Tag: قرضہ

  • ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 35 کھرب روپے تک پہنچ گیا

    ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 35 کھرب روپے تک پہنچ گیا

    کراچی: پاکستان پر قرضوں کا مجموعی حجم مارچ کے اختتام پر 35.1 ٹریلین روپے یعنی معیشت کے 91.2 فیصد تک پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مارچ ملک پر قرضوں کا مجموعی حجم 5.2 ٹریلین روپے بڑھ گیا۔

    مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں مقامی غیر ملکی اور پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کے قرضوں میں اضافہ ہوا۔

    حکومت نے 28.6 ٹریلین روپے کا براہ راست قرض لیا جبکہ بقیہ قرضوں کے لیے بھی وفاقی حکومت، وزارت خزانہ کی دی گئی ضمانتوں اور مرکزی بینک کے کردار کی وجہ سے ذمے دار ہے۔

    تحریک انصاف کی حکومت نے خسارے میں چلنے والے اداروں کی بحالی کا وعدہ کیا تھا۔ مارچ کے اختتام تک پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کا مجموعی خسارہ 1.9 ٹریلین روپے ہوچکا تھا۔

    9 ماہ کے دوران خسارے میں 4141.2 ٹریلین روپے یا 28.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مرکزی بینک کے مطابق مارچ کے اختتام پر ملک پر بیرونی قرضوں کا حجم 105.8 بلین ڈالر تھا۔

    9 ماہ کے دوران بیرونی قرض میں 10.6 بلین ڈالر کا اضافہ بھی ہوا جس کے بعد پاکستان کا مجموعی قرض اب جی ڈی پی کے 91.2 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

  • حفیظ شیخ کا آئی ایم ایف مشن چیف کو فون، وفد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا

    حفیظ شیخ کا آئی ایم ایف مشن چیف کو فون، وفد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا

    اسلام آباد: نئے مقرر ہونے والے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف مشن چیف کو ٹیلی فون کر کے بیل آؤٹ پیکج کے حوالے سے گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسد عمر کے استعفے کے بعد مشیر خزانہ بننے والے ماہر معاشیات حفیظ شیخ نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مشن چیف کو فون کر کے بیل آؤٹ پیکج سے متعلق بات چیت کی۔

    وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حفیظ شیخ نے مشن چیف کے ساتھ آئی ایم ایف پروگرام پر تفصیلی گفتگو کی اور بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

    وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد رواں ماہ (اپریل) کے آخرمیں پاکستان کا دورہ کرے گا، حفیظ شیخ نے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جہاد آزور سے بھی بات چیت کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے: اسد عمر

    یاد رہے کہ 15 اپریل کو سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے، واشنگٹن میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی حکام سے ملاقات ہوئی، امکان ہے کہ آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر ملیں گے، مجموعی طور پر عالمی بینک سے 15 ارب ڈالر قرضہ ملنے کا امکان ہے۔

  • بلوچستان حکومت اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں قرض اور امداد کا معاہدہ طے

    بلوچستان حکومت اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں قرض اور امداد کا معاہدہ طے

    کوئٹہ: بلوچستان حکومت اور ایشائی ترقیاتی بینک میں قرض اور امداد کا معاہدہ طے ہوا ہے، بینک حکومت کو 14 ارب روپے قرض دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیرِ اطلاعات نے کہا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک بلوچستان حکومت کو 14 ارب روپے قرض اور 70 کروڑ روپے کی امداد دے گا۔

    [bs-quote quote=”منصوبہ قحط سالی سے نمٹنے کے لیے حکومتی پلان کا حصہ ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”صوبائی وزیرِ اطلاعات”][/bs-quote]

    بلوچستان کے وزیرِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ ترقیاتی بینک کے ساتھ قرض اور امداد کا منصوبہ قحط سالی سے نمٹنے کے لیے حکومتی پلان کا حصہ ہے۔

    وزیرِ اطلاعات ظہور احمد بلیدی نے بتایا کہ قرض کی ادائیگی 25 سال میں کی جائے گی، منصوبے کے ذریعے 50 ہزار ایکٹر زرعی زمین قابلِ کاشت بنائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل محکمۂ صحت کی جانب سے غذائی کمی کے عنوان پر منعقدہ مشاورتی سیمینار میں ماہرین نے بلوچستان میں غذائی کمی کے مسئلے کو سنگین قرار دے دیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  ماہرین نے بلوچستان میں غذائی کمی کے مسئلے کو سنگین قرار دے دیا


    صوبائی وزیرِ صحت نصیب اللہ مری کا کہنا تھا کہ صوبے میں غذائی قلت کا مسئلہ سنگین ہے، نیوٹریشن پروگرام کو دور دراز علاقوں تک لے کر جائیں گے، بلوچستان میں غذائی قلت پر توجہ نہ دی گئی تو افریقی ممالک جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے۔

    حکام کی جانب سے پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2 سال میں بلوچستان میں 4 لاکھ بچوں کی اسکریننگ کی گئی، 4 لاکھ میں سے 31 ہزار 450 بچے غذائی قلت کا شکار نکلے، جب کہ 18 ہزار 203 بچوں کو طبی سہولتیں فراہم کی گئیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال گیارہ دسمبر کو بھی خیبر پختونخوا کی سٹرکوں کی ازسر نو تعمیر اور مرمت پر خرچ کرنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے سات کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کے قرضے کی منظوری دی تھی۔

  • سنہ 2018 تک ملکی و غیر ملکی قرضہ 28 ہزار 252 ارب روپے ہوگیا

    سنہ 2018 تک ملکی و غیر ملکی قرضہ 28 ہزار 252 ارب روپے ہوگیا

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ سنہ 2018 تک ملکی و غیر ملکی قرضہ 28 ہزار 252 ارب روپے ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 18-2017 میں 3844 ارب کا ٹیکس اکٹھا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردیں۔ وزارت خزانہ نے سینیٹ میں تحریری جواب جمع کرواتے ہوئے کہا کہ سنہ 2008 تک کل قرضہ 6 ہزار 562 ارب روپے تھا، سال 2013 تک کل قرضہ 15 ہزار 872 ارب روپے کا تھا۔

    جواب میں کہا گیا کہ 2018 تک ملکی و غیر ملکی قرضہ 28 ہزار 252 ارب روپے ہے، جون 2018 تک بجٹ خسارہ 2260 ارب روپے ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 18-2017 میں 3844 ارب کا ٹیکس اکٹھا کیا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق 2018 میں غیر ملکی ترسیلات 19.62 ارب ڈالر ہیں۔

    اجلاس میں اسٹیٹ بینک نے پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا ہیک ہونے کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا کہ ماسوائے ایک کے کسی بینک کا ڈیٹا ہیک ہونے کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔ اکتوبر میں انٹرنیشنل اے ٹی ایم سے سائبر حملے کے ذریعے نقد رقم ہیک کی گئی۔

    سینیٹ کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے بینکنگ شعبے کے سیکیورٹی کنٹرول کا روڈ میپ تیار کیا ہے، بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔

  • حکومت کی ایک بار پھر چین سے بڑا قرضہ لینے کی تیاری

    حکومت کی ایک بار پھر چین سے بڑا قرضہ لینے کی تیاری

    اسلام آباد : کشکول توڑنے کی دعویدار حکومت نے ایک بار پھر ہاتھ پھیلا دیئے، حکومت چلانے کیلئے چین سے بڑا قرضہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت میں بہتری کے بلند وبانگ دعووں کے باوجود ملک قرضوں کے جال میں پھنستا جارہا ہے،   قرضوں کی ادائیگیاں،رزمبادلہ ذخائر میں ہوتی کمی حکومت کے پاس مزید قرضہ لینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، حکومت نے چینی انڈسٹریل کمرشل بینک سے ایک ارب ڈالر کا قرضہ لینے کی تیاری مکمل کرلی۔

    وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق حکومت نے ایک ارب ڈالر کے یورو بانڈز کی فروخت کا ارادہ ترک کر دیا جبکہ اسٹیٹ بینک اعداد وشمار کے مطابق زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور اسٹیٹ بینک ذخائر کا حجم تین ماہ کے درآمدی بل سے کم ہوگیا ہے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق لندن انٹر بینک آفر ریٹ بڑھ جانے کے باعث یہ قرضے کافی مہنگے پڑیں گے۔

    اس سے قبل بھی گزشتہ تین ماہ میں حکومت نے چینی بینکوں سے ایک ارب ڈالر کا قرضہ لیا تھا۔

    خیال رہے کہ نوازحکومت نے تین برس میں پچیس ارب ڈالر کے نئے قرضے لئے ہیں، ساڑھے چار ارب ڈالر کے بانڈز بھی فروخت کئے جاچکے ہیں


    مزید پڑھیں :  نواز لیگ کی حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 35 فیصد کا ہوش ربا اضافہ


    یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لیے مزید 50 کروڑ ڈالر کا قرضہ لے لیا گیا

    قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لیے مزید 50 کروڑ ڈالر کا قرضہ لے لیا گیا

    اسلام آباد: حکومت نے ملک پر قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ کردیا۔ قرضوں اور ان کے سود کی ادائیگی کے لیے مزید 50 کروڑ ڈالر کا قرضہ لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیاں سر پر ہیں جبکہ زرمبادلہ ذخائر می مسلسل کمی واقع ہورہی ہے جس پر قابو پانے کے لیے حکومت نے مزید قرض لے لیا۔

    وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے قرضوں کی ادائیگی کے لیے چینی کمرشل بینک سے 50 کروڑ ڈالر قرضہ لیا۔ قرضے پر شرح سود ساڑھے 4 فیصد کے لگ بھگ ہے۔

    جنوری میں حکومت نے 17 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے کمرشل قرضے لیے۔ رواں مالی سال میں لیے گئے قرضوں کا حجم 6 ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگیا ہے۔

    اقتصادی ماہرین کے مطابق غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی رزمبادلہ ذخائر میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔ زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ کم کرنے کے لیے غیر ملکی مہنگے قرضوں کا حصول ناگزیر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یوروبانڈز اور سکوک کی فروخت، سب سے زیادہ قرضہ برطانیہ سے حاصل ہوا

    یوروبانڈز اور سکوک کی فروخت، سب سے زیادہ قرضہ برطانیہ سے حاصل ہوا

    اسلام آباد : یوروبانڈز اور سکوک کی فروخت سے سب سے زیادہ قرضہ برطانیہ سے حاصل ہوا ، برطانوی سرمایہ کاروں نےسینتیس فیصدسکوک اور پچپن فیصد یورو بانڈزخریدے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک پرقرضوں کےبوجھ مزید اضافہ، ساڑھے چار سال میں چالیس ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے لئے، صرف سکوک اور یوروبانڈز فروخت کرکے ہی سات ارب ڈالرکے قرضے لئے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق حال ہی میں حکومت نے ڈیرھ ارب ڈالر کے یورو بانڈز اور ایک ارب ڈالرکے سکوک فروخت کئے ہیں، یورواورسکوک بانڈز کی حالیہ فروخت میں سب سےزیادہ خریداری برطانوی سرمایہ کاروں نےکی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی سرمایہ کاروں نےسینتیس فیصدسکوک بانڈز اور پچپن فیصد یوروبانڈزخریدے، دوسرے نمبرپر سکوک میں دلچسپی کا اظہار کرنے والےسرمایہ کاروں کا تعلق مشرق وسطیٰ سےہے، مشرق وسطیٰ کے سرمایہ کاروں نےبائیس فیصد سکوک خریدے۔

    امریکی اوریورپ سرمایہ کاروں نےبھی سکوک اوریورو بانڈز خریدے۔

    حکومت کو غیر ملکی سرمایہ کی جانب سے تقریبا آٹھ ارب ڈالر کی پیشکشیں موصول ہوئی تھیں۔


    مزید پڑھیں :  پاکستان نے ایک بار پھر 2.5ارب ڈالر کا نیا قرضہ حاصل کرلیا


    اس سے قبل وزارت خزانہ کے مطابق پانچ اعشاریہ چھ دو فیصد شرح منافع پر ایک ارب ڈالرکے سکوک بانڈز پانچ سال کیلئے جاری کیےگئے، اس کے علاوہ ایک ارب پچاس کروڑڈالر کے دس سالہ یوروبانڈزجاری کیےگئے، ان پر شرح منافع چھ اعشاریہ آٹھ سات فیصد ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • پاکستان نے ایک بار پھر 2.5ارب ڈالر کا نیا قرضہ حاصل کرلیا

    پاکستان نے ایک بار پھر 2.5ارب ڈالر کا نیا قرضہ حاصل کرلیا

    اسلام آباد : ملکی معشیت پر مزید بوجھ۔حکومت نےپھر کشکول لے کرعالمی مارکیٹ میں پہنچ گئی، پاکستان ایک بار پھر ڈھائی ارب ڈالر کا نیا قرضہ بانڈز اور سکوک فروخت کرکے حاصل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ایک بار پھرعالمی سرمایہ کاروں کےآگے ہاتھ پھیلادیئے اور ڈھائی ارب ڈالر کے سکوک اوریورو بانڈز فروخت کردیئے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق پانچ اعشاریہ چھ دو فیصد شرح منافع پر ایک ارب ڈالرکے سکوک بانڈز پانچ سال کیلئے جاری کیےگئے، اس کے علاوہ ایک ارب پچاس کروڑڈالر کے دس سالہ یوروبانڈزجاری کیےگئے، ان پر شرح منافع چھ اعشاریہ آٹھ سات فیصد ہوگی۔


    مزید پڑھیں :  حکومت کا چینی کمرشل بینک سے 50کروڑ ڈالر کا مزید قرضہ


    وزارت خزانہ کے مطابق یورو اور سکوک بانڈز کیلئے آٹھ ارب ڈالرکی پیشکشیں موصول ہوئیں جبکہ سکوک اور بانڈز کے فروخت کیلئےدبئی،لندن اورامریکامیں روڈ شوز کئے گئے۔

    یاد رہے چند روز قبل ہی حکومت نے چینی کمرشل بینک سے پچاس کروڑ ڈالر کا قرض حاصل کیا تھا

    رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے ایک ارب ڈالرکا قرض لینےکا ارادہ ظاہر کیا تھا اور یہ حد پہلے چار ماہ میں ہی پوری ہوگئی۔

    اعداد وشمار کے مطابق حکومت نے سٹی بینک سے چھبیس کروڑ ستر لاکھ ڈالر جبکہ کریڈیٹ سوئس سے پچیس کروڑ پچاس لاکھ ڈالر قرضہ لیا ہے۔


     نواز لیگ کی حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 35 فیصد کا ہوش ربا اضافہ


    واض رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت میں وفاقی حکومت کو مزید قرضے لینے سے روکنے کی درخواست

    عدالت میں وفاقی حکومت کو مزید قرضے لینے سے روکنے کی درخواست

    لاہور: وفاقی حکومت کو مزید قرضے لینے سے روکنے کے لیے درخواست سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بیرسٹر ظفر اللہ خاں کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت نے سی پیک کے تحت تمام معاہدے اور قرضے پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کیے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ چین بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے قرضہ دینے کے لیے اس ڈیم کے مالکانہ حقوق مانگ رہا ہے، اگر ڈیم کے مالکانہ حقوق غیر ملک کو دیے گئے تو پاکستان کے مفادات کو شدید نقصان پہنچے گا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ حکومت کو پابند کیا جائے کہ وہ تمام معاہدے اور قرضے حاصل کرنے سے پہلے پارلیمنٹ میں زیر بحث لائے۔ عدالت حکومت کو پارلیمنٹ کی منظوری تک قرضے یا بین الاقوامی معاہدے سے روکنے کا حکم دے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • توانائی منصوبوں کیلئے قرضہ نہیں لیا، ایک لیڈرمایوسی پھیلارہا ہے، احسن اقبال

    توانائی منصوبوں کیلئے قرضہ نہیں لیا، ایک لیڈرمایوسی پھیلارہا ہے، احسن اقبال

    کراچی : وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں سی پیک معاہدے پر دستخط کرنے کا اعزازحاصل ہے، حکومت نے توانائی کے منصوبوں کیلئے کسی سے ایک ڈالر کا بھی قرضہ نہیں لیا، لیکن ایک لیڈر مایوسی پھیلارہا ہے، چین سے تعلقات کو ہم نے اسے عملی شکل دی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں سی پیک کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کیا، احسن اقبال نے کہا کہ 2013میں حکومت آئی توحکومت ہچکولے کھارہی تھی، امان وامان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح تھی۔

    ہم حکومت سنبھالی تو ملک میں روزانہ18سے20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، موجودہ حکومت نے معیشت کو مضبوط، دہشت گردی اوربجلی کو سسٹم میں شامل کرکے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا۔

    احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے ملک کو دہشت گردی اورلوڈشیڈنگ جیسے مسائل سے نکالا، 2013میں کارخانے بند اور بے روزگاری عام تھی، کراچی سےسرمایہ کار بھاگ رہےتھے، امان وامان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح تھی، کراچی2013کےمقابلے کتنا بہترہے یہاں کی عوام جانتے ہیں۔

    احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ستمبر2014میں چینی صدرنے سی پیک منصوبے کاافتتاح کرنا تھا، اس موقع پر چند سیاسی قوتوں نے دارالحکومت میں دھرنا دیدیا، ہماری تمام تر کوششوں کےباوجود چین کے صدر کو دورہ منسوخ کرنا پڑا۔

    دھرنا دینے والوں کو کہا بھی تھا کہ چینی صدر کا دورہ ہونے دیں پھر دھرنا دیں، اس دوران اگر8مہینے ضائع نہ ہوتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔

    وزیر داخلہ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ 47ارب ڈالرکی سرمایہ کاری میں27ارب ڈالرکی سرمایہ کاری ہوچکی ہے، گلگت سےگوادرتک27ارب ڈالرکےمنصوبےمعیشت میں شامل ہوچکے ہیں، ماضی میں ملک میں انفرااسٹرکچرمیں کسی قسم کی سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔

    وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ کوئی بھی پاکستان پرالزام نہیں لگاسکتا، اسامہ بن لادن سےمتعلق معلومات ہم نے مغربی ایجنسیز کو دی تھیں، کسی پرالزام تراشی نہیں کرنا چاہتے، خطے میں امن واستحکام اور پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج ایک لیڈرکا بیان پڑھا جو کہتاہے کہ حکومت میں آئے تو ملک میں چین والا نظام لائیں گے، میں
    اس لیڈرکو بتانا چاہتاہوں کہ چین کے نظام میں دھرنوں کی گنجائش نہیں ہے۔

    چین نے پاکستان سے دوستی کا ایک بہت بڑاحق ادا کیا ہے، چین نے ثابت کیا کہ وہ پاکستان کا بہترین دوست ہے، ملک میں کئی منصوبےجاری ہیں، توانائی منصوبوں پربھی کام ہورہا ہے۔

    حکومت نےتوانائی کےمنصوبوں کیلئےایک ڈالرکا بھی قرضہ نہیں لیا، آج کل ایک لیڈر مایوسی پھیلارہے ہوتے ہیں پتہ نہیں ان کا ایجنڈا کیا ہے، سندھ کے قدرتی وسائل تھر کے کوئلے کوبھی استعمال میں لایاجارہاہے۔

    ان کاکہنا تھا کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان کے فزیکل انفرااسٹرکچرمیں جدت لا رہے ہیں، اس کے علاوہ ہائیڈل منصوبوں پرکام جاری ہے، موجودہ حکومت اگلی حکومت کو10ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کرکے دے گی۔