور کی گئی قرراداد میں کہا گیا کہ بچوں سے اغوا اور زیادتی کے مجرموں کو پھانسی پر لٹکایا جائے جبکہ بچوں سے زیادتی اور دیگرجرائم کے بارے میں کمیشن قائم کیا جائے۔


    زینب کے والدین کا بیان

    اجلاس میں زینب کے والد امین انصاری کا کہنا تھا کہ پولیس نے زینب کے اغوا کے بعد 5 دن تک کچھ نہیں کیا۔ 5 دن پولیس والے آتے تھے، کینو کھا کر چلے جاتے تھے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم نے سراغ رساں کتوں کو بلانے کا کہا اور اس کا خرچہ بھی دیا لیکن کتے نہیں لائے گئے۔ ان کے مطابق اب تک ان کے خاندان کے کم سے کم 100 لوگوں کا ڈی این اے کروایا جا چکا ہے۔

    زینب کے والدین کا مزید کہنا تھا کہ پولیس ہمارے ارد گرد رہنے والوں کو تنگ کر رہی ہے۔ ’ہمارے رشتے دار گھر آکر کہتے ہیں ہمارا کیا قصور ہے پولیس ہمیں تنگ کر رہی ہے‘۔

    امین انصاری کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار لوگوں میں سے 3 مشکوک ہیں جن میں عمر، آصف اور رانجھا شامل ہیں۔ ’قصور کی ایک اور بچی اغوا ہوئی لیکن اس کا مقدمہ درج نہیں ہوا، پولیس نے اس متاثرہ خاندان کو ڈرایا ہوا ہے‘۔

    اجلاس میں زینب کی والدہ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ بس درخواست ہے قاتل کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے۔ قاتل کو گرفتار کر کے ایک بار ماں کی عدالت میں لایا جائے۔

    مزید پڑھیں: اپنے بچوں کو زینب کے ساتھ پیش آنے والی بربریت سے بچائیں

    انہوں نے کہا کہ پولیس کہتی ہے زینب کا قاتل سیریل کلر ہے۔ پولیس کی چھوٹ کی وجہ سے ہی ملزم سیریل کلر بنا ہے۔


    ڈی آئی جی مردان کی بریفنگ

    اجلاس میں ڈی آئی جی مردان نے 4 سالہ عاصمہ کے زیادتی و قتل کے کیس سے متعلق بریفنگ دی۔ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ بچی عاصمہ 13 جنوری کو اغوا ہوئی۔ پوسٹ مارٹم میں قتل کی وجہ گلا دبانے سے بیان کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ زیادتی، قتل اور انتقام کو مد نظر رکھ کر تحقیقات کی جارہی ہیں جبکہ جیو فینسنگ اور تحقیقات کو ہر طرح سے آگے بڑھایا جارہا ہے۔


    مجرم کو سر عام پھانسی دینے کی تجویز

    اجلاس میں چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے شق 264 اے میں ترمیم کی تجویز دی۔ انہوں نے تجویز دی کہ بچوں کے اغوا، زیادتی اور قتل میں ملوث مجرموں کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    تجویز میں کہا گیا کہ ایسے مجرموں کو صرف سزائے موت ہونی چاہیئے۔ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر تجویز منظور کرلی اور وزارت داخلہ کو عملدر آمد کی ہدایت کردی۔


    یاد رہے کہ قصور کی ننھی زینب کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب اس کے والدین عمرے کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے تھے۔ 3 روز بعد زینب کی لاش کچرے کے ڈھیر سے ملی تھی۔

    زینب کو سفاک درندوں نے زیادتی کا نشانہ بنانے کا بعد قتل کردیا تھا۔ سپریم کورٹ اور آرمی چیف کے نوٹس کے باوجود پولیس تاحال ملزم کو پکڑنے میں ناکام ہے۔

    اس کے 3 روز بعد صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان میں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار میں 4 سالہ بچی عاصمہ کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کر کے لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی۔

    عاصمہ کا قاتل بھی تاحال پولیس کی گرفت میں نہیں آسکا۔


  • زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، مالک مکان گرفتار

    زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، مالک مکان گرفتار

    قصور : پولیس نے زینب زیادتی و قتل کیس میں دو اہم ملزمان کی گرفتاری کا دعوی کیا ہے جن میں سے ایک ملزم نے سہولت کار کا کردار ادا کیا.

    تفصیلات کے مطابق معصوم زینب کو زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کرنے کی تحقیقات کرنے والی پولیس ٹیم نے دو ملزمان کو حراست میں لینا کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ملزم اس گھر کا مالک ہے جہاں بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا.

    پولیس نے دعوی کیا ہے کہ زینب کی لاش جس جگہ سے ملی تھی اُس سے تھوڑے فاصلے پر موجود ایک مکان میں معصوم پھول کی کلیاں نوچی گئیں، مکان سے زیادتی و قتل کے شواہد کے ملے ہیں جس پر مالک مکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے.

    پولیس کا کہنا تھا کہ مالک مکان کے علاوہ زینب قتل کیس میں ایک اور مشتبہ شخص کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے جس کی شکل سی سی ٹی وی فوٹیجز اور پولیس کی جانب سے جاری خاکے سے کافی مشابہت رکھتی ہے.

    قصور پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ زینب قتل کیس میں ان دو ملزمان کی گرفتاری اہم پیشرفت ہے جس سے مرکزی ملزم تک پہنچنے میں مدد ملے گی اور پولیس جلد اصل قاتلوں تک پہنچ جائے گی.


    یہ بھی پڑھیں : زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی


    خیال رہے دس جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • والد کے انتقال کی وجہ تشدد نہیں طبعی ہے، صاحبزادی حسن عارف

    والد کے انتقال کی وجہ تشدد نہیں طبعی ہے، صاحبزادی حسن عارف

    کراچی : ایم کیو ایم لندن کے رہنما پروفیسر حسن ظفرعارف کی صاحبزادی شہرازادے عارف نے کہا ہے کہ میرے والد کی موت طبی تھی جسے کچھ لوگ اپنے مفادات کی خاطر تشدد اور قتل کا رنگ دے رہے ہیں.

    اس بات کا انکشاف انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے ایک پیغام میں‌ کیا، شہرزادے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اُن کے والد کی تصاویر فوٹو شاپ کا نتیجہ نہیں ہے.

    حسن ظفر عارف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ والد کی تشدد زدہ جسم کی تصاویر کچھ عناصر نے خود سے کمپیوٹرکے ذریعے ترمیم کر کے بنائیں اور پھر اسے عام کردیا تاکہ شکوک شبہات پیدا ہوں.

    انہوں نے کہا کہ تشدد زدہ جسم کی جعلی تصاویر شیئر کر کے ایک گروہ اپنی مذموم مقاصد کی تسکین چاہتا ہے اور سادہ سے طبی معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے.


     اسی سے متعلق : ایم کیو ایم لندن کے رہنما پروفیسرحسن ظفرکی لاش برآمد


    حسن ظفر عارف کی صاحبزادی نے وضاحت کی کہ میرے والد دل کے مرض میں مبتلا تھے اور اُن کا انتقال بھی حرکتِ قلب بند ہونے کی وجہ سے ہوا ہے جس کے کافی شواہد موجود ہیں.

    انہوں نے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی تصاویر کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمومی طور پر میں گھریلو باتیں سوشل میڈیا پر نہیں کرتی تاہم اس تکلیف دہ مرحلے کی وضاحت کرنا ضروری سمجھا.

    حسن ظفرعارف کی صاحبزادی نے تمام لوگوں سے درخواست کی ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی منفی خبروں پر کان نہ دھریں اور امید کرتی ہوں کہ میری وضاحت کے بات یہ بحث ختم ہو جائے گی.


    علم کا ظفرِ موج … پروفیسر حسن ظفرعارف …. ابتدا سے اختتام تک


    خیال رہے 14 جنوری 2018 کو ایم کیو ایم لندن کے رہنما اور شہر کراچی کے معروف ریٹائرڈ پرفیسر حسن ظفر عارف ابراہیم حیدری کے ایک گوٹھ میں اپنی گاڑی کی عقبی نشست پر مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔

    ڈائریکٹر جناح اسپتال سیمی جمالی نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی طور پر لگتا ہے کہ موت کی وجہ طبعی ہے کیوں کہ حسن عارف کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے تاہم حتمی بات پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی کہی جا سکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے سفاک ملزم کا خاکہ جاری، جے آئی ٹی

    زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے سفاک ملزم کا خاکہ جاری، جے آئی ٹی

    قصور : زینب زیادتی و قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے ملزم کا خاکہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ قصور میں بارہ بچوں کے ساتھ زیادتی کر کے قتل کرنے والا یہی شخص ہے جس کا خاکہ دیگر 11 متاثرہ خاندان کے بیانات، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور اہل محلہ سے حاصل معلومات کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق کمسن زینب کے علاوہ 11 معصوم کلیوں کوزیادتی کے بعد موت کے گھاٹ اتارے جانے کے دل دہلانے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے سفاک ملزم کا خاکہ جاری کردیا ہے جس کی تلاش میں مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں.

    ملزم کے خاکے کے مطابق وہ 25 سے 30 سال کے درمیان کا شخص لگتا ہے اور اس کے چہرے پر داڑھی بھی ہے اور چہرہ گول، ناک ستواں اور آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیجز سے لگتا ہے کہ وہ درمیانہ قد رکھنے والا شخص ہے.

    اس سے قبل ڈی پی او ہاؤس میں جےآئی ٹی نے آج دیگر11 متاثرہ خاندانوں سے بھی ملاقاتیں کیں جن کی معصوم کلیوں کو سفاک درندے نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں بربریت کا مظاہر کرتے ہوئے تمام بچوں اور بچیوں کو قتل کر کے کچرے کنڈی میں پھینک دیا کرتا تھا.


     یہ بھی پڑھیں : زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی


     

    خیال رہے دس جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب کے پوسٹ مارٹم میں زیادتی کی تصدیق، ڈی این اے پروفائلنگ مکمل

    زینب کے پوسٹ مارٹم میں زیادتی کی تصدیق، ڈی این اے پروفائلنگ مکمل

    قصور : سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہو گئی ہے دوسری جانب فرانزک لیب میں ڈی این اے پروفائلنگ کا عمل بھی مکمل ہو گیا ہے،کل ننھی کلی کا سوئم بھی تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ننھی زینب کی لاش کی پوسٹ مارٹم کرنے والی ایم ایل او کی جانب سے مکمل طبی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں سفاک ملزمان کی کم سن بچی کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سات سالہ زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔

    علاوہ ازیں فرانزک لیب سے ڈی این اے پروفائلنگ کی رپورٹ بھی پولیس کو موصول ہو گئی ہے جس کے بعد دس سے زائد زیر حراست ملزمان کے ساتھ ڈی این اے میچنگ کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب زیادتی اور قتل کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے نئے سربراہ محمد ادریس اور آئی جی پنجاب عارف نواز آج زینب کے گھر پہنچے اور اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے ملزم کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی۔


     یہ بھی پڑھیں : قصور، زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی پری زینب سپرد خاک


    اس موقع پر آئی جی پنجاب کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تھوڑا وقت لگے گا لیکن ہم ملزم تک ضرور پہنچ جائیں گے، جے آئی ٹی نے بھی اپنے کام کا آغاز کردیا ہے اور دیگر تمام ادارے بھی تعاون کر رہے ہیں، امید ہے کیس جلد نمٹالیں گے۔

    آئی جی پنجاب عارف نواز نے مزید بتایا کہ زینب کے گھر والوں کے بیان اور اب تک کے حاصل شواہد کی روشنی میں کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن کی ڈی این اے میچنگ کا عمل جاری ہے اگر کسی کا ڈی این اے میچ کرجاتا ہے تو ملزم کے نام کا اعلان کردیں گے.

    خیال رہے کہ گزشتہ روزمعصوم زینب کا سوئم تھا جس میں اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی جب کہ مختلف سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے نمائندوں نے بھی خصوصی طور پر سوئم میں شرکت کی اور سارا دن لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا.

    یاد رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی جب کہ زینب کے والدین عمرے کے لیے گئے ہوئے تھے، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے.

  • لندن، سگریٹ نہ دینے پر نوجوانوں نے دکاندار کو قتل کردیا

    لندن، سگریٹ نہ دینے پر نوجوانوں نے دکاندار کو قتل کردیا

    لندن : نوجوانوں کے گروہ نے سگریٹ فروخت نہ کرنے پر ہندوستانی دکاندار کو قتل کردیا، پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قتل کی تحقیقات کرنے والی اسکارٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم نے گزشتہ شب ایک 16 سالہ نوجوان کو ہندوستانی دکاندار کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کر عدالت میں پیش کردیا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے حکام نے عدالت میں بتایا کہ 49 سالہ وجے پٹیل کو ان کی دکان واقع مل ہل کے باہر نوجوانوں کے گروہ نے محض اس وجہ سے قتل کردیا کیوں اُس نے نوجوانوں کو سگریٹ دینے سے منع کردیا تھا۔

    وجے پٹیل نے نوجوانوں کو کہا کہ تم لوگوں کی عمر 16 سال سے کم ہے اس لیے قانوناً تمباکو نوشی یا دیگر نشہ آور چیزیں میں آپ کو فروخت نہیں کرسکتا تاہم نوجوان بہ ضد تھے کہ اُن کی عمر 18 سال ہے اس لیے انہیں تمباکو پیپرز فروخت کی جائے۔

    میٹ پولیس کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قتل میں ملوث دیگر تین ملزمان کی تلاش جاری ہے جنہیں گرفتار ملزم سے کی گئی تفتیش کی روشنی میں جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ دو بچوں کے والد وجے پٹیل کو ہفتے کی شب زخمی کیا گیا تھا جنہیں شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے پیر کے روز خالق حقیقی کے پاس بسے۔

    وجے پٹیل اپنی دکان کے قریب واقع ایک ہاسٹل میں رہائش پذیر تھے اور وہ 2006 میں اپنے اہل خانہ کو بہتر اور خوشحال مستقبل دینے کے لیے بھارت سے برطانیہ منتقل ہوئے تھے۔

  • فیصل آباد: غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کر دیا

    فیصل آباد: غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کر دیا

    فیصل آباد: کڑی ولا میں‌ بھائی غیرت کے نام پر بہن کو قتل کر کے فرار ہوگیا، پولیس نے قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ فیصل آباد کے علاقے کڑی ولا میں‌ پیش آیا، جہاں‌ غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو راڈ اور قینچی کے وار کر کے قتل کر دیا۔

    تھانا نشاط آباد کے علاقے کڑی ولا کے رہائشی نوجوان یاسر نے اپنی بہن پر الزام لگایا، جس پر دونوں‌ میں‌ تلخ کلامی ہوئی، جو جلد جھگڑے میں تبدیل ہوگئی۔

    ملزم یاسر نے اپنی بہن کے سر اور گردن پر لوہے کی راڈ اور قینچی سے پے در پے وار کیے، جس سے وہ موقع ہی پر دم توڑ گئی۔ واقعے کے بعد ملزم فرار ہوگیا۔

    یہ بھی پڑھیں: عمر کوٹ، غیرت کے نام پر شوہر نے بیوی کو ڈنڈے مار مار کر قتل کردیا

    پولیس نے مقتولہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر کے لواحقین کی درخواست پر قانونی کارروائی شروع کردی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں سالانہ سیکڑوں خواتین غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں۔ 2017 میں پاکستان میں سو سے زائد خواتین کو ان کے سگے رشتہ داروں نے غیرت کے نام قتل کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • دبئی، پاکستانی ملازم نے چھٹیاں نہ دینے پر بھارتی سپروائزر کو قتل کردیا

    دبئی، پاکستانی ملازم نے چھٹیاں نہ دینے پر بھارتی سپروائزر کو قتل کردیا

    دبئی : پرائیوٹ کمپنی میں کام کرنے والے پاکستانی ٹیکنیشن کو چھٹیاں نہ دینے پر اپنے بھارتی سپروائزر کو قتل کرنے کے الزام پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جبل علی اندسٹریل ایریا میں 25 سالہ پاکستانی نے وطن واپس جانے کے لیے اپنے سپروائزر کو درخواست دے رکھی تھی جسے نا منظور کردیا گیا تھا جس پر طیش میں آکر نوجوان نے اپنے سپروائزر کو قتل کردیا۔

    ملزم کو حراست میں لے کر عدالت میں پیش کردیا گیا جہاں پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم نے سپروائزر سے تلخ کلامی کے بعد اسے چھریوں کے وار کر کے قتل کیا جب کہ اس دوارن ایک اور ملازم بھی زخمی ہوا جو سپروائزر کو حملے سے بچا رہا تھا۔

    عدالت میں جمع کرائے گئے چالان کے مطابق ملزم کے قبضے سے آلہ قتل برآمد کرلیا گیا ہے جب کہ ملزم نے بھی قتل کا اعتراف کر لیا ہے اور غصے کی رو میں بہہ کر کیے گئے قتل پر ندامت کا اظہار کیا ہے۔

    عدالت نے ملزم کو 14 جنوری تک پولیس کے ریمارنڈ پر بھیج دیا گیا ہے جو مزید شواہد اکھٹا کرکے عدالت میں پیش کرے گی اور گواہوں کے بیانات قلم بند ہونے کے بعد عدالت اپنا فیصلہ سنادے گی۔

  • سال 2017: دنیا بھر میں 65 صحافی اورمیڈیا ورکرز قتل ہوئے، رپورٹ

    سال 2017: دنیا بھر میں 65 صحافی اورمیڈیا ورکرز قتل ہوئے، رپورٹ

    پیرس: آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ سال 2017 میں دنیا بھرمیں67صحافی اورمیڈیاورکرزقتل ہوئے جبکہ 326 جیلوں میں قید ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے سال رواں کی رہورٹ جاری کردی ، رپورٹ کے مطابق 2017 ء کے دوران اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران مختلف ملکوں اور خطوں میں مارے جانے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں کم ہو کر 65 رہ گئی۔

    رپورٹ میں شام صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک میں سر فہرست ہے جبکہ دوسرےنمبر پر میکسیکو صحافیوں کے لئے خطرناک ملک ہے، شام میں12 اور میکسیکو میں11صحافیوں کو قتل کیا گیا۔

    تنظیم کے مطابق سال 2017 میں فلپائن صحافیوں کے لئے ایشیا کا سب سے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے جبکہ  افغانستان، پاکستان اور بھارت بھی سرفہرست ہیں، پاکستان اور بھارت کا نمبر چوتھا ہے، دونوں ممالک میں سات، سات صحافیوں کو قتل کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال 326 صحافی مختلف جیلوں میں قید ہیں ، جن میں بیالیس صحافی ترکی کی جیل میں ہیں، جو دنیا بھر میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

    مجموعی طور پر گزشتہ 14 برسوں میں صحافیوں کی ہلاکتوں کی یہ سب سے کم سالانہ تعداد ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال رواں دنیا کے کئی خطرناک ممالک میں صحافیوں کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کو محدود بھی کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔