Tag: قطری شہزادے

  • پاناماکیس میں قطری خط دینے والے شہزادے کی پاکستان آمد، نواز شریف سے ملاقات

    پاناماکیس میں قطری خط دینے والے شہزادے کی پاکستان آمد، نواز شریف سے ملاقات

    اسلام آباد : پاناماکیس میں نوازشریف کوخط دے کر بچانےکی کوشش کرنےوالے قطری شہزادے کی اچانک پاکستان پہنچے اور حمادبن جاسم نے نوازشریف سے رائیونڈ جا کر ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاناماکیس میں خط سے شہرت پانے والے قطری شہزادے 13رکنی وفد کے ساتھ خصوصی طیارے پر لاہور پہنچے، قطری وفد کوصوبائی دارالحکومت پہنچنےپرسرکاری پروٹوکول دیا گیا۔

    حمادبن جاسم وفد کے ہمراہ رائیونڈ پہنچے اور نااہل وزیر اعظم نواز شریف سےملاقات کی، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے اُمور اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ایک گھنٹہ جاری رہنے والی نشست میں سابق چیئرمین احتساب بیوروسیف الرحمان کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے سلمان شہباز بھی موجود تھے۔

    نوازشریف سے ملاقات کے بعد قطری شہزادہ حمادبن جاسم وفد کے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے ملاقات کیلئے ماڈل ٹاؤن پہنچا، سابق نااہل وزیراعظم نوازشریف بھی قطری وفد کے ہمراہ تھے۔

    خیال رہے کہ قطری شہزادہ حماد بن جاسم کا نام اس وقت منظر عام پر آیا تھا، جب شریف خاندان کی جانب سے پاناما کیس میں قطری شہزادے کا ایک خط پیش کیا گیا تھا۔

    خطوط میں بتایا گیا ہے کہ میاں شریف نے انیس سو اسی میں قطری خاندان کے ریئل اسٹیٹ کاروبار میں سرمایہ کاری کی تھی اور پھر ایک کروڑ بیس لاکھ درہم کا یہ سرمایہ لندن فیلٹس کی خریداری میں استعمال ہوا۔ شہزادہ جاسم کے ذمے میاں شریف کے 80 لاکھ امریکی ڈالر واجب الادا تھے جو 2005 میں نیلسن اور نیکسول کمپنیوں میں شیئر کی صورت میں ادا کیے گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قطری شہزادے کی شہادت کے بغیرجے آئی ٹی رپورٹ قبول نہیں، لیگی وزراء

    قطری شہزادے کی شہادت کے بغیرجے آئی ٹی رپورٹ قبول نہیں، لیگی وزراء

    اسلام آباد: وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ قطری شہزادے کی شہادت کے بغیر جے آئی ٹی کی رپورٹ قبول نہیں کریں گے،  جےآئی ٹی پرسوالات اٹھ رہے ہیں، ہمیں انصاف ہوتا نظرنہیں آرہا، ارکان کا انتخاب روز اول سے ہی متنازع رہا ہے۔ دھرنوں سےپاکستان کوسی پیک کےمعاملے پربڑانقصان ہوا۔

    ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر پیٹرولیم شاہدخاقان عباسی، احسن اقبال اور خواجہ آصف نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

     جےآئی ٹی پرسوالات اٹھ رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی

    سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جےآئی ٹی پر مسلم لیگ ن کے وزراء کی تنقیدی پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ منی ٹریل کے شواہد عدالت میں پیش کیے جاچکے تھے۔

    جےآئی ٹی نے جوسوالات پوچھےان کا بھی جواب دیا گیا، جب سےجےآئی ٹی نےکام شروع کیاسوال اٹھ رہےہیں، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارےمعاشرے کی روایت ہے خواتین تفتیش میں شامل نہیں ہوتیں۔

    وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے تحفظات کے بغیر جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا، کڑے احتساب کے باوجود وزیر اعظم کے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی، عدالتوں کے پاس سوموٹو طاقت ہے لیکن ہم گھبرانے والےنہیں۔

    ہمیں انصاف ہوتانظرنہیں آرہا، خواجہ سعد رفیق

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ ن بڑی جماعت ہے، ہمارا اثاثہ چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    وزیراعظم نے عدالتی طریقہ کار پرسوال نہ کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن بڑے بھاری دل کے ساتھ یہ باتیں کرنی پڑرہی ہیں کہ جےآئی ٹی کی حیثیت روزاول سے متنازع رہی ہے، یہ ایک عجیب وغریب ملغوبہ بن گیا ہے۔

    جےآئی ٹی میں دو اداروں کی شمولیت پروزیراعظم کو اعتراض کا مشورہ دیا گیا لیکن وزیراعظم کا مؤقف تھا کہ جےآئی ٹی پرسوالات نہ اٹھائےجائیں, فاضل ججز کے ریمارکس کو مخالفین نے ہمارےخلاف استعمال کیا۔

    سعدرفیق کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کا بیک گراؤنڈ رہاہے، ایک رکن کو مشرف دورمیں نیب میں شریف خاندان کے پیچھے لگایا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قانون میں فون ٹیپ کرنےکی اجازت نہیں، جےآئی ٹی نے فون ٹیپ کرنے کا اعتراف کیا، کس قانون کے تحت فون ٹیپ کیےگئے؟ فون ٹیپ سے متعلق کسی ادارےکی تردید یا تصدیق نہیں آئی، تصویرلیک کی ذمہ داری اٹھائی گئی لیکن ذمہ دارکون ہے نہیں پتہ، ہمیں انصاف ہوتانظرنہیں آرہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ طارق شفیع کے وزیراعظم ہاؤس جانے پراعتراض کیا گیا، جےآئی ٹی کے ایک رکن نے طارق شفیع کے ساتھ غیرمہذب سلوک کیا، جے آئی ٹی میں لوگوں پر بیان بدلنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، ہمارے حساب سے جےآئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کو کرنا تھی۔

    خواجہ سعدرفیق نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے رکن بلال رسول میاں اظہر کے بھتیجے ہیں اور ان کی اہلیہ ق لیگ میں تھیں، سیاست میں آنے سے پہلے کا حساب کتاب شروع کرینگے تو ایسے بہت خاندان ہیں۔

    ایک اخبارمیں خبر شائع ہوئی کہ حساس ادارے کے پاس جےآئی ٹی کا کنٹرول ہے، خبرکے مطابق یہ کنٹرول عدالتی حکم کےتحت دیاگیا، اس خبر سے متعلق حساس ادارے کی تردید یا تصدیق بھی نہیں آئی، بغیرثبوت ایسے سلوک ہورہا ہے جیسے کوئی چوری کی گئی ہے، چوری کہاں ہوئی ہےکوئی نہیں بتاتا۔

    عمران خان کے وزیراعظم بننے کاخواب چکنا چور ہوگیا، احسن اقبال

    پریس کانفرنس سے خطاب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ2013کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کو بھرپور مینڈیٹ ملا لیکن ایک سیاسی قوت اورلیڈر نے ہمارامینڈیٹ تسلیم نہیں کیا اور اس نے حکومت اورجمہوریت کےخلاف سازشیں کرنا شروع کردیں۔

    دھرنوں سے پاکستان کو سی پیک کےمعاملے پر بڑا نقصان ہوا، مخالفین قبل ازوقت انتخابات کی سازش کررہےہیں، اگر پاکستان کےاستحکام کےخلاف کوئی سازش کرے گا تو وہ منہ کی کھائےگا۔

    احسن اقبال نے کہا کہ جوکام سڑک سے نہ ہوسکا تو پھر سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کیا گیا، سیاسی تھیٹر کےنتیجے میں ملک کی ترقی روکی جا رہی ہے، وزیراعظم کی بیٹی اوربیٹوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔

    سیاسی بے یقینی سے12ارب روپے کا نقصان ہوا اس کا ذمہ دارکون ہے؟ ایک پٹیشن کو سیاسی مقاصد کیلئےاستعمال کیا جارہاہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان مشرف سے زیادہ کرپشن کے مگرمچھوں کی چھتری بنے ہوئے ہیں، ہم سے40سال کی تلاشی اورخود4سال کی بھی نہیں دے رہے، چوردروازے سےاقتدارحاصل کرنے کاوقت گزر گیا، عمران خان کو وزارت عظمیٰ کاخواب چکناچور ہوتا ہوا نظرآرہا ہے،

    جےآئی ٹی آئی میں ایسےسوالات کیےگئے جن کا کیس سے کوئی تعلق نہیں، نواز شریف جیسا احتساب ماضی میں کسی حکمران نے نہیں کرایا، مافیا گاڈرفادر کے دور میں عدالتیں لگتیں نہ بچے ایسے جےآئی ٹی کا سامنا کرتے ہیں، بادشاہ وہ ہوتا ہےجو عدالتوں کاسامنا نہیں کرتا، خندہ پیشانی سےعدالتوں کاسامنا کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں کرپشن ہورہی ہوتی تواسٹاک ایکسچینج میں کاروبار تباہ ہوجاتا، ہم چاراہم وزیر بیٹھے ہیں،چیلنج ہےایک ڈالرکی خوردبرد سامنے لائیں، کرپشن سےخزانےخالی ہوتےہیں بھرتےنہیں ہیں۔

    قطری خط کی تصدیق نہ کرنا ناانصافی ہوگی، خواجہ آصف

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ قطری شہزادے کو تفتیش کا حصہ نہ بنایا گیا تو جےآئی ٹی رپورٹ کسی صورت قبول نہیں کریں گے، وزیراعظم، بھائی، بیٹے، بیٹی، داماد اور دیگر سمیت جےآئی ٹی میں پیش ہوئے۔

    انہوں نے سوال کیا کہ قطری شہزادے کے پاس جانے سے جےآئی ٹی کیوں کترارہی ہے؟ قطری خط کی تصدیق نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ارسلان افتخار کیس میں بیٹے کو بلایاگیا، والد کوکیوں نہیں بلایاگیا؟ بیٹے کا کیس آیا توچیف جسٹس کو استثنیٰ کیلئے حدیثوں کی مثالیں دی گئیں۔

    خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ جےآئی ٹی کی پوری کارروائی ٹی وی پر براہ راست پاکستانی عوام کودکھائی جائے، جہاں جرم سرزد ہونےکا الزام لگایا گیا وہاں قانون حرکت میں نہیں آیا، عجیب بات ہے کہ الزام کہیں اور قانون یہاں حرکت میں آیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے خیرات کے پیسےباہر لگائے، والدہ کے نام پر اسپتال بنایا، ان کیخلاف تو کوئی جےآئی ٹی نہیں بنی، گاڈ فادر یا سسلین مافیا آزاد عدلیہ کی جنگ نہیں لڑتی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام نے حق حاکمیت تسلیم کیا ہوا ہے، عوام نےنوازشریف کو2مرتبہ وزیراعلیٰ اور3مرتبہ وزیراعظم بنایا، قانون اورآئین کی حکمرانی کے لئےجنگ لڑرہے ہیں، آئین کےلئے زرداری کے ہاتھوں پنجاب کی حکومت گنوائی۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کی عدالت سب سےبڑی عدالت ہے، 1993یا1999والی کوئی صورتحال نہیں ہے، پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ چکاہے، ہم اپناحق استعمال کر رہے ہیں، معاشی خود مختاری سے روکنےکی کوشش ہوگی تو اسےسازش کہیں گے، اپنے تحفظات کااظہار کرنا، اعتراض اورسوالات کرنا ہماراحق ہے۔

  • تلور شکار، قطری شہزادے فصلیں تباہ کردیتے ہیں، مقامی افراد کی شکایت

    تلور شکار، قطری شہزادے فصلیں تباہ کردیتے ہیں، مقامی افراد کی شکایت

    اسلام آباد : تلور کے شکار کے لیے آنے والے قطری شہزادوں کی قافلوں کی صورت آمد ورفت اور شکار کھیلنے کے باعث مقامی افراد کی فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں جس کا حکومت کوئی معاوضہ بھی نہیں دیتی ہے.

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں قطری شہزادوں کی پاکستان آمد اور نایاب پرندے تلور کے شکار کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں مقامی افراد نے شکایتوں کے انبار لگا دیئے.

    اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے مقامی افراد نے شکایت کی کہ قطری شہزادے چالیس اور پچاس گاڑیوں کے قافلے میں شکار پر نکلتے ہیں اور راستے میں آنے والے کھیتوں کو روندیا دیا جاتا ہے جس سے کسانوں کی سال بھر کی کی گئی محنت چند منٹوں میں ضائع ہوجاتی ہے.


    ‘‘وفاقی حکومت، قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت’’


    مقامی افراد نے مزید کہا کہ فصلیں تباہ ہونے کے علاوہ قطری شہزادوں کے قافلے تلے کچلے جانے والے مال مویشی کا نقصان علیحدہ ہے، ہم غریب لوگ ہیں اور اتنے نقصان کے باوجود حکومت ہمارے نقصان کا مداوا نہیں کرتی ہے اور نہ ہی قطری شہزادے کوئی معاوضہ دیتے ہیں.


    ‘‘غریب کسانوں کا قطری شہزادوں کے خلاف احتجاج’’


    واضح رہے پاکستان میں نایاب پرندوں کے شکار پر پابندی عائد ہے تا ہم وفاقی حکومت کی جانب سے قطری شہزادوں کو ہرسال کی طرح اس سال بھی شکار کرنے کے اجازت نامے جاری کیئے گئے تھے.

  • تلور کے شکار کے لیے لائسنس کا اجرا عدالت میں چیلنج

    تلور کے شکار کے لیے لائسنس کا اجرا عدالت میں چیلنج

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کے لیے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کردیا گیا۔ درخواست کی سماعت پر عدالت نے تلور کے تحفظ کے لیے قائم فاؤنڈیشن کو نوٹس جاری کر دیے، جبکہ شکار کی اجازت کے بارے میں پنجاب کابینہ کی سمری بھی طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کی اجازت کے لیے لائسنس کے اجرا کے خلاف دائر کردہ درخواست کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کی۔

    درخواست کو قانون دان سردار کلیم الیاس نے دائر کیا ہے جس میں تلور کے شکار کے لیے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    سماعت کے دوران ڈی جی وائلڈ لائف نے بتایا کہ تلور کی افزائش میں خاطر خواہ اضافے کے بعد 10 دنوں میں 100 تلور کے شکار کی اجازت دی گئی تھی۔

    houbara-2

    درخواست گزار وکیل نے دلائل دیے کہ تلور کا شمار نایاب پرندوں میں ہوتا ہے اور اس شکار سے اس کی نسل ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ تلور کے شکار کی اجازت غیر ملکی معاہدوں کے منافی ہے اور شاہی خاندان کے افراد کو شکار کا نوٹی فیکیشن پنجاب حکومت کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا ہے، لہٰذا تلور کے شکار کے لائسنس منسوخ کیے جائیں۔

    عدالت نے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے تلور فاؤنڈیشن اور شکار کی اجازت کے متعلق کابینہ کی منظوری کی سمری طلب کرلی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان آنے والے قطری شہزادے 16 روز تک تلور کا شکار کرنے کے بعد واپس وطن جا چکے ہیں۔ قطری شہزادے حمد بن جاسم سمیت 3 شہزادوں نے صوبہ پنجاب کے شہروں بھکر اور جھنگ میں تلور شکار کیے۔

    وفاقی حکومت نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی شکار کا پروگرام رکھا تھا، تاہم پہلے تو خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے تلور کے شکار پر پہلے سے عائد پابندی کی یاد دہانی کا نوٹی فیکیشن جاری کیا۔ بعد ازاں صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کی جانب سے شکار کی خصوصی اجازت کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔

    عالمی ادارہ تحفظ برائے فطرت آئی یو سی این کے مطابق تلور معدومی کے خطرے کا شکار حیاتیات کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہر سال 30 سے 40 ہزار تلور ہجرت کر کے آتے ہیں جن کا اندھا دھند شکار کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ برس 19 اگست کو ملک میں جاری تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی جسے بعد ازاں رواں سال کے آغاز پر وفاقی حکومت، صوبوں اور تاجروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

  • وفاقی حکومت، قطری شہزادوں کو 8 مقامات پر شکار کی اجازت

    وفاقی حکومت، قطری شہزادوں کو 8 مقامات پر شکار کی اجازت

    اسلام آباد : وفاقی حکومت کی جانب سے قطری شہزادوں کو چاروں صوبوں کے 8 مختلف مقامات پر شکارگاہوں کی اجازت دے دی گئی ہے، اجازت وزارت خارجہ کی منظوری سے دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے قطری شہزادوں کو چاروں صوبوں میں 8 مختلف مقامات پر شکار گاہوں کی اجازت دے دی گئی، اجازت نامے وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیئے گئے ہیں۔


    اسی سے متعلق : قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت نواز شریف کی مداخلت پر ملی،عمران خان


    ذرائع کے مطابق شکار گاہوں کی اجازت صوبہ پنجاب میں بہاولنگر، بھکر اور جھنگ، بلوچستان میں ضلع لورالائی، موسیٰ خیل، سراب اور بارکھان، سندھ میں دادو اور خیبر پختونخواہ کے علاقے ڈی آئی خان کے علاقوں کے لیئے دی گئی ہیں۔


    یہ بھی پڑھیئے : قطری شہزادے کی شکار گاہ الاٹمنٹ منسوخ کی جائے، سردار یار محمد


    واضح رہے کہ موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی تلور سمیت کئی پاکستان کے دریا کنارے آباد میدانی علاقوں کا رخ کرتے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں جمع ہو جاتے ہیں، جن کا شکار کرنا نہایت آسان ہو جاتا ہے تا ہم ماحولیات اور وائلڈ لائف کی جانب ان نایاب پرندوں کے شکار پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دی تھی جس کے بعد سے ان پرندوں کے شکار پر پابندی عائد ہے۔

    qatar

    تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے دوست ممالک کے مہمان حضرات کے لیے خصوصی اجازت بھی دے دی جاتی ہے جس پر کئی حلقوں کی جانب سے اعتراض اٹھایا جاتا رہا ہے۔

    تاہم اس بار یہ اجازت نامے پاناما کیس میں قطری شہزادے کے خط کے بعد سے زیادہ زیر بحث لائے جا رہے ہیں اور وزیراعظم پاکستان اور وفاقی حکومت کو اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کا سامنا ہے۔

  • قطری شہزادوں کی شکار گاہوں کی الاٹمنٹ منسوخ کی جائے، سردار یار محمد

    قطری شہزادوں کی شکار گاہوں کی الاٹمنٹ منسوخ کی جائے، سردار یار محمد

    کوئٹہ: پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صدر یار محمد رند نے اپنے حلقہ انتخاب میں قطری شہزادے کو شکار گاہ کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ الاٹمنٹ منسوخ نہ ہونے کی صورت میں دو دن بعد صوبہ بھر میں احتجاج کی کال دیں گے۔

    تحریک انصاف بلوچستان کے صدر یار محمد رند پارٹی کے صوبائی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کررہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے جان بوجھ کر ضلع بولان کی سب تحصیل سنی شوران میں قطری شہزادے کو شکار گاہ الاٹ کی ہے جو کہ غیر قانونی اقدام ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے کو اجازت دلانے میں اہم کردار چیف سیکریٹری بلوچستان کا ہے جب کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ حکومت کو یہ اندازہ بھی نہیں ہے کہ علاقے کے محنت کش اور کسان کتنی بری طرح متاثر ہوں گے۔


    اسی سے متعلق : قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت نواز شریف کی مداخلت پر ملی،عمران خان


    انہوں نے متنبہ کیا کہ حکومت یاد رکھے کہ علاقے میں متاثر ہونے والے محنت کش غریب کسان اپنی سال بھر کی محنت کے بعد حاصل ہونے والی فصلوں کو بچانے کے لیے کسی بھی قسم کا قدم اٹھا سکتے ہیں۔۔

    اس موقع پر سردار یارمحمد رند نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری قبائلی شخصیت ہونے کے ناطے فوری طور پر وفاقی حکومت سے شکارگاہ کی الاٹمنٹ کی منسوخی کے لیے رابطہ کریں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔

    انہوں نے بتایا کیا کہ الاٹمنٹ کے خلاف ہفتے کو قبائلی افراد نے گنداواہ شوران روڈ کو دن بھر ٹریفک کے لیے بند رکھا اور اس سلسلے میں علاقے کے عوام ہر قسم کے احتجاج کے لیے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت شکار گاہ کی الاٹمنٹ کے سلسلے میں ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے اسی لیے میرے حلقہ انتخاب میں قطرکے شہزادے کو شکارگاہ الاٹ کی گئی ہے۔

    انہوں نے قطری سفیر سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس اہم معاملے کا نوٹس لیں تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کے مابین قائم بھائی چارے کی فضا خراب نہ ہونے دیں۔

    سردار یارمحمد نے اعلان کیا کہ اگر قطری شہزادے کو شکار کے لیے دی گئی الاٹمنٹ منسوخ نہ کی گئی تو صوبے بھر میں پیر کو احتجاج کی کال دیں گے اور عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔

  • قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت نواز شریف کی مداخلت پر ملی،عمران خان

    قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت نواز شریف کی مداخلت پر ملی،عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت نواز شریف کی براہ راست مداخلت پر ملی، اورنج لائن کی تکمیل عوام کے ٹیکسوں سے کی جارہی ہے یہ مفاد عامہ کا منصوبہ ہے جسے عوام کے ٹیکسوں سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے،اورنج لائن کے معاہدے کو منظرِ عام پر لانا حکومتی ذمہ داری ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ بلوچستان میں قطری شہزادوں کوتلور کے شکار کی اجازت نوازشریف کی براہ راست مداخلت پرملی جس پر مقامی افراد سراپا احتجاج ہیں اور پی ٹی آئی کی مقامی قیادت میں ان افراد کے ساتھ بلوچستان میں قطری شہزادوں کوتلورکے شکارکی اجازت دینے کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات شرمناک ہے کہ نوازشریف محض اپنے ذاتی فوائد کے لیے مقامی غریب لوگوں کی زمین،گھر اور فصلیں برباد کر رہے ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف قطری شہزادے کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔

    اپنی ایک اور ٹیوٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اورنج لائن کے معاہدے کو منظر عام پر نہ لانے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے سوال کیا کہ یہ پروجیکٹ عوام کے مفاد میں عوام کے پیسوں سے بنایا جا رہا ہے اور عوام سے ہی سے اس کی متعلقات کو کیسے پوشیدہ رکھا جا سکتا ہے؟

    واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں وکیل اظہر صدیقی نے چین اور پنجاب حکومت کے اورنج لائن پر دستخط کیئے گئے معاہدے کو منظر عام پر لانے کے حوالے سے پیٹیشن جمع کرائی تھی جس پر پنجاب انفارمیشن کمیشن نے معاہدے تک عام آدمی کو رسائی دینے سے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ وفاق اور چین حکومت کے درمیان ہے جس کی ایک شق کے تحت اس معاہدے کو پبلک نہیں کیا جا سکتا ہے۔

  • تلور کے شکار کے لیے وفاقی حکومت کی درخواست مسترد

    تلور کے شکار کے لیے وفاقی حکومت کی درخواست مسترد

    پشاور: خیبر پختونخواہ حکومت نے قطری شہزادوں کے شکار کے لیے وزارت خارجہ کی درخواست مسترد کردی۔ وزارت خارجہ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں شکار کی اجازت مانگی تھی۔ خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ شکار کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ میں تلور کے شکار پر پابندی عائد ہے تاہم وفاقی حکومت نے قطری شہزادے عبداللہ بن علی التھانی کو رواں سیزن کے لیے شکار کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے پابندی کی یاد دہانی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے مشیر برائے ماحولیات و جنگلات اشتیاق عمر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا،’کسی بھی مقامی یا غیر ملکی شخص کو قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عالمی سطح پر تحفظ یافتہ اس پرندے کے شکار پر صوبے بھر میں قانون کے تحت پابندی عائد ہے‘۔

    تاہم وزارت خارجہ نے خیبر پختونخواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں شاہی خاندان کے افراد کے لیے شکار کی خصوصی اجازت کے لیے درخواست کی تھی جسے صوبائی حکومت نے مسترد کردیا۔

    houbara-2

    وزارت خارجہ کی جانب سے شاہی خاندان کے رکن شیخ عبد اللہ بن علی التھانی کے لیے شکار کی اجازت مانگی گئی۔

    خیبر پختونخواہ حکومت نے خط میں وزارت خارجہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نایاب پرندوں کے شکار کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    صوبائی حکومت نے مزید کہا کہ حکومت نایاب پرندوں کی نسل کشی کے بجائے افزائش نسل چاہتی ہے۔ آئین و قانون کے تحت کسی کو بھی شکار کی اجازت نہیں دے سکتے۔ وزارت خارجہ اور خیبر پختونخواہ حکومت کے مابین خطوط کی کاپیاں اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ تحفظ برائے فطرت آئی یو سی این کے مطابق تلور معدومی کے خطرے کا شکار حیاتیات کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہر سال 30 سے 40 ہزار تلور ہجرت کر کے آتے ہیں جن کا اندھا دھند شکار کیا جاتا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ برس 19 اگست کو ملک میں جاری تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی جسے بعد ازاں رواں سال کے آغاز پر وفاقی حکومت، صوبوں اور تاجروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

  • پاناما کیس میں غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی، جسٹس (ر) سجاد علی شاہ

    پاناما کیس میں غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی، جسٹس (ر) سجاد علی شاہ

    اسلام آباد : سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) سجاد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں کی گئی غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی۔ سپریم کورٹ پرحملہ کے وقت وزراء بھی موجود تھے،اس دوران میرا پتلا بھی جلایا گیا، حملے کے بعد شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب ہاؤس میں کھانا تیار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، پاناما کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کیس میں کی گئی غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی۔ اور بننی بھی چاہیئں۔

    انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت کارروائی بنتی ہے، کرپشن اور جھوٹ سے متعلق ان دونوں آرٹیکلز میں وضاحت کی گئی ہے، قطری شہزادے کے خط کو سپریم کورٹ ضرور دیکھے گی، ملکی قانون کے مطابق جو شخص مسروقہ جائیداد کے ساتھ پکڑا جائے تو اس کی ملکیت جائز ثابت کرنا اسی شخص کی ذمہ داری ہے۔

    بادی النظر میں جو ملزم ہے اسے ہی ثبوت فراہم کرنے پڑتے ہیں، انہوں نے کہا کہ خط کی طرز پر شریف خاندان نے پہلے بھی درخواستیں دے رکھی ہیں۔ جسٹس وجیہہ الدین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پانامہ کیس میں بارثبوت شریف فیملی پر ہے۔

    ، انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے اگرعدالت نہیں آنا چاہتے تو وہ خط کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں، اس کے علاوہ پاناما لیکس سے متعلق کمیشن ان کا بیان ریکارڈ کرنے قطر بھی جا سکتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کیس میں بھی یہ ہی کہا گیا تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر قطر کی فیملی نے تحفہ میں دیا تھا ان کے بیانات میں تضاد کو بھی سپریم کورٹ دیکھ سکتی ہے۔