Tag: قصیدہ بردہ شریف

  • مہدی ظہیر کا تذکرہ جن کی پُرسوز آواز میں قصیدہ بردہ شریف آپ نے بھی سنا ہو گا!

    مہدی ظہیر کا تذکرہ جن کی پُرسوز آواز میں قصیدہ بردہ شریف آپ نے بھی سنا ہو گا!

    شہرۂ آفاق نعتیہ کلام جسے قصیدہ بردہ شریف بھی کہتے ہیں، ہم سبھی نے سنا اور پڑھا بھی ہے۔

    امام بوصیری کا لکھا ہوا یہ قصیدہ صدیوں سے اسلامی دنیا میں مقبول ہے اور آج بھی نہایت عقیدت اور احترام سے پڑھا اور سنا جاتا ہے۔ سرورِ کائنات حضرت محمد ﷺ سے والہانہ عقیدت اور محبّت کے اس اظہار میں وارفتگی اور رقّت انگیزی اس کلام کا امتیازی وصف ہے۔

    اسلامی ممالک کے نعت خوانوں کی طرح پاکستان میں بھی قصیدہ بردہ شریف پڑھنے کو نعت خواں اپنے لیے باعثِ سعادت سمجھتے ہیں اور گلوکاروں نے بھی نہایت عقیدت سے یہ کلام گایا ہے، لیکن یہاں ہم صرف مہدی ظہیر کا تذکرہ کررہے ہیں جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ انھیں عربی زبان پر عبور حاصل تھا اور یہی وجہ ہے کہ جب مہدی ظہیر نے قصیدہ بردہ شریف کو اپنے پُرسوز لحن میں‌ سامعین تک پہنچایا تو اسے بہت پسند کیا گیا۔

    مہدی ظہیر 5 اپریل 1988ء کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ وہ شاعر، موسیقار اور ریڈیو پاکستان کے سینئر پروڈیوسر تھے اور گلوکاری کا شوق بھی رکھتے تھے۔ مہدی ظہیر 1927ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام افتخار مہدی تھا۔ 1974ء میں جب لاہور میں دوسری اسلامی سربراہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تو شرکا اور ملک بھر میں سامعین نے ان کی آواز میں "ہم تا بہ ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں، ہم مصطفوی، مصطفوی مصطفویٰ ہیں” جیسا نغمہ بھی سنا جس نے مسلمانوں میں جذبہ و شوق بھڑکایا اور امتِ مسلمہ کے تصوّر کو زندہ کر دیا۔

    مہدی ظہیر ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے تھے اور اسی زمانے میں احمد رشدی کی وجہ شہرت بننے والا مشہور گیت ’’بندر روڈ سے کیماڑی، مری چلی رے گھوڑا گاڑی‘‘ بھی تحریر اور کمپوز کیا تھا۔ فیض احمد فیض کی مشہور نظم "دشتِ تنہائی” کی موسیقی بھی مہدی ظہیر ہی نے ترتیب دی تھی۔

  • شہرہ آفاق قصیدہ بردہ شریف پڑھنے والے مہدی ظہیر

    شہرہ آفاق قصیدہ بردہ شریف پڑھنے والے مہدی ظہیر

    مہدی ظہیر کا نام کئی قارئین کے لیے نیا ہوسکتا ہے، لیکن قصیدہ بردہ شریف وہ شہرہ آفاق نعتیہ کلام ہے جو سبھی نے سنا اور پڑھا بھی ہو گا۔

    یہ قصیدہ امام بوصیری نے لکھا تھا جس میں سرورِ کائنات ﷺ سے والہانہ عقیدت اور محبت کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ نعتیہ کلام اسلامی دنیا میں‌ بے‌ حد مقبول ہے، خاص طور پر سلسلہ تصوف میں‌ اس کلام کو بے حد عقیدت، عزّت اور توقیر حاصل ہے۔ دنیا کے معروف نعت خواں اس کلام کو پڑھنا باعثِ اعزاز سمجھتے ہیں اور اسے دینی مجالس و روحانی محافل میں نہایت ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے۔

    پاکستان میں‌ بھی ہر مشہور نعت خواں‌ نے یہ قصیدہ پڑھا ہے، لیکن مہدی ظہیر وہ نام ہے جس کے پُرسوز لحن نے اس قصیدے کا لُطف دوبالا کردیا اور خاص بات یہ ہے کہ مہدی ظہیر کو عربی زبان پر عبور حاصل تھا۔ انھوں نے قصیدہ بردہ شریف کے اشعار پڑھتے ہوئے کلام کے جوہرِ عقیدت، وفورِ شوق اور کیفیات کا گویا حق ادا کردیا۔

    اب آپ مہدی ظہیر کا مختصر تعارف پڑھ لیں۔ مہدی ظہیر 1927 کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام افتخار مہدی تھا۔

    وہ پاکستان کے ممتاز موسیقار، گلوکار، شاعر اور براڈ کاسٹر تھے۔ انھیں اردو کے علاوہ عربی زبان پر عبور حاصل تھا اور ان کی آواز میں یہ قصیدہ پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں سنا گیا۔

    1974 میں جب لاہور میں دوسری اسلامی سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی تو اس کا ترانہ بھی بہت مقبول ہوا جس کے بول تھے، ہم تا بہ ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں، ہم مصطفوی، مصطفوی، مصطفوی ہیں۔۔۔۔

    یہ ترانہ بھی مہدی ظہیر نے گایا تھا۔ ان کی آواز میں ملک کے طول و عرض میں گونجنے والے اس ترانے کی بازگشت برادر اسلامی ممالک میں بھی سنائی دی۔

  • پی آئی اے کی پروازوں میں اب موسیقی نہیں، قصیدہ بردہ شریف نشرکیاجائےگا

    پی آئی اے کی پروازوں میں اب موسیقی نہیں، قصیدہ بردہ شریف نشرکیاجائےگا

    کراچی : پی آئی اے انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام جہازوں پر موسیقی نہیں اب قصیدہ بردہ شریف پڑھا جائے گا، تجرباتی طور پر بوئنگ777 طیاروں  پرقصیدہ بردہ شریف سنایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے تمام جہازوں پر موسیقی کے بجائے قصیدہ بردہ شریف سنانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ پی آئی اے کے سی ای او ایئرمارشل ارشد ملک کی ہدایت پرعملدرآمد کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اندرون و بیرون ملک جانیوالی تمام پروازوں پر موسیقی کے بجائے قصیدہ بردہ شریف پڑھا جائے گا، تجرباتی طور پر پی آئی اے کے بوئنگ777طیاروں میں قصیدہ بردہ شریف سنایا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل پی آئی اے کی تمام پروازوں میں مدہم موسیقی بجا کرتی تھی جبکہ پروازوں میں روانگی سے قبل سفر کی دعا پڑھی جاتی ہے۔

    گذشتہ روز قومی ایئرلائن کےسی ای اوارشد ملک نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ پی آئی اےمیں کرپشن مافیا سرگرم تھا، انجن تو کبھی جہازوں کا دیگر سامان چوری ہوا، گھوسٹ ملازمین اور جعلی ڈگریوں والے بھرے پڑے تھے جبکہ پائلٹس کے لائسنس تک جعلی تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسافروں کے ساتھ بہت غلط رویے کی شکایات کا تسلسل تھا، جہازوں سے انجن اتار لیے جاتے تھے، پارٹس غائب ہوجاتے تھے۔ جہاز کو کھڑا کر کے پہیے تک اتار دیے جاتے تھے، نااہلی کا یہ عالم تھا کہ اہم سامان ڈبوں میں پڑے پڑے ایکسپائر ہوگیا تھا، ادارے کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ انتظامیہ آنکھیں بند رکھتی تھی کچھ روٹس پر 300 ملین کا نقصان ہوا، 500 ملین ہمیں کچھ فلائٹوں سے نقصان ہو رہا تھا لہذا انہیں بند کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان ایئرلائن انتظامیہ کی جانب سے کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں ، اس سے قبل جہاز کے عملے کو قد اورعمر کے لحاظ سے وزن کم کرکے عالمی معیار کے مطابق کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیبن کریو کو 6 ماہ کی مہلت دی گئی تھی۔