Tag: قرضے

  • وفاقی حکومت کے قرضے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

    وفاقی حکومت کے قرضے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

    اسلام آباد : وفاقی حکومت کے قرضے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، صرف مئی میں ایک ہزار 109 ارب روپے کے اضافے کا ریکارڈ قائم ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ مئی 2025 تک وفاقی حکومت کا قرض 76 ہزار 45 ارب روپے کی غیر معمولی سطح پر پہنچ گیا ہے، جو ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔

    مرکزی بینک نے بتایا کہ صرف جولائی 2024 سے مئی 2025 کے دوران قرضوں میں 7 ہزار 131 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جبکہ صرف مئی میں ایک ہزار 109 ارب روپے کے اضافے کا ریکارڈ قائم ہوا۔

    گزشتہ ایک سال یعنی جون 2024 سے مئی 2025 کے دوران وفاقی قرضے میں مجموعی طور پر8  ہزار 312 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

    موجودہ قرض میں 53 ہزار 460 ارب روپے مقامی، جبکہ 22 ہزار 585 ارب روپے بیرونی قرضے شامل ہیں۔

    قرضوں میں یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کو زیادہ مہنگائی، کم شرح نمو اور آئی ایم ایف کے اخراجات میں کمی کے دباؤ کا سامنا ہے۔

    معاشی ماہرین فوری مالی اصلاحات، قرضوں کے سخت انتظام اور مزید معاشی عدم استحکام اور عوامی مشکلات سے بچنے کے لیے محصولات میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

  • وفاقی حکومت نے قرضے لینے کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے، مزید قرض لینے کا امکان

    وفاقی حکومت نے قرضے لینے کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے، مزید قرض لینے کا امکان

    اسلام آباد : وفاقی حکومت کے قرضوں کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے اور مجموعی قرض 70 کھرب 366 ارب روپے پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے مجموعی قرض میں جولائی تا نومبر دوہزار چوبیس ایک کھرب چارسو باون ارب روپے اضافہ ہوگیا، جس کے بعد مجموعی قرض ستر کھرب تین سو چھیاسٹھ ارب روپے پر پہنچ گیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے جون 2024 تک مجموعی قرض اڑسٹھ کھرب نوسو چودہ ارب روپے تھا۔

    حکومت کے مقامی قرض میں تین فیصد یعنی ایک کھرب چار سو پچیس ارب روپے اضافہ ہوا، جو بڑھ کر اڑتالیس کھرب پانچ سو پچاسی ارب روپے پر پہنچ گیا۔

    رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں وفاقی حکومت کے بیرونی قرض بھی پچیس ارب روپے بڑھ گئے اور وہ 21 کھرب 780 ارب روپے ہو گئے جبکہ جون 2024 میں وفاقی حکومت کا قرض 21 کھرب 754 ارب روپے تھا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے جنوری تا مارچ دوہزار پچیس کے دوران وفاقی حکومت کا سوا پانچ کھرب روپے مزید قرض لینے کا امکان ہے۔

  • بینکوں نے عوام کو کتنا قرضہ فراہم کیا؟

    بینکوں نے عوام کو کتنا قرضہ فراہم کیا؟

    اسلام آباد : ملک بھر کے بینکوں کی جانب سے پرسنل لونز کے اجراء میں نومبر کے دوران سالانہ بنیادوں پر نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023 میں بینکوں کی جانب سے پرسنل لونز کی مد میں فراہم کردہ قرضہ جات کاحجم 246 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال نومبر کے مقابلے میں3.9 فیصد کم ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں بینکوں نے پرسنل لونز کی مد میں 256 ارب روپے کے قرضہ جات جاری کیے تھے۔

    اکتوبر کے مقابلے میں نومبر میں پرسنل لونز کے اجرا میں ماہانہ بنیاد پر 0.1 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، اکتوبر میں پرسنل لونز کا حجم 246 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو نومبر کے مقابلے میں 0.1 فیصد کم ہے۔

    واضح رہے کہ نومبر میں بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضوں کا حجم 8191 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 0.2 فیصد کم ہے۔

    گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ قرضوں کا مجموعی حجم 8203 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

  • 4 سالہ دور حکومت: پاکستان تحریک انصاف نے 24 ہزار ارب قرض لیا

    4 سالہ دور حکومت: پاکستان تحریک انصاف نے 24 ہزار ارب قرض لیا

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے 4 سالہ دور حکومت میں ملکی اور غیر ملکی اداروں سے 24 ہزار 242 ارب قرض لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں لیے گئے ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی تفصیل پیش کردی۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف دور کے قرضے ترقیاتی منصوبوں پر نہیں لگے، ملک بھر میں تحریک انصاف دور کا کوئی بڑا منصوبہ نظر نہیں آرہا۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف دور کے قرضوں کی واپسی پر بھاری سود ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

    وزیر مملکت نے قرضوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے 4 سال میں ملکی اور غیر ملکی اداروں سے 24 ہزار 242 ارب قرض لیا۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حکومت نے ملکی اداروں سے ساڑھے 14 ہزار 621 ارب اور غیر ملکی اداروں سے ساڑھے 9 ہزار ارب سے زائد قرض لیا۔

    قومی اسمبلی کو مزید بتایا گیا کہ گزشتہ حکومت میں مجموعی مالیاتی خسارہ 16 ہزار 430 ارب رہا، جبکہ ساڑھے 12 ہزار کل محصولات کی جگہ 31 ہزار ارب کے اخراجات کیے گئے۔

  • 5 سو ارب قرض کی ادائیگی کے بعد بھی 22 سو ارب کے قرضے واجب الادا

    5 سو ارب قرض کی ادائیگی کے بعد بھی 22 سو ارب کے قرضے واجب الادا

    اسلام آباد: پاکستان کی جانب سے 564 ارب قرض ادائیگی کے بعد بھی 2253 ارب کے گردشی قرض واجب الادا ہیں، سی پیک کے پاور پروجیکٹس میں گردشی قرض 220 ارب سے تجاوز کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں جاری کی گئی ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ 564 ارب قرض ادائیگی کے بعد بھی 2253 ارب کے گردشی قرض واجب الادا ہیں۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال 564 ارب روپے کا گرشی قرض اتارا گیا، سی پیک کے پاور پروجیکٹس میں گردشی قرض 220 ارب سے تجاوز کرگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے جون میں سی پیک پاور پروجیکٹس کے لیے 50 ارب ادا کیے تھے، سی پیک کے پاور پراجیکٹس کے سرمایہ کاروں نے تحفظات سے آگاہ کردیا۔

    آئی ایم ایف نے بھی مہنگے بجلی گھروں پر اعتراض اٹھا دیا، زیادہ کپیسٹی چارجز والے بجلی گھروں سے از سر نو معاملات طے کرنے پر غور ہوگا۔ آئی ایم ایف نے شرط رکھی ہے کہ کپیسٹی چارجز کم کرنے کے لیے از سر نو معاہدے کیے جائیں۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے سی پیک پاور پروجیکٹس کا سرکلر ڈیٹ ختم کرنے کا عندیہ دے دیا، حکومت نے توانائی کے ریٹ کم ہونے پر سی پیک پاور پروجیکٹس کو ادائیگی کی یقین دہانی کروا دی۔

  • رواں ماہ 55 کروڑ ڈالر کے قرضے ادا

    رواں ماہ 55 کروڑ ڈالر کے قرضے ادا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 55 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کردی، ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 13 ارب 56 کروڑ 11 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 5 اگست 2022 تک 55 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے باقی 3 ہفتے میں زیادہ قرضوں کی ادائیگیاں نہیں ہوں گی۔

    قرضوں کی ادائیگی کے بعد اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 7 ارب 83 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 9 کروڑ 21 لاکھ ڈالر کمی ہوئی ہوئی اور ذخائر 5 ارب 73 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 64 کروڑ 76 لاکھ ڈالر کی کمی کے بعد 13 ارب 56 کروڑ 11 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

  • حکومت پاکستان نے بین الاقوامی قرضوں کی بھاری اقساط ادا کردیں

    حکومت پاکستان نے بین الاقوامی قرضوں کی بھاری اقساط ادا کردیں

    کراچی: حکومت پاکستان نے بین الاقوامی قرضوں کی 497 ملین ڈالر کی اقساط ادا کردیں، ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 15.176 بلین ڈالر رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے 497 ملین ڈالر قرضوں کی اقساط ادا کردیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ زر مبادلہ کے ذخائر 497 ملین ڈالر کم ہو کر 9.226 بلین ڈالر رہ گئے۔ کمرشل بینکوں کے زر مبادلہ ذخائر 98 ملین ڈالر کم ہو کر 5.950 بلین ڈالر رہ گئے۔

    ملک میں 3 جون تک زر مبادلہ کے ذخائر 594.9 ملین ڈالر کم ہو کر 15.176 بلین ڈالر رہ گئے۔

  • اگلے برس 20 بلین ڈالر قرضے واپس کرنا ضروری، چینی اور سعودی 7 ارب ڈالرز بھی شامل

    اگلے برس 20 بلین ڈالر قرضے واپس کرنا ضروری، چینی اور سعودی 7 ارب ڈالرز بھی شامل

    نیویارک: امریکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگز نے کہا ہے کہ پاکستان کو سال 2023 میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں 20 بلین ڈالر ادا کرنے ہوں گے، قرضوں میں چینی اور سعودی ڈپازٹس میں 7 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فچ ریٹنگز نے پاکستان میں حالیہ حکومتی تبدیلی پر امن قرار دی، اور کہا کہ پاکستان کو مالی سال 2023 میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے بیس ارب ڈالر درکار ہوں گے، قرضوں میں چینی اور سعودی ڈپازٹس میں سات ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔

    فچ ریٹنگز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلی سے شارٹ ٹرم ملکی پالیسی میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہوئی، انٹرنیشنل مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں اضافہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑھا دے گا۔

    فچ ریٹنگز نے ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 18.5 بلین ڈالر تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے، فچ ریٹنگز کے مطابق فروری 2022 میں بی اسٹیبل میں تصدیق کی گئی تھی، جون 2022 میں جی ڈی پی تقریبا 5 فیصد رہے گا۔

    فچ رپورٹ میں قرضوں کی واپسی کی توقع ظاہر کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ زیادہ تجارتی خسارے سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہوئی، ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر فروری سے یکم اپریل تک 5.1 ارب سے کم ہو کر 11.3 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔

  • غیر ملکی قرضے ملکی جی ڈی پی کے 74 فیصد کے برابر

    غیر ملکی قرضے ملکی جی ڈی پی کے 74 فیصد کے برابر

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے ملکی قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق کل غیر ملکی قرضے ملک کی جی ڈی پی کے 74.9 فیصد کے برابر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے مجموعی ملکی قرضوں کی تفصیلات جاری کردیں، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے غیر ملکی اور مقامی قرضوں کا حجم 253 ارب ڈالر ہے۔

    وزارت خزانہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مجموعی غیر ملکی قرضے 86 ارب ڈالر ہیں، مجموعی مقامی قرضے 167 ارب ڈالر ہیں۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ میں جون 2021 تک کا احاطہ کیا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ کل قرضوں میں غیر ملکی قرضوں کا حجم 34 فیصد ہے جبکہ مقامی قرضوں کا حجم 66 فیصد ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ تمام قرضوں کا تخمینہ 157.3 روپے فی ڈالر کے تناسب سے ہے، کل غیر ملکی قرضے جی ڈی پی کے 74.9 فیصد کے مساوی ہیں۔

    وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7.38 ارب ڈالر کے قرضے لیے، پیرس کلب کے قرضوں کا حجم 10.72 ارب ڈالر، ملٹی لیٹرل کے 33.83 ارب ڈالر، ورلڈ بینک سے حاصل کردہ قرضوں کا حجم 18.13 ارب ڈالر اور ایشائی ترقیاتی بینک کے قرضوں کا حجم 13.42 ارب ڈالر ہے۔

  • کرونا وائرس: پاکستان کے 3 ارب ڈالر سے زائد کے قرضے معاف ہونے کا امکان

    کرونا وائرس: پاکستان کے 3 ارب ڈالر سے زائد کے قرضے معاف ہونے کا امکان

    اسلام آباد: کرونا وائرس کے باعث معاشی تنزلی کی وجہ سے پاکستان کو عالمی قرض ریلیف ملنے کا امکان ہے، 3 ارب 70 کروڑ ڈالر سے زائد قرض ریلیف مل سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کو جی 20 ممالک سے 3 ارب 78 کروڑ 10 لاکھ ڈالر قرض ریلیف ملنے کی توقع ہے، قرض ریلیف 3 مراحل کے تحت حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مئی سے دسمبر 2020 کے پہلے مرحلے کے تحت قرض ریلیف حاصل کیا، پہلے مرحلے میں 1 ارب 60 کروڑ 80 لاکھ ڈالر قرض ریلیف حاصل کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کو جنوری سے جون 2021 کے دوسرے مرحلے کے تحت قرض ریلیف ملا، دوسرے مرحلے میں 1 ارب 12 کروڑ 10 لاکھ ڈالر قرض ریلیف کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    پاکستان کو جولائی سے دسمبر 2021 کے آخری مرحلے کے تحت قرض ریلیف ملے گا، آخری مرحلے میں 1 ارب 5 کروڑ 20 لاکھ ڈالر قرض ریلیف کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔