Tag: قلت

  • فارما کمپنیوں کے پاس خام مال ختم، ادویات کے شدید بحران کا امکان

    فارما کمپنیوں کے پاس خام مال ختم، ادویات کے شدید بحران کا امکان

    اسلام آباد: فارما مینو فیکچررز ایسوسی ایشن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فارما کمپنیوں کے پاس خام مال ختم ہوچکا ہے، 15 دن میں مسئلہ حل نہ ہوا تو ادویات کی قلت ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فارما مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین فاروق بخاری کا کہنا ہے کہ فارما کمپنیوں کے پاس خام مال ختم ہوگیا ہے۔

    چیئرمین کا کہنا ہے کہ 700 فارما کمپنیوں نے ادویات کا خام مال بیرون ملک سے منگوایا ہے، حکومت ایل سیز کھولے تاکہ کمپنیاں اپنا مال اٹھا سکیں۔

    انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 15 دن میں مسائل حل نہ ہوئے تو ادویات کی قلت ہوجائے گی، نومبر سے اب تک 350 فارما کے کروڑوں ڈالرز کنسائنمنٹ پورٹ پر پھنسے ہیں۔

  • بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں کام بند کردیا، ادویات کی قلت کا خدشہ

    بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں کام بند کردیا، ادویات کی قلت کا خدشہ

    لاہور: پاکستان میں کام کرنے والی متعدد بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے اپنے آپریشنز بند کر دیے جس کے بعد کئی ادویات کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی حالات اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معروف بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں آپریشنز ختم کر دیے۔

    انسولین بنانے والی معروف کمپنی نے پاکستان میں اپنا کاروبار بند کردیا جس کے باعث ہیوملن انسولین مارکیٹ میں ناپید ہوگئی، امریکی کمپنی کا کہنا ہے کہ ادویات کی فروخت ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے جاری رہیں گی۔

    جرمن کمپنی فریزنیس کابی نے بھی پاکستان میں آپریشن ختم کردیا، جرمن کمپنی کینسر، انستھیزیا اور گردوں کی ادویات تیار کر رہی تھی۔

    جرمن کمپنی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروبار کے لیے اطمینان بخش ماحول نہ ملنے پر کاروبار ختم کیا ہے۔

    فرانسیسی کمپنی سنوفی نے بھی پلانٹ لوکل کمپنی کو فروخت کردیا۔

    عالمی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ریگولیٹری باڈیز بزنس دوست فیصلے نہیں کرتی، خام مال اور دیگر اخراجات میں اضافہ ہوا جس کے بعد مقرر کردہ ریٹس پر ادویات بنانا ناممکن ہے لہٰذا کاروبار بند کرنا پڑا۔

  • بلوچستان میں آٹے اور دیگر اشیائے خور و نوش کی قلت پیدا ہونا شروع

    بلوچستان میں آٹے اور دیگر اشیائے خور و نوش کی قلت پیدا ہونا شروع

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں سیلاب کی وجہ سے راستے تاحال بند ہیں جس کے بعد صوبے میں آٹے سمیت دیگر اشیائے خور و نوش اور اجناس کی قلت پیدا ہونا شروع ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کو ملک بھر سے ملانے والی قومی شاہراہیں بحال نہ ہوسکیں، بجلی کی فراہمی بھی تاحال منقطع ہے۔

    صوبے میں آٹا سمیت دیگر اشیائے خور و نوش اور اجناس کی قلت پیدا ہونا شروع ہوگئی ہے، چند ایک مقامات پر آٹا مہنگے داموں فروخت ہو رہا ہے۔

    فلور ملز کے سامنے شہریوں کی لمبی قطاریں لگیں ہیں۔

    بلوچستان میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 22 سو سے 26 سو روپے میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ 50 کلو آٹے کا تھیلا 5 ہزار 300 سے 6 ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

    فلور مل مالکان کا کہنا ہے کہ بجلی نہ ہونے سے فلور ملز بند ہیں اور گندم کی پسائی نہیں ہو رہی۔

  • ملک میں جان بچانے والی ادویات کی قلت، وزیر اعظم کا نوٹس

    ملک میں جان بچانے والی ادویات کی قلت، وزیر اعظم کا نوٹس

    کراچی: ملک میں جان بچانے والی اہم ادویات کی قلت پر وزیر اعظم شہباز شریف نے نوٹس لے لیا، وزیر اعظم کی ہدایت پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے تحقیقات شروع کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں ضروری ادویات کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    وزیر اعظم کی ہدایت پر ڈریپ کی کمیٹی آن لائف سیونگ ڈرگز نے تحقیقات شروع کر دیں، ڈریپ کمیٹی نے وفاقی اور صوبائی حکام سے ادویات کی قلت پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    ڈریپ نے خط لکھتے ہوئے کہا کہ ملک میں 60 ضروری ادویات دستیاب نہیں، تمام وفاقی و صوبائی ڈرگ ریگولیٹری حکام تحقیقات کریں اور رپورٹ دیں۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت نفسیاتی، دماغی، دل اور دیگر امراض کی اہم ادویات میسر نہیں۔

    فارما انڈسٹری کے مطابق پیداواری لاگت بڑھنے کے سبب کمپنیوں نے مذکورہ ادویات بنانا بند کر دی ہیں، اگر قیمتیں نہ بڑھائی گئیں تو ملک میں مزید ادویات کی شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے۔

  • پنجاب میں جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب

    پنجاب میں جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب

    لاہور: صوبہ پنجاب کی مختلف مارکیٹس میں 40 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی جن میں سے زیادہ تر جان بچانے والی دوائیں ہیں، دواؤں کی قلت سے مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں درجنوں جان بچانے والی ادویات کی قلت پیدا ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بخار اور درد کے لیے استعمال ہونے والی پیناڈول مارکیٹ سے غائب ہے، ذہنی تناو، جوڑوں کے درد، دمہ اور کینسر کی ادویات بھی مارکیٹ میں نہیں۔

    دل کا دورہ روکنے والی، پھیپھڑوں کے انفیکشن، خون پتلا کرنے والی، ذیابیطس، دل میں جلن، بلڈ پریشر اور ہیپاٹائٹس کی ادویات بھی دستیاب نہیں۔

    صوبے بھر میں 40 سے زائد ادویات کی قلت سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    پاکستان فارما سیوٹیکل مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے سیلز ٹیکس کی وجہ سے خام مال کی امپورٹ رک گئی ہے، سیلز ٹیکس کے باعث ادویات کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق سیلز ٹیکس ختم ہونے پر ہی ادویات کی مینو فیکچرنگ ممکن ہے۔

  • ملتان میں بھی کرونا ویکسین کی قلت

    ملتان میں بھی کرونا ویکسین کی قلت

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے بعد ملتان میں بھی کرونا ویکسی نیشن سینٹر پر ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی، بیرون ملک جانے والے شہریوں کو ویکسین کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر پر ویکسی نیشن کی پہلی خوراک ختم ہوگئی۔ چینی ویکسین سائنو فارم کی پہلی خوراک 4 روز سے موجود نہیں۔

    سینٹر کے انچارج کا کہنا ہے کہ سائنو فارم کی دوسری خوراک اسٹاک میں موجود ہے۔

    دوسری جانب بیرون ملک جانے والے شہریوں کو ویکسین کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے، قائد اعظم ویکسی نیشن سینٹر پر بیرون ملک جانے والوں کا رش ہے۔

    اس سے قبل صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی ویکسین کی قلت دیکھنے میں آئی تھی۔

    چند روز قبل جاری ایک رپورٹ میں پنجاب میں کرونا ویکسی نیشن کا عمل سست روی کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

    اس سلسلے میں محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈر ہیلتھ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 3 دن میں مقررہ ٹارگٹ کا 40 فیصد ہدف مکمل ہوا، گوجرانوالہ میں ویکسین لگانے کی کارکردگی مایوس کن رہی۔

  • ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    اسلام آباد: ملک بھر میں ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف بیماریوں کی ویکسینز کی شدید قلت پیدا ہوگئی، مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مختلف بیماریوں کی ویکسین اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے، ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف ویکسینز مارکیٹ سے غائب ہیں۔

    میڈیکل اسٹورز کیمسٹس کا مؤقف ہے کہ ویکسین کی تیاری کا مواد مہنگا ہونے کی وجہ سے ویکسین کی قلت پیدا ہوئی، رواں برس حج اور عمرے کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے ویکسینز کی فراہمی پر توجہ نہیں دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    رواں برس کے آغاز میں محکمہ صحت نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کا انکشاف کیا تھا، اس حوالے سے محکمہ صحت نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے مدد طلب کی تھی۔

    محکمہ صحت کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار نئے مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں، پنجاب میں 60 سے 70 فیصد افراد اس مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا دسمبر 2019 کے آخر تک 10 لاکھ افراد کا چیک اپ کیا گیا تھا، چیک اپ کے دوران 30ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا پائے گئے تھے۔

  • کھانے پینے کی اشیا کی قلت نہیں ہونی چاہیے،وزیراعظم

    کھانے پینے کی اشیا کی قلت نہیں ہونی چاہیے،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت نہیں ہونی چاہیے، اشیا کی قلت ہوئی تو افراتفری پیدا ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں گڈز ٹرانسپورٹ کی نقل وحرکت کو یقینی بنایا جائے، وزیر مواصلات گڈز ٹرانسپورٹ کی دستیابی یقینی بنائیں گے، گڈز ٹرانسپورٹ کا عملہ وزارت صحت کی ہدایات پر عمل کرے گا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت نہیں ہونی چاہیے، اشیا کی قلت ہوئی تو افراتفری پیدا ہوسکتی ہے، اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں۔

    عمران خان نے کہا کہ ریلوے فریٹ کے نظام کو جاری رکھےگی اور ٹرانسپورٹ کے لیے کم سے کم عملہ استعمال کیا جائےگا۔

    وزیراعظم کی کرونا کے خلاف تمام ملکی وسائل استعمال کرنےکی ہدایت

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کے خلاف تمام ملکی وسائل استعمال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ این ڈی ایم اے ملک کی ہر قسم کی پیداواری صلاحیت استعمال کرے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فرنٹ لائن پر میڈیکل سے متعلقہ افراد کو ضرورت کا ہر سامان دیں اور بیرون ملک کمپنیوں سے بھی تعاون حاصل کیا جائے۔

  • سعودی عرب میں ماسک کی قلت، قیمتوں میں اضافہ

    سعودی عرب میں ماسک کی قلت، قیمتوں میں اضافہ

    ریاض: کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سعودی عرب میں ماسک کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ بعض مقامات پر اس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد طبی ماسک کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ قیمتوں میں اضافہ بھی ہوگیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فارمیسیوں اور دکانوں میں شیلف حفاظتی ماسک سے خالی پڑے ہیں، بعض دکانوں اور فارمیسیوں میں یہ بورڈ بھی چسپاں کردیا گیا ہے کہ ہمارے یہاں حفاظتی ماسک ختم ہوچکے ہیں۔

    دکانداروں کا کہنا ہے کہ حفاظتی ماسک کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے، فی الوقت مارکیٹ میں جو ماسک دستیاب ہیں وہ مہنگے ہیں۔

    ایک دکاندار 35 ریال میں ماسک کا ایک پیکٹ فروخت کرتے ہوئے یہ بھی کہہ رہا تھا کہ دوسری دکانوں پر یہی پیکٹ 50 ریال سے کم میں نہیں ملے گا۔

    ایک فارماسسٹ کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں ماسک کا ذخیرہ ختم ہوچکا ہے البتہ این 95 ماسک دستیاب ہیں، ان کی قیمت 150 سے 200 ریال کے درمیان ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ میرا مشورہ ہوگا کہ عام لوگ یہ ماسک نہ خریدیں، یہ عام لوگوں کے لیے نہیں بلکہ ڈاکٹروں اور خصوصی طبی عملے کے لیے ہیں، عام آدمی کو اس طرح کے ماسک استعمال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

    ایک اور فارمیسی نے ایسے حفاظتی ماسک دکھائے جن پر خوبصورت نقوش بنے ہوئے تھے، اس کی قیمت 15 تا 30 ریال بتائی گئی۔ ایک اور فارمیسی پر 5 ماسک 10 ریال میں بیچے جارہے ہیں۔

    کئی صارفین نے تاجروں پر الزام لگایا کہ وہ من مانی قیمت کے لیے ماسک مارکیٹ پر اجارہ داری کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ایک شہری کا کہنا تھا کہ اسے ایک دکان سے ماسک کا کارٹن 40 ریال میں مل گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر ایک اس سلسلے میں من مانی کررہا ہے۔

  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا انتباہ جاری

    بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا انتباہ جاری

    لندن:برطانیہ نے اگر کسی سمجھوتے کے بغیر یورپی یونین کو خیرباد کہا تو اس کو خوراک ، ایندھن اور ادویہ کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا،اس کی بندرگاہیں اور زمینی گذرگاہیں جام ہوجائیں گی اور آئرلینڈ کے ساتھ سخت سرحدکا نظام لاگو کرنے کی ضرورت ہوگی۔ان خدشات کا اظہاربرطانوی حکومت کی افشا ہونے والی خفیہ دستاویزات میں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ دفتر نے ان دستاویزات میں کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کی صورت میں تمام امکانی حالات کا احاطہ کیا ہے، ان میں کہا گیا ہے کہ بڑی گذرگاہوں سے گذرنے والی 85 فی صد لاریاں شاید فرانسیسی کسٹمز کے لیے تیار نہ ہوں۔اس طرح پورٹس پر درہم برہم ہونے والے نظام کے سدھار میں کم سے کم تین ماہ لگیں گے۔

    اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس بات میں بھی یقین رکھتی ہے کہ برطانوی صوبے شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سخت سرحد کا نظام نافذ ہوگا۔

    اسی لیے حزب اختلاف کی جماعتیں کسی ممکنہ اتھل پتھل اور بڑے بحران سے بچنے کے لیے یورپی یونین سے کسی سمجھوتے کے تحت انخلا پر زور دے دہی ہیں،کابینہ دفتر نے اسی ماہ ”آپریشن زرد ہتھوڑا“ کے نام سے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔

    اس میں حکومت کی بریگزٹ کے بعد ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے خفیہ جامع منصوبہ بندی کی مکمل تفصیل بیان کی گئی ہے تاکہ قومی ڈھانچے کے دھڑم تختے سے بچا جاسکے۔

    رپورٹ کے مطابق ”اس فائل کو ”سرکاری حساس“ کا نام دیا گیا ہے،یہ بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس میں کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی تیاریوں کا ایک جامع جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ایک سے زیادہ مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ کا کوئی سمجھوتا طے نہیں پاتا تو وہ اکتیس اکتوبر کو اس کے بغیر بھی تنظیم کو خیرباد کہہ دیں گے جبکہ یورپی یونین برطانیہ کے ساتھ انخلا کے سمجھوتے کو دوبارہ کھولنے اور اس پر مذاکرات سے انکار کرچکی ہے۔

    بورس جانسن کی پیش رو برطانوی وزیراعظم تھریزا مے نے گذشتہ سال نومبر میں یورپی یونین سے انخلا کا یہ سمجھوتا طے کیا تھا لیکن آئرلینڈ اور برطانیہ کے درمیان واقع سرحد کے انتظام اور کسٹم سمیت دیگر محصولات کے بارے میں ابھی تک کوئی سمجھوتا طے نہیں پاسکا ہے۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کے باقی رکن ممالک کے درمیان آئرلینڈ کے ذریعے ہی زمینی رابطہ ہوسکتا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کا یورپی یونین سے بڑا مطالبہ یہی ہے کہ آئرش بارڈر کا معاملہ برطانیہ کے انخلا کے سمجھوتے سے باہر ایک اور ڈیل کے تحت طے کیا جائے لیکن آئرلینڈ اور یورپی یونین کے رکن ممالک اس تجویز پر نالاں ہیں اور وہ اس کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں جبکہ برطانیہ خود بھی سخت بارڈر نہیں چاہتا ہے۔

    یورپی یونین کے لیڈروں نے حالیہ دنوں میں کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے نئے لیڈر کے ساتھ بریگزٹ پر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن وہ بالاصرار یہ بھی کہہ رہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ پہلے سے طے شدہ انخلا کے سمجھوتے کو دوبارہ نہیں کھولیں گے اور وہ ا س پرمزید بات چیت کے لیے ہرگز بھی تیار نہیں۔

    تاہم جانسن کا کہنا تھا کہ وہ کسی ڈیل کے بغیر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا نہیں چاہتے ہیں لیکن برطانیہ کو نو ڈیل بریگزٹ کی تیاری کرنا ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس صورت میں سرمایہ کار اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اس سے عالمی مارکیٹ میں ’جھٹکے کی لہریں‘ دوڑ جائیں گی اور دنیا کی معیشت متاثر ہوگی،اس تناظر میں آئرلینڈ سرحد کو بریگزٹ کے کسی بھی حل میں بڑی اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔

    یادرہے کہ بیک اسٹاپ ایک انشورنس پالیسی تھی جو آئر لینڈ اور برطانیہ کے صوبے شمالی آئرلینڈ کے درمیان پانچ سو کلومیٹر طویل سرحد پر کنٹرول سے بچنے کے لیے وضع کی گئی تھی۔

    یہ پالیسی 1998 میں گڈ فرائیڈے امن سمجھوتے کے تحت ختم کردی گئی تھی لیکن یورپی یونین نے بعد میں اسی بیک اسٹاپ کے نام سے اس کو جاری رکھا تھا اور اس کے تحت’سخت سرحد‘ کے قواعد وضوابط سے بچنے کے لیے یورپی یونین کی کسٹم یونین کے بعض پہلووں کا نفاذ کیا گیاتھا۔

    آئرش وزیراعظم لیو واردکر کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ اکتیس اکتوبر کو طلاق کےکسی سمجھوتے کے بغیر ہی یورپی یونین کو خیرباد کہہ دیتا ہے تو پھر آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے درمیان ادغام کا ایک مرتبہ پھر سوال پیدا ہوگا لیکن ہم دوستی اور تعاون کے جذبے سے اس مسئلے کوحل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    برطانیہ کی تمام سیاسی جماعتیں وزیراعظم بورس جانسن پر یہ زور دے رہی ہیں کہ وہ یورپی یونین کو کسی سمجھوتے کے بعد ہی خیرباد کہیں۔

    بالخصوص حزب اختلاف کے لیڈر جیریمی کاربائن نے اسی ہفتے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بریگزٹ میں تاخیر کے لیے ستمبر کے اوائل میں بورس جانسن کی حکومت کو گرادیں گے۔