سنگاپور : امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس نے افغانستان کے شہر قندھارمیں حملے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ایسے حملے افغانستان میں امریکی ارادے پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے افغانستان میں عام انتخابات سے پہلے حملے کی مذمت کی اور قندھارمیں حملے کو افسوس ناک قرار دیا۔
سنگاپور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جیمس میٹس کا کہنا تھا کہ نہیں جانتے قندھارحملہ افغانستان کے الیکشن میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ پر کتنا اثر ڈالے گا، امریکا افغانستان میں لوگوں کے دفاع کا کام جاری رکھے گا۔
امریکی وزیر دفاع نے افغان پولیس چیف جنرل عبدالرازق کی موت کو بڑا نقصان قرار دیا اور کہا ایسے حملے افغانستان میں امریکی ارادے پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔
یاد رہے گزشتہ روز قندھار میں امریکی اورافغان حکام کی میٹنگ کےبعد گورنرہاؤس کے گارڈز نے حکام پر حملہ کیا تھا، جس میں گورنرقندھار، پولیس سربراہ اورانٹیلی جنس چیف مارے گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ حملے میں افغان ریسولوٹ مشن کے سربراہ جنرل اسکاٹ ملر کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم وہ محفوظ رہے ، جنرل ملر کو گورنر ہاؤس قندھار سے بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔
طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
واضح رہے کہ طالبان نے یہ حملے ایسے وقت کیے ہیں کہ جب افغانستان میں 20 اکتوبر کو پارلیمانی انتخابات ہونے جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ آج افغان صوبے قندھار کے گورنر ہاؤس میں ہونے والے دہشت گرد دھماکے میں صوبائی پولیس چیف اور خفیہ ایجنسی کے مقامی چیف ہلاک اور گورنر شدید زخمی ہو گئے تھے۔ چند خبررساں اداروں کی جانب سے گورنر کی ہلاکت کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں افغان ریسولوٹ مشن کے سربراہ جنرل اسکاٹ ملر کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم وہ محفوظ رہے ، جنرل ملر کو گورنر ہاؤس قندھار سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے.
کابل: افغانستان کے صوبے قندھار میں فوجی بیس پر طالبان کے بڑے حملے کے نتیجے میں 26 فوجی اہلکار جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے جب کہ جوابی کارروائی میں 80 طالبان ہلاک ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیان شب طالبان نے صوبہ قندھار کے ضلع خاکریز علاقے کرزالی میں واقع فوجی بیس پر حملہ کیا اور بیس کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی۔
لڑائی جاری ہے، اضافی کمک طلب کرلی، 80 طالبان ماردیے، وزرت دفاع
طالبان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے فوجی ایئر بیس کا کنٹرول اپنے قبضے میں کرلیا تاہم وزارت دفاع نے اس بات کو تسلیم نہیں کیا اور کہا ہے کہ لڑائی اب تک جاری ہے، شدت پسندوں سے نمٹنے کے لیے اضافی کمک طلب کرلی گئی ہے۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان جنرل دولت وزیری نے الجزیرہ ٹی وی کو بتایا کہ حملے میں 26 فوجی جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے، حملے کے بعد سے فوجی بیس پر موجود 21 دیگر افراد لاپتا ہیں جب کہ 7 افراد کو اغوا کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افغان فوجیوں نے بیس پر طالبان حملے کے نتیجے میں جوابی کارروائی کی اور بیس پر قبضے کی کوشش ناکام بنادی، جوابی کارروائی میں 80 طالبان مارے گئے۔‘‘
ستر افغان فوجی مار دیے، بیس کا کنٹرول ہمارے پاس ہے، طالبان کا دعویٰ
دوسری جانب طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں 70 افغان فوجی ہلاک ہوئے اور انہوں نے بیس سے کئی فوجی گاڑیاں، مشینری، اسلحہ اور دیگر سامان اپنے قبضے میں کرلیا ہے، فوجی بیس کا کنٹرول بھی ہمارے پاس ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق عینی شاہدین نے دیکھا کہ سیکڑوں مسلح افرد نے فوجی بیس کو چاروں اطراف سے گھیر کر حملہ کیا۔
بی بی سی کے مطابق ذرائع نے انہیں بتایا کہ ہلاکتیں کہیں زیادہ ہیں، 30 فوجیوں کی لاشیں بیس سے منتقل کی جاچکی ہیں جب کہ دس فوجی فرار بیس سے فرار ہوگئے ہیں۔
چالیس افغان فوجی ہلاک ہوئے، ذرائع افغان انٹیلی جنس
وزارت دفاع کے بیان سے قبل افغان انٹیلی جنس کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ حملے میں40 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ چند ماہ کے دوران ہونے والی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے جس میں اتنی بڑی تعداد میں فوجی ہلاک ہوئے۔
فوٹو بشکریہ الجزیرہ
طالبان نے اپریل میں شہر مزار شریف پر واقع ایک فوجی بیس پر ایسا ہی ایک بڑا حملہ کیا تھا اندازہ ہے کہ اس حملے میں 140 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
ایک ماہ قبل ڈاکٹروں کے بھیس میں طالبان نے کابل میں واقع ملک کے سب سے بڑے فوجی طبی مرکز سردار داؤد خان ہسپتال پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایک امریکی ادارے ’’سگار‘‘ کے مطابق سال 2016ء میں افغانستان میں فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 3 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، ایسے حملوں میں اب تک 6 ہزار 800 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا اور اتحادی سیکیورٹی فورسز نے افغانستان میں کارروائی کرتے ہوئے ننگر ہار، کنڑ سمیت دیگر صوبوں میں آپریشن کلین اپ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 100 کے قریب طالبان جنگجو کے ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہوئے، حالیہ حملے اسی کا رد عمل بھی ہوسکتے ہیں۔