Tag: قرضے

  • سستے گھروں کی تعمیر، اسٹیٹ بینک نے مراعات کا اعلان کر دیا

    سستے گھروں کی تعمیر، اسٹیٹ بینک نے مراعات کا اعلان کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کم لاگت اور سستی ہاؤسنگ فنانس کے فروغ کے لیے نئی ریگولیشن کا اعلان کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس بی پی نے کم لاگت اور سستی ہاؤسنگ فنانس کی فراہمی کے لیے بینکوں کے لیے 5 مراعات کا اعلان کیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے لیے موجودہ ضوابط میں استعمال کردہ کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کی تعریف تبدیل کر دی ہے، ہاؤسنگ فنانس کے لیے درجہ اوۤل اور درجہ دوم سستا حکومتی قرض فراہم کیا جائے گا۔

    اسٹیٹ بینک نے سستے قرض کے لیے گھر کی مالیت 30 سے بڑھا کر 35 لاکھ کر دی، قرضے کا زیادہ سے زیادہ حجم بھی 27 سے بڑھا کر 31 لاکھ 50 ہزار کر دیا گیا، اس سے کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے لیے بینکوں کی قرضے دینے کی حد بڑھ جائے گی، اور مالیت اور قرض کے حجم میں تبدیلی سے سبسڈی والا قرض لینے میں سہولت ہوگی۔

    ایس بی پی کا کہنا ہے کہ غیر رسمی کاروبار کرنے والوں کو اپنی آمدنی کا ثبوت فراہم کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں، اس لیے بینک آمدنی کے ذرایع کا تعین کرنے اور قرض کی اہلیت جانچنے کے لیے متبادل طریقے استعمال کریں، دوسرے اور تیسرے درجے کی رعایات اس طبقے کو فنانسنگ فراہم کرنے کے لیے دی جا رہی ہیں۔

    ایس بی پی کے مطابق کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے حوالے سے بینکوں کو ڈی بی آر کی شرط سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے، قرض اہلیت کے لیے کرایہ، یوٹیلٹی بلز، موبائل فون کے بلز وغیرہ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

    بینکوں کو کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے لیے 30 ستمبر 2022 تک ’انٹرنل کریڈٹ رسک ریٹنگ سسٹم‘ سے بھی مستثنیٰ کر دیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پہلے سے گھر کی ملکیت رکھنے والوں کو بھی سستا قرض فراہم کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ تعمیرات کے شعبے میں قرض کی شرح جی ڈی پی کے ایک فی صد سے بھی کم ہے، جس کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے مراعات کا اعلان کیا ہے۔

  • کرونا سے لڑتے غریب ممالک کو قرضوں میں رعایت دینی چاہیے،انتونیوگوتریس

    کرونا سے لڑتے غریب ممالک کو قرضوں میں رعایت دینی چاہیے،انتونیوگوتریس

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے لڑتے غریب ممالک کو قرضوں میں رعایت دینی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے اپنے پیغام میں کہا کہ کرونا وبا سے لڑتے غریب ممالک کو قرضوں میں رعایت دی جانی چاہیے۔

    انتونیوگوتریس کا کہنا تھا کہ کسادبازاری کے باعث کئی ترقی پزیر ممالک غیر محفوظ ہیں،ترقی پذیرممالک پہلے ہی قرضوں کی پریشانی میں مبتلا ہیں۔

    وزیراعظم کا ترقی پذیر ممالک کی امداد میں اضافے کا مطالبہ

    اس سے قبل گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کرونا وبا اور ترقی کے لیے سرمایہ کاری پر ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا وبا ایک عالمی مسئلہ ہے جس نے عالمی معیشت پر برے اثرات مرتب کیے ہیں اس وبا سے نمٹنے کے لیے پوری دنیا کو اقدامات اٹھانا پڑیں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے ترقی پذیر ممالک کی مدد کریں، ترقی پذیر ممالک کی امداد میں اضافہ ہونا چاہیے۔

  • عالمی اداروں کے قرضے ری شیڈول کروانا چاہتے ہیں: وزیر خارجہ

    عالمی اداروں کے قرضے ری شیڈول کروانا چاہتے ہیں: وزیر خارجہ

    ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے 2 سب کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، ایک کمیٹی میری سربراہی میں عالمی سطح پر رابطوں میں مصروف ہے، دوسری سب کمیٹی اسد عمر کی سربراہی میں لاک ڈاؤن اور فوڈ سپلائی کا جائزہ لے رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت کرونا وائرس اور انصاف امداد پیکج پر اجلاس ہوا، اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت کرونا وائرس کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے، اس مقصد کے لیے خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے 2 سب کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، میری سربراہی میں قائم کمیٹی عالمی سطح پر رابطوں میں مصروف ہے۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشین بینک کے قرضے ری شیڈول کروانا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ رقم کرونا وائرس سے پیدا بحران کی وجہ سے صحت پر خرچ ہوگی۔ حکومت پورپی یونین، جی 77 اور جی 20 ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے میں ہے۔ ایران پر پابندیاں ختم کروانے کے لیے بھی پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے، پابندیوں کی وجہ سے ایران رقم ہونے کے باوجود وینٹی لیٹر نہیں خرید سکتا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں، دوسری سب کمیٹی اسد عمر کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔ یہ کمیٹی لاک ڈاؤن اور فوڈ سپلائی کا جائزہ لے رہی ہے، مکمل لاک ڈاون کے لیے تیاری کی ضرورت ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ چین نے ووہان میں 6 کروڑ لوگوں کو لاک ڈاؤن کیا، ووہان میں آن لائن فوڈ سپلائی کے 45 ہزار ورکرز کو موبلائز کیا گیا۔ مکمل لاک ڈاؤن میں کھانا راشن گھروں میں پہنچانا ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ گندم کی فصل تیار ہے، کٹائی اور خریداری کا عمل سر پر ہے۔ پنجاب کا سب سے بڑا اور مؤثر قرنطینہ ملتان میں قائم ہے۔ کرونا ریلیف ٹائیگر فورس پر پہلا اجلاس بھی ملتان میں ہو رہا ہے۔ مربوط رابطہ کار پر کرونا ٹائیگر فورس کی کامیابی کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہر یونین کونسل 6 وارڈز پر مشتمل ہے، ہر وارڈ میں 13 رکنی ٹائیگر فورس بنائی جائے گی۔ ٹائیگر فورس کے جوان گھر گھر رجسٹریشن کریں گے۔ فورس کے رضا کاروں اور غریب طبقے کی لسٹیں ضلعی انتظامیہ کو دی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے مشکل حالات کے باوجود 1200 ارب کا تاریخی ریلیف پیکج دیا۔

  • نوجوانوں کو 15 روز میں قرضے فراہم کرنے کا فیصلہ

    نوجوانوں کو 15 روز میں قرضے فراہم کرنے کا فیصلہ

    لاہور: کامیاب جوان پروگرام کے تحت قرضوں کی تقسیم تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، وزیر اعظم عمران خان فروری کے پہلے ہفتے میں لاہور کا دورہ کریں گے اور نوجوانوں میں چیک تقسیم کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں کامیاب جوان پروگرام کے تحت پنجاب بھر میں قرض کی فوری ادائیگی پر مشاورت ہوئی۔

    پنجاب میں نوجوانوں کو 15 دن میں قرض کی فراہمی کا سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعظم عمران خان خود نوجوانوں میں رقم کے چیک تقسیم کریں گے۔

    اس مقصد کے لیے وزیر اعظم عمران خان فروری کے پہلے ہفتے میں لاہور کا دورہ کریں گے، ملاقات میں وزیر اعظم کے دورے اور شیڈول کو حتمی شکل دے دی گئی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ کامیاب جوان اور ہنر مند پروگرام نوجوانوں کے لیے سنہری موقع ہے، ماضی میں کسی نے نوجوانوں پر اتنی بڑی سرمایہ کاری نہیں کی۔ پروگرام سے روزگار میں اضافہ اور غربت میں کمی آسکے گی۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت نے نوجوانوں کے لیے ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ بجٹ مختص کیا، پنجاب سے 8 لاکھ نوجوان کامیاب جوان پروگرام کے بینر تلے آچکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتی سرپرستی میں نوجوانوں کو بہترین رہنمائی اور تربیت دیں گے۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر قرض کی فوری تقسیم شروع کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کو جلد روزگار کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

  • پاکستان مشکل میں ہو تو قرضوں کی واپسی کا تقاضا نہیں کریں گے، چینی سفیر

    پاکستان مشکل میں ہو تو قرضوں کی واپسی کا تقاضا نہیں کریں گے، چینی سفیر

    اسلام آباد: چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہا کہ چین نے ہمیشہ سیاسی مقاصد اور مخصوص حکومتوں سے بالاتر ہو کر پاکستان کی مدد کی، پاکستان مشکل میں ہو تو قرضوں کی واپسی کا تقاضا نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز کے سی پیک کے حوالے سے بیان پر چینی سفیر یاؤ جنگ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے پاکستان کی امداد سیاسی ترجیحات پر کیوں معطل کی۔

    چینی سفیر نے کہا کہ 2013 میں پاکستان میں توانائی کا شدید بحران تھا، امریکی کمپنیوں نے پاکستان میں پاور پلانٹ کیوں نہیں لگائے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ سیاسی مقاصد اور مخصوص حکومتوں سے بالاترہو کر پاکستان کی مدد کی۔

    یاؤ جنگ نے مزید کہا کہ پاکستان مشکل میں ہو تو قرضوں کی واپسی کا تقاضا نہیں کریں گے، پاکستانی، چینی میڈیا کو سی پیک کے خلاف پروپیگنڈے کا سامنا کرنا چاہیے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز واشنگٹن ڈی سی میں تھنک ٹینک میں تقریر کے دوران امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ چین اس وقت دنیا میں قرضے دینے والا سب سے بڑا ملک ہے تاہم یہ قرضے دینے کی اپنی شرائط کو شائع نہیں کرتا جس کی وجہ سے پاکستانیوں کو سی پیک کے حوالے سے چینی سرمایہ کاری پر سوالات اٹھانے چایئیں۔

  • پاکستانی قرضوں کا حجم کم کیے جانے کی ضرورت ہے: آئی ایم ایف

    پاکستانی قرضوں کا حجم کم کیے جانے کی ضرورت ہے: آئی ایم ایف

    واشنگٹن: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ڈائریکٹر جیری رائس کا کہنا ہے کہ پاکستان کو خسارے کم کرنے کی شدید ضرورت ہے، پاکستان میں قرضوں کا حجم کم کیے جانے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ڈائریکٹر جیری رائس نے واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کو خسارے کم کرنے کی شدید ضرورت ہے، پاکستان کو خسارہ کم کرنے کے لیے آمدن بڑھانا ہوگی۔

    جیری رائس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس آمدن بڑھے گی تو سماجی شعبے پر خرچ ہوگی، ٹیکس آمدن بڑھے گی تو ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز ملیں۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد چند دنوں میں پاکستان آئے گا، پاکستان میں قرضوں کا حجم کم کیے جانے کی ضرورت ہے۔

    اس سے قبل آئی ایم ایف نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے اور رواں مالی سال برآمدات 26 ارب 80 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2 ارب ڈالر تک رہے گی اور آئندہ مالی سال براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 3 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ترسیلات زر 22 ارب ڈالر سے بڑھ جائیں گی جبکہ آئندہ مالی سال ترسیلات زر 24 ارب ڈالر تک متوقع ہے۔

  • قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی

    قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی

    کراچی: ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر 14 ارب 44 کروڑ پر پہنچ گئے، مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر 7 ارب 27 کروڑ ڈالر رہ گئے، جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 17 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ 28 جون کو قطر سے 5 سو ملین ڈالر کے فنڈز بھی مل گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قطر سے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط مل گئی

    یاد رہے کہ قطر نے پاکستان کو 3 ارب ڈالرز دینے کی منظوری دی تھی، امداد کی رقم کے سلسلے میں پہلی قسط پچاس کروڑ ڈالر پر مبنی تھی، اسٹیٹ بینک ذرایع کا کہنا تھا کہ قطری امداد ملنے سے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، قسط ملنے سے زر مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 80 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔

    دوسری طرف انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی ہے، پاکستان کے لیے یہ پیکج 39 ماہ کے لیے ہوگا۔

    تاہم آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ زر مبادلہ کی شرح کا تعین مارکیٹ خود کرے گی، اس پیکج سے توانائی شعبے کے خسارے کو کم کیا جائے گا۔

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا: مشیر خزانہ

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری دے کر پاکستان کی پالیسیوں پر انحصار کیا گیا، پروگرام کی منظوری کے بعد دیگر مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو فنڈز دیں گے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پیکج سے معیشت میں استحکام آئے گا، آئی ایم ایف بورڈ کے کسی رکن نے پاکستان کے لیے امداد کی مخالفت نہیں کی۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ پروگرام کی منظوری دے کر پاکستان کی پالیسیوں پر انحصار کیا گیا، پروگرام کی منظوری کے بعد دیگر مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو فنڈز دیں گے، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) 3.2 ارب ڈالر پاکستان کو اضافی دینے کا سوچ رہا ہے۔ عالمی مالیاتی بینک بھی پاکستان کو اضافی رقم دے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی اور عالمی بینک کے فنڈز بجٹری سپورٹ کے لیے بھی ہوں گے، قرض پروگرام پر آئی ایم ایف بھی پریس کانفرنس کرے گا۔ ملک مشکل دور میں ملا، ملکی قرضے تاریخ کی بلند سطح پر ہیں، قرضے واپس کرنے کے لیے محنت کرنا ہوگی۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دوست ممالک سے ڈپازٹس حاصل کیے گئے ہیں۔ آئی ڈی بی اور سعودی عرب مؤخر ادائیگی پر تیل فراہم کریں گے، آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری مظہر ہے کہ نئی پاکستانی قیادت پر اعتماد کیا گیا۔ ہمیں اپنے اخراجات میں کمی اور مشکل فیصلے کرنے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امیر سے ٹیکس لینا ہے اور کمزور طبقے کا دفاع کرنا ہے، خواتین کی بہبود کے لیے فنڈز میں 100 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ بجٹ میں کاروباری سیکٹر کو مراعات دی گئی ہیں۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ کاروباری طبقے کے لیے گیس، بجلی اور قرضوں پر سبسڈی دی ہے، اقدامات کاروباری لاگت میں کمی کے لیے کیے گئے ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کاروباری پہیہ چلے اور برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔ لائف لائن صارفین پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اثر نہیں پڑے گا۔ چاہتے ہیں ایک ایساپلیٹ فارم ہو جہاں آمدنی میں اضافے کو بڑھایا جا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم دی، ایک لاکھ 37 ہزار لوگوں نے خود کو رجسٹر کیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ اسکیم میں 70 ارب روپے کے ٹیکس حاصل کیے گئے، اثاثے ظاہر کرنے والوں میں بڑا حصہ نئے ٹیکس پیئرز کا ہے۔ اسکیم میں 3 ہزار ارب روپے کے اثاثے ظاہر کیے گئے ہیں۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ایکسٹینڈٹ فنڈ فیسلٹی کے تحت ملا ہے۔ 8 جولائی تک ایک ارب ڈالر کی رقم آئی ایم ایف سے مل جائے گی، سالانہ 2 ارب ڈالر ہر سال آئی ایم ایف کی جانب سے ملیں گے۔ آئی ایم ایف قرض پر شرح سود 3 فیصد سے کم ہی رہے گی۔ کوشش ہوگی ڈالر کمانے کی اہلیت بڑھائی جائے جو برآمدات سے بڑھے گی۔ اخراجات میں اضافہ ترقیاتی کاموں اور غریب طبقے کے لیے کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہے کون سے ادارے حکومتی تحویل میں ہیں اور کن کی نجکاری ہوسکتی ہے، اداروں کی نجکاری سے متعلق پروگرام ستمبر 2019 تک مرتب کرنا ہے۔ نقصان میں چلتے ہوئے اداروں کو بہتر بنانا ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ برآمد کنندگان کو بہت بڑی سہولت دینے جا رہے ہیں، خام مال کی درآمد کے لیے بھی نیا سہولت والا سسٹم متعارف کروایا جائے گا۔ صنعتوں کو کسی بھی ہراسگی یا غیر ضروری معاملات سے دور رکھا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں انڈسٹریل کنزیومر کی نشاندہی کر کے نوٹس دیا جائے گا، 3 لاکھ سے زائد کنزیومر کو نان فائلرز ہونے پر نوٹس دیا جائے گا۔ پراپرٹی سے متعلق سندھ اور پنجاب کا ڈیٹا ہمارے پاس آگیا ہے۔ ایک کنال سے زائد جس کے پاس گھر ہے اسے ٹیکس دینا ہوتا ہے۔ انڈسٹریل،ڈومیسٹک، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو نوٹس جائیں گے۔

  • ڈالر کی اونچی اڑان، قرضوں میں 12 سو ارب روپے کا اضافہ

    ڈالر کی اونچی اڑان، قرضوں میں 12 سو ارب روپے کا اضافہ

    کراچی: گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 3 روپے 22 پیسے مہنگا ہوا، ڈالر کی قدر بڑھنے سے قرضوں میں 12 سو 73 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 3 روپے 22 پیسے مہنگا ہوا، انٹر بینک میں ڈالر 156.83 سے بڑھ کر 160.05 روپے پر بند ہوا۔

    ایک ہفتے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر 164.05 کی بلند ترین سطح تک ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق جون کے پورے ماہ میں انٹر بینک میں ڈالر کی اونچی اڑان ریکارڈ کی گئی۔ مجموعی طور پر جون میں انٹر بینک میں ڈالر 12 روپے 13 پیسے مہنگا ہوا۔ ایک ماہ میں ڈالر 147 روپے 92 پیسے سے مہنگا ہو کر 160 روپے 5 پیسے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔

    ڈالر 12 روپے 13 پیسے مہنگا ہونے سے قرضوں میں 12 سو 73 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

    اس سے گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت 156 روپے پر پہنچ گئی تھی۔

    جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ 5 روز میں انٹر بینک میں ڈالر 5.60 روپے مہنگا ہو چکا ہے، ڈالر 5.60 روپے مہنگا ہونے سے بیرونی قرضوں میں 588 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔

  • این آر او کے باعث کرپشن میں پکڑے جانے کا خوف ختم ہوگیا تھا: وزیر اعظم عمران خان

    این آر او کے باعث کرپشن میں پکڑے جانے کا خوف ختم ہوگیا تھا: وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قرضوں کی مد میں روزانہ کی بنیاد پر 6 ارب روپے ادا کر رہے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پاکستان ریلوے لائیو ٹریکنگ سسٹم، تھل ایکسپریس کے افتتاح کے موقع پر کیا، انھوں نے کہا کہ اتنے قرضے نہ چڑھے ہوتے، تو حج کی سہولت مفت دیتے.

    عمران خان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں عام آدمی کی زندگی آسان ہونی چاہیے، ملک میں تمام سہولتیں ایلیٹ کلاس کو دی جاتی تھیں، ہماری سوچ ہے ،عادم آدمی کوغربت سے کیسے نکالا جائے۔

    [bs-quote quote=” مشکل وقت ضرور ہے مگر ملک کا مستقبل روشن ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم عمران خان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں عام آدمی کے لئے ٹرین کا سفر سستا ہے، ایم ایل ون سسٹم کے ذریعے کراچی سے پشاور 8 گھنٹے میں پہنچ سکتے ہیں، پاکستان میں یہ سسٹم لانے کی کوشش کر رہے ہیں، چین دنیا میں ریلوے سسٹم میں سب سے آگے ہے ، سی پیک کےتحت چین سے ہر شعبے میں تعاون چاہتے ہیں.

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پچھلے10 سال میں این آر او ون اور این آر او ٹو کے باعث کرپشن میں پکڑے جانےکا خوف ختم ہوگیا تھا، سب نے یہی سمجھا کہ اب پوچھنے والا کوئی نہیں۔

    انھوں‌ نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم ہاؤس کے 30 فیصد اخراجات کم کردیے ہیں،وزیراعظم ہاؤس میں آڈیٹر بٹھایا، جو مزید خرچے کم کرنے پر توجہ دے رہا ہے، میں 30 فیصد خرچے کم کرسکتا ہوں، تو دیگر وزرا 10 فیصد کم کرسکتے ہیں.

    مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان سے سربراہ اسلامی فوجی اتحاد جنرل (ر) راحیل شریف کی ملاقات

    وزیر اعظم نے کہا کہ شیخ رشید نے بتایا ہے کہ ہفتہ وار6 کروڑ روپے مالیت کا مفت سفر ختم کر دیا ہے، کرپشن ، چوری کے خلاف جہاد جاری رکھیں گے، گیس کی قیمت نہ بڑھاتے، تو گیس کمپنیاں بند ہوجاتیں، مشکل وقت ضرور ہے مگر ملک کا مستقبل روشن ہے.