Tag: قرض

  • خواتین کے لیے قرض کا حصول آسان ہو گیا، اسٹیٹ بینک کا بڑا قدم

    خواتین کے لیے قرض کا حصول آسان ہو گیا، اسٹیٹ بینک کا بڑا قدم

    خواتین کے لیے قرض کا حصول اب آسان ہو گیا ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک اور اسٹیٹ بینک کے درمیان پاکستان میں عورتوں کی مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے ’وی فنانس کوڈ پروگرام‘ کے لیے معاہدہ طے پا گیا۔

    خواتین کے لیے قرض کے مسئلے کے حل کے لیے اسٹیٹ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے اشتراک سے ’’ویمن انٹرپرینیورز فنانس کوڈ‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان نے مشکل معاشی حالات کا سامنا کیا، سخت مانیٹری پالیسی کے سبب پاکستان نے معاشی تنزلی پر قابو پا لیا ہے، اور زرمبادلہ مستحکم ہو کر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔


    حکومت نے 500 ارب کا قرضہ قبل از وقت ادا کردیا


    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان میں وی فنانس کوڈ کو ممکن بنانا خوش آئند ہے، ماضی کے مسائل سے بچنے کے لیے ضروری ہے ہم غلطیاں نہ دہرائیں۔ ایشیئن ڈیولپمنٹ بینک کی سینئر ڈائریکٹر کرسٹین نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ وی فنانس کوڈ پروگرام کے تحت پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کیا جائے گا، جس سے 20 لاکھ خواتین مستفید ہوں گی۔

  • رواں مالی سال پاکستان کو بیرونی ذرائع سے کتنا قرض اور گرانٹس ملی؟

    رواں مالی سال پاکستان کو بیرونی ذرائع سے کتنا قرض اور گرانٹس ملی؟

    رواں مالی سال جولائی سے اپریل تک پاکسان کو بیرونی ذرائع سے ملنے والے قرض اور گرانٹس کی تفصیلات وزارت اقصادی امور نے جاری کر دی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت اقتصادی امور نے رواں مالی سال جولائی سے اپریل تک بیرونی قرضوں اور گرانٹس کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اس کے مطابق اس مدت میں پاکستان کو بیرونی ذرائع سے 24 ارب ڈالر ملے۔ آئی ایم ایف فنڈنگ اور دوست ممالک کے رول اوورز ملا کر 14.1 ارب ڈالرز وصول ہوئے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال 10 ماہ میں 6 ارب ڈالر سے زائد فنڈز ملے۔ جولائی تا اپریل 5 ارب 92 کروڑ ڈالر قرضہ اور 15 کروڑ 83 لاکھ ڈالر گرانٹس بھی ملیں۔ جب کہ رواں مالی سال بیرونی ذرائع سے رقم حاصل ہونے کا ہدف 19 ارب 39 کروڑ ڈالر ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 ماہ میں آئی ایم ایف سے ملنے والے 2.1 ارب ڈالر اس رقم کے علاوہ ہیں۔ دستاویز کے مطابق سعودی عرب، یو اے ای، چین نے 6 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس رول اوور بھی کیے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا اپریل عالمی مالیاتی اداروں سے 2 ارب 97 کروڑ ڈالر ملے۔ اسی مدت کے دوران چین اور امریکا سمیت مختلف ممالک نے پاکستان کو 37 کروڑ ڈالر قرض دیا۔

    پاکستان نے 10 ماہ میں مجموعی طور پر 76 کروڑ ڈالر کا بیرونی کمرشل قرضہ حاصل کیا۔ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے ایک ارب 61 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے۔

    ترجمان اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق پاکستان کو بجٹ سپورٹ کی مد میں 10 ماہ میں 3 ارب ڈالر سے زائد وصول ہوئے جب کہ مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلیے 2 ارب 63 کروڑ ڈالر وصول ہوئے۔

  • وفاقی حکومت کے قرضوں میں ریکارڈ اضافہ

    وفاقی حکومت کے قرضوں میں ریکارڈ اضافہ

    وفاقی حکومت کے قرضوں میں ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وفاقی حکومت کے قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کی ہےجس کے مطابق حکومت کے قرضوں میں اضافہ ہوا ہے۔

    اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ 25 میں وفاقی حکومت کے مجموعی قرض ماہانہ 0.9 فیصد اور 12.70 فیصد کا اضافہ ہوا، جس کے بعد مارچ 2025 میں وفاقی حکومت کا مجموعی قرضہ 73 ہزار 688 ارب روپے کی بلند سطح پر پہنچ گیا۔
    وفاقی حکومت کے مارچ 2025 کے دوران ایک ماہ میں مجموعی قرض میں 652 ارب روپے کا اضافہ ہوا جب کہ مارچ 2025 تک ایک سال میں مجموعی قرض میں 8314 ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ 2024 تک وفاقی حکومت کے مجموعی قرض کا حجم 65 ہزار 374 ارب روپے تھا۔ مارچ 2025 میں حکومت کے مقامی قرض میں ماہانہ ایک فیصد اور سالانہ 18.60 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ 25 میں حکومت کے مقامی قرض 51 ہزار 518 ارب روپے پر پہنچ گیا ہے جو ایک سال قبل مارچ 2024 میں 43 ہزار 432 ارب روپے تھا۔

    مارچ 25 میں حکومت کے بیرونی قرض میں ماہانہ 0.70 فیصد اور سالانہ ایک فیصد اضافہ ہوا اور بیرونی قرض بڑھ کر 22 ہزار 170 ارب روپے ہو گیا۔ جب کہ مارچ 2024 میں حکومت کے بیرونی قرض کا حجم 21 ہزار 942 ارب روپے تھا۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی منظوری دے دی

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، اعلامیے کے مطابق 7 ارب ڈالر کے موجودہ قرض پروگرام کی دوسری قسط کے لیے یہ رقم منظور کی گئی ہے۔

    موجودہ قرض پروگرام میں پاکستان کے لیے 7 میں سے 2.1 ارب ڈالر منظور کیے جا چکے ہیں، اعلامیے کے مطابق پاکستان کو اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا، بجٹ سرپلس 30 جون تک 2.1 فیصد ہونا چاہیے۔

    رواں مالی سال 30 جون تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13.9 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے، ریزلینس سسٹین ایبلیٹی فیسیلیٹی آر ایس ایف سے پاکستان میں موسمیاتی تباہ کاریوں سے بچاؤ میں مدد ملے گی، اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کے معاشی اہداف کی حصول کی سنجیدگی کو سراہا ہے، پاکستان نے معاشی اہداف کے حصول میں شان دار کارکردگی دکھائی۔

    پاکستان کو آئندہ مالی سال سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی کو یقینی بنانا ہوگا، پاکستان کو ایسے شعبوں سے ٹیکس وصول کرنا ہوگا جو گنجائش سے کم ٹیکس دیتے ہیں، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو معاشی نظم و ضبط کی ضرورت ہے، توانائی کے شعبے میں بروقت قیمتوں کے تعین سے سرکلر ڈیٹ میں کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی نے مہنگائی کی شرح کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

    آئی ایم ایف نے ہدایت کی ہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کو مہنگائی کے حساب سے رکھا جائے، تاکہ مہنگائی کا ہدف حاصل ہو، پاکستان کو انسداد منی لانڈرنگ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا، مالیاتی ادارے کو انسداد منی لانڈرنگ قوانین کے فریم ورک مضبوط بنانا ہوگا۔

    اعلامیے کے مطابق آیندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان میں بے روزگاری کم ہو سکتی ہے، آئندہ مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح کم ہو کر 7.5 فی صد ہوسکتی ہے، رواں مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8 فی صد تک ہو سکتی ہے، نئے مالی سال میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 17.6 ارب ڈالر ہونے کی توقع ہے، رواں مالی سال پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13.9 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

    توقع ہے کہ آئندہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 4 فی صد ہوگا، رواں مالی سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 0.1 فی صد ہو سکتا ہے، آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح میں مزید ایک فی صد کا اضافہ ہو سکتا ہے، آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 3.6 فی صد ہو سکتی ہے۔

    رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 2.6 فی صد ہو سکتی ہے، آئندہ مالی سال میں پاکستان کا مہنگائی کا ہدف 7.7 فی صد رکھا گیا ہے، توقع ہے کہ رواں مالی سال 30 جون تک پاکستان میں مہنگائی 5.1 فی صد تک محدود رہے گی، آئندہ مالی سال میں بجٹ خسارہ معیشت کا 5.1 فی صد ہو سکتا ہے، رواں مالی سال پاکستان کا بجٹ خسارہ معیشت کا 5.7 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

  • آئی ایم ایف مذاکرات، صارفین پر 2.8 روپے فی یونٹ سرچارج عائد کر کے بینکوں کا قرضہ اتارنے کی تجویز

    آئی ایم ایف مذاکرات، صارفین پر 2.8 روپے فی یونٹ سرچارج عائد کر کے بینکوں کا قرضہ اتارنے کی تجویز

    اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے پالیسی مذاکرات کا آغاز آج ہو رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آج این ایف سی اور زرعی انکم ٹیکس سے متعلق امور پر بات چیت ہو رہی ہے، آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی ہے کہ زرعی انکم ٹیکس کی مد میں 300 ارب جمع ہونے کی گنجائش ہے۔

    آج مذاکرات میں سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر بھی خصوصی سیشن ہوگا، پاکستان نے سرکلر ڈیٹ میں 1250 ارب روپے کمی کا پلان تیار کیا ہے، سرکلر ڈیٹ ختم کرنے کے لیے بینکوں سے 1250 ارب قرض لینے کا ابتدائی پلان تیار کیا گیا ہے، اور سرکلر ڈیٹ اتارنے کے لیے 1250 ارب روپے 10.8 فی صد شرح سود پر قرضہ لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق صارفین سے 2.8 روپے فی یونٹ سرچارج عائد کر کے بینکوں کا قرضہ اتارنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔

    پالیسی مذاکرات میں نیپرا کے ساتھ بھی خصوصی سیشن کا انعقاد کیا جائے گا، پاور ٹیرف سے متعلق نیپرا کے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق بریفنگ دی جائے گی، قومی مالیاتی کمیشن میں وفاق اور صوبے کے درمیان محاصل کی تقسیم سے متعلق بھی بات ہوگی۔

  • یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری کے لیے برطانیہ کا 2.8 ارب ڈالر قرض کا اعلان

    یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری کے لیے برطانیہ کا 2.8 ارب ڈالر قرض کا اعلان

    لندن: ٹرمپ اور زیلنسکی کے ٹاکرے کے بعد برطانیہ نے یوکرین کو 2.8 ارب ڈالر قرض دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کی موجود گی میں قرض معاہدے پر دستخط ہوئے، یوکرین کی جانب سے قرض کی ادائیگی منجمد روسی اثاثوں سے حاصل منافع سے ہوگی۔

    یوکرینی صدر نے ملاقات کے بعد کہا کہ قرض یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا جائے گا، برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات میں زیلنسکی کا کہنا تھا کہ یوکرینی خوش ہیں کہ ہمارے پاس ایسے اسٹریٹجک شراکت دار موجود ہیں۔

    قبل ازیں ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پہنچنے پر وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے گلے لگا کر زیلنسکی کا استقبال کیا، کیئر اسٹارمر نے یوکرین کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ برطانیہ ہر مشکل گھڑی میں یوکرین کا ساتھ دے گا۔

    یوکرین کے لیے امریکا کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی رک سکتی ہے

    یوکرینی صدر آج شاہ چارلس سوم سے ملاقات کریں گے، آج یورپی سربراہی کانفرنس بھی ہوگی، یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ وسیع تر یورپی دفاع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے سلسلے میں ہونے والے معاہدے کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچنے والے ولودیمیر زیلنسکی کو اس وقت بہت بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کی زبردست بے عزتی کی، جس پر انھیں کھانا کھائے بغیر امریکا سے رخصت ہونا پڑا تھا۔

  • قرض دلانے کا جھانسہ دے کر بینک منیجر 40 ہزار کے دیسی مرغے چٹ کر گیا

    قرض دلانے کا جھانسہ دے کر بینک منیجر 40 ہزار کے دیسی مرغے چٹ کر گیا

     ایک بینک کا منیجر سادہ لوح کسان کو 12 لاکھ کا قرض دلانے کا جھانسہ دے کر اس سے 40 ہزار کے دیسی مرغے چٹ کر گیا۔

    کسی انسان کو قرض کو ضرورت ہوتی ہے تو یا تو وہ قریبی رشتے دار اور دوستوں سے رجوع کرتا ہے یا پھر بینک سے قرض حاصل کرتا ہے، لیکن ایک بینک منیجر نے سادہ لوح کسان کو قرض دلانے کا وعدہ کر کے اس کے ہزاروں روپے کے دیسی مرغے چٹ کر گیا۔

    ’’کھایا پیا کچھ نہیں، گلاس توڑا بارہ آنے۔‘‘ یہ مثال صادق آتی ہے بھارت کے ایک بھولے بھالے کسان پر، جس کو 12 لاکھ قرض کی ضرورت تھی اور ایک شاطر بینک منیجر نے یہ قرض دلانے کا وعدہ کر کے اس سے رشوت کی مد میں درجنوں دیسی مرغ کھا لیے اور قرض بھی نہ دلایا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست چھتیس گڑھ کے قصبے میسوری میں پیش آیا جہاں پولٹری بزنس کے لیے روپ چند مہر نامی کسان نے 12 لاکھ روپے قرض کیلیے بینک سے رجوع کیا تھا۔

    مذکورہ بینک کے منیجر نے اسے قرض دلانے کا وعدہ کیا اور اسی امید میں درخواست گزار مذکورہ منیجر کو کئی ہفتوں تک اپنے دیسی مرغ کھلاتا رہا، لیکن قرض پھر بھی نہ مل سکا۔

    جب بینک مینیجر نے قرضہ بھی نہ دلوایا اور دیسی مُرغوں کے پیسے دینے پر بھی راضی نہ ہوا تو روپ چند منہر نے علاقے کے ایس ڈی ایم سے رابطہ کیا اور شکایت درج کرائی۔

    متاثرہ کسان نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ منیجر سے اس کی مرغوں کی رقم واپس دلائی جائے بصورت دیگر وہ بینک کے سامنے خود کو آگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کر لے گا۔

    روپ چند منہر کا کہنا ہے کہ بینک منیجر سے قرض کے عوض 10 ہزار کمیشن بھی طے ہوا تھا جب کہ اُس نے منیجر کی فرمائش پر دیسی مُرغے کسی اور سے خرید کر کِھلائے، جس کی تمام رسیدیں بھی اس کے پاس ہیں۔

  • چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے قرض کیوں نہیں ملتا؟

    چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے قرض کیوں نہیں ملتا؟

    کراچی: چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) پاکستان کی معیشت کے سب سے بڑے اور اہم ترین شعبے میں سے ایک ہیں، لیکن ملک کی خراب معاشی اور سیاسی صورت حال کی وجہ سے یہ شعبہ خاطر خواہ ترقی نہیں کر سکا، یہاں تک کہ بینکوں کی جانب سے اسے قرضے بھی ضرورت کے مطابق نہیں ملتے۔

    ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ نے آج پیر کو ڈیجیٹل سپلائی چین فنانسنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایم ای شعبے کو صرف 4 فی صد قرض ملتا ہے، نجی شعبے کے بینکس ایس ایم ایز کو فنانسنگ نہیں دے رہے، ایس ایم ای فنانس میں ترقی نہ ہونا اسٹیٹ بینک کی بھی ناکامی ہے۔

    ایک طرف ایس ایم ایز معاشرے کے کمزور طبقات کے معیار زندگی کو بہتر بنا کر قومی ترقی کی حکمت عملیوں، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور سماجی ہم آہنگی کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، دوسری طرف خود ان کی ترقی کے لیے حکومتی سطح پر کوئی سنجیدہ اور عملی کوشش نہیں کی گئی۔

    شاید قوانین بھی ایس ایم ایز کو قرضوں کی فراہمی کے سلسلے میں ایک رکاوٹ ہے، چناں چہ ڈپٹی گورنر کا کہنا ہے کہ ایس ایم ایز کو فنانسنگ کریڈ کوریج کے لیے قوانین میں تبدیلی کا کہا گیا ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ بینکوں کو منافع اور کاروبار کے فروغ کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔

    سلیم اللہ نے سبسڈی کلچر کو ایک خامی کے طور پر بیان کیا، اور کہا کہ ہمیں سبسڈی کلچر سے نکل کر حقیقی تجارتی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ ہم ڈیجیٹل بینکوں سے 5 سال میں 2 ہزار ارب لیکوڈٹی کو بینکاری نظام میں لائیں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں ایس ایم ایز مجموعی طور پر جی ڈی پی میں 40 فی صد اور برآمدات میں بھی 40 فی صد سے زیادہ حصہ ڈالتے ہیں۔

  • پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی آخری قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان

    پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی آخری قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان

    اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا جس میں پاکستان کے دوسرے اقتصادی جائزہ اور ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کے آخری قسط کی منظوری دی جائے گی۔

    روئٹرز کا کہنا ہے پاکستان آئی ایم ایف سے ایک نئے طویل مدتی اور بڑے قرض کی بات کر رہا ہے، جولائی کے شروع تک پاکستان کا آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کا معاہدہ ہوسکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان نے میکرو اکنامک میں استحکام اور اصلاحات کیلئے کم ازکم تین سال کیلئے قرض کی درخواست کی ہے، درخواست کی منظوری کی صورت میں یہ پاکستان کیلئے 24واں بیل آؤٹ پروگرام ہوگا۔

    مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کا 24 واں 3 سالہ مجوزہ پیکج اگر منظور ہو جاتا ہے تو اس کا حجم 6 سے 8 ارب ڈالر کے درمیان ہو سکتا ہے جو کہ ملک کا اب تک کا سب سے بڑا قرض ہوگا۔

    روئٹرز کے مطابق پاکستانی معیشت کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے، پاکستان کو اگلے مالی سال قرض اور سود کی مد میں تقریباً چوبیس ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔

  • رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں حکومت کتنے ہزار ارب قرضہ لے گی؟

    رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں حکومت کتنے ہزار ارب قرضہ لے گی؟

    اسلام آباد: حکومت نے مالی سال 2023-24 کی آخری سہ ماہی میں بینکوں سے قرضہ لینے کا پلان ترتیب دے دیا ہے، رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں حکومت بینکوں سے تقریباً 5 ہزار ارب روپے قرضہ لے گی۔

    اسٹیٹ بینک نے اپریل تا جون 2024 تک ٹی بلز اور بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کر دیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کمرشل بینکوں کو ٹی بلز اور انویسٹمنٹ بانڈز فروخت کر کے بجٹ خساہ پورا کرے گی، اپریل سے جون 2024 تک حکومت 4965 ارب روپے کے ٹی بلز اور بانڈز فروخت کرے گی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اپریل تا جون 2490 ارب روپے کے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز فروخت کیے جائیں گے، اور حکومت اپریل سے جون ٹی بلز کی نیلامی سے 2475 ارب روپے کا قرضہ لے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مقامی قرضے مسلسل بڑھ رہے ہیں، رواں مالی سال کے 8 ماہ پاکستان کے قرضے 6.51 فی صد اضافے سے 64805 ارب روپے ہو چکے ہیں، فروری 2023 کے مقابلے فروری 2024 میں پاکستانی قرض میں 19 فی صد اضافہ ہوا، اور قرض اس دواران 64806 ارب ہو چکا ہے، وفاقی حکومت کے قرضوں میں اضافے سے صرف فروری میں 19 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    رواں مالی سال 8 ماہ میں حکومت کے مقامی قرضے 10 فی صد بڑھ کر 42671 ارب روپے ہو گئے، اور پاکستان کے بیرونی قرضے 9 فی صد اضافے سے 22134 ارب روپے ہو چکے ہیں۔