Tag: قلات

  • قلات میں 2 مسافر بسوں میں خوفناک  تصادم، 6 افراد جاں بحق، 22 زخمی

    قلات میں 2 مسافر بسوں میں خوفناک تصادم، 6 افراد جاں بحق، 22 زخمی

    کوئٹہ: قلات میں دو مسافر بسوں میں خوفناک تصادم کے نتیجے میں چھ افراد جاں بحق اور بیس سے زائدمسافر زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق قلات میں دو مسافر بسیں ٹکرا گئیں ، جس کے نتیجے میں چھ افراد جاں بحق اور بیس سے زائدمسافر زخمی ہوگئے۔

    ٹریفک حادثہ قلات میں ریج کے مقام پر پیش آیا، حادثے کے بعد ڈی ایچ کیو قلات میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور پندرہ زخمیوں کوڈی ایچ کیواسپتال منتقل کردیاگیا، ہے۔

    ایک بس کراچی سے کوئٹہ اور دوسری کوئٹہ سے کراچی جارہی تھی۔

    گذشتہ ماہ  بھی قومی شاہراہ پر افسوسناک حادثہ پیش آیا تھا، جہاں ٹریلراور کارمیں تصادم کے نتیجے میں کار سوار چار افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    ریسکیو حکام نے بتایا تھا کہ حادثہ قلات کے علاقے سنگداس میں تیز رفتاری کےباعث پیش آیا، جہاں ٹوڈی کار مخالف سمت سے آنے والے ٹرالرسےٹکرا گئی۔

  • قلات :  ٹریلر اور کار  میں خوفناک تصادم، 4 افراد جاں بحق

    قلات : ٹریلر اور کار میں خوفناک تصادم، 4 افراد جاں بحق

    قلات : ٹریلر اور کار میں خوفناک تصادم کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق ہوگئے، حادثہ تیز رفتاری کےباعث پیش آیا۔

    تفصیلات کے مطابق قلات میں قومی شاہراہ پر افسوسناک حادثہ پیش آیا، جہاں ٹریلراور کارمیں تصادم ہوا ، حادثے میں کار سوار چار افراد جاں بحق ہوگئے۔

    ریسکیو حکام نے بتایا کہ حادثہ قلات کے علاقے سنگداس میں تیز رفتاری کےباعث پیش آیا، جہاں ٹوڈی کار مخالف سمت سے آنے والے ٹرالرسےٹکرا گئی۔

    حادثے میں جاں بحق افرادکی لاشیں قلات اسپتال منتقل کردی گئیں۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ بہاولنگر میں مسافر بس اور وین کے خوفناک تصادم کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 20 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    حادثہ بہاولنگر میں ہارون آباد روڑ پر اڈا گجیانی کے قریب پیش آیا ، جہاں تیز رفتار مسافر بس بے قابو ہوکر مخالف سمت سے آنے والی ہائی ایس وین سے ٹکرا گئی۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثہ تیز رفتاری اور دھند کے باعث پیش آیا، پولیس کا کہنا تھا مسافر بس بہاولنگر سے ہارون آباد جارہی تھی۔

  • تقسیم کے بعد پاکستان سے الحاق کرنے والی ریاستیں

    تقسیم کے بعد پاکستان سے الحاق کرنے والی ریاستیں

    1857ء کی جنگ آزادی اور ہندوستان کی تقسیم تک برصغیر میں جہاں‌ سیاست داں، دانش ور اور بااثر سماجی شخصیات دن رات تحریکِ‌ آزادی میں اپنا کردار ادا کرتے نظر آئے، وہیں‌ قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں اکابرین نے اس وقت کی اسلامی ریاستوں کے سربراہوں اور نوابین کو بھی قائل کیا اور انھیں مسلمانوں کی الگ مملکت کے حصول کی جدوجہد میں شامل کیا۔

    یہ ایک تاریخی اور اہم موضوع ہے جس پر کئی کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور ہندوستانی اہل قلم شخصیات کے علاوہ انگریز مؤرخین اور دوسرے غیر ملکی محققین نے بھی اس پر بہت کچھ لکھا ہے۔ 14اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔ لیکن تقسیم ہند کے لیے آزادئ ہند ایکٹ 1947ء متعارف کروایا گیا تھا جس کے تحت تقسیم کے معاملات طے ہونے تھے۔ اس وقت ہندوستان میں 562 شاہی ریاستیں تھیں جو زیادہ تر اپنے ریاستی معاملات میں آزاد تھیں اور مختلف معاہدوں اور شرائط کے تحت برطانوی سامراج نے ان پر اپنا اثر رسوخ قائم کر رکھا تھا۔ راجے، مہاراجے، شہزادے، نواب یا امیر اپنے فیصلوں میں آزاد تھے۔ ان ریاستوں کو بہت حد تک خود مختاری بہرحال حاصل رہی، لیکن کچھ ریاستوں کو نیم خود مختاری حاصل تھی۔ اس کی تفصیل کئی ابواب کی متقاضی ہے، لیکن دیکھا جائے تو یہ یہ شاہی ریاستیں انتظامی، قانونی اور جغرافیائی طور پر تین درجوں میں تقسیم رہی تھیں۔ ان میں لگ بھگ 150 ریاستیں برطانوی حکومت سے معاہدے کے بعد قانونی و انتظامی امور پر مکمل اختیار رکھتی تھیں۔ اور یہ ریاستِ جموں و کشمیر، ریاست بہاولپور، ریاست جے پور، جونا گڑھ اور حیدر آباد دکن وغیرہ تھیں۔ دوسرے درجے کی ریاستوں کے چند داخلی معاملات میں برطانوی سامراج کو اختیارات حاصل تھے۔ اور تیسرے درجے کی تقریباً‌ 300 ایسی ریاستیں تھیں جو بلحاظِ رقبہ کم تھیں اور خود مختار بھی نہ تھیں۔

    پاکستان سے کل 13 ریاستوں نے الحاق کیا۔ ان میں پہلے تذکرہ کرتے ہیں ریاست بہاولپور کا جو 150 فرسٹ کلاس ریاستوں میں سے ایک اور رقبے کے لحاظ سے بڑی تھی۔ یہی نہیں‌ اس کا شمار ان ریاستوں میں ہوتا ہے جو معیشت کے اعتبار سے بھی خوش حال تھی۔ ریاست بہاولپور کے سربراہ مسلمان تھے اور اس وقت اس کی 83 فیصد آبادی مسلمان تھی۔ یوں اس مسلم اکثریتی ریاست کا رقبہ 17226 مربع میل بتایا جاتا تھا۔ ریاست بہاولپور کے نواب کی قائد اعظم محمد علی جناحؒ سے ملاقات ہوئی جب کہ تاریخ بتاتی ہے کہ نہرو نے نواب صاحب کو بھارت میں شامل ہونے کی پیشکش کرتے ہوئے خاص عہدہ اور ریاست کی حیثیت کا یقین دلایا تھا۔ لیکن نواب آف بہاولپور نے انکار کر دیا۔

    قیام پاکستان کے بعد مالی مشکلات کے موقع پر نواب آف بہاولپور نے اپنا ذاتی سونا بینک آف انگلینڈ میں بطور ضمانت جمع کروایا اور اس کے بعد پاکستان کو کرنسی چھاپنے کی اجازت ملی۔ اس کے علاوہ تعلیم اور صحت کی سہولیات عام کرنے کے لیے زمین دینے اور مالی امداد کا سلسلہ جاری رکھا۔

    دوسری طرف ریاست سوات تھی جس کا قیام 1849ء میں عمل میں آیا تھا اور وہاں اخند حکمران ہوئے۔ یہ ریاست موجودہ ریاست خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں پر مشتمل تھی۔ والیٔ سوات میاں گل عبدالودود نے بطور مقتد ر حکم ران الحاق کی دستاویز قائد اعظم محمد علی جناح کو بھیجی تھی جس کی قبولیت کے بعد ریاست کا الحاق پاکستان سے ہوا۔ اسی طرح ریاست چترال جس کا محل وقوع بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اور اس کی مشرقی حدود گلگت بلتستان سے ملتی ہیں جب کہ ریاست کی شمال مغربی سرحد افغانستان کے صوبوں سے ملی ہوئی ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد چترال کے مہتر (نواب)، مہتر مظفر الملک تھے اور ریاست چترال پاکستان میں شامل ہوئی۔ اس کے لیے 1948ء میں قائد اعظم محمد علی جناح نے دستاویز پر دستخط کیے۔ سندھ میں ایک زرخیز ریاست خیر پور تھی اور یہ زرعی پیداوار کے لیے اس وقت بہت اہمیت کی حامل تھی۔ میر غلام حسین تالپور نے ریاست خیر پور کے حکمران کے نمائندے کے طور پر پاکستان سے الحاق کی دستاویز پر دستخط کیے تھے۔ دوسری طرف بلوچستان کی کچھ چھوٹی ریاستیں جن میں‌ مکران، خاران اور لسبیلہ شامل تھیں پاکستان میں شامل ہوگئیں۔

    ریاست جونا گڑھ اور مناودر کی بات کریں تو جنوری 1945ء میں قائداعظم نے مناودر کے علاقے بانٹوا کا دورہ کیا تھا۔ حاجی موسیٰ لوائی اپنی کتاب عکسِ بانٹوا میں لکھتے ہیں کہ یہ ان کا کاٹھیاواڑ کا پہلا دورہ تھا۔ قائداعظم کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ تقسیم ہند کے وقت ریاست کے نواب نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا اور بھارت نے جارحیت کی اور فوجی طاقت کے بل بوتے پر اس پر قبضہ کر لیا۔ آج بھی نواب خاندان اسے پاکستان کا حصہ تصور کرتے ہیں اور اس پر قانونی چارہ جوئی کی ہے۔ ریاست امب کے علاوہ ریا ستِ دیر، ہنزہ و نگر بھی پاکستان کا حصہ بنیں۔

    اگر ان ریاستوں کے الحاق کا مطالعہ کیا جائے تو اس حوالے سے کچھ تنازعات بھی سامنے آتے ہیں اور یہ پاکستان مخالف برطانوی افسر شاہی اور بھارت کے پروپیگنڈے کی وجہ سے ہے جب کہ مختلف ریاستوں کے حکمرانوں پر یہ بات واضح تھی کہ ان کا مستقبل صرف پاکستان کے ساتھ الحاق کی صورت میں ہے اور وہاں کی مسلمان اکثریت جناح صاحب کو اپنا قائد مانتی ہے۔ تاریخِ پاکستان یہ ثابت کرتی ہے کہ ان ریاستوں نے پاکستان کی تسخیر کو ناممکن بنایا اور ان ریاستوں کے غیور شہریوں نے ہمیشہ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔

  • ملک بھر میں جاڑے کی دھوم، کراچی میں بھی تیز ہواؤں کا راج

    ملک بھر میں جاڑے کی دھوم، کراچی میں بھی تیز ہواؤں کا راج

    ملک بھر میں جاڑے نے دھوم مچا دی ہے، گلگت بلتستان میں برفباری اور پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی جبکہ کراچی میں بھی تیز ہواؤں کا راج ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے جب کہ محکمہ موسمیات نے مزید ٹھنڈ بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں کم سے کم درجہ حرارت 11 ریکارڈ کیا گیا جبکہ رواں ہفتے شہر قائد میں مزید سردی بڑھے گی اور وقفے وقفے سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے کم درجہ حرارت لہہ میں منفی 13 ڈگری ریکارڈ کیا گیا، اسکردو منفی 7، کالام منفی 6، گلگت، اسلام آباد منفی ایک، پشاور میں 3، لاہور، ملتان 7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

    گلگت بلتستان میں برفباری کے بعد پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی، سڑکیں، مکانات اور درخت برف سے ڈھک گئے اس کے علاوہ شمالی بلوچستان بھی شدید سردی کی لپیٹ میں ہے، کوئٹہ میں پارہ منفی 6، قلات اور زیارت میں منفی پانچ تک گر گیا۔

  • قلات میں مسلح افراد کی فائرنگ ، اسسٹنٹ کمشنر سمیت 5  لیویز اہلکار زخمی

    قلات میں مسلح افراد کی فائرنگ ، اسسٹنٹ کمشنر سمیت 5 لیویز اہلکار زخمی

    کوئٹہ : مسلح افراد کی فائرنگ سے اسسٹنٹ کمشنر قلات سمیت 5 لیویز اہلکار زخمی ہوئے تاہم ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع قلات میں مہلبی لیویز چیک پوسٹ پر مسلح افراد نے حملہ کردیا ، جس کے نتیجے میں اسسٹنٹ کمشنر سمیت 5 لیویز اہلکار زخمی ہوگئے.

    ایس ایس پی قلات نے بتایا کہ حملے بعد حملہ آوروں اور لیویز اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تاہم ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    زخمی اہلکاروں کو علاج کے لیے قریبی طبی مرکز منتقل کردیا گیا ہے.

    صورتحال بدستور کشیدہ ہے تاہم سیکورٹی فورسز نے حملے کے ذمہ داروں کی گرفتاری کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔.

    یاد رہے گزشتہ رات سے بلوچستان کے مختلف علاقے دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں، ضلع موسیٰ خیل کےعلاقے میں قومی شاہراہ پر تئیس افرادکوگاڑیوں سےاتارکرماردیاگیا تھا جبکہ راڑہ شم اور کنگری کے درمیان قومی شاہراہ پر درجن بھر سےزائدگاڑیاں جلادی گئیں تھیں۔

    اس سے قبل موسیٰ خیل کےعلاقے میں قومی شاہراہ پر تئیس افرادکوگاڑیوں سےاتارکرماردیاگیا تھا جبکہ راڑہ شم اور کنگری کے درمیان قومی شاہراہ پر درجن بھر سےزائدگاڑیاں جلادی گئیں تھیں۔

  • شدید سیلابی ریلے کے آنے کے بعد آدھا قلات پانی میں ڈوب گیا

    شدید سیلابی ریلے کے آنے کے بعد آدھا قلات پانی میں ڈوب گیا

    قلات : شدید سیلابی ریلے کے باعث آدھا قلات پانی میں ڈوب گیا ، عبدالغفور حیدری نے اپنے مدرسے کو سیلاب متاثرین کیلئے کھول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شدید سیلابی ریلے کے آنے کے بعد آدھا قلات پانی میں ڈوب گیا ، جس کے بعد جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل عبدالغفور حیدری امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    عبدالغفورحیدری نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور اپنے مدرسے کو سیلاب متاثرین کیلئے کھول دیا۔

    مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ متاثرین کچی اور خطرناک جگہوں سے نقل مکانی کریں۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ بلوچستان میں امدادی کاروائیاں تیز نہ کیں توبڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

    خیال رہے بلوچستان میں خیبرپختونخوا میں سیلاب نے قیامت ڈھادی، جس کے بعد معمولات زندگی درہم برہم ہوگئی ہے۔

    کوہلو اور مستونگ میں متاثرین کھلےآسمان تلےرہنے پر مجبور ہیں جبکہ شدید بارشوں سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔

  • قلات کے قریب دو گاڑیوں میں تصادم، 4 افراد جاں بحق

    قلات کے قریب دو گاڑیوں میں تصادم، 4 افراد جاں بحق

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے علاقے قلات کے قریب دو گاڑیوں میں تصادم کے نتیجے میں کمشنرمکران ڈویژن سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق قلات کے قریب دو گاڑیوں میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں 4 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں کمشنر مکران ڈویژن کیپٹن ریٹائرڈ طارق زہری ان کا ڈرائیور اور گن مین بھی شامل ہیں۔

    لیویز ذرائع کے مطابق کمشنر مکران ڈویژن کوئٹہ سے مکران جا رہے تھے کہ مخالف سمت سے آنے والی ایرانی اسمگل شدہ پیٹرول سے بھری پک اپ ان کی گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے بعد دونوں گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 5 اکتوبر کو بلوچستان کے ضلع حب میں مسافر بردار کوچ تیز رفتاری کے باعث کھائی میں گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 10 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے تھے۔

    مسافر کوچ پسنی سے کراچی جا رہی تھی کہ مکران کوسٹل ہائی وے بزی ٹاپ کے قریب کوچ الٹ گئی تھی۔

    دوسری جانب 5 اکتوبر کو ہی خضدار سے کوئٹہ اور سوراب سے خضدار آنے والی ویگنوں میں تصادم کے نتیجے میں کمسن بچی سمیت 3 افراد جاں بحق اور 25 زخمی ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ رواں سال اگست میں ضلع حب میں ہی کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ہائی روف کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

  • قلات اور گردونواح میں شدید زلزلے کے جھٹکے

    قلات اور گردونواح میں شدید زلزلے کے جھٹکے

    قلات: صوبہ بلوچستان کے ضلع قلات میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، خوف کے باعث شہری گھروں سے باہر نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق زلزلے کی شدت 3.8 ریکارڈ کی گئی، جس باعث شہری یکدم پریشان ہوگئے اور خوف کے مارے گھروں سے باہر نکل آئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت3.8ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز قلات سے 30کلو میٹر جنوب میں تھا۔

    زلزلہ 19کلو میٹر گہرائی میں ریکارڈ کیا گیا۔

    شانگلہ اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں خیبر پختونخوا کے شانگلہ اور اس کے گردونواح میں‌ زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ 17 دسمبر 2018 کو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور اس کے گرد نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.2 ریکارڈ کی گئی۔

    ماہرین ارضیات کی جانب سے زلزلوں کی دو بنیادی وجوہات بیان کی جاتی ہیں، ایک وجہ زیر زمیں پلیٹوں (فالٹس) میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اوردوسری آتش فشاں کا پھٹنا ہے۔

  • قلات میں دھماکہ خیزمواد پھٹنےسےتین سیکیورٹی اہلکار زخمی

    قلات میں دھماکہ خیزمواد پھٹنےسےتین سیکیورٹی اہلکار زخمی

    قلات: صوبہ بلوچستان کے علاقے قلات میں دھماکہ خیز پھٹنے سے تین سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق قلات کے علاقے جوہان پرسیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو ہدف بنایا گیا تھا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    سیکیورٹی عہدیدار کا کہنا تھا کہ دھماکہ خیز مواد سڑک کے کنارے نصب کیا گیا تھا جیسے ہی گاڑی وہاں سے گزری تو وہ پھٹ گیا اور تین اہلکار زخمی ہوگئے۔زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر کوئٹہ منقتل کردیا گیا۔

    قلات میں دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔


    کوئٹہ فائرنگ، تین پولیس اہلکارجاں بحق، ایک شہری زخمی


    یاد رہےکہ گزشتہ روزکوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے تین پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

    واضح رہےکہ اس وقت کوئٹہ میں ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے اس کے باوجود موٹرسائیکل سواروں کا با آسانی سریاب روڈ پرآنا اور ناکے پر موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کا اعلیٰ پیمانے پر نوٹس لیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • قلات، ٹریفک حادثے میں چھ مسافر جاں بحق

    قلات، ٹریفک حادثے میں چھ مسافر جاں بحق

    قلات : سہراب نیشنل ہائی وے پر تیز رفتار مسافر بس اور کھڑی وین میں تصادم کے باعث چھ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جب کہ متعدد زخمی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے خضدار جانے والی تیز رفتار مسافر بس سڑک کنارے کھڑی وین سے جا ٹکرائی، تصادم اتنا شدید تھا کہ چھ مسافر موقع پر ہی دم توڑ گئے جب کہ متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

    ریسکیو اداروں نے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ کر امدادی کاموں کا آغاز کر دیا اور جاں بحق و زخمی ہونے والے افراد کو سول اسپتال سہراب خان منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے چھ افراد کی میتیں اسپتال لائی گئی ہیں جنہیں ضروری کارروائی کے بعد لواحقین کے حوالے کردیا جائے گا جب کہ زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ حادثہ مسافر بس کی تیز رفتاری اور بارش کی وجہ سے پیش آیا، ڈرائیور پھسلن کے باعث تیز رفتار مسافر بس پر قابو نہ رکھ سکا اور سڑک کنارے کھڑی وین سے جا ٹکرایا۔