Tag: قراقرم

  • اپنی طرف بلاتے، لبھاتے، فلک بوس پہاڑوں کا عالمی دن

    اپنی طرف بلاتے، لبھاتے، فلک بوس پہاڑوں کا عالمی دن

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے اور  ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے شعور اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’پہاڑ نوجوانوں کے لیے اہمیت رکھتے ہیں‘ ہے۔ اس کا مقصد پہاڑوں میں رہنے والی آبادیوں اور خصوصاً نوجوانوں کی طرف توجہ دلانا ہے جن کی زندگی آسان نہیں۔

    زندگی کو آسان بنانے کے لیے پہاڑوں سے کی جانے والی ہجرت بے شمار مشکلات ساتھ لاتی ہے۔ یہ ہجرت زراعت میں کمی، زمینی کٹاؤ اور وہاں کی مقامی ثقافت و روایات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

    پہاڑ دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا 56 فیصد حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی نصف آبادی غذا اور پینے کے صاف پانی کے لیے پہاڑوں کی محتاج ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کا سب سے پہلا اثر پہاڑی علاقوں پر ظاہر ہوتا ہے۔

    ایسے موقع پر خشک پہاڑوں کے ارد گرد آبادی مزید گرمی اور بھوک کا شکار ہوجاتی ہے، جبکہ کلائمٹ چینج کے باعث برفانی پہاڑ یعنی گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے

    پاکستان میں 5 ایسی بلند برفانی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 26 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    آئیں پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں اور پربتوں کی سیر کریں۔

    سلسلہ کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔

    دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

    سلسلہ کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔

    کے ٹو

    کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔ بے شمار ناکام کوششوں اور مہمات کے بعد سنہ 1954 میں اس پہاڑ کو سر کرنے کی اطالوی مہم بالآخر کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8 ہزار 1 سو 25 میٹر ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ نانگا پربت کو سب سے پہلے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے 1953 میں سر کیا۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔

    کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ

    صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

    کارونجھر کے پہاڑ

    صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔

  • شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائیڈنگ، 8 افراد جاں بحق

    شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائیڈنگ، 8 افراد جاں بحق

    داسو: شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث گاڑی ملبے تلے دبنے سے 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ کوہستان میں شاہراہ قراقرم پر برسین کے مقام پیش آیا جہاں لینڈ سلائیڈنگ سے آٹھ افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشیں ملبے سے نکال کر قریبی اسپتال منتقل کردی گئیں، مزید 3سے4 افراد کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

    جائے وقوعہ پر بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائی جاری ہے، جاں بحق ہونے والے تمام افراد مقامی مزدور ہیں۔

    پولیس کے مطابق جائے حادثہ پر شاہراہ قراقرم کی توسیع کا کام جاری ہے، روڈ کے توسیعی کام کی وجہ سے لینڈسلائیڈنگ ہوتی رہتی ہے، یہ حادثہ بھی اسی نوعیت کا لگتا ہے۔

    شاہراہ قراقرم پر مسافر کوچ کھائی میں جاگری، 17 افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ مئی 2016 میں شاہراہ قراقرم جگلوٹ کے مقام پر لینڈ سلائیڈینگ کے باعث ٹریفک کیلئے بند ہوگئی تھی۔

    شاہراہ قراقرم بند ہونے کے باعث گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سے اسلام آباد جانے والے اور اسلام آباد سے گلگت بلتستان آنے والے مسافر جگلوٹ اور گلگت میں پھنس گئے تھے۔

    علاوہ ازیں گذشتہ سال اکتوبر میں شاہراہ قراقرم پر کوچ کھائی میں جاگری تھی جس کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • پہاڑوں کا عالمی دن: آئیں پربتوں سے باتیں کریں

    پہاڑوں کا عالمی دن: آئیں پربتوں سے باتیں کریں

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے اور ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے شعور اجاگر کرنا ہے۔

    پہاڑ دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا 56 فیصد حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی نصف آبادی غذا اور پینے کے صاف پانی کے لیے پہاڑوں کی محتاج ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کا سب سے پہلا اثر پہاڑی علاقوں پر ظاہر ہوتا ہے۔

    ایسے موقع پر خشک پہاڑوں کے ارد گرد آبادی مزید گرمی اور بھوک کا شکار ہوجاتی ہے، جبکہ کلائمٹ چینج کے باعث برفانی پہاڑ یعنی گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے

    پاکستان میں 5 ایسی بلند برفانی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 26 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    آئیں پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں اور پربتوں کی سیر کریں۔

    سلسلہ کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔

    دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

    سلسلہ کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔

    کے ٹو

    کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔ بے شمار ناکام کوششوں اور مہمات کے بعد سنہ 1954 میں اس پہاڑ کو سر کرنے کی اطالوی مہم بالآخر کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8 ہزار 1 سو 25 میٹر ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ نانگا پربت کو سب سے پہلے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے 1953 میں سر کیا۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔

    کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ

    صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

    کارونجھر کے پہاڑ

    صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔

  • پاکستان میں گلیشیئرز کی اونچائی میں اضافہ، لیکن پانی کی کمی کا خدشہ

    پاکستان میں گلیشیئرز کی اونچائی میں اضافہ، لیکن پانی کی کمی کا خدشہ

    اسلام آباد: شمالی علاقوں میں رہنے والے افراد کے لیے ایک اچھی خبر ہے کہ ان کے علاقوں میں موجود گلیشیئرز کی اونچائی اور ان کی برف میں اضافہ ہورہا ہے، تاہم یہ عمل ملک میں پانی کی کمی کا سبب بن سکتا ہے۔

    ایریزونا یونیورسٹی میں پاکستانی گلیشیئروں پر کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ گو کہ دنیا بھر میں عالمی درجہ حرارت بڑھنے یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا بھر کے گلیشیئروں کی برف پگھل رہی ہے، تاہم پاکستان میں اس کے برعکس عمل ہورہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستانی گلیشئیروں پر برف پگھلنے کی رفتار میں کمی واقع ہورہی ہے جس سے دریاؤں میں کم پانی آنے اور ملک میں پانی کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ مستقبل قریب میں پاکستانی دریاؤں میں پانی کی 7 فیصد کمی دیکھی جاسکتی ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلیشیئروں کے بڑھنے کی وجہ درجۂ حرارت میں کمی کے علاوہ اس علاقے میں بادلوں اور نمی کا ہونا اور تیز ہواؤں کا نہ چلنا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں 5 ہزار سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں۔ یہ گلیشیئر بر اعظم انٹار کٹیکا کے بعد دنیا بھر میں سب سے بڑے گلیشیئر مانے جاتے ہیں اور پاکستانی دریاؤں کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: حکومت کا گلیشیئرز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے اہم اقدام

    ماہرین نے موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے اثرات کے برعکس ہونے والے اس عمل کو قراقرم اینا ملی (بے قاعدگی یا غیر معمولی) قرار دیا ہے۔

    یہ تحقیق ایریزونا یونیورسٹی میں ایک پاکستانی محقق فرخ بشیر، اور 3 امریکی محققین شوبن زنگ، ہوشن گپتا اور پیٹر ہیزنبرگ نے کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔