Tag: قطر

  • افغام امن عمل: زلمے خلیل زاد قطر پہنچ گئے

    افغام امن عمل: زلمے خلیل زاد قطر پہنچ گئے

    دوحہ: امریکا کے خصوصی نمایندے زلمے خلیل زاد افغان امن عمل کے سلسلے میں دوحہ، قطر پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا نے کہا ہے کہ زلمے خلیل زاد طالبان سے امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں گے، وہ اس سلسلے میں قطر پہنچ چکے ہیں، اس سے قبل انھوں نے کابل کا دورہ کیا تھا، جہاں سے وہ دوحہ پہنچے۔

    افغان میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے امن مذاکرات 3 ماہ قبل کابل میں حملے میں امریکی فوجی کی موت پر منسوخ کیے تھے۔

    دورۂ کابل میں امریکی نمایندے زلمے خلیل زاد نے افغان قیادت سے ملاقاتوں میں طالبان سے مذاکرات اور افغان امن کی بحالی کے اقدامات پر بات چیت کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے: امریکی محکمہ خارجہ

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے، جس کے لیے وہ دوحہ جائیں گے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان امن سے متعلق نیٹو کے ساتھ بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔ افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا ہی کو پہنچے گا۔ یاد رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

  • وزیر خارجہ ایک روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے

    وزیر خارجہ ایک روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سری لنکا کے دورے کے بعد ایک روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے، جہاں قطر کی وزارتِ خارجہ کے چیف پروٹوکول آفیسر، پاکستانی ہائی کمشنر اور دیگر حکام نے ان کا استقبال کیا۔

    وزیر خارجہ آج دوحہ میں دوسرے کوالالمپور سمٹ وزارتی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود نے سری لنکا کا بھی دو روزہ سرکاری دورہ کیا، دورے کے اختتام پر اور قطر روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کے سری لنکا کے ساتھ تعلقات مثالی نوعیت کے ہیں، دونوں ممالک نے مشکل حالات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا، ہمارا مستقبل ایک دوسرے سے وابستہ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کے سری لنکا سے تعلقات مثالی نوعیت کے ہیں ، شاہ محمود قریشی

    ان کا کہنا تھا کہ پاک سری لنکا تجارت کے فروغ کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں، ہم مستقبل میں بھی آزادانہ تجارت کے معاہدے سے فائدہ اٹھائیں گے اور خدمات کے شعبے میں ایک دوسرے کی معاونت کریں گے، دہشت گردوں کے خلاف کاررروائی میں بھی پاکستان نے سری لنکا کا بھرپور ساتھ دیا۔

    خیال رہے کہ دورے کے دوران شاہ محمود نے سری لنکا کے نو منتخب صدر گوٹا بایا راجا پاکسا سمیت اہم حکام سے ملاقاتیں کیں۔

  • تینوں طالبان رہنماؤں کی رہائی کے بعد دوحہ منتقلی

    تینوں طالبان رہنماؤں کی رہائی کے بعد دوحہ منتقلی

    دوحہ: افغان حکومت کے ہاتھوں رہائی پانے والے تینوں سینئر ترین طالبان رہنماؤں کو قطری دارالحکومت دوحہ منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انس حقانی سمیت طالبان کے 3سینئر رہنماؤں کو بگرام جیل سے رہا کیا گیا بعد ازاں تینوں دوحہ منتقل کیے گئے، غیر ملکی شہریوں کی رہائی تک طالبان رہنما دوحہ میں گھر میں ہی نظربند رہیں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی اور امریکی پروفیسر تاحال طالبان کی قید میں ہیں، جب تک ان کی رہائی عمل میں نہیں آتی انس حقانی اور دیگر دو طالبان جنگجو قطر میں حکومتی تحویل ہی میں رہیں گے۔

    طالبان کے ہاتھوں اغوا کیے گئے پروفیسروں کا تعلق آسٹریلیا اور امریکا سے ہے، جن کی رہائی کے بدلے حکام نے انس حقانی سمیت تین طالبان جنگجوؤں کو آزاد کیا، یہ طالبان رہنما بگرام جیل میں قید تھے۔

    افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ دنوں طالبان رہنماؤں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگجوؤں کی رہائی کا مقصد مذاکرات کے لیے راہیں ہموار کرنا ہے۔ رہائی پانے والے رہنماؤں میں انس حقانی، حاجی ملک اور حافظ رشید شامل ہیں جنہیں 2014 میں اہم کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    انس حقانی سمیت تین سینئر طالبان رہنماؤں کی رہائی

    خیال رہے کہ انس حقانی کمانڈر سراج الدین حقانی کا بھائی ہے، اس کا شمار حقانی نیٹ ورک کے سرکردہ رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ امریکی پروفیسر کا نام کیون کنگ اور آسٹریلوی پروفیسر کا نام ٹموتھی ویکز ہے جو کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے اساتذہ تھے اور 2016 میں انہیں کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔

  • نیول چیف کی دورہ قطر کے آخری روز اہم ملاقاتیں

    نیول چیف کی دورہ قطر کے آخری روز اہم ملاقاتیں

    دوحہ: پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے اپنے دورہ قطر کے آخری روز اہم ملاقاتیں کیں اور جوائنٹ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج میں خصوصی خطاب کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے اپنے دورہ قطر کے آخری روز کمانڈر قطر ایئر فورس اور کمانڈنٹ جوائنٹ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور بشمول دو طرفہ فوجی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ نیول چیف نے دونوں ممالک کی افواج کے مابین رابطوں کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔

    سربراہ پاک بحریہ نے جوائنٹ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج میں کورس کے شرکا سے خصوصی خطاب بھی کیا۔ اپنے خطاب میں نیول چیف نے دنیا اور خطے کی بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کا احاطہ کیا اور اس تناظر میں باہمی تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

    نیول چیف نے اپنے خطاب میں کردار کی پختگی، اللہ پر کامل یقین اور سنت رسول کی پیروی کو مسلم امہ کے بلند مقام کے دوبارہ حصول سے مشروط کیا۔

    اس سے قبل اپنے دورے کے دوران نیول چیف نے قطری وزیر اعظم شیخ عبداللہ بن نصیر سے بھی خصوصی ملاقات کی تھی۔ اس دوران باہمی دلچسپی کے امور اور دو طرفہ بحری تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    نیول چیف نے قطری چیف آف اسٹاف سمیت کمانڈر قطر امیری نیول فورسز سے بھی ملاقات کی تھی۔ انہوں نے قطر کی مختلف بحری تنصیبات سمیت میری ٹائم وار فیئر اینڈ ٹریننگ سینٹر کا بھی دورہ کیا تھا۔

    سربراہ پاک بحریہ نے دورے کے دوران مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کو بھی اجاگر کیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ نیول چیف کا یہ دورہ دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے مابین تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔

  • کابل: رہائی پانے والے طالبان رہنماؤں کو قطر منتقل کیا جائے گا

    کابل: رہائی پانے والے طالبان رہنماؤں کو قطر منتقل کیا جائے گا

    کابل: افغان حکومت سے رہائی پانے والے انس حقانی سمیت تین طالبان رہنماؤں کو قطر منتقل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق دو غیرملکی مغویوں کے بدلے رہا کیے جانے والے تین طالبان رہنماؤں کو قطر منتقل کیا جائے گا، افغان حکومت کا کہنا ہے کہ دونوں غیر ملکی مغویوں کی رہائی تک طالبان رہنما قطر میں حکومتی تحویل ہی میں رہیں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی اور امریکی پروفیسر تاحال طالبان کی قید میں ہیں، جب تک ان کی رہائی عمل میں نہیں آتی انس حقانی اور دیگر دو طالبان جنگجو قطر میں حکومتی تحویل ہی میں رہیں گے۔

    طالبان کے ہاتھوں اغوا کیے گئے پروفیسروں کا تعلق آسٹریلیا اور امریکا سے ہے، جن کی رہائی کے بدلے حکام نے انس حقانی سمیت تین طالبان جنگجوؤں کو آزاد کیا، یہ طالبان رہنما بگرام جیل میں قید تھے۔

    انس حقانی سمیت تین سینئر طالبان رہنماؤں کی رہائی

    افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ روز طالبان رہنماؤں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگجوؤں کی رہائی کا مقصد مذاکرات کے لیے راہیں ہموار کرنا ہے۔ رہائی پانے والے رہنماؤں میں انس حقانی، حاجی ملک اور حافظ رشید شامل ہیں جنہیں 2014 میں اہم کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    کابل میں کار بم دھماکا، 7 افراد ہلاک، 7 زخمی

    خیال رہے کہ انس حقانی کمانڈر سراج الدین حقانی کا بھائی ہے، اس کا شمار حقانی نیٹ ورک کے سرکردہ رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ امریکی پروفیسر کا نام کیون کنگ اور آسٹریلوی پروفیسر کا نام ٹموتھی ویکز ہے جو کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے اساتذہ تھے اور 2016 میں انہیں کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔

  • نواز شریف کو لے جانے کیلئے قطر سے ایئر ایمبولینس منگوانے کا فیصلہ

    نواز شریف کو لے جانے کیلئے قطر سے ایئر ایمبولینس منگوانے کا فیصلہ

    لاہور : سابق وزیراعظم نوازشریف کو لے جانے کیلئے قطر سے ایئرایمبولینس منگوانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ، ذرایع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی ا جازت ملنے پر ایئرایمبولینس منگوائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کو بیرون ملک لے جانے کیلئے قطر سے ایئرایمبولینس منگوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایئرایمبولینس آج شام یاکل صبح لاہورایئرپورٹ پہنچ جائے گی۔

    نواز شریف کے ہمراہ شہباز شریف، ڈاکٹروں کی ٹیم اور جنید صفدر کے ساتھ جانے کا امکان ہے ، نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی ا جازت ملنے پر ایئرایمبولینس منگوائی جائے گی، جس کے لئے لاہورایئرپورٹ پرانتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

    خیال رہے قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر غیر مشروط طور پر مثبت جواب دینے سے انکار کردیا ہے ، وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نیب کی سفارش پر ہی ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی علاج کے لیے اتوار کو بیرون ملک روانگی پکی ہوگئی

    یاد رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کی علاج کے لیے اتوار کو بیرون ملک روانگی پکی ہوگئی ہے ، لندن اور پاکستان میں ڈاکٹرز سے نوازشریف کی طبیعت کے حوالے سے مشاورت کرلی گئی ہے جبکہ لندن میں حسین نواز اور اسحاق ڈار نے انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا نام 48سے 72گھنٹوں میں ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا، نواز شریف کو ایئر ایمبولینس میں بیرون ملک لے جایا جاسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف نے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے درخواست دی تھی، درخواست نواز شریف کی فیملی کی جانب سے بیماری اور بیرون ملک علاج کرانے کی بنیاد پر دی گئی تھی ، درخواست میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف بیرون ملک علاج کے لئے جانا چاہتے ہیں۔

  • قطرمیں ترک فوجی اڈے کا دورہ کرنے والی خاتون صحافی کا اردوآن کو ٹیلی فون

    قطرمیں ترک فوجی اڈے کا دورہ کرنے والی خاتون صحافی کا اردوآن کو ٹیلی فون

    دوحہ/انقرہ : ترکی کی خاتون صحافی ھند فرات کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں ترکی کے نئے فوجی اڈے کا انکشاف کرنے والے ترک خاتون صحافی ھند فرات اس وقت ترکی میڈیا کی توجہ کا خاص مرکز ہیں۔ ھند فرات نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں دورہ قطر اور دوحا میں ترکی کے بڑے اور نئے فوجی اڈے کے دورے کا احوال بیان کیا،اس نے قطر میں موجود ترک فوجی افسران کے ساتھ لی گئی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔

    ھند فرات کو وسط جولائی 2016ء کو اس وقت شہرت حاصل ہوئی تھی جب اس نے صدر رجب طیب ایردوآن کو ٹیلیفون کرکے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا، اس رات ترک فوج کے ایک گروپ نے بغاوت کرکے حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی تھی جب کہ ایردوآن کا ساتھ دینے والوں میں ھند فرات بھی شامل تھی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق جلد ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور امیر قطر اس کا افتتاح کریں گے،ترک خاتون صحافی ھند فرات نے اخبار میں شائع اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ترکی قطر میں اپنے سیاسی، سیکیورٹی اور عسکری ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

    ترک صحافی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس نے دوحہ کا دورہ کیا تھا جہاں اس کی ترک حکام سے طارق بن زیاد چھاؤنی میں ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ اور برّی فوج کے چیف کرنل مصطفیٰ ایدن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ ترک فوج دوحا میں قطر۔ ترکی مشترکہ فورسز کے نام سے ایک فوجی مشن شروع کررہا ہے، عنقریب قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

    اس کا کہنا ہے کہ جلد ہی آپ ایک ایسے مقام پر ہمارے فوجیوں کے اڈے کے بارے میں سنیں گے جہاں کا درجہ حرارت 47 درجے سینٹی گریڈ ہے۔ ترکی اور قطر کے دو طرفہ عسکری تعلقات کی بنیاد کا مقصد خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔

    واضح رہے کہ قطر میں طارق بن زیادہ فوجی چھاؤنی 2015ءکو قائم کی گئی تھی، دسمبر 2017ء سے قطر۔ ترکی مشترکہ فوجی کمان کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے۔

  • ترکی نے قطر میں نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کردی

    ترکی نے قطر میں نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کردی

    دوحہ : ترکی نے خلیجی ریاست قطر میں ایک نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کی ہے، فوجی اڈے کے قیام کے بعد قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق دوحا کی منظوری کے بعد انقرہ نے قطر میں نئے فوجی اڈے پر کام شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق جلد ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور امیر قطر اس کا افتتاح کریں گے۔

    ترک خاتون صحافی ھند فرات نے اخبار میں شائع اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ترکی قطر میں اپنے سیاسی، سیکیورٹی اور عسکری ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

    ترک خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس نے دوحہ کا دورہ کیا تھا جہاں اس نے ترک حکام سے طارق بن زیاد چھاؤنی میں ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ اور بری فوج کے چیف کرنل مصطفیٰ ایدن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ ترک فوج دوحہ میں قطر۔ ترکی مشترکہ فورسز کے نام سے ایک فوجی مشن شروع کر رہا ہے۔ عنقریب قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

    اس کا کہنا ہے کہ جلد ہی آپ ایک ایسے مقام پر ہمارے فوجیوں کے اڈے کے بارے میں سنیں گے جہاں کا درجہ حرارت 47 درجے سینٹی گریڈ ہے۔ ترکی اور قطر کے دو طرفہ عسکری تعلقات کی بنیاد کا مقصد خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطر میں طارق بن زیادہ فوجی چھاؤنی 2015ء کو قائم کی گئی تھی۔ دسمبر 2017ء سے قطر، ترکی مشترکہ فوجی کمان کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے۔

    ترک صحافیہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے قطر کے سفارتی، تجارتی اور سیاسی بائیکاٹ کے بعد پیدا ہونے والے بحران کے دوران قطر اور ترکی کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنے کا موقع ملا۔

    ترک اخبار کے مطابق اسی دوران 23 جون 2017ء کو سعودی عرب کی قیادت میں چاروں عرب ممالک نے دوحہ میں ترکی کے فوجی اڈے کو ختم کرنے اور انقرہ کے ساتھ عسکری تعاون روکنے کا مطالبہ کیا۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ مطالبہ دوحہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ 13 رکنی مطالبات کی فہرست میں شامل تھا۔

    اس کے جواب میں قطر نے کہا کہ دوحہ میں ترکی کا فوجی اڈہ اس کے لیے غیر معمولی تزویراتی اہمیت کا حامل ہے، دوحا کا کہنا ہے کہ خطے میں طاقت کی جنگوں کے پیچھے چھپے راز کا علم ہے۔

    دوسری طرف خلیجی ممالک نے قطر میں ترک فوج کی موجودگی کو باعث تشویش قرار دیا۔ اس کے باوجود ترکی رفتہ رفتہ خطے میں اپنا اثرو نفوذ بڑھا رہا ہے۔

  • وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر قطر سے 53 پاکستانی قیدی رہا

    وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر قطر سے 53 پاکستانی قیدی رہا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر قطر نے 53 پاکستانی قیدیوں کو رہا کر دیا۔ رہا ہونے والے پاکستانی شہریوں نے وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر قطر نے 53 پاکستانی قیدیوں کو رہا کر دیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے امریکا سے واپسی پر قطر میں قیام کے دوران قیدیوں کی رہائی کی درخواست کی تھی۔

    مذکورہ درخواست وزیر اعظم عمران خان نے قطری ہم منصب سے ملاقات کے دوران کی تھی۔ رہا ہونے والے پاکستانی شہریوں نے وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان خلیجی ممالک میں روزگار کے لیے جانے والے ان پاکستانیوں کے لیے بے حد فکر مند تھے جو معمولی جرائم میں قید کرلیے گئے۔

    رواں برس فروری میں جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان کا دورہ کیا تھا تب وزیر اعظم نے اس جانب ان کی توجہ مبذول کروائی تھی جس کے بعد سعودی ولی عہد نے سعودی عرب میں قید 2107 پاکستانیوں کی فوری رہائی کا حکم دیا تھا۔

    مذکورہ قیدی سعودی عرب کی مختلف جیلوں میں قید تھے، سعودی حکومت کی جانب سے باقی پاکستانی قیدیوں کے کیسز کا جائزہ لینے کا بھی عندیہ دیا گیا تھا۔

    مئی میں متحدہ عرب امارات سے بھی 572 پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔ ان قیدیوں کے لیے بھی وزیر اعظم نے اماراتی ولی عہد شہزاد محمد بن زید سے درخواست کی تھی جنہوں نے فوری ان قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    دفتر خارجہ کے مطابق رواں برس متحدہ عرب امارات سے 3500 پاکستانی قیدی رہا کیے جائیں گے اور 572 قیدیوں کی رہائی اس کا پہلا مرحلہ ہے۔ ان میں سے ابو ظہبی سے 262، عجمان سے 65، فجیرہ سے 62 اور شارجہ سے 52 پاکستانی قیدی رہا ہوں گے۔

  • قطری عوام تیسرے سال بھی حج ادا نہیں کر سکے

    قطری عوام تیسرے سال بھی حج ادا نہیں کر سکے

    دوحہ: دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان اس وقت فریضہ حج کی ادائیگی میں مصروف ہیں لیکن قطر کے لوگو تیسرے سال بھی حج ادا نہیں کر سکے۔

    تفصیلات کے مطابق قطری عوام کیلئے حج اس لئے مشکل بنا دیا گیا ہے کہ انہیں براہ راست قطر سے سعودی عرب جانے کی اجازت نہیں بلکہ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے راستے سعودی عرب جا سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر نے اس تجویز کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطری حکام کو اپنے حجاج کیلئے انتظامات کرنے کیلئے بھی سعودی عرب نے اجازت نہیں دی۔

    مناسک حج کا آغاز، منیٰ میں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی آباد

    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب دوسرے تمام ممالک کو اپنے حجاج کی صحت، رہائش اور دیگر ضروریات کے انتظامات اور ان کا جائزہ لینے کی اجازت ہے لیکن قطر کو اس سہولت سے محروم کیا گیا ہے۔

    قطر اور قطر سے دوسرے ممالک کے پروزاوں کو سعودی عرب جانے کی اجازت نہیں۔ زمینی راستے سے بھی قطریوں کو سعودی عرب جانے کی اجازت نہیں ہے۔

    سفارتی ذرائع نے بھی کہا ہے کہ سعودی حکام کی پالیسیوں کی وجہ سے ہوٹل اور دیگر مقامات میں قطریوں کو ٹھہرنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کیا جاتا ہے۔

    سعودی عرب نے کہا ہے کہ قطری کویت اور عمان کے راستے بغیر ویزوں کے جا سکتے ہیں لیکن قطر کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کا مقصد قطری عوام کو اپنی حکومت کیخلاف اکسانے کی کوشش ہے۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب، عرب امارات اور مصر نے 2017 میں قطر سے اختلافات کی وجہ سے سفارتی تعلقات توڑ کر ان پر پابندی عائی کی تھی۔