Tag: قطر مذاکرات

  • یورپ نے غزہ جنگ بندی کے لیے قطر مذاکرات پر اپنا رد عمل ظاہر کر دیا

    یورپ نے غزہ جنگ بندی کے لیے قطر مذاکرات پر اپنا رد عمل ظاہر کر دیا

    برسلز: برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوشوں کا خیر مقدم کیا ہے۔

    سر کیئر اسٹارمر نے آج فرانس کے ایمانوئل میکرون اور جرمنی کے اولاف شولز کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ میں تازہ کشیدگی کے خدشات کے تناظر میں ایران کو اسرائیل پر حملہ کرنے کے سلسلے میں متنبہ کر دیا ہے، برطانوی وزیر اعظم نے فرانسیسی صدر اور جرمن چانسلر کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے تہران پر زور دیا کہ وہ خطے میں مزید کشیدگی کو ہوا نہ دے۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے شیخ تمیم بن حمد الثانی، صدر سیسی اور صدر جو بائیڈن کے مشترکہ بیان کی توثیق کی ہے۔ انھوں نے کہا مذاکرات فوری بحال ہونے چاہیئں، مزید تاخیر نہیں ہو سکتی، ہم کشیدگی کو روکنے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، کشیدگی کو کم کرنے اور استحکام کا راستہ تلاش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ لڑائی اب ختم ہونی چاہیے، اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے اور غزہ کے لوگوں کو امداد کی فوری اور بلا روک ٹوک ترسیل اور تقسیم اہم ضرورت ہے۔

    اسرائیل حماس جنگ آسانی سے علاقائی جنگ میں بدل سکتی ہے، جو بائیڈن نے خدشہ ظاہر کر دیا

    تینوں ممالک نے اعلامیے میں کہا کہ ہمیں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش ہے، ہم کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کے لیے اپنے عزم میں متحد ہیں۔

    ایران اور اس کے اتحادی ایسے حملوں سے باز رہیں جو علاقائی کشیدگی میں مزید اضافے کا سبب بنیں اور جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی خطرے میں پڑ جائے، مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی سے کسی بھی ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔

  • افغان صدر اور پومپیو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ، قطر مذاکرات سے متعلق تبادلہ خیال

    افغان صدر اور پومپیو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ، قطر مذاکرات سے متعلق تبادلہ خیال

    واشنگٹن: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران قطر مذاکرات سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے افغانستان کو واضح کیا ہے کہ قطری دارالحکومت دوحہ میں طالبان سے ہونے والے مذاکرات امن کی جانب بہترین موقع ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے افغان صدر اشرف غنی کو ہدایت کی ہے کہ وہ قطر میں ممکنہ مذاکرات کو کامیاب بنائیں۔

    ٹیلی فونک گفتگو کے دوران افغان صدر کو دوحہ میں اس بات چیت کے غیر معینہ عرصے کے لیے ملتوی کیے جانے پر امریکا کے عدم اطمینان سے بھی آگاہ کیا گیا، البتہ اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ ممکنہ مذاکرات کو کامیاب بنانے میں ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

    قطر میں افغان طالبان کے رابطہ دفتر میں یہ بات چیت گذشتہ جمعے کو شروع ہونا تھی، لیکن طالبان نے اسے اس بارے میں اختلافات کے بعد ملتوی کر دیا تھا کہ اس میں کس کس کو شرکت کرنا چاہیے۔

    یاد رہے کہ طالبان اور افغان نمائندوں کے درمیان ملاقات 20 اور 21 اپریل کو قطر میں ہونا تھی اور مذاکرات کے لیے افغان حکومت نے 250 رکنی فہرست تیار کی تھی۔

    قطرمیں مذاکرات ملتوی ہونے پرمایوسی ہوئی، زلمے خلیل زاد

    افغان حکومت کی مذاکرات کے لیے تیار کی گئی فہرست پرطالبان نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شادی یا کسی اور مناسب سے دعوت اور مہمان نوازی کی تقریب نہیں کہ کابل انتظامیہ نے کانفرنس میں شرکت کے لیے 250 افراد کی فہرست جاری کی۔

  • قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوحہ: قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغان امن مذاکرات کا پانچواں دور ختم ہو گیا، مذاکرات میں امریکا کی جانب سے تمام شرایط منوانے کے لیے اصرار جاری رہا جب کہ طالبان اس کے لیے تیار نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں امریکا طالبان مذاکرات کے پانچویں دور میں امریکا اپنے اصرار پر قائم رہا کہ طالبان ان کے تمام شرایط مانے، تاہم طالبان نے تمام امریکی شرایط ماننے سے انکار کر دیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی فوج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔” style=”style-8″ align=”left” author_job=”طالبان کا اصرار”][/bs-quote]

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان اپنے اس مؤقف پر قائم رہے کہ امریکی فوج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا جائے، انخلا کے اعلان تک طالبان نے کسی بھی یقین دہانی سے انکار کر دیا ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا رَواں ہفتے امریکا واپس جانے کا امکان ہے، زلمے خلیل زاد امریکی صدر اور دیگر حکام سے ملاقات کریں گے، جس میں وہ مذاکرات کے حوالے سے انھیں تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذاکرات کار کوشش کر رہے ہیں کہ درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جائے، طالبان نمائندے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ان کا صرف اس بات پر اصرار ہے کہ تمام قابض افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

  • قطر مذاکرات: امریکا، افغانستان سےاپنی افواج نکالنے پررضامند

    قطر مذاکرات: امریکا، افغانستان سےاپنی افواج نکالنے پررضامند

    دوحا: قطر میں امریکا اورطالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے ، امریکا نے افغانستان سے انخلاء پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔

    افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کے مطابق مذاکرات کے چھٹے روز امریکی حکام نےافغانستان سے اپنی افواج کے انخلا پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے طالبان کو جنگ بندی کا کہا ہے۔

    امریکا کی جانب سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ طالبان، داعش اور القاعدہ کو خطے میں آپریٹ نہیں کرنے دیں گے جس پر افغان طالبان نے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے امریکی انخلاء کی ٹائم لائن طلب کرلی ہے۔

    امریکا کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبے پرافغان طالبان نے موقف اختیار کیا ہے کہ پہلے امریکا اپنے انخلا کی ٹائم لائن دے ، ساتھ ہی ساتھ یہ بھی یقینی بنائے کہ امریکا خطے کے دیگر ممالک بالخصوص پاکستان کے لیے خطرات نہیں پیدا کرے گا، اس کے بعد ہی جنگ بندی ممکن ہوگی۔

    موسمِ سرما اورافغانستان میں امیدِ بہار

    دوسری جانب مذاکرات میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان کے افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے کہا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ مذاکرات ریفارمز کے لیے ہوں، افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے لیے نہ ہوں۔ تاہم طالبان کی جانب سے فی الحال افغان حکومت سے مذاکرات کے معاملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے۔

    غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق طالبان کا وفد جنگ بندی کے بعد کابل آئے گا اور افغان حکومت سے علیحدہ مذاکرات کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل طالبان نے امریکا کے ساتھ ہونے والے یہ مذاکرات ملتوی کردیے تھے ، جس کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پہلے افغانستان اور پھر پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ افغانستان میں انتہائی مصروف شیڈول گزارنے کے بعد انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ ترین سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں ۔ ان کے دورے کے بعد دفترِ خارجہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا کہ پاکستان خطے میں دیرپا امن کا خواہش مند ہے اور امید ہے کہ مذاکرات کا عمل جلد بحال ہو۔

    یاد رہے کہ قطر کے شہر دوحہ میں ہونےو الے مذاکرات کے لیے افغان طالبان کی قیادت کرنے والے ملا برادر کو گزشتہ برس پاکستان نے امریکی ایما پر مصالحت کاری کے لیے رہا کیا تھا۔ انہیں سنہ 2010 میں دہشت گردی کے سنگین الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔