Tag: قطب جنوبی

  • قطب جنوبی میں اربوں ٹن برف پگھلنے کا عمل جاری

    قطب جنوبی میں اربوں ٹن برف پگھلنے کا عمل جاری

    دنیا بھر میں رونما ہوتے موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج نے جہاں بے شمار مسائل کھڑے کردیے ہیں وہیں قطب جنوبی یعنی انٹارکٹیکا میں بھی برف پگھلنے کی رفتار 6 گنا زیادہ ہوگئی ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے حال ہی میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق انٹارکٹیکا کی برف سنہ 1979 سے 2017 تک نہایت تیزی سے پگھلی ہے، اس عرصے میں پگھل جانے والی برف اس سے قبل پگھلنے والی برف سے 6 گنا زیادہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 1979 سے 1990 تک انٹارکٹیکا کی برف پگھلنے کی مقدار سالانہ 40 ارب ٹن رہی۔

    سنہ 1990 کے بعد سے اس میں مزید اضافہ ہوگیا اور اب انٹارکٹیکا میں سالانہ 250 ارب ٹن برف پگھل رہی ہے۔ ان اعداد و شمار کے لیے سائنسدانوں نے سیٹلائٹ تصاویر کا جائزہ لیا۔

    مزید پڑھیں: آئس برگ کا مستطیل ٹکڑا

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ انٹارکٹیکا میں برف کے نیچے جھیلیں بن رہی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جھیلیں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ وہاں موجود برف پگھلنے کے باعث اس کی تہہ کمزور ہو کر چٹخ رہی ہے۔ ماہرین نے اس کی وجہ کلائمٹ چینج کو قرار دیا۔

    ماہرین کے مطابق سنہ 2000 سے اس خطے کی برف نہایت تیزی سے پگھل رہی ہے اور اس عرصہ میں 8 ہزار کے قریب مختلف چھوٹی بڑی جھیلیں تشکیل پا چکی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت خطرناک صورتحال ہے کیونکہ اس طرح عالمی سمندروں میں پانی کے مقدار کا توازن بگڑ سکتا ہے اور مختلف سمندروں کی سطح غیر معمولی طور پر بلند ہوجائے گی جس سے کئی ساحلی شہروں کو ڈوبنے کا خدشہ ہے۔

  • برفانی خطوں میں جھیلوں کی موجودگی کا انکشاف

    برفانی خطوں میں جھیلوں کی موجودگی کا انکشاف

    ایک حالیہ تحقیق کے مطابق دنیا کے برفانی خطے انٹارکٹیکا میں نیلے پانیوں کی جھیلیں بن رہی ہیں جس نے سائنسدانوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    برطانوی ماہرین نے سیٹلائٹ سے موصول ہونے والی ہزاروں تصویروں اور ڈیٹا کی بغور چھان بین کے بعد اس بات کی تصدیق کی کہ دنیا کے برفانی خطے قطب جنوبی یعنی انٹارکٹیکا میں برف کے نیچے جھیلیں بن رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: برفانی سمندر پر پیانو کی پرفارمنس

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جھیلیں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ وہاں موجود برف پگھلنے کے باعث اس کی تہہ کمزور ہو کر چٹخ رہی ہے۔ ماہرین نے اس کی وجہ کلائمٹ چینج کو قرار دیا۔

    ماہرین کے مطابق سنہ 2000 سے اس خطے کی برف نہایت تیزی سے پگھل رہی ہے اور اس عرصہ میں 8 ہزار کے قریب مختلف چھوٹی بڑی جھیلیں تشکیل پا چکی ہیں۔

    lake-2

    انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت خطرناک صورتحال ہے کیونکہ اس طرح عالمی سمندروں میں پانی کے مقدار کا توازن بگڑ سکتا ہے اور مختلف سمندروں کی سطح غیر معمولی طور پر بلند ہوجائے گی جس سے کئی ساحلی شہروں کو ڈوبنے کا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے فیس بک اور گوگل کے دفاتر ڈوبنے کا خدشہ

    ماہرین نے بتایا کہ اس کی وجہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث ہونے والے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ ہے۔ پچھلے ایک عشرے میں دنیا بھر کے مختلف ممالک میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہو چکا ہے جس سے قطب شمالی اور قطب جنوبی کی برف پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور یہ تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    حال ہی میں عالمی خلائی ادارے ناسا نے قطب شمالی میں تیزی سے پگھلتی برف کی ایک ویڈیو بھی جاری کی اور بتایا کہ رواں برس مارچ سے اگست کے دوران قطب شمالی کے سمندر میں ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی۔

    دوسری جانب گلوبل وارمنگ ان برفانی خطوں کی برف کو گلابی بھی بنا رہی ہے۔ قطب شمالی کی برف گلابی اس وقت ہوتی ہے جب برف میں پرورش پانے والی کائی تابکار شعاعوں کو اپنے اندر جذب کرلیتی ہے۔ اس کا نتیجہ برفانی گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی صورت میں نکلتا ہے۔

  • قطب شمالی میں برف پگھلنے کی رفتار میں خطرناک اضافہ

    قطب شمالی میں برف پگھلنے کی رفتار میں خطرناک اضافہ

    عالمی خلائی ادارے ناسا نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں قطب شمالی کے سمندر میں پگھلتی ہوئی برف کو دکھایا ہے۔ ناسا کے مطابق رواں برس مارچ سے اگست کے دوران قطب شمالی کے سمندر میں ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی۔

    ماہرین کے مطابق 2016 ایک گرم سال تھا۔ رواں برس مئی اور جولائی کے مہینہ میں درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کے بقیہ ماہ 2014 اور 2015 سے بھی زیادہ گرم ہونے کا خدشہ ہے جس کی وجہ ایل نینو اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں اضافہ ہے۔ ایل نینو بحر الکاہل کے درجہ حرارت میں اضافہ کو کہتے ہیں جس کے باعث پوری دنیا کے موسم پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    درجہ حرارت میں اس اضافہ کا اثر قطب شمالی پر بھی پڑ رہا ہے جہاں موجود برف تیزی سے پگھلنی شروع ہوگئی۔

    قطب شمالی یا بحر منجمد شمالی کے بیشتر حصے پر برف جمی ہوئی ہے۔ یہاں آبی حیات بھی کافی کم ہیں جبکہ نمکیات دیگر تمام سمندروں کے مقابلے میں سب سے کم ہیں۔

    arctic-2

    اس کا رقبہ 14,056,000 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کے ساحل کی لمبائی 45 ہزار 389 کلومیٹر ہے۔ یہ تقریباً چاروں طرف سے زمین میں گھرا ہوا ہے جن میں یورپ، ایشیا، شمالی امریکہ، گرین لینڈ اور دیگر جزائر شامل ہیں۔

    کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کا اثر بحر منجمد پر بھی پڑا ہے۔ شدید گرمی کے باعث اس کے گلیشیئرز کی برف پگھلنی شروع ہوگئی ہے جس سے ایک تو سطح سمندر میں اضافے کا خدشہ ہے، دوسری جانب یہاں پائی جانے والی جنگلی حیات جیسے برفانی ریچھ وغیرہ کی بقا کو بھی سخت خطرات لاحق ہیں۔

    مزید پڑھیں: برفانی سمندر کو بچانے کے لیے پیانو کی پرفارمنس

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال میں گرمیوں کے موسم کے درجہ حرارت میں تو اضافہ ہوا ہی، مگر اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ برس کا موسم سرما بھی اپنے اوسط درجہ حرارت سے گرم تھا۔ یعنی موسم سرما میں قطب شمالی کا جو اوسط درجہ حرارت ہے، گزشتہ برس وہ اس سے 2 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

    arctic-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہوتی تیز رفتار صنعتی ترقی اور اس کے باعث گیسوں کے اخراج اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اب تک قطب شمال کے برفانی رقبہ میں 620,000 میل اسکوائر کی کمی ہوچکی ہے۔