Tag: قدرتی وسائل

  • قدرتی وسائل کی فضول خرچی عروج پر

    قدرتی وسائل کی فضول خرچی عروج پر

    کیا آپ جانتے ہیں اس سال ہم انسانوں نے زمین پر موجود ایک سال کے لیے مختص قدرتی وسائل کو صرف 7 ماہ کے اندر ختم کرلیا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ہم انسانوں کو ایک سال کے اندر قدرتی وسائل کا اتنا ہی استعمال کرنا چاہیئے جتنا کہ زمین انہیں اسی ایک سال کے اندر پھر سے پیدا کرسکے۔

    تاہم ہم نے ان وسائل کو مقررہ وقت سے پہلے استعمال کرلیا اور اب آج کے دن کے بعد سے استعمال کیے جانے والے وسائل کی حیثیت ایسی ہے جیسے کوئی شخص برے وقت کے لیے بچائی گئی رقم کو روز مرہ کے معمولات کے لیے استعمال کرلے۔

    وسائل کے استعمال کے مقررہ وقت کے خاتمے کو اوور شوٹ ڈے کے نام سے جانا جاتا ہے جو دنیا بھر میں آج منایا جارہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق رواں سال ہم نے صرف 7 ماہ میں اتنا زیادہ کاربن کا اخراج کیا ہے جو سمندروں اور جنگلات سے جذب کرنا مشکل ہے، ہم نے حد سے زیادہ مچھلیوں کا شکار کیا، بے تحاشہ درخت کاٹے اور مقررہ حد سے زائد پانی کا استعمال کیا۔

    مزید پڑھیں: زمین کو بچانے کے لیے صرف 3 برس باقی

    سال کے اختتام تک چونکہ ہم ان وسائل کا مزید استعمال کرچکے ہوں گے تو اب ان جنگلات، پانی اور صاف ہوا کی دوبارہ بحالی میں زمین کو ایک سال سے کہیں زیادہ وقت درکار ہوگا۔

    یہ دن گزشتہ سال کے مقابلے میں پہلے منایا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال یہ دن ستمبر میں منایا گیا تھا۔ گزشتہ صدی کے آخر میں یعنی 90 کی دہائی میں یہ دن اکتوبر اور نومبر میں منایا جاتا تھا۔

    گویا ہم زمین کے وسائل کو، مال مفت دل بے رحم کے مصداق نہایت بے دردی سے استعمال کرتے ہوئے ان کی فضول خرچی کر رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنے قدرتی وسائل کو اسی طرح استعمال کرتے رہے تو ان وسائل کو دوبارہ پیدا کرنے کے لیے ہمیں کم از کم ایک اور زمین کی ضرورت پڑے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مال مفت دل بے رحم: قدرتی وسائل کی فضول خرچی عروج پر

    مال مفت دل بے رحم: قدرتی وسائل کی فضول خرچی عروج پر

    کیا آپ جانتے ہیں اس سال ہم انسانوں نے زمین کے لیے ایک سال میں قابل تجدید قدرتی وسائل کو 7 ماہ کے اندر ختم کرلیا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ہم انسانوں کو ایک سال کے اندر قدرتی وسائل کا اتنا ہی استعمال کرنا چاہیئے جتنا کہ زمین انہیں اسی ایک سال کے اندر پھر سے پیدا کرسکے۔

    تاہم ہم نے ان وسائل کو مقررہ وقت سے پہلے استعمال کرلیا اور اب آج کے دن کے بعد سے استعمال کیے جانے والے وسائل کی حیثیت ایسی ہے جیسے کوئی شخص برے وقت کے لیے بچائی گئی رقم کو روز مرہ کے معمولات کے لیے استعمال کرلے۔

    وسائل کے استعمال کے مقررہ وقت کے خاتمے کو اوور شوٹ ڈے کے نام سے جانا جاتا ہے جو دنیا بھر میں آج منایا جارہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق رواں سال ہم نے صرف 7 ماہ میں اتنا زیادہ کاربن اخراج کیا ہے جو سمندروں اور جنگلات سے جذب کرنا مشکل ہے، ہم نے حد سے زیادہ مچھلیوں کا شکار کیا، بے تحاشہ درخت کاٹے اور مقررہ حد سے زائد پانی کا استعمال کیا۔

    سال کے اختتام تک چونکہ ہم ان وسائل کا مزید استعمال کرچکے ہوں گے تو اب ان جنگلات، پانی اور صاف ہوا کی دوبارہ بحالی میں زمین کو ایک سال سے کہیں زیادہ وقت درکار ہوگا۔

    مزید پڑھیں: ہم کچرے سے زمین پر نئی تہہ بچھا رہے ہیں؟

    یہ دن گزشتہ سال کے مقابلے میں پہلے منایا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال یہ دن ستمبر میں منایا گیا تھا۔ گزشتہ صدی کے آخر میں یعنی 90 کی دہائی میں یہ دن اکتوبر اور نومبر میں منایا جاتا تھا۔

    گویا ہم زمین کے وسائل کو، مال مفت دل بے رحم کے مصداق نہایت بے دردی سے استعمال کرتے ہوئے ان کی فضول خرچی کر رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنے قدرتی وسائل کو اسی طرح استعمال کرتے رہے تو ان وسائل کو دوبارہ پیدا کرنے کے لیے ہمیں کم از کم ایک اور زمین کی ضرورت پڑے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • براعظم ایشیا ہمیشہ سے سامراجیت کا شکار رہا ہے‘چیئرمین سینیٹ

    براعظم ایشیا ہمیشہ سے سامراجیت کا شکار رہا ہے‘چیئرمین سینیٹ

    اسلام آباد:چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ خطے کے عوام قدرتی وسائل سے پوری طرح مستفید نہیں ہورہے ہیں، جبکہ براعظم ایشیا قدرتی وسائل سے مالامال ہے.

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نےایشیائی پارلیمنٹ کےاراکین کواجلاس میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ایشیا کےعوام کو غربت اور دہشت گردی جیسےمسائل کا سامنا ہے.

    انہوں نے کہا کہ ایشیا کو بھی اب صرف اپنے بارے میں سوچنا ہوگا، براعظم کواپنے وسائل سے پہلے اپنے عوام کو مستفید کرنا ہوگا.

    خطے کے عوام قدرتی وسائل سے پوری طرح مستفید نہیں ہورہے ہیں، جبکہ براعظم ایشیا قدرتی وسائل سے مالامال ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ایشیا ہمیشہ سے سامراجیت کا شکار رہا ہے.

    ایشیا کے قدرتی وسائل کا ہمیشہ استحصال کیا گیا ہے، براعظم کی ثقافت قدیم ترین اورمضبوط ہے،مغرب میں صرف اپنے بارے میں سوچنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، ایشیا کو بھی اب صرف اپنے بارے میں سوچنا ہوگا، براعظم کواپنے وسائل سے پہلے اپنے عوام کو مستفید کرنا ہوگا.

     ایشیا روشن دورمیں داخل ہورہا ہے، رضا ربانی

    دو روز قبل آئی کیپ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاتھا کہ ایشائی ممالک کو متحد ہوکرمغرب کے تسلط سے آزاد ہونا چائے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ مرکزِثقل مغرب سے واپس ایشیاء کی طرف منتقل ہورہا ہے اوراس منتقلی روکنے کے حوالے سے مغرب میں پریشانی پائی جاتی ہے۔

    رضا ربانی نے کہا کہ پیرس حملوں پرمغرب نے خوب شور مچایا لیکن فلسطین کے معاملے پرمغرب کی جانبداری بے نقاب ہو چکی ہے۔ فلسطینی عورتوں اور بچوں پر ہونے والے مظالم پرمغرب نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔