Tag: قتل

  • نیویارک :امام مسجداور ان کے نائب کا قاتل گرفتار

    نیویارک :امام مسجداور ان کے نائب کا قاتل گرفتار

    نیویارک: امریکہ کے شہر نیویارک میں امام مسجد اور ان کےنائب کو قتل کرنےوالےہسپانوی نژاد امریکی شہری کوگرفتارکرلیاگیا.

    تفصیلات کےمطابق نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کاکہناہےکہ امام مسجدپر حملہ کرنےوالا شخص ہسپانوی نژاد امریکی شہری ہے. پولیس نے بتایاکہ گرفتارشخص سےتفتیش کی جارہی ہے تاہم پولیس نے واقعے کو نفرت پر مبنی جرم قراردینےسےانکارکردیاہے.

    نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کاکہناہےکہ چند روز سے مسلم اورہسپانوی کمیونٹی میں جھگڑاچلاآرہاتھا.

    *امریکا میں مسلح حملہ آور کی فائرنگ سے امام مسجد جاں بحق

    یاد رہے کہ ہفتے کے روز نیویارک کےعلاقے کوئینز میں امام مسجد مولانااخون جی اوران کےنائب طاہرالدین کو نامعلوم افراد نے نماز ظہر کی ادائیگی کےبعد مسجد سے باہر آتے ہوئے نشانہ بنایاتھا.

    واضح رہے کہ 55 سالہ امام مولانا اخون جی دو برس قبل بنگلہ دیش سے نیویارک منتقل ہوئے تھے.

  • کیلاش میں طالبان نے دو افراد کو قتل کر دیا

    کیلاش میں طالبان نے دو افراد کو قتل کر دیا

    چترال : وادی کیلاش کے بہوک چراہ گاہ میں بکریاں چراتے ہوئے دو افراد کو قتل کر کے بکریوں کو اغواء کرکے افغانستان کی طرف لے گئے۔

    ایس ایچ او تھانہ بمبوریت کے مطابق وادی کیلاش کڑاکار گاؤں کے رہائشی ولی خان اور نور احمد کا تعلق کیلاش قبیلے سے تھا وہ بہوک چراہ گاہ میں اپنی بکریاں چرا رہے تھے کہ رات کے اندھیرے میں ان پر حملہ ہوا اور دونوں افراد پر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا،یہ جگہہ بمبوریت سے7گھنٹے کی مسافت پر ہے اور سات گھنٹے پیدل چل کر ان کی لاشوں کو وادی میں منتقل کیا جائے گا۔

    وزیر زادہ کیلاش کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو طالبان نے مارا ہے کیونکہ ماضی میں بھی طالبان اغواء اور قتل کے واردات میں ملوث رہے ہیں تاہم چترال سکاؤٹس کے ترجمان نے بتایا کہ در اصل یہ علاقہ افغانستان کے صوبے نورستان کے سرحد پر واقع ہے جہاں سے افغان لوگ آکر اکثر کیلاش لوگوں کی بکریوں کو زبردستی لے جانے کی کوشش کرتے ہیں اور ماضی میں بھی ان کی بکریوں کو لے گئے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ یوں لگتا ہے کہ افغان حملہ آؤر ان کی بکریوں کو لے جانا چاہتے تھے اور ان دو کیلاش مردوں نے مزاحمت کی ہوں گی جن پر انہوں نے فائرنگ کھول کر ان کو قتل کیا۔

    وزیر زادہ کیلاش نے کہا کہ ہماری قبیلے کے دو افراد کو بے دردی سے بلا کسی وجہ قتل کئے گئے ہیں اور ابھی تک کسی افسر نے ہمارا حال تک نہیں پوچھا نہ کوئی یہاں آیا ہے تا ہم ڈپٹی کمشنر سے اس واقعے کے بار ے میں معلومات کیلئے ان کی دفتر فون کیا گیا تاہم ا ن کے پی اے ظاہر شاہ نے بتایا کہ ڈی سی چترال شندور گئے ہیں۔

    ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر آصف اقبال کے دفتر فون کرکے ان سے تصدیق کروانا چاہی تاہم وہ بھی موجود نہیں تھے اور ایکٹنگ ڈی پی او ڈی ایس پی طاریق کریم نے بتایا کہ ان کو اس بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہے، پاک فوج کے پوسٹ بمبوریت سے بھی رابطہ کیا گیا مگر وہاں بھی فون کی حرابی کی وجہ سے بات نہ ہوسکی۔

    تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو طالبان نے قتل کیا ہے ۔ کیلاش قبیلے کے مذہبی رہنماؤں (قاضی) نے بتایا کہ اگرچہ کیلاش قبیلے لوگ اپنی مردوں پر تین دن تک رسم مناتے ہیں مگر ان دونوں مقتولین کو جلدی دفنائے جائے گا کیونکہ وہ زیادہ زحمی ہیں اور میتوں کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

  • نواب شاہ،مٹیاری میں میاں بیوی کا بہیمانہ قتل

    نواب شاہ،مٹیاری میں میاں بیوی کا بہیمانہ قتل

    نواب شاہ: سندھ کے ضلع ڈسٹرکٹ نواب شاہ کے علاقے مٹیاری میں بلوچستان سے آئے ہوئے مزدور میاں بیوی کو کلہاڑٰی کے وار کرکے قتل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مٹیاری کے نواحی گاوں جام شاخ کھوسو میں مزدوری کیلیئے بلوچستان سے آئے ہوئے میاں بیوی رندعلی اور اسکی زوجہ بانھی رند بلوچ کو نامعلوم ملزمان نے کلہاڑیوں سے حملہ کردیا جس کہ باعث رند علی بلوچ موقع پر ہلاک ہو گیا جب کہ اس کی بیوی کو فوری طبی امداد کے لیے سول اسپتال حیدر آباد منتقل کردیا گیا۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق مٹیاری سے زخمی حالت میں لائی گئی خاتون کو طبی امدا دی جا رہی تھی کہ خون زیادہ بہہ جانے کے باعث وہ جانبر نہ ہوسکی، خاتون کو کلہاڑی کے گہرے زخم لگے تھے جس کے باعث خون کافی مقدار میں بہہ گیا تھا۔

    میاں بیوی کے قتل کی تحقیقات کرنے والے تھانہ شاہ پور درپور کے پولیس آفیسر نے اے آروائی کے مقامی رپورٹر کو بتایا کہ قتل کی ابتدائی تحقیقات جاری ہیں اس لیے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا تا ہم اس بات کا گمان ہے کہ میاں بیوی کا قتل ذاتی جھگڑے کے باعث ہوا ہو، پولیس مقتولین کے ہمسائے سے پوچھ گچھ کر رہی ہے اور لواحقین کی تلاش بھی شروع کردی گئی ہے جس کے بعد حتمی طور پر کچھ کہا جا سکتا ہے۔

  • صوابی، بیٹے نے فائرنگ کرکے اپنی ماں اور بہن کو قتل کردیا

    صوابی، بیٹے نے فائرنگ کرکے اپنی ماں اور بہن کو قتل کردیا

    صوابی: صوابی کے علاقے پنج پیر میں نوجوان نے فائرنگ کر کے اپنی سگی والدہ اور بہن کو قتل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوابی کے علاقے پنج پیر میں ایک نوجوان نے فائرنگ کر کے اپنی ماں اور بہن کومعمولی اختلاف پر قتل کرکے فرار ہو گیا۔

    اہل محلہ نے دونوں ماں بیٹی کو قریبی ہسپتال پہنچایا تاہم وہ جانبر نہیں ہو سکیں،پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپےمارنا شروع کردیے تھے،اورکل ملزم کو اس کے گھر سے گرفتار کر لیا۔

    تفتیش کے دوران ملزم نے بتایا کہ وہ اپنی پسند سے شادی کرنا چاہتا تھا، جب کہ اُس کی مان اور بہن اس میں رکاوٹ بنی ہوئی تھیں، کل بھی اسی معاملے پر ملزم کی اپنی ماں اور بہن سے تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔

    تلخ کلامی کے بعد ملزم نے طیش میں آکر اپنی سگی ماں اور بہن کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا اور فرار ہو گیا تھا۔

    معمولی تلخ کلامی یا اختلاف پر اپنے سگے رشتہ داروں کا قتل کردیا، معاشرے کی سماجی روایات کی ذبوں حالی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

  • کراچی : ٹریفک پولیس افسر کی لاش کا معمہ حل ہوگیا

    کراچی : ٹریفک پولیس افسر کی لاش کا معمہ حل ہوگیا

    کراچی: ٹریفک پولیس کے افسر کی ملنے والی پرتشدد لاش کا معمہ حل ہوگیا،مقتول کو تیسری اہلیہ نے اپنےدوست کے ساتھ مل کر ہتھوڑوں کے وار سے قتل کیاتھا.

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گذشتہ روز ناگن فلائی اوور کے قریب رہائشی اپارٹمنٹ سے ملنے والی ٹریفک پولیس کے افسر سلیم کی پرتشد لاش کا معمہ حل ہوگیا.مقتول پولیس افسر ناظم آباد میں واقع ڈرائیونگ لائنسس برانچ میں تعینات تھا.

    ایس پی ثاقب ابراہیم نے بتایا کہ مقتول افسر کو اس کی تیسری اہلیہ نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر ہتھوڑے کے وار سے قتل کیا تھا.

    ابتدائی تفتیش کے دوران پولیس کو مقتول کی تیسری اہلیہ پر شک گزرا تو اسے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا تو ملزمہ نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا،پولیس نے گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر آلہ قتل برآمد کرلیا.

    واضح رہے کہ صوبائی وزیر داخلہ سندھ سسہیل انور سیال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس افسران کو قاتلوں کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کئے تھے.

  • سوات میں ویلیج کمیٹی کے چئیرمین کو قتل کر دیا گیا

    سوات میں ویلیج کمیٹی کے چئیرمین کو قتل کر دیا گیا

    سوات: باڑا بانڈی میں ویلیج کمیٹی کے چئیرمیں محمد خان اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکارکو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوات کے علاقے باڑا بانڈی میں ویلیج کمیٹی کے چئیرمین اور علاقے کی معروف شخصیت محمد خان اور ان کے محافظ پولیس اہلکار کو آج نا معلوم اسلحہ برداروں نے فائرنگ سے شدید زخمی کردیا تھا،جنہیں فوری طبی امداد دینے کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا،جہاں دونوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

    ہسپتال انتظامیہ نے چئیرمین ویلیج کمیٹی اوراُن کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے،ضروری کاروائی کی انجام دہی کے بعد میت اہلِ خانہ کے حوالے کردی، جب کہ ایک شخص کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

    دہرے قتل کی اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس نے علاقہ کا گھیراؤ کر کے سرچ آپریشن شروع کردیا،جاری آپریشن کے نتیجے میں تاحال کسی گرفتاری کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

    مقتول چئیرمین ویلیج کمیٹی محمد خان کے اہلِ خانہ کے مطابق وہ علاقہ کی معروف شخصیت تھے،اُن کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی،تاہم گذشتہ کئی ماہ سے انہیں شدت پسندوں کی جانب سے دھمکیوں کا سامنا تھا۔

  • فیصل آباد : باپ اور دو بیٹوں کا اغواء کے بعد قتل

    فیصل آباد : باپ اور دو بیٹوں کا اغواء کے بعد قتل

    فیصل آباد: بلوچنی کے علاقے میں مخالفین نے باپ اور دو بیٹوں کو اغواء کے بعد قتل کردیا تینوں کی لاشیں پانچ روز بعد سیم نالے سے برآمد ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے بلوچنی گاؤں کے رہائشی اکبر علی اور اس کے دو بیٹے شاہد اور ندیم دس مئی کو موٹرسائیکل پر قتل کیس کی پیشی کیلئے عدالت جاتے ہوئے راستے سے اغواء ہوگئے تھے۔

    اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اُن کے پیاروں کو مخالفین شفیق، لیاقت اور ان کے ساتھیوں نے اغواء کر کے قتل کردیا ہے اور لاشیں نواحی گاؤں کے سیم نالے میں پھینک دیں۔

    پولیس حکام کے مطابق مقتول اکبر علی دو سال قبل قتل کے مقدمے میں نامزد تھا اور کیس عدالت میں چل رہا تھا۔

    پولیس نے مزیدبتایا کہ ملزمان قتل کے بعد گھروں کو تالے لگا کر فرار ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب فیصل آباد کے ہی علاقے چھوٹی اناسی میں کرائے داروں اور مالک مکان کے درمیان ہونے والے تنازعے نے اٹھارہ سالہ نوجوان کی جان لے لی۔

    کرائے دار خرم اور اُس کے بھائی نے اتوار کے روز ظفر عباس کو گھر پر جھانکنے کے الزام میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، شدید زخمی ہونے کے سبب نوجوان جائے وقوعہ پر ہی دم توڑ گیا۔

    پولیس میں شنوائی نہ ہونے اور ملزمان کو گرفتار نہ کرنے پر مقتول کے لواحقین نے لاش سڑک پر رکھ کر ٹروالا سڑک پر ٹائر نذر آتش کر کے سڑک بلاک کردی اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    پولیس حکام کی جانب سے ملزم کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی پر ورثاء نے احتجاج ختم کر دیا۔

  • گجرات : یوکرائین کے شہری کی لاش برآمد

    گجرات : یوکرائین کے شہری کی لاش برآمد

    گجرات: سات روز قبل اغوا ہونے والے یوکرا ئین کے شہری علی سحر کی لاش ہیڈخا نکی کے مقام سے برآمد کرلی گئی.

    تفصیلات کے مطابق اتوار کی شام محلے کے چاند اور اسد شاہ کھانا کھلانے کے بہانے گھر سے بلا کر لے گئے تھے، علی سحر کے گھر واپس نہ لوٹنے پر اس کے ورثا نے گمشدگی کی اطلاع تھانہ سول لائن کو دی.

    پولیس نےعلی سحر کے ورثا کی کمشدگی پر فوری کاروائی کرتے ہوئے ملزمان کو حراست میں لے لیا، ملزمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے علی سحر سے زیادتی کی کوشش کی، لیکن ناکامی پر پتھر مار کر دریا میں پھینک دیا.

    ملزمان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ اس سے قبل بھی بچوں کو ذیادتی کا نشانہ بناچکے ہیں.

    علی سحر کی بہن کا کہناتھا کہ ان کا بھائی یوکرائن کا رہائشی تھا، جبکہ والدین اس وقت جرمنی میں ہیں، مقتول کی بہن نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کو انصاف فراہم کیا جائے.

  • لاہور:مغوی بچی کی لاش ہمسایوں کی چھت سےمل گئی

    لاہور:مغوی بچی کی لاش ہمسایوں کی چھت سےمل گئی

    لاہور: گجرپورہ میں کمسن مغوی بچی مبینہ زیادتی کے بعد مردہ حالت میں ہمسایوں کی چھت سےملی، پولیس نے دومشکوک افرادکو حراست میں لے لیا۔

    کوٹ خواجہ سعید کے علاقے میں ساڑھےتین سال کی بچی ارفعہ کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا، جاں بحق ہونے والی بچی کے چچا کے مطابق گھر میں ایک محفل کے دوران ارفعہ غائب ہوئی پورے محلے میں ڈھونڈا لیکن وہ نہ ملی اگلے روز اُس کی لاش پڑوسی کی چھت سے ملی۔

    ارفعہ کے اہل خانہ نے پڑوسی پر شک ظاہر کیا ہے،پولیس کے مطابق دو مشکوک افراد کو حراست میں لے کر بچی کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

  • جاوید اقبال- ایک ایسا قاتل جس نے 100 بچوں سے زیادتی کے بعد انہیں قتل کردیا

    جاوید اقبال- ایک ایسا قاتل جس نے 100 بچوں سے زیادتی کے بعد انہیں قتل کردیا

    کراچی: پنجاب کے شہر قصور میں حسین خان والا دیہات میں ایک مقامی گروہ کے ملزمان دوسو چھیاسی کمسن بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا نےکے بعد ان کی وڈیو بناکر بلیک میلنگ کرنے کا واقعہ پیش آیا۔

    ایسا ہی ایک واقعہ نوے کی دہائی میں پیش آیا جب ایک سیریل قاتل نے پنجاب میں  100 بچوں کے قتل کا اعتراف کیاتھا۔

    بدنام جاوید اقبال نامی شخص نے سو بچوں کا قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو تلف کرنے کے لئے تیزاب کا استعمال کیا تھا۔جاوید اقبال کے ہاتھوں قتل ہونے والے بچوں کی عمر 6 سے تقریبا 16 سال تک تھی۔

    تیس دسمبر 1999کو جاوید اقبال نے ایک اردو اخبار کے دفتر سے گرفتار کیا گیا ،جیسے ہی اخبار کے دفتر میں اقبال نے اپنا اعترافی بیان لکھنا شروع کیا وہاں موجود عملے نے پاکستان کے فوج ادارے کو خبر کردی جس کے سو سے زائد جوانوں نے اس عمارت کو گھیر لیا تھا۔

    جاوید اقبال کی درندگی کا نشانہ بننے والے تمام بچوں کی عمریں  6سے 16 سال کے درمیان تھی اور ان میں سے زیادہ تر بچے گھر سے بھاگے ہوئے اور لاہور کی سڑکوں پر رہنے والے تھے۔ جاوید اقبال معصوم بچوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کو تیزاب میں ڈال کر دریائے راوی میں بہا دیتا تھا۔

    اقبال کی گرفتاری کے چند ہی گھنٹوں کے بعد پنجاب کے ٹاون سواہا سے اس کے دو مبینہ ساتھی بھی گرفتار کرلئے گئے تھےجو اسے پیسے اور سفر میں مدد کرتے تھے۔

    اقبال جاوید کے اعترافی خط کے مہنے بعد پولیس کئی دنوں تک گمشدہ اور مقتول بچوں کے والدین سے  تفتیش کرتے رہے۔80سے زائد کی شناخت ان کے اہلِخانہ کی مدد سے کرلی گئی تھی، اقبال کے گھر میں موجود ڈھیر سے کئی بچوں کی تصاویر اور ان کے کپڑےبھی ملے۔

    روزنامہ ڈان کے 2001 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق جاوید اقبال کا مقصد معصوم بچوں کو اپنی طرف راغب کرنا تھا ،جس کے لئے اس نے شادباغ میں ایک ویڈیو گیم کی دکان  کھولی، وہ معصوم بچوں کم قیمت میں ٹوکن دیا کرتا تھابلکہ کبھی کبھی تو مفت بھی دے دیا کرتا تھا۔وہ اپنی دکان میں سو روپے کا نوٹ جان کر گراتا تھا اور دیکھتا تھا کون سا بچا اسے اٹھا رہا ہے پھر وہ اعلان کرواتا تھا کہ  پیسے گر گئے ہیں جس کے بعد سب کی تلاشی لیتا تھا، بعد ازاں وہ بچے کو پکڑ کر ایک کمرے میں لے جاتا تھا اور اسے زیادتی کا نشانہ بنا کر تعلقات اچھے رکھنے کے لئے اٹھاے ہوئئے پیسے واپس دے دیتا تھا۔

    مختلف رپورٹ کے مطابق جب عوام نے بچوں کو اس کی دکان پر بھیجنا بند کردیا تو اقبال نے فیش ایکوریم کی دکان کھولی بعد ازاں لڑکوں کو اپنےی طرف راغب کرنے کے لئے جم بھی کھولا۔

    اقبال نے ایک ایئر کنڈیشنر اسکول بھی کھولا لیکن وہ اس میں ناکام رہا،اس نے ایک دکان بھی کھولی جس میں بازار سے کم قیمت پر اشیاء فروخت کرتا تھا۔جو صرف چند ہفتوں کے لئے جاری رہی۔

    ۔تیس دسمبر 1999کو جاوید اقبال نے ایک اردو اخبار کے دفتر میں پہنچ کر کہا،’’میں جاوید اقبال ہوں، سو بچوں کا قاتل، مجھے نفرت ہے اس دنیا سے، مجھے اپنے کیے پر کوئی شرمندگی نہیں ہے اور میں مرنے کے لیے تیار ہوں، مجھے سو بچوں کو قتل کرنے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔

    اس کا کہنا تھا کہ میں 500 لوگوں کو مار سکتا تھا کوئی مسلئہ نہیں تھا اور نہ ہی پیسے کا مسلہ تھا لیکن میں نے اپنے آپ سے ایک وعدہ کیا تھا کہ سو بچوں کا جسے میں توڑنا نہیں چاہتا تھا ۔

    اقبال نے اخبار کو بتایا اس نے پولیس سے انتقام کے لئے یہ سب کیا، اس نے بتایا کہ نوے کی دہائی میں اسے پولیس نے بچوں سے زیادتی کے الزام میں تفتیش کی تھی مگر کوئی الزام عائد نہیں ہوسکا۔

    اس کا کہنا تھا کہ دوران تفتیش مجھ پر شدید تشددت کیا گیا میرا سر پھاڑ دیا گیا ، میری ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی ، مجھے معزور کردیا گیا تھا ، مجھے اس دنیا سے نفرت ہے۔

    اقبال نے کہا کہ میری ماں میرے لئے روئی تھی میں چاہتا تھا کہ سو مائیں اپنے بچوں کے لئے روئیں۔

    عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران جج نے ملکی تاریخ کے سفاک ترین قاتل پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو اسی طرح سزا دی جائے جس طرح انہوں نے معصوم بچوں کو قتل کیا۔جج نے اپنے فیصلے میں کہا،’’تمہیں متاثرہ بچوں کے والدین کے سامنے پھانسی دی جائے گی اور اس کے بعد تمہاری لاش کے سو ٹکڑے کر کے انہیں اسی طرح تیزاب میں گلایا جائے گا، جس طرح تم نے بچوں کی لاشوں کو گلا یا تھا۔تاہم اس وقت کی حکومت نے ایسا کرنے نہ دیا ان  کا کہنا تھا کہ یہ قانون کے خلاف ہے۔

    مارچ سن 2000 میں 100 بچوں کے قتل کے الزام میں اکتالیس سالہ اقبال کو سزاموت سنادی گئی تھی ، ایک سال بعد اقبال اور اس کے مبینہ ساتھی نے جیل میں زہر کہا کر خوکشی کرلی تھی۔