Tag: قدیم کنواں

  • مدینہ منورہ میں مسجد قبا کے نزدیک موجود قدیم کنویں کی کیا حقیقت ہے؟

    مدینہ منورہ میں مسجد قبا کے نزدیک موجود قدیم کنویں کی کیا حقیقت ہے؟

    مدینہ منورہ کے علاقے قبا میں قدیم ترین کنواں ’بئراریس‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور سے بھی قبل موجود تھا۔ یہ قدیم کنواں مسجد قبا سے مغربی سمت میں 38 میٹر کی دوری پر موجود ہے۔

    سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق اسلامی تاریخ میں ’بئراریس‘ کنویں کی وجہ شہرت حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ کے حوالے سے ہے۔

    صحیح احادث مبارکہ میں آیا ہے کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کنویں کا پانی پیا کرتے اور اس کی منڈیر پر بیٹھ کر اکثر وضو بھی کیا کرتے تھے۔

    اسلامی تاریخ کا مشہور واقعہ ہے کہ عہد نبوی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کنویں کی منڈیر پر بیٹھے تھے، پیغمبر اسلام کی انگوٹھی جس پر آپ کی مہر بھی تھی کو انگلی سے نکال کر دیکھ رہے تھے کہ انگوٹھی کنویں میں گر گئی۔

    آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگوٹھی کو نکالنے کے لئے کنویں کو خالی کرایا گیا مگر اس کے باوجود انگوٹھی نہ ملی، اس کے بعد سے اس کنویں کا نام ’بئرالخاتم‘ یعنی انگوٹھی والا کنواں پڑ گیا۔

    معروف تاریخ دان یاسر الحجیلی نے بتایا کہ مدینہ منورہ کا علاقہ قبا تاریخ اسلام کے حوالے سے اپنی خاص شہرت رکھتا ہے۔

    یہاں اسلام کی سب سے پہلی مسجد ’قبا‘ تعمیر کی گئی تھی، جبکہ اسی مسجد سے کچھ فاصلے پرمسجد جمعہ بھی موجود ہے جہاں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی نماز جمعہ ادا کی تھی اسی نسبت سے اس مسجد کا نام مسجد جمعہ رکھ دیا گیا تھا۔

    شام میں ایرانی قونصلیٹ پر حملہ، سعودی عرب کا رد عمل سامنے آگیا

    واضح رہے کہ شہر مقدس میں مدینہ منورہ ترقیاتی اتھارٹی کی جانب سے ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہیں، جس کے تحت قباء کے علاقے میں 57 مقامات کی تعمیر نو کی جارہی ہے۔

  • صلح حدیبیہ سے منسوب قدیم اور تاریخی کنوئیں پر تنازعہ

    صلح حدیبیہ سے منسوب قدیم اور تاریخی کنوئیں پر تنازعہ

    ریاض: تاریخ اسلامی کی عظیم الشان ’صلح حدیبیہ‘ حدیبیہ کے مقام پر ہوئی اور اسی نسبت سے اس کا نام رکھا گیا، تاہم یہاں موجود ایک قدیم و تاریخی اور زائرین کے لیے مقدس کنوئیں کو نجی کمپنی نے بغیر کسی اجازت کے اپنے تصرف میں لے لیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق اسلامی تاریخ کے ماہر ڈاکٹر سمیر برقہ کا کہنا ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ اس کمپنی کے خلاف کارروائی کرے جس نے بغیر اجازت حدیبیہ کنوئیں کے گرد دیوار بنا کر اسے اپنے تصرف میں لے لیا ہے۔

    ڈاکٹر سیمر کا کہنا ہے کہ علاقے میں تعمیراتی کام کرنے والی ایک نجی کمپنی نے وہاں اپنا کیمپ آفس بنایا ہوا ہے جہاں یہ کنواں واقع ہے۔ کمپنی نے کیمپ اور اسٹور کے گرد جو دیوار بنائی ہے اس کے اندر یہ کنواں بھی شامل کر لیا ہے۔

    خیال رہے کہ ’حدیبیہ‘ کا مقام جدہ اور مکہ مکرمہ شاہراہ پر شمیسی چیک پوسٹ سے 20 کلو میٹر مسافت پر واقع ہے، یہاں تاریخ اسلامی کی عظیم الشان ’صلح حدیبیہ‘ ہوئی تھی۔

    اس مقام پر ایک قدیم تاریخی کنواں آج بھی موجود ہے جہاں دنیا بھر سے آنے والے معتمرین، عازمین حج اور زائرین جاتے ہیں اور یادگاری تصاویر بھی بناتے ہیں۔

    تاہم اب مذکورہ کمپنی نے کنوئیں کے گرد دیوار بنا کر اسے لوگوں کی نظروں سے دور کرديا۔ تعمیراتی کمپنی نے بغیر کسی اطلاع کے کنوئیں کے گرد دیوار بنا دی ہے جس کے بعد کنوئیں تک رسائی ممکن نہیں۔

    ڈاکٹر سمیر کا کہنا ہے کہ اسلامی تاریخ میں اس کنوئیں کی بڑی اہمیت ہے جبکہ مملکت کے ویژن 2030 کے مطابق سعودی عرب میں سیاحت کے فروغ کے لیے بے تحاشہ کام کیا جا رہا ہے، ایسے میں مذکورہ کنوئیں کو اس طرح لوگوں کی نظروں سے دور کر کے اس کے گرد دیوار تعمیر کرنا کسی طور درست اقدام نہیں۔