Tag: قرضوں کا بوجھ

  • معشیت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا

    معشیت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا

    اسلام آباد: وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ جون 2019 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 86.1 فی صد تھا، جو دسمبر 2019 میں کم ہو کر 84 فی صد ہو گیا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق کرونا وبا کے بعد معیشت متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے جون 2020 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 87.2 فی صد ہے، فروری 2020 میں اخراجات میں کمی کی گئی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا وبا سے قبل کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پا لیا گیا تھا لیکن وبا کی وجہ سے محصولات شدید متاثر ہوئے، کرونا کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح متاثر ہوئی۔

    ترجمان وزارت خزانہ نے بتایا کہ معیشت میں قرضوں کا حجم کم کرنے کے لیے ہم متحرک ہیں، اور معاشی نظم و ضبط پر سختی سےعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

    اقتصادی سروے رپورٹ

    جون میں مشیر خزانہ نے اقتصادی سروے رپورٹ 20- 2019 پیش کرتے کہا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار آمدنی زیادہ اور اخراجات کم رہے، 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کر کے 3 ارب ڈالر تک لایا گیا، اور ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب کے قرضے واپس کیے گئے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کے باعث ٹیکسوں کا ہدف حاصل نہ ہو سکا لیکن حجم میں بہتری آئی۔

  • پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کی یرغمال بن چکی ہے: حمزہ شہباز

    پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کی یرغمال بن چکی ہے: حمزہ شہباز

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے نائب صدر حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈوبتی معیشت کے پیچھے نیب کا بڑا ہاتھ ہے، دوسری طرف پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کی یرغمال بن چکی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کر رہے تھے، حمزہ شہباز نے کہا کہ اس ملک کو نیب نے یرغمال بنا لیا ہے، غریب آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی کھانا بھی مشکل ہوگئی ہے۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ کنٹینر پر چڑھ کر سہانے خواب دکھائے گئے تھے، آج قوم پوچھتی ہے کہاں ہے وہ نیا پاکستان۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ میٹرو بس کے پی کا تخمینہ ایک کھرب سے تجاوز کر چکا ہے، نیب خسرو بختیار سے کیسز سے متعلق نہیں پوچھتی، لیکن نواز شریف، شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی نظر آتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  عوام کو بتایا جائے کہ ان کا حق کہاں کہاں چھینا جا رہا ہے: بلاول بھٹو

    ان کا کہنا تھا کہ احتساب تو مشرف نے 10 سال شریف خاندان کا کیا تھا، ہم دوغلے احتساب اور گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے، اللہ نالائقوں کے شر سے پاکستان کو بچائے، نئے بجٹ میں 700 ارب کے نئے ٹیکس لگنے والے ہیں۔

    خیال رہے کہ حکومت پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی جانب سے مسلسل تنقید جاری ہے، آج لاڑکانہ میں بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کو پتا ہونا چاہیے کہ ان کا حق کہاں کہاں چھینا جا رہا ہے، عوام کو اس بارے بتایا جائے، اسلام آباد میں بیٹھ کر فیصلے کٹھ پتلی کر رہا ہے جسے ہم برداشت نہیں کر سکتے۔

  • امریکہ پر قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    امریکہ پر قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    واشنگٹن : سپرپاور کی دعویدار دنیا کی سب سے بڑی معیشت قرض کےانبارتلے دبی ہے، امریکہ پر قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹیکس چھوٹ اور اخراجات میں اضافہ قرض بڑھنے کی وجہ قرار دیاجارہا ہے۔

    حکومتی اعداد وشمار کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ پر قرضوں کا انبار بڑھتا جارہا ہے ، امریکہ پرواجب الادا قرضوں کاحجم بائیس ٹریلین ڈالر  ہوگیا جوکہ تاریخ کی بلندترین سطح ہے،گزشتہ دو سال میں امریکی قرضوں میں دو ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اوباما دور میں امریکہ پر قرض کے حجم میں نو اعشاریہ تین ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔

    ماہرین کے مطابق حکومتی قرض گیری میں اضافہ شرح سود اور امریکی عوام پر بوجھ کا باعث بنے گی، صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹیکس چھوٹ اور اخراجات میں اضافہ قرض بڑھنے کی وجہ قرار دیاجارہا ہے۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ضد کے باعث امریکہ میں حکومتی شٹ ڈاؤن تاریخ کی بد ترین شکل اختیار کرگیا تھا اور امریکی معیشت کو 11 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔

    شٹ ڈاؤن کے باعث نئے سال کے پہلے ماہ میں 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوئے، جس کے باعث نوبت اپنی چیزیں فروخت کرنے کی آگئی تھی۔

    کانگریس کے بجٹ آفس کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکومتی امور کی بحالی کے بعد 3 ارب ڈالر یا جی ڈی پی کے 0.02 فیصد کو ریکور کر لیا  جائے گا، اگر شٹ ڈاﺅن جاری رہتا تو معیشت کو اس سے زیادہ سنگین نقصان پہنچ سکتا تھا۔