Tag: قرارداد منظور

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس : ہندو لڑکیوں کے اغوا سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور

    سندھ اسمبلی کا اجلاس : ہندو لڑکیوں کے اغوا سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور

    کراچی : سندھ اسمبلی میں منگل کو پرائیوٹ ممبرز ڈے کے موقع پر جی ڈی اے کے اقلیتی رکن نند کمار گوکلانی کی ایک نجی قرارداد جو ہندو لڑکیوں کے اغوا سے متعلق تھی ایوان نے بعض ترامیم کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کرلی۔

    اپوزیشن کے رکن نند کمار گوکلانی نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے گھوٹکی میں ہندووں کے معاملے پر آواز اٹھانے کا اعلان کیا تھا جس پر ہم پیپلز پارٹی کے مشکور ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم اصل سندھ دھرتی اور ہڑپہ کی تاریخ کے وارث ہیں مگر اپنی بچیوں کے لئے سراپا احتجاج ہیں۔

    نند کمار نے کہا کہ میں ایوان میں اس معاملے پر بل لایا تو اسے چار ماہ سے محکمہ اقلیت نے غائب کردیا ہے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے ہمارے حقوق پر ہم سے وعدہ کیا تھا کہ برابری کے حقوق ملیں گے مگر قائد کا پاکستان کہاں ہے۔

    پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان نے کہا کہ ہندو برادری کو پاکستان میں مذہبی آزادی حاصل ہے ،ہندو ہم سے زیادہ محب وطن ہیں،بھارت میں مسلمانوں کےساتھ زیادتی کی جاتی ہے ،پاکستان میں سب کو آزادی حاصل ہے اغوا کی وارداتیں سماجی مسئلہ حل ہے۔

    وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چالہ نے کہا کہ ہمارے ہاں کوئی اقلیت نہیں مسلم اورغیر مسلم ہم سب پاکستانی ہیں، حکومت سندھ غیر مسلم لڑکیوں کے اغوا کے واقعات کو روکنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔

    ایم کیو ایم کی خاتون رکن منگلا شرما نے کہا کہ میری پارٹی کے اراکین ہمارے ایشوز پر ساتھ نہیں دیتے بولنے کی بھی اجازت لینی پڑتی ہے، منگلا شرمانے کہا کہ ہم نہ ملک چھوڑیں گے نہ نقل مکانی ہوگی ہم اس دھرتی کے ہیں اس دھرتی پر رہیں گے۔

    جی ڈی اے کی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ مذہبی تفریق سے بالاتر ہوکر بچیوں کےساتھ زیادتی کےخلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

    بعدازاں ایوان نے سندھ کے مختلف شہروں سے اغوا کی وارداتوں کےخلاف مذمتی قرارداد ترامیم کے ساتھ منظور کرلی جس کے بعد اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

  • سی ایس ایس کا امتحان انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی لیا جاسکے گا، قرارداد منظور

    سی ایس ایس کا امتحان انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی لیا جاسکے گا، قرارداد منظور

    اسلام آباد : سینٹ نے سی ایس ایس امتحان میں انگریزی کےساتھ اردو کے آپشن کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا سی ایس ایس کے امتحان میں زبان کا انتخاب اختیاری ہوناچاہیے جبکہ سراج الحق کا کہنا تھا اردو زبان ایک سمندر ہے جس میں بہت سی زبانوں کے الفاظ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں سی ایس ایس کے امتحان کوانگریزی کے بجائے ردو میں کرنے کی قرارداد ایوان بالاءمیں پیش کی ، سی ایس ایس امتحان کو اردو میں کرنے کی قرارداد سینیٹر سراج الحق نے پیش کی۔

    قرارداد میں کہاگیاکہ اعلی ترین مرکزی ملازمتوں کا امتحان انگریزی کے بجائے اردو میں لیاجائے جبکہ حکومت کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کی گئی ۔

    وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ سی ایس ایس میں 45 اختیاری اور 6 لازمی مضامین ہیں، یونیورسٹیوں میں لازمی مضامین انگریزی میں پڑھائی جاتے ہیں، سی ایس ایس کے امتحان میں زبان کا انتخاب اختیاری ہونا چاہیے۔

    علی محمد خان کا کہنا تھا ایف پی ایس سی کی رپورٹ کے مطابق 5 فیصد امیدوار لازمی مضامین پاس کرتے ہیں۔

    سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آئین ایک مقدس زبان ہے، آئین کے مطابق 15 سال بعد اردو زبان رائج کرناہے، ہمارے بچے 5 زبانیں سیکھتے ہیں، چین، جاپان اور دیگر ترقی یافتہ ممالک نے قومی زبان کی وجہ سے ترقی کی۔

    ان کا کہنا تھا ہم آزاد اور خومختار قوم ہیں،اردو زبان ایک سمندر ہے جس میں بہت سی زبانوں کے الفاظ ہیں، اردو زبان میں مقابلے کا امتحان کراکر ہم ترقی کرسکتے ہیں۔

    چیئر مین نے کہا کہ قرداد میں اردو کو اختیاری کردیتے ہیں ، جس کے بعد سی ایس ایس امتحان میں انگریزی کے ساتھ اردو کا آپشن کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ، ترمیمی قرارداد کے مطابق سی ایس ایس کا امتحان انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی لیا جاسکتاہے۔

    دوسری جانب اجلاس کے دور ان سینٹ نے وزیراعظم سکالرشپ پروگرام برائے بلوچستان طلباء میں پانچ سال کی توسیع کی قراداد متفقہ طور پر منظور کرلی ، سینیٹر میر کبیر نے کہاکہ بہت سے طلباءسکالرشپ سے مستفید ہورہے ہیں۔

    شیری رحمن ملک کا کہنا تھا اسکالر شپ پروگرام کو پانچ سال کےلئے توسیع کی جائے جبکہ قائد ایوان نے کہا وزیراعظم سکالرشپ پروگرام کو دس توسیع دیناچاہتے ہیں۔

  • امریکی سینیٹ  نے سعودی ولی عہد کو جمال خشوگی کےقتل کاذمہ دار ٹھہرادیا

    امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد کو جمال خشوگی کےقتل کاذمہ دار ٹھہرادیا

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہدمحمدبن سلمان کو سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کاذمہ دارقراردینے کی قرارداد منظور کرلی اور یمن جنگ میں سعودی عرب کی امدادروکنےکامطالبہ بھی کردیا۔

    امریکی میڈٰیا کے مطابق امریکی سینیٹ میں ایک قراردار پیش کی گئی ، پیش کردہ قرارداد میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کو صحافی جمال خشوگی کے قتل کا ذمے دار قرار دیا گیااور زور دیا کہ انھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

    قرارداد میں صحافی کے قتل کے خلاف قرارداد کے حق میں چھپن اور مخالفت میں اکتالیس ووٹ ڈالے گئے۔

    ری پبلکن سینیٹر کی پیش کردہ قرارداد میں سعودی ولی عہد کوجمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دارقراردیتے ہوئے قتل اور صدرٹرمپ کی شہزادہ محمد کی حمایت کی مذمت کی گئی۔

    قرارداد میں صدر ٹرمپ سے یمن جنگ میں سعودی عرب کو امریکہ کی جانب سے عسکری امداد روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کاحکم دیا، امریکی میڈیا کا دعوی

    یاد رہے امریکی میڈیا نے دعوی کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا، سی آئی اے نے فون کالز ریکارڈ سے اندازہ لگایا، جبکہ سعودی عرب نے سی آئی اے سے منسوب دعویٰ مسترد کردیا تھا۔

    امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے دعویٰ کیا  کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی قتل کے وقت اسکواڈ اور اپنے مشیر کو 11 میسجز کیے،تحقیقات کے حوالے سے خفیہ ادارے نے دوسری مرتبہ سعودی عہد پر الزام عائد کیا تھا۔

    اس سے قبل ترک حکومت کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ قتل کی تحقیقات ترکی میں ہی کروائی جائیں البتہ سعودی حکام نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے تحقیقات اپنے ہی ملک میں کرانے کا اعلان کیاتھا۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • سندھ اسمبلی میں  سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قرارداد منظور

    سندھ اسمبلی میں سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قرارداد منظور

    کراچی : سندھ اسمبلی میں سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قرارداد منظور کرلی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت وفاقی حکومت سے رابطہ کرے اور مارٹن کوارٹرز ،کلیٹن کوارٹرز ، جہانگیر روڈ اور پاکستان کوارٹرز کے لاکھوں مکینوں کو مالکانہ حقوق فراہم کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں مارٹن کوارٹرز ،کلیٹن کوارٹرز ، جہانگیر روڈ اور پاکستان کوارٹرز کے لاکھوں مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قرارداد پیش کی گئی ، قراردادایم کیوایم کے خواجہ اظہار الحسن نے پیش کی۔

    قرارداد میں کہا گیا مارٹن اورپاکستان کوارٹرزکےرہائشیوں پرتشددکی مذمت کرتے ہیں ، ان تمام رہائشی افراد کو قیام پاکستان کے بعد ان کی خدمات کے صلے میں پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے فراہم کئے تھے، اس لئے فوری طور پر ان رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت وفاقی حکومت سے رابطہ کرے اور مارٹن کوارٹرز ،کلیٹن کوارٹرز ، جہانگیر روڈ اور پاکستان کوارٹرز کے لاکھوں مکینوں کو مالکانہ حقوق فراہم کرے اور اس کی رپورٹ سپریم کورٹ کو بھیجے۔

    جس کے بعد پاکستان ،مارٹن، کلیٹن کوارٹرز کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کی سرکاری کوارٹرز کے خلاف آپریشن 3ماہ مؤخر کرنے کی ہدایت

    یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے احکامات پر پولیس پاکستان کوارٹرز کے رہائشیوں کی بے دخلی کیلئے پہنچی تو شہریوں نے احتجاج کیا اور علاقہ مکینوں نے پاکستان کوارٹرز کے داخلی راستے رکاوٹیں لگا کر بند کردیئے تھے، جس پر پولیس نے مکینوں پر بے دریغ لاٹھی چارج کیا ، شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کیا، جس کے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا تھا۔

    پولیس آپریشن کے دوران متعدد مظاہرین زخمی ہوئے اور کئی افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان کوارٹرز کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو فوری پولیس واپس بلانے کا حکم دے دیا تاہم آپریشن روکنے کے احکامات کے باوجود پولیس کی طرف سے پتھراو اور شیلنگ کا سلسلہ جاری رہا، مشتعل افراد نے گاڑی جلادی اور احتجاج کیا۔

    بعد ازاں پاکستان کوارٹرز کے گھر خالی کرانے کے معاملے پر گورنرسندھ عمر ان اسماعیل نے چیف جسٹس ثاقب نثار نے رابطہ کیا اور آپریشن رکوانے کی درخواست کی تھی، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری کوارٹرز کےخلاف آپریشن 3 ماہ مؤخر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • امریکا اپنا فیصلہ فوری واپس لے ،ترک صدر

    امریکا اپنا فیصلہ فوری واپس لے ،ترک صدر

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ دنیا نے فلسطین سے متعلق امریکا کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے ، امریکافلسطین سےمتعلق اپنا فیصلے فوری واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں قرارداد منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے فلسطین کےحق میں فیصلےکو سراہتے ہیں۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ دنیا نے فلسطین سے متعلق امریکا کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے ، امریکافلسطین سےمتعلق اپنا فیصلے فوری واپس لے۔

    اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکی جلد ہی مشرقی بیت المقدس میں سفارتخانہ کھولے گا اور ساتھ ہی تمام مسلم ممالک سے بیت المقدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔


    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اہم اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے تل ابیب سے امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف قرار داد کو کثرت رائے منظور کرلیا گیا تھا۔

    امریکی متنازع فیصلے کے خلاف قرارداد کے حق میں 128 اور مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے جب کہ 35 ممالک نے جنرل اسمبلی اجلاس میں رائے دہی سے اجتناب کیا۔


    مزید پڑھیں : امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا


    واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازعہ علاقے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا جب کہ امریکا یروشلم کے خلاف آنے والی قرارداد کو اقوام متحدہ میں پہلے ہی ویٹو کرچکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوشل میڈیاپرگستاخانہ موادکےخلاف پنجاب اسمبلی میں قراردادمنظور

    سوشل میڈیاپرگستاخانہ موادکےخلاف پنجاب اسمبلی میں قراردادمنظور

    لاہور: سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور کرلی گئی جس میں کہاگیاہےکہ گستاخانہ مواد کو بلاک کیاجائے۔

    تفصیلات کےمطابق پنجاب اسمبلی کےاجلاس میں آج مسلم لیگ ق کے رکن اسمبلی وقاص حسن اخترنے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیاگیا۔

    وقاص حسن کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں 295سی کے تحت گستاخانہ مواد پر کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ آئی ٹی اداروں کی کڑی نگرانی کرنے کامطالبہ کیاگیاہے۔

    مزید پڑھیں:نبی کریم ﷺکی شان میں گستاخی ناقابلِ معافی ہے،وزیراعظم

    خیال رہےکہ کراچی روانگی سےقبل وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ نبی کریم ﷺکی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابل معافی ہے۔انہوں نےکہا کہ ناموس رسالت پرمسلمانوں کے جذبات کا احترام کیا جانا چاہیے۔

    وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ حضورپاک ﷺسے محبت وعقیدت ہرمسلمان کا قیمتی سرمایہ ہے،نبی کریم ﷺکی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابل معافی ہے۔

    واضح رہےکہ وزیراعظم پاکستان نےوفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کوہدایت کرتے ہوئےکہاکہ گستاخانہ مواد ہٹانے اوراس کا راستہ روکنے کے لیے فوری اقدامات کیےجائیں اور ذمے داروں کو بلاتاخیر کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

  • سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کے خلاف قرارداد منظور

    سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کے خلاف قرارداد منظور

    نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نےمشرقی فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیرکےخلاف قراردادمنظورکر لی۔

    تفصیلات کےمطابق مشرقی فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے یہودیوں کےلیے پانچ سو مکانوں کی تعمیرروکنے کے لیے
    سلامتی کونسل کے15 رکن ممالک میں سے14 نےاس قرارداد کی حمایت میں ووٹ ڈالے جبکہ امریکہ نے ووٹ ڈالنے سے انکار کر دیا۔

    فلسطین کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ سیب ارکات نے اس قرارداد کو بین الاقوامی قانون کی فتح اور اسرائیل میں شدت پسند عناصر کی شکست قرار دیا۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ اسرائیل اس قراردار کا احترام نہیں کرے گا۔

    اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس قرارداد کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے پرامید ہے۔

    یاد رہےکہ غربِ اردن میں اسرائیل کی جانب سے تعمیر کردہ یہودی بستیاں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان ایک انتہائی متنازع موضوع ہے جسے خطے میں قیامِ امن کے لیے اہم رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اسرائیل نے غربِ اردن اور مشرقی یروشلم میں تقریباً 140 بستیاں تعمیر کی ہیں جن میں پانچ لاکھ کے قریب یہودی باشندے رہتے ہیں۔

  • سینیٹ میں 5 ہزار روپے کا نوٹ ختم کرنے کی قرارداد منظور

    سینیٹ میں 5 ہزار روپے کا نوٹ ختم کرنے کی قرارداد منظور

    اسلام آباد: سینیٹ نے 5 ہزار روپے کے کرنسی نوٹ کو ختم کرنے کی قرارداد منظور کرلی، مذکورہ قرارداد پیپلز پارٹی نے پیش کی، وزیر قانون کا کہنا ہے کہ 5 ہزار کا نوٹ واپس لینے سے مالی بحران پیدا ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ نے قرارداد پیش کی کہ معیشت کے حجم کو کم کرنے کی عرض سے پانچ ہزار والے کرنسی نوٹ کو ختم کیا جائے۔

    حکومتی ارکان کی مخالفت کے باوجود عثمان سیف اللہ کی قرارداد سینیٹ نے اکثریت رائے سے منظور کرلی۔ سینیٹر عثمان سیف اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت پانچ ہزار کے نوٹ واپس لینے سے پہلے تین سال میں مناسب اقدام اٹھائے۔ قرارداد کا مقصد بینک اکاؤنٹس کے رحجان کو فروغ دینا ہے،پانچ ہزار والا نوٹ واپس لینے سے کرپشن کو کم کرنے میں کافی مدد ملے گی۔

    دوسری جانب حکومت نے سینیٹر عثمان سیف اللہ کی قرارداد کی مخالفت کی۔ وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ 5 ہزار کا نوٹ واپس لینے سے ملک میں مالی بحران پیدا ہو گا۔ اس طرح کا اقدام نہیں ہونا چاہیئے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں بھی مودی سرکار کی جانب سے کرپشن کی روک تھام کےلیے 500 اور ایک ہزار کے نوٹوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، جس کے باعث بھارتی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • بھارت کشمیرمیں جاری ظلم وبربریت کوفوری بندکرے،اوآئی سی

    بھارت کشمیرمیں جاری ظلم وبربریت کوفوری بندکرے،اوآئی سی

    تاشقند: او آئی سی کے 43ویں اجلاس میں بھارت کی جانب سے کشمیر میں جاری جارحیت کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے43 ویں اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کشمیریوں کے حق کےلیے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

    اجلاس میں بھارتی مظالم کے خلاف منظور کی گئی قرارد میں کہا گیا ہے عالمی برادری کشمیرسےمتعلق اپنی خاموشی توڑےاوربھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں پرفوری عمل کرے۔

    او آئی سی کےاجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کشمیرمیں جاری ظلم وبربریت کوفوری بندکرےبھارت مقبوضہ کشمیرکی ریاستی صورت حال تبدیل نہ کرے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت اوآئی سی کےخصوصی نمائندوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کومقبوضہ کشمیرجانےکی اجازت دے۔بھارت اورپاکستان کشمیرسمیت تمام مسائل پرمذاکرات کریں کشمیری عوام کےلیےانسانی بنیادوں پرخصوصی فنڈقائم کیاجائے۔

    مزید پڑھیں:او آئی سی کا کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر اظہار مذمت

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال جولائی میں  او آئی سی کی جانب سے کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: او آئی سی کا مقبوضہ کشمیرمیں اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز انقرہ میں او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وستم کی شدید مذمت کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیرمیں اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نےکہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے بربریت کی انتہا کردی،جس میں 110کشمیری شہید ہوئے ہیں۔

    اس موقع پر سرتاج عزیز نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے،کشمیر کے معاملے پر پوری قوم یکجان ہے۔

    پارلیمنٹ میں پیش کی گئی قراردادمیں کہا گیا ہےکہ بھارت لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کررہاہے،عالمی برداری بھارتی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

    بھارت کے خلاف مذمتی قرارداد میں ایوان نے اڑی حملےمیں پاکستان کوملوث کرنےکےالزام کی مذمت کی ہے۔

    قرارداد میں نہتےکشمیریوں کے خلاف ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کشمیرمیں ڈیڑھ سوسے زائد نوجوانوں کو بینائی سے محروم کردیا گیا،انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔

    واضح رہے کہ اس موقع پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ خوشی ہوتی اگر قرارداد کی منظوری کے وقت وزیراعظم خود بھی ایوان کی کارروائی میں شریک ہوتے۔