Tag: قطر

  • یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، طالبان کی افغان حکومت پرتنقید

    یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، طالبان کی افغان حکومت پرتنقید

    کابل : طالبان نے افغان حکومت کے وفد کے ارکان کی تعداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات قطر میں ہوں گے۔

    افغان میڈیا کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مذاکرات کیلئے افغان وفد پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں۔

    یاد رہے طالبان سے ملاقات کےلئے افغان حکام نے 250 رکنی وفد کی فہرست جاری کر دی کی تھی ، جس میں افغان صدر اشرف غنی، چیف آف اسٹاف عبدالسلام رحیمی اور انتخابات میں ہارنے والے رہنما امراللہ صالح سمیت افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ سمیت 52خواتین بھی شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : افغان حکام طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار، 250 افراد پر مشتمل وفد کا اعلان

    اس سے قبل 2015 میں طالبان کی افغان حکومت سے ملاقات خفیہ طور پر پاکستان میں ہوئی تھی، جو افغان طالبان کے رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی خبر کے ساتھ فوری ختم ہوگئی تھی۔

    خیال رہے 18 سالہ امریکی مداخلت کے بعد واشنگٹن کے طویل عرصے سے زور دینے پر قطر میں ہونے والی 3 روزہ مذاکرات کا آغاز جمعے سے ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کی سربراہی کرنے والے افراد کی حتمی فہرست کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا ۔

    طالبان نے رواں سال فروری کے مہینے میں ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں افغان نمائندوں سے ملاقات کی تھی تاہم اس میں اشرف غنی حکومت کا کوئی بھی فرد شامل نہیں تھا، سابق صدر حامد کرزئی کے ترجمان جو ماسکو مذاکرات میں موجود تھے۔

    رواں ماہ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان کے وفد کے 11 افراد پر سے سفری پابندی ختم کردی ہے تاکہ وہ مذاکرات کا حصہ بن سکیں۔

    واضح رہے افغان حکام اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

  • دوحہ میں طالبان مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    دوحہ میں طالبان مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    دوحہ: قطر میں جاری افغان امن مذاکرات میں طالبان کی مذاکراتی ٹیم میں خواتین بھی شامل کی جائیں گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ قطر میں 19 تا 21 اپریل کو منعقدہ افغان امن مذاکرات میں طالبان کے وفد میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ ان خواتین کا طالبان کے سینئر ارکان سے کوئی بھی تعلق نہیں اور وہ فقط عام افغان ہوں گی۔

    طالبان کے مطابق ان میں سے کچھ خواتین افغانستان سے اور کچھ غیر ممالک میں مقیم ہیں۔

    واضح رہے کہ دوحہ میں افغان امن مذاکرات کا نیا دور شروع ہورہا ہے جس میں افغان وفد میں سیاست دانوں اور سول سوسائٹی سمیت 150 ارکان شامل ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: مذاکرات کے باوجود طالبان کا دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان

    افغان امن مذاکرات کے طویل دور میں یہ پہلا موقع ہوگا جب فریقین کی جانب سے خواتین کو مذاکراتی ٹیم میں شامل کیا گیا ہو، امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان اور کابل حکومت کی جانب سے مذاکراتی عمل میں خواتین کو شامل کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے۔

    زلمے خلیل زاد نے کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان میں جامع جنگ بندی کے انتظام پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

    یاد رہے کہ قطر طالبان اور امریکی نمائندے افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں گزشتہ روز دوحہ پہنچ گئے تھے، امن مذاکرات کے عمل کا آغاز 19 اپریل سے ہوگا۔

    خیال رہے کہ افغان حکام اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

  • امارات، قطر اور عمان نے پیٹرول کے نرخوں میں اضافہ کردیا

    امارات، قطر اور عمان نے پیٹرول کے نرخوں میں اضافہ کردیا

    ابوظبی : متحدہ عرب امارات ، قطر اور سلطنت عمان نے تیل کے نرخوں میں اضافہ کردیا جبکہ سعودی عرب، بحرین اور کویت نے پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں کسی تبدیلی کا اعلان نہیں کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں پیٹرول کے نرخوں میں فی لیٹر 19 فلس کا اضافہ ہوگا، اعلی درجے کے پیٹرول کی قیمت مارچ کے دوران 2.04 درہم تھی اپریل میں اس کی قیمت 2.23 درہم کردی گئی۔

    متحدہ عرب امارات میں پیٹرول کے نرخ مسلسل دوسرے ماہ بڑھائے گئے، قطر نے مارچ کے مقابلے میں اپریل کے دوران اعلی اور عام پیٹرول نیز ڈیزل کے نرخوں میں 11 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قطر میں اعلی درجے کا ایک لیٹر پیٹرول مارچ کے مقابلے میں 15.6 فیصد مہنگا ہوگا، ایک لیٹر 1.85 قطری ریال میں فروخت ہوگا جبکہ مار چ میں اسکی قیمت 1.60ریال تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطر میں ایک لیٹر عام پیٹرول کی قیمت 16.1 فیصد بڑھا دی گئی، مارچ میں ایک لیٹر عام پیٹرول 1.55ریال تھی اب یہ 1.80ریال کردی گئی۔

    سلطنت عمان میں اعلی درجے کے ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت ماہ اپریل کے دوران 214 پیسہ کردی گئی، مارچ میں 209 پیسہ میں ایک لیٹر عمدہ پیٹرول فروخت کیا جارہا تھا، سلطنت عمان میں مارچ کے دوران ایک لیٹر ڈیزل 238 پیسہ میں فروخت ہورہا تھا، اب اسکی قیمت 245پیسہ ہوگئی۔

    دوسری جانب عرب لیگ کے اہم رکن ممالک اور دنیا کا سب سے بڑا تیل کا کنواں رکھنے ملک سعودی عرب، بحرین اور کویت نے تاحال پیٹرولیم مصنوعات میں کسی قسم کے اضافے کا کوئی اعلان نہیں کیا۔

  • پروفیسر طارق رمضان کو قطر سے سالانہ 35 ہزار یورو کی ادائیگی کا انکشاف

    پروفیسر طارق رمضان کو قطر سے سالانہ 35 ہزار یورو کی ادائیگی کا انکشاف

    پیرس : جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار پروفیسر طارق رمضان کو یورپی ممالک میں اخوان المسلمون سرگرمیاں بڑھانے کیلئے قطر کی جانب سے ہزاروں یورو سالانہ فراہم کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی حکومت کی مانیٹرنگ کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے طارق رمضان قطری حکومت کے لیے مشیر کی خدمات بھی انجام دیتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قطر فاﺅنڈیشن انہیں مشیر کی خدمات انجام دینے کے عوض ہر ماہ پینتیس ہزار یورو کی خطیر رقم فراہم کرتی ہے۔

    قطر فاﺅنڈیشن نے اخوان المسلمون کے کے بانی حسن البنا کے پوتے طارق رمضان کو دوحہ لانے اور ان سے استفادہ کرنے کی سہولت مہیا کی اور ان کی خدمات کے حصول میں اخوان کے روحانی پیشوا یوسف القرضاوی نے بھی مدد فراہم کی۔

    فرانسیسی حکام کی تحقیقات کے مطابق پروفیسر طارق رمضان کو یکم جون 2017ء کو قطر کی طرف سے پانچ لاکھ 90 ہزار ڈالر منتقل کیے گئے، اس رقم سے 28 جولائی 2017ءکو انہوں نے پیرس کے شمال میں دو منزلہ فلیٹ خریدا تھا۔

    فرانسیسی حکام کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ پروفیسر طارق رمضان نے اس کے علاوہ دیگر رقم دو تنظیموں کے مقاصد کے لیے استعمال کی تھی۔

    پیرس:‌ پروفیسر طارق رمضان کی درخواست ضمانت مسترد

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں فرانسیسی عدالت نے دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار پروفیسر طارق رمضان کی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست دوسری مرتبہ بھی مسترد کردی تھی۔

    خیال رہے کہ پروفیسر طارق رمضان اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے نواسے ہیں جن کے خلاف 2016 میں ہینڈا یاری نامی خاتون نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اس کے علاوہ 2009 میں بھی ایک قسم کی ایک شکایت سامنے آئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پروفیسر طارق رمضان حالیہ دنوں فرانس کے دارالحکومت پیرس کے نواح میں واقع جیل میں عصمت ریزی کرنے کے الزامات میں قید ہیں۔

    مزید پڑھیں : پروفیسرطارق رمضان کےایک اور خاتون سے تعلقات سامنے آگئے

    یاد رہے کہ دو خواتین کے ساتھ عصمت دری اور جنسی ہراسگی کے الزام میں گرفتار مسلمان پروفیسر اور فلاسفر طارق رمضان کے متعلق ایک اور انکشاف ہوا تھا کہ انہوں نے 2015 میں ایک مسلمان خاتون کو اپنے اور ان کے درمیان تعلقات کو راز میں رکھنے کے لیے بھاری رقم کی ادائیگی کی گئی تھی۔

  • قطر مخالف عرب ممالک کا آج ہونیوالی دوحہ پارلیمانی کانفرنس کا بائیکاٹ

    قطر مخالف عرب ممالک کا آج ہونیوالی دوحہ پارلیمانی کانفرنس کا بائیکاٹ

    ابوظہبی : متحدہ عرب امارات،سعودی عرب، مصر اور بحرین نے بین الاقوامی پارلیمانی فیڈریشن کی جنرل اسمبلی کے قطر میں ہونے والے عالمی اجلاس میں شرکت کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سالانہ 140 ویں عالمی پارلیمانی کانفرنس آج ( ہفتے کو ) قطر کی میزبانی میں دارالحکومت دوحہ میں منعقد ہوگی، قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چاروں عرب ممالک نے کانفرنس میں شرکت کا بھی بائیکاٹ کردیا۔

    قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چاروں ممالک کی طرف سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ چاروں ملکوں نے جنیوا میں ہونے والے پارلیمانی اجلاس میں اگلے اجلاس کی میزبانی قطر کو دیے جانے کے خلاف اپنا اعتراض جمع کرایا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنیوا میں جمع کرائے گئے اعتراض میں کہا گیا تھا کہ جب تک قطر گروپ چار کے مطالبات اور شرائط تسلیم نہیں کرتا۔

    قطر کا بائیکاٹ کرنے والی ریاستوں مؤقف ہے کہ قطر دہشت گردی کی پشت پناہی اور دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز نہیں آتا اس وقت تک دوحہ میں ہونے والی کسی بھی سرگرمی میں شرکت کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

    بیان میں کہا گیا کہ قطر کی طر ف سے عرب ممالک کے منصفانہ مطالبات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا بلکہ دوحہ دہشت گردی کی معاونت او دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اپنی روش سے بازنہیں آیا ہے۔

    مزید پڑھیں : خلیجی ریاستوں کا قطر بائیکاٹ، دوحہ ایئر پورٹ پر مسافروں کی تعداد میں‌ کمی

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات، مصر، سعودی عرب اور بحرین نے سنہ 2017 جون میں سعودی عرب میں اسلامی ممالک کی کانفرنس منعقد ہونے کے بعد قطر پر دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کرکے سفارتی بائیکاٹ کردیا تھا۔

  • قطر مذاکرات: فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے: زلمے خلیل زاد

    قطر مذاکرات: فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے: زلمے خلیل زاد

    دوحہ: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ قطر میں مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، تمام فریقین افغان جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں امریکا طالبان مذاکرات کے پانچویں دور کے اختتام پر زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے 4 مسائل پر متفق ہونا ضروری ہے، فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے ہیں۔

    زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت اور اتحادیوں سے اس معاملے پر بات کروں گا، توقع ہے کہ طالبان سے دوبارہ بات چیت ہوگی، مکمل متفق ہونے تک کوئی بھی چیز حتمی نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوسری طرف افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مذاکرات میں امریکا نے تمام شرایط منوانے کے لیے اپنا اصرار برقرار رکھا جب کہ طالبان کی جانب سے انکار ہوتا رہا۔

    طالبان نے امریکی فوجی انخلا کی تاریخ کے اعلان تک کسی بھی یقین دہانی سے انکار کیا، تاہم زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا فوجی انخلا پر متفق ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

  • قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوحہ: قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغان امن مذاکرات کا پانچواں دور ختم ہو گیا، مذاکرات میں امریکا کی جانب سے تمام شرایط منوانے کے لیے اصرار جاری رہا جب کہ طالبان اس کے لیے تیار نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں امریکا طالبان مذاکرات کے پانچویں دور میں امریکا اپنے اصرار پر قائم رہا کہ طالبان ان کے تمام شرایط مانے، تاہم طالبان نے تمام امریکی شرایط ماننے سے انکار کر دیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی فوج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔” style=”style-8″ align=”left” author_job=”طالبان کا اصرار”][/bs-quote]

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان اپنے اس مؤقف پر قائم رہے کہ امریکی فوج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا جائے، انخلا کے اعلان تک طالبان نے کسی بھی یقین دہانی سے انکار کر دیا ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا رَواں ہفتے امریکا واپس جانے کا امکان ہے، زلمے خلیل زاد امریکی صدر اور دیگر حکام سے ملاقات کریں گے، جس میں وہ مذاکرات کے حوالے سے انھیں تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذاکرات کار کوشش کر رہے ہیں کہ درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جائے، طالبان نمائندے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ان کا صرف اس بات پر اصرار ہے کہ تمام قابض افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

  • امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    کابل: امریکا طالبان مذاکرات میں بڑی پیش رفت سامنے آ گئی ہے، افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ فریقین کے درمیان کچھ معاملات میں اتفاق ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا کا دعویٰ ہے کہ قطر میں جاری امریکا طالبان مذاکرات میں فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق مذاکرات مثبت سمت کی جانب جا رہے ہیں تاہم کچھ معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ طے کرنے لیے قطر میں گیارہ دن سے جاری امریکا طالبان مذاکرات میں جمعے کو ایک دن کا وقفہ کیا گیا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذاکرات کار کوشش کر رہے ہیں کہ درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جائے، طالبان نمائندے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ان کا صرف اس بات پر اصرار ہے کہ تمام قابض افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا کا مذاکرات کے دوران طالبان کو دہشت گرد قرار دینے سے گریز

    ان کا کہنا تھا کہ طالبان اس بات پر راضی ہیں کہ غیر ملکی افواج کے افغانستان سے نکلنے کے بعد وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے والا مرکز نہ بننے دیں۔

    طالبان نے کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات سے بھی انکار کیا ہے، طالبان کا مؤقف ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ افواج کے انخلا اور انسدادِ دہشت گردی کے معاملے پر مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلنے کے بعد ہی کابل میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان اس موقع پر سیز فائر سے بھی کترا رہے ہیں جس سے انھیں اندرونی اختلافات ابھرنے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔

  • طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کے لیے قطر پہنچ گئے

    طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کے لیے قطر پہنچ گئے

    کابل: افغان طالبان کے ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کرنے کے لیے آج قطر پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر قطر پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ امریکی وفد کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

    [bs-quote quote=”مذاکرات میں گزشتہ ماہ ہونے والی ڈیل کے لیے فریم ورک طے کیا جائے گا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    امریکی اور افغان وفد کے درمیان افغان امن عمل سے متعلق مذاکرات کا دور کل قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہوگا۔

    کہا جا رہا ہے کہ طویل افغان جنگ کے خاتمے کے لیے یہ امریکی سفارت کاروں اور طالبان کے درمیان اب تک کے اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہوں گے۔

    امکان ہے کہ مذاکرات اس نکتے پر مرکوز ہوں گے کہ فریقین کے درمیان گزشتہ ماہ جو ڈیل طے ہوئی تھی اس کا فریم ورک کیا طے کیا جائے، ڈیل کے مطابق امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے گی اور طالبان یہ گارنٹی دیں گے کہ افغان علاقہ دہشت گرد کبھی استعمال نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مذاکرات میں پیشرفت پر افغانستان میں فوج کی تعداد کم کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ان مذاکرات سے افغان حکومت کو باہر کر دیا گیا ہے، تاہم امریکی حکام کہہ چکے ہیں کہ امریکا کے ساتھ کسی بھی حتمی معاہدے میں یہ بھی شامل ہوگا کہ طالبان افغان حکام سے مل کر جنگ بندی کا اعلان کریں گے تاکہ جنگ سے ہونے والی اموات اور تباہ کاریوں کا سلسلہ رک جائے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملا برادر پاکستان سے دوحا پہنچے، جہاں وہ زلمے خلیل زاد کے ساتھ امن مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خیل زاد نے کہا ہے کہ وہ طالبان پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالیں گے کہ وہ ان دو نکات پر رضامند ہوں۔

  • مصنوعات کی پابندی، قطر کے خلاف اماراتی حکام کی عالمی ادارے کو درخواست

    مصنوعات کی پابندی، قطر کے خلاف اماراتی حکام کی عالمی ادارے کو درخواست

    ابو ظبی : متحدہ عرب امارات نے قطر میں مصر اور خلیجی ممالک کی تیار کردہ مصنوعات کی فروخت پر پابندی کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قطری وزارت اقتصادیات کی جانب سے ملک میں بحرین، سعودی عرب، مصر، اور متحدہ عرب امارات میں تیار کی جانے والی ادویات اور دیگر اشیاء کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے، جس کے خلاف اماراتی حکومت نے ڈبلیو ٹی او میں درخواست جمع کرائی ہے۔

    اماراتی حکام کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ قطر نے انفرااسٹرکچر کے منصوبوں میں کام کرنےوالی منظور شدہ کمپنیوں کے نام بھی فہرست سے خارج کردئیے ہیں کیوں کہ ان کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوانین کے مطابق کسی بھی ملک کو خود کسی بھی ملک کی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے کا اختیار نہیں جب تک ڈبلیو ٹی او کی سیٹلمنٹ کمیٹی فیصلہ نہ دے، قطر نے ڈبلیو ٹی او کی اجازت کے بغیر اماراتی مصنوعات پر پابندی عائد کرکے عالمی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    متحدہ عرب امارات نے درخواست کے متن میں تحریر کیا کہ ’اماراتی حکومت ڈبلیو ٹی او قانون کے مطابق اپنے مفادات کےلیے کوئی قدم اٹھا سکتی ہے‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر نے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب،مصر اور بحرین درآمد کی جانے والی مصنوعات پر مئی 2018ء میں پابندی عائد کی تھی۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب اور مصر کا قطر کو کسی قسم کی رعایتیں نہ دینے پر اتفاق

    یاد رہے کہ قطر نے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، مصر اور بحرین سے آنے والی تمام مصنوعات پر مئی 2018 میں پابندی عائد کی تھی۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین اور مصر نے سنہ 2007 میں قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور دہشت گردوں تنظیموں کی معاونت کا الزام لگاکر سفارتی و تجارتی تعلقات منقطع کردئیے تھے۔