Tag: قرض معافی کیس

  • چیف جسٹس کا قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری

    چیف جسٹس کا قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری کردیئے اور کہا کہ قرضہ معافی میں بہت بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ قوم کا پیسہ تھا جو معاف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں قرض معافی کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے کُل رقم کا 75 فیصد جمع کرانے کے لئے 3ماہ کی مہلت دے دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رقم رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرائی جائے، فریقین پوسٹ ڈیٹ چیک جمع کرائیں، چیک ڈس آنر ہوا تو ایف آئی آربھی دائرکراسکتے ہیں، کیش جمع کرانے والے چیک واپس لیکر کیش جمع کراسکتے ہیں۔

    عدالت نے قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا بینکس قرض واپسی کیلئے طریقہ کار سے متعلق معاونت کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 222 لوگوں نے کمیشن رپورٹ کے مطابق قرض معاف کرایا، فہرست ملی، لوگ معاف قرضوں کی رقم واپس کرنا چاہتے ہیں، جو لوگ رقم واپس کرنا چاہتے ہیں انہیں الگ سے سنیں گے، جو لوگ بینکنگ کورٹ جانا چاہتے ہیں، انہیں الگ سنیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ قرضہ معافی میں بہت بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ قوم کا پیسہ تھا جو معاف کر دیا گیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نےکیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا بینکوں سےقرضے معاف کرانے والے 222 افراد کونوٹسز جاری


    یاد رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قرضہ معافی کیس میں 222 افراد کو تین ماہ میں واجب الادا قرض کا 75 فیصد واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا سب کے لیے ایک ہی حکم جاری کریں گے اور جس نے بھی پیسہ کھایا ہے، واپس کرنا پڑے گا۔

    اس سے قبل سماعت میں بھی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر قوم کے پیسے واپس نہ کیے تو معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیں گے اور قرض نادہندگان کی جائیدادیں بھی ضبط کرلی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، چیف جسٹس

    جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : قرض معافی کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، اگر رقم نہیں تو اثاثے فروخت کر کے رقم وصول کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قرضہ معافی از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں وکیل نیشنل بینک نے بتایا کہ کیس میں اصل پارٹی اسٹیٹ بینک ہے، اسٹیٹ بینک ریگولرٹی ہے،بینکوں نے قرض معاف کیے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے ، کوئی اندازہ ہے کہ کتنے ارب معاف ہوئے؟ جس پر نیشنل بینک کے وکیل نے بتایا چون ارب معاف ہوئے، کمیشن کاکہنا ہے قصہ ماضی ہے ، بینک پیسے کی واپسی میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مقدمات پرانے ہوگئے اسی لیے کھول رہا ہوں، سیاسی بنیادوں پرمعاف قرضوں کی تفصیلات کہاں ہیں، 22مشکوک مقدمات ہیں ، نیشنل بینک نےٹیکسٹائل ملوں کےبہت زیادہ رقوم کےقرض معاف کیے، جب سے یہ رپورٹ آئی ہے اس کے بعد کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ معاملہ ہمارے پاس 2007 سے زیر التوا ہے ، ہمیں رپورٹ اور اس کی سفارشات درکارہیں، جنھوں نےسیاسی بنیادوں پرقرض معاف کرائے ان سےوصول کرتے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کمیشن رپورٹ کیا ہے ذمہ داری کس پرڈالی ،سمری عدالت کو فراہم کی جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، اگر رقم نہیں تواثاثے فروخت کر کے رقم وصول کریں گے، جسٹس جمشید سےبات کرتاہوں، لگتا ہے صرف عبوری رپورٹ آئی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔