Tag: قصبہ

  • امریکا کا ایسا قصبہ جس کی تمام آبادی ایک عمارت میں مقیم ہے

    امریکا کا ایسا قصبہ جس کی تمام آبادی ایک عمارت میں مقیم ہے

    دنیا بھر میں ہزاروں قصبے موجود ہیں لیکن کوئی بھی امریکی ریاست الاسکا کے Whittier جیسا منفرد نہیں ہوگا۔

    اس قصبے کو ایک ہی چیز دوسرے قصبے سے منفرد بناتی ہے اور وہ یہ ہے کہ یہاں کی تمام آبادی ایک ساتھ ایک ہی عمارت میں مقیم ہیں۔

    جی ہاں واقعی لگ بھگ 300 افراد کی آبادی پر مشتمل اس قصبے کے 85 فیصد رہائشی ایک 14 منزلہ عمارت میں مقیم ہیں۔

    اسی عمارت کے اندر پوسٹ آفس، پولیس اسٹیشن کریانے کی دکانیں اور تہہ خانے میں چرچ بھی موجود ہیں۔

    اس قصبے تک رسائی بھی کافی مشکل ہے عموماً یہاں پہنچنے کے لیے کشتی یا ایک سرنگ سے گزر کر پہنچا جاسکتا ہے۔

    ایمازون کے جنگل میں 31 روز لاپتہ رہنے والے شخص پر کیا گزری؟

    اس رہائشی عمارت کی تعمیر 1974 میں ہوئی تھی اور یہ بنیادی طور پر سرد جنگ کے عہد کی ایک فوجی بیرک ہے، لیکن سوال یہاں یہ ہے کہ رہائشی ایک ہی عمارت میں کیوں رہتے ہیں؟

    اس قصبے کے 97 فیصد رقبے کی ملکیت الاسکا ریل روڈ کے پاس ہے اور اسی وجہ سے وہاں کوئی بھی گھر تعمیر نہیں ہو سکا۔

    رہائشیوں کے مطابق اس عمارت کی تعمیر اس لیے ہوئی تاکہ رہائشیوں کو باہر نکلنے کی ضرورت ہی نہ ہو اور ہر چیز انہیں ایک چھت کے نیچے مل جائے۔

    اگر اس قصبے میں باہر سے کوئی آتا ہے تو اسے بھی رہنے کے لیے اسی عمارت کا رخ کرنا ہوتا ہے۔

  • اس خوبصورت قصبے میں رہنے کے لیے ملیں گے 60 لاکھ روپے

    اس خوبصورت قصبے میں رہنے کے لیے ملیں گے 60 لاکھ روپے

    روم: یورپی ممالک میں بسنا ہر کسی کا خواب ہوتا ہے، اگر آپ بھی ایسی ہی خواہش رکھتے ہیں تو یہ پیشکش آپ ہی کے لیے ہے۔

    اٹلی کے جنوبی جزیرے پریسچے میں آ کر بسنے والے افراد کو 30 ہزار یورو (68 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) فی کس دینے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    اس منصوبے کا مقصد آبادی کی کمی کے مسئلے پر قابو پانا ہے، اس مقصد کے لیے حکومت نے کروڑوں یورو کی رقم مختص کی ہے جو ہزاروں افراد کو دینے کے لیے کافی ہے۔

    پریسچے میں بسنے والوں کو یہ رقم وہاں مکان خریدنے کے لیے دی جائے گی۔ یہ خوبصورت قصبہ نیلے پانیوں اور خوبصورت ساحل کے قریب آباد ہے اور قدرتی نظاروں سے گھرا ہوا ہے۔

    اٹلی میں اس سے پہلے بھی مختلف علاقوں میں اسی طرح لوگوں کو آ کر بسنے کی ترغیب دی جاتی رہی ہے۔

    دراصل اٹلی میں معمر افراد کی آبادی میں اضافے کے بعد اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ نوجوانوں کی آبادی میں بھی اضافہ ہو، اس مقصد کے لیے دنیا بھر سے لوگوں کو وہاں بسنے کی پیشکش کی جاتی ہے۔

    اٹلی کے اکثر مقامات پر ہزاروں گھر خالی پڑے ہیں جو بہت بڑا مسئلہ ہے جس کا حل اکثر مختلف قسم کی پرکشش آفرز کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے، اس کے ساتھ مکان کی تزئین نو ایک مخصوص وقت میں کرنے کی شرط بھی عائد کی جاتی ہے۔

  • وہ جگہ جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا

    وہ جگہ جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا

    موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی دن کا دورانیہ کم ہونا شروع ہوجاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سورج جلدی غروب ہوجاتا ہے، تاہم زمین پر ایک قصبہ ایسا بھی ہے جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا۔

    امریکی ریاست الاسکا کا قصبہ یٹکیاجیوک، جس کو پہلے بیرو کے نام سے جانا جاتا تھا، وہاں 18 نومبر کو جب سورج غروب ہوا تو طویل ترین رات کا آغاز ہوگیا۔

    درحقیقت یہ اس قصبے میں 2021 میں آخری بار سورج غروب ہوا تھا اور اب وہاں کے رہائشی سورج کی روشنی کو دوبارہ 2 ماہ سے زیادہ عرصے بعد دیکھ سکیں گے۔

    اس کی وجہ پولر نائٹ یا قطبی رات ہے جو آرکٹک اور انٹارکٹیکا خطوں میں ہر سال موسم سرما میں نمودار ہوتی ہے کیونکہ زمین اپنے محور پر کچھ جھک جاتی ہے۔

    ایسا ہونے سے آرکٹک سرکل سرما اور بہار کے دوران سورج سے کئی دنوں، ہفتوں بلکہ مہینوں تک دور رہ سکتا ہے، اس کے مقابلے میں گرمیوں میں اس خطے میں سورج کی روشنی 24 گھنٹے تک برقرار رہتی ہے اور اس کو مڈنائٹ سن کہا جاتا ہے۔

    زمین کے شمالی نصف کرے میں جون کے آخر سے دن کا دورانیہ گھٹنے لگتا ہے اور ہر ملک میں سورج کے غروب ہونے کا دورانیہ کم ہونے لگتا ہے، مگر اس کا اثر شمالی خطوں پر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

    وہاں دن کا دورانیہ ستمبر کے آخر میں بہت تیزی سے کم ہونے لگتا ہے، ایسا ہی الاسکا کے اس قصبے میں بھی ہوا۔

    یکم نومبر کو یٹکیاجیوک میں 5 گھنٹے 42 منٹ تک سورج کی روشنی دیکھی گئی تھی، یعنی صبح 10 بج کر 18 منٹ پر سورج طلوع ہوا اور 4 بجے غروب ہوا۔

    18 نومبر کو سورج صرف 34 منٹ کے لیے طلوع ہوا اور دوپہر ایک بج کر 29 منٹ پر غروب ہوگیا اور اب 65 دن بعد دوبارہ طلوع ہوگا، ویسے اس دوران سورج کی روشنی کسی حد تک تو نظر آئے گی مگر یہ معمول کے سورج غروب یا طلوع ہونا جیسا نہیں ہوگا۔

    اب وہاں سورج 22 جنوری کو دوبارہ طلوع ہوگا۔

    2 ماہ سے زیادہ عرصے تک تاریکی کے بارے میں سننا عجیب تو لگتا ہے مگر اس قصبے کو 11 مئی سے 2 اگست 2021 تک کبھی ختم نہ ہونے والی دن کی روشنی کا بھی سامنا ہوا تھا۔

    شمالی اور جنوبی قطب میں سال میں ایک بار سورج غروب اور طلوع ہوتا ہے، یعنی بہار میں سورج طلوع ہوتا ہے اور سرما میں غروب ہوتا ہے۔

    شمالی قطب میں اس کے نتیجے میں مارچ سے ستمبر تک سورج کی روشنی رہتی ہے جبکہ باقی 6 ماہ تاریکی کا راج ہوتا ہے اور صرف ستاروں، چاند کی روشنی ہی نظر آتی ہے۔

    اس سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ الاسکا کے اس قصبے میں سورج کی روشنی کے گھنٹے اتنے ہی ہوتے ہیں جتنے دیگر ممالک کے شہروں میں، اس کی وجہ گرمیوں میں طویل دن ہوتے ہیں۔

    اس کی وجہ ہر سال کئی ہفتوں تک 24 گھنٹے سورج کا نہ ڈوبنا ہے۔

  • نائیجرین قصبہ اگبو اورا، جڑواں بچوں کا دارالحکومت

    نائیجرین قصبہ اگبو اورا، جڑواں بچوں کا دارالحکومت

    ابوجہ : نائیجیریا کے اگبواورا نامی گاؤں میں بھنڈی کے پتوں کا بطور غذا استعمال زیادہ ہونے کے باعث یہاں جڑواں بچوں کی شرح پیدائش سب سے زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نائیجیریا میں ایک گاؤں ایسا ہے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ جڑواں بچوں کی تعداد موجود ہے، مقامی لوگ اس کی وجہ بھنڈی کے پتوں کو گردانتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نائیجریا کے مذکورہ قصبے میں آباد یوروبا قبیلے میں جڑواں بچوں کا رجحان عام بات ہے۔

    جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق اگبو اورا گاؤں میں واقع اسکولوں میں بھی ہم شکل بچے تعلیم کے حصول کے لیے آتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگبواورا کے رہائیشیوں کے لیے آج بھی ہم شکل بچوں کی پیدائش باعث رحمت ہے۔

    اگبو اورا میں واقع ایک اسکول کے طالب علم کیہندے اوئیڈیپو کا کہنا تھا کہ یہ جڑواں بچوں کا دارالحکومت ہے، ہمارے گاؤں میں جڑواں بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے کی وجہ بہت زیادہ بھنڈی کے پتے کھانا ہے، اس کے علاوہ ہم لوگ کھانے میں کھجور والا تیل، پھلیاں اور کیلے کھاتے ہیں۔

    طلب علم کا کہنا تھا کہ اگر یہاں آنے والے سیاح بھی بھنڈی کے پتوں کا کھانے میں بہت زیادہ استعمال کریں تو وہ بھی ہم شکل بچوں کے والدین بن سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قصبے کے دیگر رہائیشیوں کا خیال ہے کہ جڑواں بچوں کی پیدائش اروی کی سبزی زیادہ کھانے کی وجہ سے ہے وجو تولیدی مادے میں اضافہ کرتی ہے۔

    قصبے میں تعینات گائناکولوجسٹ کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی سبزی زیادہ کھانے سے جڑواں بچوں کی کثرت ہے یہ بات تاحال سائنسی اعتبار سے ثابت نہیں ہوسکی ہے۔

    ایکوجومی اولارینو اجو کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ خاندانی ورثہ ہوسکتا ہے کیوں کہ یہاں کہ افراد خاندان میں ہی شادیاں کرتے ہیں جس کے باعث امکان ہے کہ خاندانی جینز اس میں موثر کردار ادا کررہے ہوں۔

  • ریت سے ڈھکا خوبصورت قصبہ

    ریت سے ڈھکا خوبصورت قصبہ

    جرمنی میں دور دراز فاصلے پر واقع ایک قصبہ اپنے منفرد اور کسی حد تک پراسرار محل وقوع کی وجہ سے سیاحوں کے لیے بے حد دلچسپی کا باعث ہے۔

    یہ پراسرار اور متروک قصبہ بیسویں صدی میں کان کنوں نے آباد کیا تھا۔ یہاں ہیرے کی کانیں تھیں جنہوں نے کان کنوں کو نہایت خوشحال کردیا تھا۔

    2

    اس دور کے حساب یہ قصبہ تمام جدید سہولتوں سے آراستہ تھا اور یہاں ایک ٹرام بھی موجود تھی۔

    3

    اس قصبے کے گھر نہایت خوبصورت اور رنگین بنائے گئے تھے۔

    4

    دوسری جنگ عظیم شروع ہونے کے بعد آہستہ آہستہ لوگوں نے یہاں سے ہجرت شروع کردی اور ایک وقت ایسا آیا کہ یہ قصبہ بالکل خالی ہوگیا۔

    5

    6

    قصبہ خالی ہونے کے بعد قریب واقع صحرا کی مٹی یہاں داخل ہوگئی اور آہستہ آہستہ صحرائی مٹی نے پورے قصبہ کو ڈھانپ لیا۔

    8

    10

    9

    ریت سے ڈھکے اس قصبے کے مناظر پراسرار مگر بے حد خوبصورت لگتے ہیں۔

    7

    11

    دنیا بھر سے نہ صرف سیاح بلکہ فوٹو گرافرز بھی یہاں کھنچے چلے آتے ہیں اور ریت اور خالی قصبہ کی نہایت خوبصورت تصاویر کھینچتے ہیں۔

  • لوگوں کا متلاشی قصبہ، جو نوکری اور زمین فراہم کر رہا ہے

    لوگوں کا متلاشی قصبہ، جو نوکری اور زمین فراہم کر رہا ہے

    دنیا بھر میں بہتر مواقعوں اور بہتر روزگار کی تلاش میں قصبوں اور گاؤں سے شہروں کی طرف ہجرت کرنے کا رجحان عام ہے۔ زیادہ تر افراد شہروں کی طرف اس لیے جاتے ہیں کیونکہ ان کے گھر میں کمانے والوں سے زیادہ کھانے والے افراد موجود ہوتے ہیں یعنی وہ پیسہ کمانا چاہتے ہیں۔

    لیکن ایک قصبہ ایسا ہے جو لوگوں کو اپنے گاؤں آنے کی ترغیب دے رہا ہے اور اس کے بدلے انہیں  ملازمت اور ذاتی زمین فراہم کر رہا ہے۔

    14

    کینیڈا کے صوبے نووا اسکوٹیا کے مضافات میں واقع کیپ بریٹن ایک خوبصورت اور چھوٹا سا قصبہ ہے۔

    town-2

    town-3

    town-4

    یہ قصبہ موسموں کے لحاظ سے نہایت متنوع ہے اور اس میں چاروں موسم پائے جاتے ہیں۔

    town-5

    town-6

    town-7

    لیکن اس قصبہ کی آبادی بے حد کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گاؤں کے افراد باہر کے لوگوں کو اپنے قصبہ میں آنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

    10

    11

    اس کے بدلے میں یہ آنے والے کو ملازمت، اچھی تنخواہ اور ساتھ ساتھ 2 ایکڑ زمین بھی فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    13

    12

    یہ پیشکش ان افراد کے لیے بہترین ہے جو شہروں کی بھیڑ بھاڑ سے دور فطرت کے قریب پرسکون زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔

    town-8

    town-9

    لیکن شاید ہمارے لیے بری خبر یہ ہے کہ یہ قصبہ کینیڈا کے فارن ورکر پروگرام میں شامل نہیں ہے لہٰذا یہاں صرف وہی لوگ آ کر رہائش پذیر ہوسکتے ہیں جو کینیڈا کی شہریت کے حامل ہیں۔