Tag: قدرتی آفات

  • پہلے افواج پاکستان نے جنگ جیتی اور اب قدرتی آفات سے نبرد آزما ہیں، وزیر دفاع

    پہلے افواج پاکستان نے جنگ جیتی اور اب قدرتی آفات سے نبرد آزما ہیں، وزیر دفاع

    سیالکوٹ (26 اگست 2025): وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پہلے افواج پاکستان نے جنگ جیتی اور اب قدرتی آفات سے نبرد آزما ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے افواج پاکستان نے جنگ جیتی اور اب قدرتی آفات سے نبرد آزما ہیں۔ عوام کی جانیں بچا کر انہیں محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ یہ جنگ سویلین اداروں کو لڑنی چاہیے جو فوج لڑ رہی ہے اور یہ سب سویلین سیٹ اپ کی ناکامی ہے۔

    وزیر دفاع نے تباہی کی بڑی وجہ نالوں پر تجاوزات اور کرپشن کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے بہاؤ کی جگہ پر تجاوزات ہیں، جو سٹی گورنمنٹ اور بلدیاتی اداروں کی ناکامی ہے۔ سرکاری اہلکار بھی تجاوزات میں ملوث ہوتے ہیں۔ شہر کا اسٹرکچر تباہ ہو گیا۔

    خواجہ آصف نے ضلعی انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کرپشن کی حد ہے کہ تمام سڑکیں بارش میں بہہ گئیں۔ ایس ڈی او، ایکسین یا ٹھیکیدار سے کوئی سوال نہیں کرتا۔ کرپشن کی صورتحال یہ ہے کہ ذاتی طور پر کام کراؤ تو 50 ہزار لگتے ہیں، جب کہ سرکاری فنڈز سے وہی کام 5 کروڑ کا ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت میں آئے ہوئے صرف ڈیڑھ سال ہوا ہے۔ تعمیر نو ہو رہی ہے تو بلدیاتی ادارے میں مضبوط کرنا ہوں گے، تاہم تعمیر نو میں وقت لگے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-floods-ahsan-iqbal-visit-narowal-media-talk/

  • دنیا میں رونما ہونے والی 6 سب سے بڑی ہلاکت خیز قدرتی آفات، تصاویر

    دنیا میں رونما ہونے والی 6 سب سے بڑی ہلاکت خیز قدرتی آفات، تصاویر

    تاریخ کا مطالعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ زمانہ قدیم سے آج تک انسان کو جن قدرتی آفات سے گزرنا پڑا ہے ان میں سب سے زیادہ طوفان، زلزلے سیلاب اور خشک سالی وغیرہ نمایاں ہیں۔

    یہ فہرست دنیا کی چھ سب سے خوفناک قدرتی آفات کو بیان کرتی ہے، جنہوں نے پورے شہر تباہ کر دیے اور لاکھوں لوگوں کی جان لے لی۔ ان میں طوفان، زلزلے، سیلاب اور ڈیم ٹوٹنے جیسے سانحات شامل ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں گزشتہ اور حالیہ صدی میں پیش آنے والی 6 قدرتی آفات کا ذکر کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پورے شہر تباہ و برباد اور لاکھوں لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ان میں سر فیرست طوفان، زلزلے، سیلاب اور ڈیم ٹوٹنے جیسے سانحات شامل ہیں۔

    چین میں سیلاب : 1931

    چین کے یانگتسی نامی دریا (چانگ جیانگ) میں اکثر بڑے سیلاب آتے رہے ہیں لیکن 1931 کے تباہ کن سیلاب نے سب کچھ ملیا میٹ کردیا کیونکہ یہ چینی تاریخ کا سب سے زیادہ خوفناک سیلاب تھا۔

    اس سیلاب سے لاکھوں ایکڑ زرعی زمین اور بڑے شہر جیسے نانجنگ اور ووہان ڈوب گئے، ایک اندازے کے مطابق 5 کروڑ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے اور تقریباً 37 لاکھ لوگ لقمہ اجل بن گئے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی آبی آفت سمجھی جاتی ہے۔

    earthquake

    ہیٹی کا زلزلہ : 2010

    12جنوری 2010 کو ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے قریب 7.0 شدت کا خوفناک زلزلہ آیا۔ جس کے بعد شدید آفٹر شاکس بھی آئے۔ زلزلے کی وجہ لیوگانے فالٹ نامی پوشیدہ فالٹ لائن تھی، جو شہر کے نیچے پائی گئی۔ اس زلزلے میں اندازاً 2 سے 3 لاکھ لوگ جاں بحق ہوئے اور لاکھوں بےگھر ہوئے۔

    نینا طوفان اور بانکیاؤ ڈیم کی تباہی : 1975

    اگست 1975 میں چین کے مغربی صوبے ہینان میں نینا نامی طوفان نے خوفناک تباہی مچائی، اس شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جس کی وجہ سے بانکیاؤ ڈیم ٹوٹ گیا جو 1950 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔

    ڈیم کے ٹوٹنے سے شدید سیلاب آئے۔ اس میں کم از کم 26ہزار افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے اور بعد میں پانی کی آلودگی اور قحط کی وجہ سے 1لاکھ 45ہزار مزید اموات ہوئیں، اس آفت سے ایک کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

    Tokyo earthquake

    جاپان کا یوکوہاما زلزلہ : 1923

    یکم ستمبر 1923 کو دوپہر کے وقت 7.9 شدت کا زلزلہ ٹوکیو اور یوکوہاما کے علاقے میں آیا تھا۔ اس زلزلے کے نتیجے میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد لوگ موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ زیادہ تر اموات زلزلے کے بعد پھیلنے والی آگ سے ہوئیں۔

    اس زلزلے کے باعث لاکھوں مکانات گرگئے یا جل گئے اور ایک 12 میٹر اونچی سونامی کی لہر نے ساحلی علاقوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ اس زلزلے نے جاپان کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کو تباہ کر دیا تھا۔

    Kashmir

    آزاد کشمیر زلزلہ : 2005

    8اکتوبر 2005 کو پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا اور بھارت و افغانستان کے کچھ حصے شدید زلزلے سے لرز اٹھے۔

    زلزلے کی شدت 7.6 تھی، مسلسل آفٹر شاکس، لینڈ سلائیڈنگ اور پتھر گرنے کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ ناقص تعمیرات کی وجہ سے نقصان اور ہلاکتیں زیادہ ہوئیں، اس سانحے میں کم از کم 79ہزار افراد جاں بحق ہوئے اور 32ہزار عمارتیں زمیں بوس ہوئیں۔

     hurricane

    گریٹ گیلویسٹن طوفان : 1900

    8ستمبر 1900 کو امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر گیلویسٹن میں کیٹیگری 4 کا سمندری طوفان آیا جو آج تک کی امریکہ کی سب سے ہلاکت خیز قدرتی آفت تھی۔ اس میں 8ہزار سے زائد لوگ مارے گئے اور 10ہزارسے زائد افراد بے گھر ہوئے۔

    طوفان کے وقت سمندری لہریں 15 فٹ بلند تھیں، جبکہ گیلویسٹن جزیرہ سمندر سے صرف 5 فٹ بلند تھا۔ اس وقت موسم کی پیش گوئی کی ٹیکنالوجی اتنی ترقی یافتہ نہیں تھی، اس لیے لوگ تیاری نہ کر سکے اور شہر پوری طرح تباہ ہوگیا۔

    یہ سانحات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ قدرتی آفات کتنی تباہ کن ہوسکتی ہیں اور ہمیں قدرت کے مقابلے میں کتنی تیاری کی ضرورت ہے۔

  • قدرتی آفات کا خطرہ، گرین ہاؤس گیسز کی کثافت میں خطرناک اضافہ

    قدرتی آفات کا خطرہ، گرین ہاؤس گیسز کی کثافت میں خطرناک اضافہ

    نیویارک: عالمی موسمیاتی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وبا کے باوجود 2020 میں فضا میں گرمی پیدا کرنے والی گیسز کا اضافہ ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ماحولیاتی ایجنسی کی ایک جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کی عالمی کثافت گزشتہ سال ریکارڈ سطح تک بلند رہی۔

    ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے پیر کے روز ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، اور نائٹرس آکسائیڈ کی کثافت کی عالمی اوسط کے لیے بین الاقوامی موسمیاتی ایجنسیوں کے 2020 کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ 1984 میں اعداد و شمار جمع کرنا شروع کیے جانے کے بعد مذکورہ تینوں گیسز کی بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی ہے۔

    سی او ٹو، میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ کی مقدار میں پچھلے 10 سالوں میں سالانہ اوسط سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ اس سے پیرس معاہدے کے اہداف سے زیادہ درجہ حرارت بڑھ جائے گا۔ انھیں فکر ہے کہ ہماری گرم دنیا قدرتی ذرائع سے اخراج کو بڑھا رہی ہے۔

    گزشتہ سال کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح 413.2 پی پی ایم یعنی پارٹس فی ملین، میتھین کی 1 ہزار 889 پی پی بی یعنی پارٹس فی بلین اور نائٹرس آکسائیڈ کی 333.2 پی پی بی ریکارڈ کی گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق 2019 کے مقابلے میں 2020 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی فضا میں کثافت 2.5 پی پی ایم، میتھین کی 11 پی پی بی اور نائٹرس آکسائیڈ کی 1.2 پی پی بی زیادہ تھی۔

    کووِڈ 19 کے باعث عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے گزشتہ سال معدنی ایندھن سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ میں 5.6 فی صد کمی آنے کے باوجود، مذکورہ ہر گیس کی کثافت میں اضافہ گزشتہ 10 سالوں کی سالانہ اوسط کے مقابلے میں زیادہ رہا۔

    اعداد و شمار کے تجزیے میں شامل جاپان کے محکمہ موسمیات کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے پر توجہ نہ دیے جانے کی صورت میں خشک سالی اور شدید بارشوں جیسی قدرتی آفات پہلے سے زیادہ آئیں گی۔

  • سندھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ 10 سال سے پالیسی سے محروم

    سندھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ 10 سال سے پالیسی سے محروم

    کراچی: سندھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ اتھارٹی گزشتہ 10 سال سے پالیسی سے محروم ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایک آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی پالیسی دس سال سے نہیں بنائی جا سکی، اس اتھارٹی کو متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے قائم کیا گیا تھا، پالیسی نہ ہونے کے سبب اتھارٹی کا کردار فعال نہیں رہا۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق انسانی ساختہ آفات سے نمٹنا بھی اتھارٹی کی بنیادی ذمہ داری تھی، تاہم کسی بھی آفت سے نمٹنے کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ پالیسی کا ہونا ضروری تھا، اتھارٹی ولنریبلیٹی سروے بھی نہیں کرا سکی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی امدادی سامان کی خریداری کا بھی ریکارڈ نہیں دے سکی، امدادی سامان کی خریداری کا ریکارڈ نہ دینا قواعد کی خلاف وری ہے، امدادی سامان کے چوری، ضیاع یا غلط استعمال کے خدشات ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں کراچی میں ہونے والی بارشوں میں نقصانات پر سندھ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ایک متنازع بیان جاری کیا تھا، اتھارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ تین دن تک جاری طوفانی بارشوں میں کسی بھی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، حالاں کہ بارشوں میں کرنٹ لگنے سے 9 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جن میں 2 سگے بھائی بھی شامل تھے۔

  • قدرتی آفات میں عوام کا تحفظ ریاست کی بنیادی ذمےداری ہے، عثمان بزدار

    قدرتی آفات میں عوام کا تحفظ ریاست کی بنیادی ذمےداری ہے، عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ نقصان کے ازالے اور ریلیف کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو فعال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے قدرتی آفات سے آگاہی اور بچاؤ کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کےاستعمال سے قدرتی آفات کے نقصان کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ نقصان کے ازالے اور ریلیف کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو فعال کیا، قدرتی آفات میں عوام کا تحفظ ریاست کی بنیادی ذمے داری ہے۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج قدرتی آفات سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ یہ دن 1978 سے ہر سال 13 اکتوبر کو منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد قدرتی آفات، ناگہانی سانحات، سیلاب، زلزلے، وبائی امراض پھوٹنے سمیت دیگر ایسے ہی واقعات کے بارے میں عوام کو مختلف عوامل سے آگاہ کرنا ہے۔

    اس دن کے حوالے سے تنظیم شہری دفاع، رضاکاروں تنظیموں، ریسکیو آرگنائزیشنز، سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام تقریبات کی جاتی ہیں جبکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے آگاہی کی غرض سے پمفلٹ اور معلوماتی لٹریچر بھی تقسیم کیا جاتا ہے۔

    دنیا بھر میں قدرتی آفات، زلزلوں، سیلاب، سونامی اور آتش فشاں پھٹنے سے لاکھوں قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں۔

  • آزاد کشمیر میں بارش کے بعد راولاکوٹ میں لینڈ سلائیڈنگ، 7 افراد جاں بحق

    آزاد کشمیر میں بارش کے بعد راولاکوٹ میں لینڈ سلائیڈنگ، 7 افراد جاں بحق

    راولاکوٹ: آزاد کشمیر میں بارش کے بعد راولاکوٹ میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 7 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر میں تیز بارش کے بعد راولاٹ میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں سات افراد جاں بحق ہو گئے، پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    راولاکوٹ میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ شدید بارش کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے جب کہ حکام نے مزید لینڈ سلائیڈنگز کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔

    بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ کا واقعہ ضلع راولا کوٹ کے علاقے پوٹھی چھپریاں میں پیش آیا، جس کے باعث 4 مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  راولاکوٹ، بھارتی فوج کی گولہ باری، خاتون شہید، بزرگ شہری زخمی

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارشوں کے باعث ہزارہ، مالاکنڈ ڈویژن، گلگلت بلتستان اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

    ایبٹ آباد، ہری پور، بونیر، سوات، مردان اور کرک سمیت خیبر پختون خوا کے مختلف شہروں میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

    ادھر راولپنڈی، اسلام آباد، سرائے عالم گیر، جہلم، سیالکوٹ، اور ڈسکہ پھالیہ میں بھی بادل شدت سے برس پڑے ہیں۔

    دریائے چناب، راوی، ستلج، بیاس اور جہلم میں سیلاب کا خدشہ ہے، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا۔

  • افغانستان: حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی، 250 افراد جاں بحق

    افغانستان: حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی، 250 افراد جاں بحق

    کابل: افغانستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی مچ گئی ہے، بارشوں اور سیلاب سے 250 افراد جاں بحق جب کہ 300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی جہاں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 250 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

    افغان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلاب کے باعث 33 ہزار گھر مکمل اور جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق حالیہ دنوں کے دوران افغان دارالحکومت کابل سمیت ملک کے 24 صوبوں میں شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایران اورپاکستان کے بعد افغانستان میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی

    سیلابی ریلوں میں متعدد افراد لا پتا بھی ہوئے ہیں، اب تک 6 ہزار خاندانوں کو نقد مالی امداد دی جا چکی ہے جب کہ 19 ہزار کو خوراک فراہم کی گئی ہے۔

    حکام کے مطابق رواں ماہ بدخشاں، تخار، ہرات، فریاب، بلخ، سمنگان، کنڑ سمیت دیگر افغان صوبے سیلاب سے متاثر ہوئے، اچانک آنے والے سیلابی ریلے مختلف علاقوں میں لوگوں کے سینکڑوں پالتو مال مویشی بہا کرلے گئے۔

    افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے صوبے ہرات کے 5 اضلاع میں شدید بارشوں نے تباہی مچائی، سیلابی صورتح ال کے باعث مختلف حادثات میں 6 افراد ہلاک اور 17 لا پتا ہوئے۔

    سیلابی ریلے میں لا پتا ہونے والے تمام افراد ایک بس میں سوار تھے، آخری اطلاعات تک لاپتا ہونے والے افراد کی تلاش جاری تھی۔

  • کلائمٹ چینج مسلح تصادم کو فروغ دینے کا سبب

    کلائمٹ چینج مسلح تصادم کو فروغ دینے کا سبب

    واشنگٹن: ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کے باعث آنے والی قدرتی آفات مستقبل قریب میں مختلف ممالک میں مسلح تصادم کو فروغ دے سکتی ہیں اور پہلے سے جاری تصادموں میں اضافہ کرسکتی ہیں۔

    یہ تحقیق امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کی جانب سے کی گئی۔ ماہرین نے اس کے لیے دنیا بھر میں جاری جنگ زدہ علاقوں کی صورتحال، ان کی وجوہات، اور مستقبل میں ہونے والی ممکنہ جنگوں / تنازعوں کی وجوہات کا جائزہ لیا۔

    کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟ *

    تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس وقت دنیا میں جاری خانہ جنگیوں میں سے ایک تہائی کی بنیادی وجہ وہاں ہونے والے موسمی تغیرات اور ان کے باعث ہونے والی ہجرتیں ہیں۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ شدید گرمی کی لہریں (ہیٹ ویو)، سیلاب اور طوفان مستقبل میں جنگوں کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔ یہ امکان ان مقامات پر زیادہ ہے جہاں آبادی زیادہ اور کنٹرول سے باہر ہو رہی ہے۔

    کلائمٹ چینج کے باعث امریکی فوجی اڈے خطرے کی زد میں *

    کلائمٹ چینج پر کام کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق کلائمٹ چینج قدرتی آفات جیسے زلزلہ، سیلاب، طوفان اور قحط یا خشک سالی کی وجہ بن رہا ہے۔ ان آفات کے باعث بہتر طرز زندگی کے حامل پورے پورے شہر اجڑ سکتے ہیں ا ور ان میں رہنے والے افراد بھوک، پیاس، بے روزگاری اور بنیادی سہولتوں سے محرومی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    نتیجتاً وہ شدت پسند رویوں کا شکار ہو کر شدت پسندی، مسلح لڑائیوں، جرائم اور دہشت گردی کی جانب متوجہ ہوں گے۔

    گرم موسم کے باعث جنگلی حیات کی معدومی کا خدشہ *

    تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ شدت پسندی اور مسلح تصادم افریقہ اور جنوبی ایشیا کو خاص طور پر متاثر کریں گے۔

    اس سے قبل کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کلائمٹ چینج اور اس کی وجہ سے ہونے والے مختلف مسائل کے باعث جنوبی ایشیا میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش مختلف تنازعوں کا شکار ہوجائیں گے جس سے ان 3 ممالک میں بسنے والے کروڑوں افراد کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔

    اس تحقیق میں پانی کی کمی کی طرف خاص طور پر اشارہ کیا گیا جس کے باعث پانی کے حصول کے لیے تینوں ممالک آپس میں برسر پیکار ہوسکتے ہیں۔

  • قدرتی آفات میں جان بچانے والا کیپسول تیار

    قدرتی آفات میں جان بچانے والا کیپسول تیار

    سائنسدانوں نے ایک ایسا سروائیول کیپسول بنا لیا ہے جو سونامی یا زلزلے جیسی قدرتی آفت میں جان بچانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ جان بچانے والی کیپسول میں 2 سے 10 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔

    امریکی سائنسدان جولین شارپ کی سربراہی میں ایرو اسپیس انجینیئرز کی ٹیم کی جانب سے ایسا سروائیول کیپسول بنایا گیا ہے جو قدرتی آفات میں لوگوں کی جان بچانے میں مدد دے گا۔ اسنوکر بال کی طرح دکھنے والی جان بچانے والی کیپسول میں 2 سے 10 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔

    c1

    سونامی یا سیلاب جیسے حالات میں یہ کیپسول پانی پر با آسانی تیر سکتا ہے۔ اس کے نیچے تیز دھار بلیڈر بھی لگائے گئے ہیں جو رواں پانی میں بھی تیر سکتا ہے۔

    جولین شارپ کے مطابق پرسنل سیفٹی سسٹم ہونے کے باعث اس میں پانی کی سطح زیادہ ہوجانے سے بھی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔

    سخت المونیم شیل اور فریم کے باعث یہ کیپسول باہر کے درجہ حرارت سے لڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ کیپسول میں ایک بڑی محفوط کھڑکی بھی ہے جس سے مختلف حالات کے دوران باہر کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

    فی الحال یہ کیپسول اپنے آزمائشی مراحل میں ہے اور اسے مختلف حالات اور درجہ حرارت میں رکھ کر اس کی صلاحیت کو آزمایا جارہا ہے۔

  • چھ ماہ میں قدرتی آفات سے عالمی جی ڈی پی کو37 ارب ڈالر کا نقصان ہوا

    چھ ماہ میں قدرتی آفات سے عالمی جی ڈی پی کو37 ارب ڈالر کا نقصان ہوا

    کراچی: یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے چیئرمین میاں شاہد نے کہا ہے کہ سال رواں کے پہلے چھ ماہ میں قدرتی آفات اور انسانی ساختہ تباہیوں سے عالمی جی ڈی پی کو 37 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال قدرتی آفات کے نتیجہ میں عالمی جی ڈی پی کو 54 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا تھا۔

    گزشتہ سال کے پہلے چھ ماہ میں قدرتی اور انسانی ساختہ آفات کے نتیجہ میں4800 افراد ہلاک ہوئے جبک تھے جبکہ امسال مرنے والوں کی تعداد 18000 رہی جن میں سے 4000 افراد پاکستان اور بھارت میں گرمی کی لہر کی وجہ سے لقمہ اجل بنے، ایک سوئس ادارے کی رپورٹ کے مطابق انشورنس انڈسٹری نے ان آفات سے ہونے والے مالی نقصانات میں سے 45 فیصد کا ازالہ کیا جو گزشتہ دس سال میں کی جانے والی ادائیگیوں سے زیادہ ہے۔

     انھوں نے کہا کہ انشورنس سے مصیبت میں مبتلاء افراد کے مصائب کم ہوتے ہیں نہ آفات کو ٹالا جا سکتا ہے مگر اس سے متاثرین کو نئی زندگی شروع کرنے میں مدد ملتی ہے۔