Tag: قرضوں کا حجم

  • پاکستان کے قرضوں کا حجم 75 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا، ہر شہری کتنا مقروض ہوا؟

    پاکستان کے قرضوں کا حجم 75 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا، ہر شہری کتنا مقروض ہوا؟

    پاکستان قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب گیا تین ماہ میں مزید ایک ہزار 388 ارب قرض لیا گیا جس کےبعد مجموعی حجم 75 ہزار ارب سے زائد ہو گیا۔

    وزارت خزانہ نے پاکستان کے قرضوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی ہیں جس کے مطابق ملک مجموعی طور پر 75 ہزار روپے کا مقروض ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی کے رواں اجلاس میں پاکستان پر قرض کی تفصیلات پیش کر دی ہیں جس کے مطابق ملک پر قرضوں کا مجموعی حجم 75 ہزار ارب تک جا پہنچا ہے۔

    دستاویزی رپورٹ کے مطابق دسمبر سے فروری تک تین ماہ کے دوران قرض میں مزید ایک ہزار 338 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ حجم بڑھ کر 75 ہزار ارب تک جا پہنچا ہے۔

    اس قرض میں ملکی اور غیر ملکی دونوں قرضے شامل ہیں۔ ملکی قرض کا حجم 51 ہزار جب کہ غیر ملکی قرض کی مالیت 24 ہزار ارب تک پہنچ گئی ہے۔

    اس مجموعی قرض کو اگر پاکستان کی مجموعی آبادی 24 کروڑ، 14 لاکھ، 99 ہزار 431 پر تقسیم کیا جائے تو ہر پاکستانی شہری 3 لاکھ 10 ہزار سے زائد کا مقروض ہو چکا ہے۔

    دریں اثنا قومی اسمبلی اجلاس میں ایف بی آر نے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان اور کاروباری افراد کی تفصیلات پیش کیں جس کے مطابق ملک میں رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کمپنیز اور کاروباری افراد کی تعداد ایک کروڑ 25 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق تین سال میں رجسٹرڈ کاروباری ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 53 لاکھ کا اضافہ ہوا۔

    اس کے علاوہ قومی اسمبلی اجلاس میں وزارت تعلیم نے ملک میں سینکڑوں غیر قانونی تعلیمی اداروں جب کہ اسٹیٹ لائف میں جعلی اموات کیسز کے حوالے سے بھی رپورٹس پیش کی گئیں۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی عوام کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی

    ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی عوام کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک نے مہنگائی کے حوالے سے پیش گوئی کرتے ہوئے پاکستانی عوام کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشین ڈویلپمنٹ آؤٹ لک جاری کردی، جس میں پیش گوئی کی ہے کہ پاکستانی معیشت میں قرضوں کاحجم7 فیصد کم ہوسکتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ قرضوں کا حجم 77 فیصد سے کم ہوکر 70 فیصد تک ہوسکتا ہے، رواں مالی سال پاکستان کے 62 فیصد محصولات قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔

    اے ڈی بی نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر 11.8 فیصد تک پہنچی، مہنگائی کی شرح کم ہونے سے پالیسی ریٹ میں کمی ہوئی۔

    رپورٹ میں پیش گوئی کی کہ رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح زیادہ رہے گی۔

    بینک نے مزید بتایا کہ گزشتہ مالی سال پاکستان کی شرح نمو 2.4فیصدرہی اور معاشی ترقی کی شرح میں زراعت نے اہم کردار ادا کیا۔

  • قرضوں کا حجم کیوں بڑھا؟ وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کر دی

    قرضوں کا حجم کیوں بڑھا؟ وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کر دی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شرح سود بڑھنے کی وجہ سے قرضوں کا حجم بڑھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں شرح سود اور ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بڑھنے کی وجہ سے مہنگائی اور قرض دونوں میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق اس سال ملک میں مہنگائی 28.5 فی صد رہے گی، آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 21 فیصد رہے گی۔

    پاکستان کا پبلک ڈیبٹ تاحال رسک ہے، 2026 تک قرضہ معیشت کے 70 فی صد سے زائد رہنے کا خدشہ ہے، جب کہ 2026 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 6.5 فی صد ہو سکتی ہے، ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بھی 6 فی صد مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال معاشی شرح نمو محض 0.8 فی صد رہنے کا امکان ہے، رواں مالی سال بجٹ میں معاشی ترقی کی شرح 5 فی صد رکھنے کا ہدف تھا۔

    جولائی تا دسمبر ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 11 فی صد بڑھا، دسمبر 2022 تک پاکستان کا کُل قرضہ 55 ہزار 800 ارب روپے تھا اور اس میں مقامی قرضہ 62.8 فی صد ہے، جب کہ غیر ملکی قرضہ 37.2 فی صد ہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر 3.2 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ لیا گیا اور 2.7 ارب ڈالر واپس کیا گیا۔

    مالی سال 2024 میں مہنگائی کی شرح 21 فی صد، اور معاشی ترقی کی شرح 3.5 فی صد رہنے کا امکان ہے، 2025 میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 7.5 فی صد اور معاشی ترقی کی شرح 5 فی صد رہنے کا امکان ہے۔ جب کہ مالی سال 2026 میں معاشی ترقی کی شرح 5.5 فی صد رہے گی۔

  • پاکستان پر غیرملکی قرضوں کا  بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا

    پاکستان پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا

    اسلام آباد : ملک پر غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور بیرونی قرضوں اور واجبات کا حجم میں چھیانوے ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے اعدادو شمار کے مطابق تیس ستمبر دوہزار اٹھارہ کو ختم ہوئی سہ ماہی میں غیر ملکی قرضوں اور واجبات کا حجم چھیانوےارب تہتر کروڑ پچاس لاکھ ڈالر ہوگیا جو کہ گزشتہ سال ستمبر میں پچاسی ارب چونسٹھ کروڑ بیس لاکھ ڈالر تھا، ایک سال میں گیارہ ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں غیر ملکی قرضوں میں ایک ارب انتالیس کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔

    ذرائع کے مطابق اس رقم میں چین سے زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کے لئے لئے گئے تین ارب ڈالر شامل نہیں ہیں، چین کی جانب سے اس رقم کی آخری قسط رواں سال جولائی میں ملی تھی۔ یہ تین ارب ڈالر ملنے کے بعد قرضوں کا حجم تقریبا سو ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    اعداد وشمار کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں سےلئے گئے قرض کا حجم ستائیس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہے۔

    گذشتہ روز مرکزی بینک نے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ دسمبر سے فروری 2019 تک حکومت 3650ارب روپے قرضہ لے گی، قرضہ ٹی بلز، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا۔

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

    اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔