Tag: قریشی

  • حکومت پاکستان کو مدینے جیسی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کوشاں ہے: شاہ محمود

    حکومت پاکستان کو مدینے جیسی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کوشاں ہے: شاہ محمود

    ملتان: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت پاکستان کو ریاستِ مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کوشاں ہے، صحت انصاف کارڈ اور احساس پروگرام فلاحی ریاست کی طرف پیش قدمی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں وزیرخارجہ شاہ محمود کا سیرت النبیﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرااولین ایجنڈا ملک وملت کی خدمت ہے، وزیراعظم عمران خان مدینے جیسی ریاست قائم کرنے کے لیے محنت کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حضورﷺ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے رہنمائی تلاش کرنی ہے، حضرت محمدﷺ نے ایک فلاحی اور رفاہی ریاست قائم کی، ہماری حکومت بھی ایسی ہی ریاست قائم کرنا چاہتی ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو بہت بڑے امتحان درپیش ہیں، وطن عزیز کو بڑی آزمائشوں کا سامنا ہے، حکومت کو ایک سال میں عالمی سطح پر بہت کامیابیاں ملی ہیں۔

    خیال رہے کہ عید میلاد النبیﷺ کے موقع پر بھی وزیراعظم نے مدینے جیسی ریاست کے قیام کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں محبت، امن اور ہم آہنگی کی فضا پیدا کرنے کے لیے محسن انسانیت حضرت محمد ﷺ کی سیرت طیبہ پرعمل کی اہمیت واضح کی۔

    جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صدر پاکستان اور وزیر اعظم کی قوم کو مبارکباد

    وزیراعظم نے کہا تھا کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی زندگی اپنے اندر اعلیٰ اخلاق کی دنیا لیے ہوئے ہے، آپ ﷺ نے مثالی فلاحی ریاست اور رول ماڈل معاشرہ قائم کیا، ریاست مدینہ میں سب کے حقوق مساوی تھے اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کو مذہبی عقائد کے مطابق عبادت کی آزادی تھی۔

  • پاک امریکا تعلقات میں‌ جلد بہتری کا امکان ہے، قریشی

    پاک امریکا تعلقات میں‌ جلد بہتری کا امکان ہے، قریشی

    اسلام آباد: وفاقی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکاسےروکی گئی امدادپربات چیت شروع ہونےکاامکان ہے، امریکی صدر نے افغانستان کے معاملے پر پاکستان کےکردارکو سراہا اور مدد طلب کی ہے، زلمے خلیل زاد کے حالیہ دورے کے بعد مذاکرات میں مزید پیشرفت ہوگی۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نےحکومت سنبھالی تو امریکاسے تعلقات اچھے نہیں تھے مگر امریکی صدر نے ایک سال میں اپنی  حکمت عملی پر نظر ثانی کی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کا روز اول سے ایک ہی مؤقف رہا کہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، دیرپا امن کے لیے سیاسی راستہ نکال کر سب کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا اور ایک دوسرے کے تحفظات کو ختم کرنا ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’افغان طالبان کو افغان شہری سمجھ کران کے ساتھ بیٹھنا ہوگا، زلمےخلیل زاد پاکستان کا دورہ کرچکے،مذاکرات پرپیشرفت ہوگی جس کے بعد پاک امریکا سے تعلقات معمول پر آجائیں گے اور روک ہوئی امداد پر بھی بات چیت کا آغاز ہوگا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ افغان امن کے لئے پاکستان معاون کا کرداراداکررہاہے کیونکہ اگر وہاں پر امن و استحکام نہیں ہوگا تو ہم بھی متاثر ہوں گے، تاپی کاسا منصوبے پر عمل درآمد کر کے ہی افغانستان میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔

    وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج نےافغان بارڈرپراپنےحصےکوکلیئرکیا، امریکی صدرنے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا اور پاکستان کے کردار کی تعریف  بھی کی۔

    بھارت کے حوالے سے گفتگو

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’بھارت میں سدھوکےسرکی قیمت مقررکرنا افسوسناک بات ہے، ایک ایسے شخص کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس نے دونوں ممالک کی دوریاں ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ بھارتی کابینہ کاخصوصی اجلاس بلاکر کرتار پور راہداری منصوبےکی منظوری دی گئی اور انہوں نے دو وزیروں کو بھی افتتاحی تقریب میں پاکستان بھیجا‘۔

    وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہرجگہ ایک طبقہ پایا جاتا ہےجس کی سوچ منفی ہوتی ہے، راہداری منصوبےکے اقدام کو ہرجگہ سراہاگیاہے مگر بھارت کے انتہاء پسندوں کو افتتاحی تقریب پسند نہ آئی‘۔