Tag: قطری خط

  • نواز شریف کے خلاف بننے والی جے آئی ٹی کے والیم 10 میں کیا تھا؟ اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا

    نواز شریف کے خلاف بننے والی جے آئی ٹی کے والیم 10 میں کیا تھا؟ اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا

    اسلام آباد: نواز شریف کے خلاف بننے والی جے آئی ٹی کے والیم 10 میں کیا تھا؟ اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ اعجاز افضل نے اے آر وائی نیوز کو دیے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ والیم ٹین میں شریف خاندان کے مختلف ممالک میں مالی معاملات کے ثبوت ہیں، والیم ٹین میں ریاست کے خلاف والی کوئی بات نہیں تھی۔

    جے آئی ٹی کے لیے واٹس ایپ والے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اس کو خوامخواہ اچھالا گیا، ہم نے جے آئی ٹی کے لیے حکومت سے نام مانگے تو کچھ نام بھیجے گئے، جب ان ناموں کو چیک کیا گیا تو ان کی دیانت داری پر بہت سوالات تھے، پھر رجسٹرار نے روٹین میں چیئرمین ایس ای سی پی کو واٹس ایپ پر نئے نام دینے کا میسج کیا۔

    انھوں نے کہا نئے نام تو آ گئے لیکن ہم نے دیکھا اسی چیئرمین نے سیکرٹ معاملہ حکومت کو بتا دیا ہے، اس پر میں نے آبزرویشن دی کہ یہ تو حکومت کے زیر اثر ہیں، تو ہم کس طرح ان کا اعتبار کر سکتے ہیں، رجسٹرار کو تحریری طور پر بھی نام مانگنے چاہیے تھے لیکن انھوں نے روٹین میں واٹس ایپ کر دیا۔

    جسٹس (ر) اعجاز افضل نے کہا جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار نے پاناما کے پہلے فیصلے ہی میں نواز شریف کو قصوروار ٹھہرا دیا، ان دونوں ججز نے کہا کہ نواز شریف کی اسمبلی میں تقریر اور قطری خط سب کچھ غلط ہے، جب میں تین رکنی بینچ کا سربراہ بنا تو ن لیگ کی جانب سے مٹھائی تقسیم کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ دوران سماعت اقامہ اور کمپنی سے معاہدہ سامنے آیا جسے وکلا نے تسلیم کر لیا، تنخواہ نواز شریف کے اکاؤنٹ میں آتی رہی لیکن اس کو ظاہر نہیں کیا گیا، قانون کہتا ہے کہ کاغذات جمع کراتے وقت پچھلے سال جون تک اثاثے ظاہر کرنے ہیں، تنخواہ جنوری 2013 میں واپس کی گئی مگر جون 2012 کو تنخواہ لے رہے تھے جو ظاہر نہیں کی گئی۔

    اعجاز افضل کے مطابق یہ بھی نہیں کہا گیا تھا کہ تنخواہ ظاہر کرنا بھول گئے تھے، اگر یہ کہتے کہ بھول گئے تھے تو پھر معاملے کو دیکھا جا سکتا تھا، میں کسی کی بھی ساری زندگی کے لیے نااہلی کے خلاف ہوں، قطری خط ایک مفروضہ تھا جس کو نواز شریف ثابت نہ کر سکے۔

    انھوں نے کہا جب وہ اصل دستاویز جے آئی ٹی نے لی تو معاملہ کھلا، 2006 میں تو کیلبری فونٹ کمرشل ہی نہیں تھا، مریم نواز نے دستاویز کو جعلی کہا تو معاملہ متنازع ہونے پر ہم نے اسے چھوڑ دیا، اسی دوران اقامہ سامنے آ گیا اور اس میں ایک معاہدہ اور کمپنی آ گئی، کمپنی میں نواز شریف کو بورڈ آف گورنر کا چیئرمین بنا کر 10 ہزار درہم ماہوار تنخواہ مقرر ہو گئی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 2006 سے شروع یہ تنخواہ جنوری 2013 تک نواز شریف کے اکاؤنٹ میں جاتی رہی، نواز شریف کے وکلا خواجہ حارث اور سلمان اکرم سے پوچھا گیا تو دونوں نے اس بات کو تسلیم کر لیا، تنخواہ نکلوائی نہیں گئی لیکن نکلوانے کا اختیار رکھتے تھے اور وہ انھی کی ملکیت تھی، اگر یہ نواز شریف کی ملکیت نہیں تھی تو بیٹے کو لاکھوں درہم کیسے واپس کر دیے۔

    جسٹس ریٹائرڈ اعجاز افضل کے مطابق ہم نے کہا یہ مستقبل کی تنخواہ کی بات نہیں بلکہ ساڑھے 6 سال یہ تنخواہ لیتے رہے، قانون کہتا ہے کاغذات جمع کراتے وقت پچھلے سال جون تک کے اثاثے ظاہر کرنے ہیں، نورے گامے کو اثاثے چھپانے پر سزا ہو سکتی ہے تو نواز شریف کو کیوں نہیں، زیادتی کرنے والے مجرم کو سزا کے 3 سال بعد انتخابات لڑنے کی اجازت ہے تو پھر ان کو کیوں نہیں؟

  • پانامہ کیس: جے آئی ٹی نے قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیارکرلیا

    پانامہ کیس: جے آئی ٹی نے قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیارکرلیا

    اسلام آباد : پانامہ کیس پر بننے والی جے آئی ٹی نے قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیار کرلیا۔ وزیراعظم کے گوشواروں کی تفصیلات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ جلد شریف فیملی کو سوالنامے بھجوادیئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پانامہ کیس کی جے آئی ٹی کا اجلاس واجد ضیاء کی زیر صدارت ہوا، جے آئی ٹی اجلاس میں قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیار کرنے پر غورو خوص کیا گیا۔

    پانامہ کیس کی جے آئی ٹی نے تحقیقات آگے بڑھانا شروع کردیں، اجلاس میں نیب کی جانب سے دیئے گئے حدیبیہ پیپر ملز کیس کا جائزہ لیا گیا، جے آئی ٹی ممبران وزیر اعظم کے مزید ٹیکسز گوشواروں کی تفصیلات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

    تفصیلات کی روشنی میں ٹیم کے ارکان اپنے اپنے سوالات تیار کریں گے، ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی وزیر اعظم اور ان کے بچوں کو رواں ہفتے سوالنامے بھجوادے گی۔

    اس کے علاوہ قطری خط سے متعلق سوالنامہ بھی تیار کرلیا گیا۔ قطری شہزادے کو پاکستان بلانا ہے یا ٹیم وہاں جائے گی اس بات کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

  • پاناما کیس: قطری خط موکل کی ہدایت کے مطابق پیش کیا، وکیل اکرم شیخ

    پاناما کیس: قطری خط موکل کی ہدایت کے مطابق پیش کیا، وکیل اکرم شیخ

    اسلام آباد : پاناما کیس میں وزیراعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں جو کچھ کیا وہ موکل کی ہدایات پر اور اپنی رائے کے برعکس کیا، میں وزیراعظم کا نہیں  ان کے بچوں کے وکیل ہوں جومجھے  بچوں کی طرح عزیز ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفت گو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے کہا کہ مجھے قطری خط بند لفافے میں دیا گیا اور ہدایت کی گئی تھی کہ اسی حالت میں بنا کھولے فاضل عدالت کے سامنے پیش کروں کیوں کہ قطری شہزادے حماد بن جاسم چاہتے ہیں کہ یہ دستاویز صرف عدالت کے پیش نظر رکھا جائے۔

    اکرم شیخ ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ موکلان کو کیس سے متعلق دیانت داری سے مشورے دیے جسے انہوں نے قبول کیا اور کئی بار اپنی رائے کے برعکس موکلان کی ہدایات پر عمل کرنے کا پابند تھا کیوں کہ میں کوئی بھی کام موکل کی مرضی کے بغیر نہیں کیا کرتا اور 30 برس سے آئین، قانون اور رواداری کی اسی طرح نگہداشت کرتا آیا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ روز ہی وطن لوٹا ہوں اور ایک نجی چینل کے ٹاک شو میں سنا کہ وزیراعظم اپنے پینل کی کارکردگی سے مطمئن نہیں اور قطری خط کو عدالت میں پیش کرنے کے انداز سے خوش نہیں حالانکہ میں وزیراعظم کا نہیں بلکہ ان کے بچوں کے وکیل ہوں جوکہ مجھے اپنے بچوں کی طرح عزیز ہیں۔

    واضح رہے کہ ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم اپنے وکلا کی ٹیم سے خوش نہیں ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وکلا نے دیانت داری سے کام نہیں کیا اورقطری خط کو غیر پیشہ ورانہ انداز میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

  • قطری خط شہادت اور گواہی کے زمرے میں نہیں آتا، سلمان اکرم راجہ

    قطری خط شہادت اور گواہی کے زمرے میں نہیں آتا، سلمان اکرم راجہ

    اسلام آباد : حسین نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ قطری خط شہادت اور گواہی کے زمرے میں نہیں آتا، مریم نواز نے درست کہا تھا کہ سینٹرل لندن میں ان کی کوئی جائیداد نہیں، حسین نواز کو جو ملا وہ وراثت میں ملنے والی جائیداد نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اےآروائی نیوزکے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جاری پانامہ کیس مین ہمارا کیس صرف اتنا ہے کہ بغیرٹرائل کے الزام پر فیصلہ نہیں ہوسکتا۔

    وزیراعظم کی تقریر میں دوستوں کا ذکرتھا، قطری خط کے خلاف جب تک ثبوت نہ آئے درست ہیں، آج بھی کہتا ہوں صرف قطری خط گواہی نہیں ہوسکتی، قطری خط شہادت اور گواہی کے زمرے میں نہیں آتا، جب تک خط لکھنے والا گواہی نہ دے یہ خط ثبوت نہیں، عدالت میں کیس وزیراعظم کا اس معاملے میں شامل ہونا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حسین نواز کو جائیداد وراثت میں نہیں ملی، دادا نے اپنی زندگی میں جائیداد سے حصہ دیا۔

    مریم نواز سے متعلق سوال پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ مریم نوازکی سینٹرل لندن میں کوئی جائیداد نہیں ہے، انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں درست کہا تھا کہ سینٹرل لندن میں ان کی کوئی جائیداد نہیں، مریم نوازنے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان میں بھی ان کی کوئی جائیدادنہیں ہے، قانون کے مطابق ٹرسٹی جائیداد کا مالک نہیں ہوتا،۔

    مریم نواز کے انٹرویو سے متعلق ان کے وکیل نے عدالت کو بتادیا، انہوں نے کہا کہ عدالت میں بہت کچھ کہا گیا وہ سب میڈیا پر نہیں آیا۔

    حسین نواز کے وکیل کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہماراکیس اتنا ہے کہ بغیرٹرائل کےالزام پر فیصلہ نہیں ہوسکتا، ہم دیکھیں گے کہ ٹرائل ہوگا یا گواہی کے بغیر فیصلہ سنایا جاتا ہے۔

  • پاناما پیپرز اللہ کا ازخود نوٹس ہے، شیخ رشید

    پاناما پیپرز اللہ کا ازخود نوٹس ہے، شیخ رشید

    اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاناما کیس اللہ کا ازخود نوٹس ہے اب وزیراعظم کے پاس دو ہی راستے ہیں یا تو استعفیٰ دیں یا اسمبلی تحلیل کردیں۔

    وہ قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے، انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ عدالت میں جا کر بات کریں جب کہ وہ کہتے ہیں کہ عدالت میں استثنیٰ حاصل ہے اس لیے اسمبلی میں جا کر بات کریں کچھ کرلیں یہ معاملہ نہیں رکے گا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ قطری پہلے بھی ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو بن کے آئے تھے اور اب دوبارہ آئے ہیں آخر وہ ہر بار شریف خاندان کو بچانے کیوں آتے ہیں؟ قطری اس بار اس لیے آیا ہے کہ سیف الرحمان کو پورٹ قاسم دی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قطری خط کے ڈرامے کے پیچھے چھپنا اتنا بھونڈا طریقہ ہے کہ میں اگر نواز شریف کے ہمراہ ہوتا تو قطری خط لکھوانے والے کو جوتے لگواتا لیکن وزیراعطم کو صرف خوشامدی لوگ ہی پسند ہیں جو ان کے نادان دوست ہونے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    شیخ رشید نے کہا کہ پرانےدوست کی حیثیت مشورہ دے رہا ہوں سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے فیصلہ کرلیں کرپشن کے تابوت کے نکلنے کا وقت آگیا ہے ویسے بھی ن لیگ میں کافی اہل لوگ موجود ہیں کسی کو بھی وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے سوال کیا کہ کتنی افسوس ناک بات ہے کہ پاناما کیس مُردوں پر ڈال دیا گیا ہے، کیا اب قبروں کا ٹرائل چاہتے ہیں؟ میاں صاحب نے صرف ایک پوتے کو جائیداد کا وارث بنایا باقی شہباز شریف اور عباس شریف کے بھی بچے ہیں تو میاں صاحب نے اثاثے صرف حسین نواز ہی کو کیوں دیے؟

    شیخ رشید نے وزیر اعظم کے خاندان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ قوم کے بچوں کو ڈانٹتے اوراپنی اولادوں کو بانٹتے ہو آخر وہ زمین ہی کیوں سونا اگلنے لگتی ہے جو یہ خریدیں اور لاکھوں روپے مالیت کی گاڑی فروخت کرنے جائیں تو وہ کروڑوں میں کیوں بکتی ہے؟

    اپنی تقریر کے دوران شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کو ڈیووس میں ہونے والے اجلاس میں کرپشن پر لیکچر دینے سے روک دیا گیا تھا اس لیے ایوان کو بتایا جائے کی ایسا کیوں کیا گیا اگر میرا دعویٰ غلط نکلا تو ایوان میں معافی مانگوں گا۔

    انہوں نے بتایا کہ بی بی سی کی ایک اور اسٹوری سامنے آرہی ہے اور خود اسحاق ڈار نے ایک انٹرویو میں وزیراعظم کی مزید جائیداد کا اعتراف کیا، یہ مجسٹریٹ کے سامنے حلفیہ بیان دیتے ہیں اور پھر مکر جاتے ہیں اب اس اسٹوری میں کیے گئے منی لانڈرنگ کے اعتراف کی بھی عدالت میں جا کر نفی کر دیجیے گا۔