Tag: قندیل بلوچ قتل کیس

  • قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، سپریم کورٹ میں درخواست عثمان خالد بٹ نامی شہری نے دائر کی۔

    درخواست آئین کے آرٹیکل 184تھری کے تحت دائر کی گئی ہے اور درخواست میں پنجاب حکومت کو بذریعہ پراسیکیوٹر جنرل فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، یہ فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ قندیل بلوچ کے قاتل کی بریت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ میں ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں مرکزی ملزم کی والدہ نے عدالت میں راضی نامہ جمع کرایا تھا، جس پر لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم بھائی وسیم کو بری کردیا تھا۔

    بعد ازاں 19 فروری کو ماڈل قندیل بلوچ کیس کے مرکزی ملزم اور ان کے بھائی وسیم کو جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ سال 27 ستمبر کو ملتان کی عدالت نے ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم اور مقتولہ کے بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ مفتی عبدالقوی سمیت چار ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا تھا۔

    قندیل بلوچ قتل کیس میں والد عظیم بلوچ نے اپنے دونوں سگے بیٹوں مرکزی ملزمان وسیم اور اسلم شاہین کو معاف کر کے عدالت میں معافی کا بیان حلفی جمع کرایا تھا لیکن عدالت نے والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کیس کا فیصلہ گواہوں کی شہادتوں کے بعد کیا جائے گا۔

    معروف ماڈل قندیل بلوچ کو ملتان میں واقع ان کے گھر میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا تھا۔ قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئی ہوئیں تھیں کہ رات سوتے ہوئے اُن کے بھائی وسیم نے گلا دبا کر ماڈل کو ہلاک کرکے گاؤں سے فرار ہو گیا جہاں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • قندیل بلوچ قتل کیس کا مفرور ملزم سعودی عرب سے گرفتار، ملتان پولیس کے حوالے

    قندیل بلوچ قتل کیس کا مفرور ملزم سعودی عرب سے گرفتار، ملتان پولیس کے حوالے

    ملتان : قندیل بلوچ قتل کیس کے مفرور ملزم مقتولہ کے بھائی عارف کو سعودی عرب سے انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے ملتان پہنچا دیا گیا، ملزم سے متعلق الگ چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں مفرور ملزم عارف کو انٹر پول پولیس نے سعودی عرب سے گرفتار کرلیا، مقتولہ قندیل بلوچ کے بھائی عارف کو ملتان کے پولیس اسٹیشن مظفرآباد کے حوالے کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ عدالت نے سعودی عرب میں مقیم ملزم عارف کو اشتہاری قرار دیا تھا، قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم عارف کے جرم کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

    پولیس ملزم عارف کے حوالے سے علیحدہ چالان عدالت میں پیش کرے گی، یاد رہے کہ ماڈل قندیل بلوچ کو پندرہ جولائی دو ہزار سولہ کو قتل کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: قندیل بلوچ کو قتل کرنے والے بھائی کو عمر قید کی سزا ، مفتی عبدالقوی بری

    واضح رہے کہ عدالت نے اداکارہ قندیل بلوچ قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم اور مقتولہ کے بھائی وسیم کو عمرقید کی سزا سنا چکی ہے جبکہ مفتی عبدالقوی سمیت چارملزمان کوعدم ثبوت کی بناپربری کر دیا گیا تھا۔

    گزشتہ روز عدالت نے فریقین کے دلائل اور گواہوں کے بیانات اور جرح مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

     

  • قندیل بلوچ کو قتل کرنے والے بھائی کو عمر قید کی سزا ، مفتی عبدالقوی بری

    قندیل بلوچ کو قتل کرنے والے بھائی کو عمر قید کی سزا ، مفتی عبدالقوی بری

    ملتان : ماڈل کورٹ نے قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم محمد وسیم کو عمر قید کی سزا سنادی جبکہ مفتی عبدالقوی سمیت باقی ملزمان کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کی عدالت نے اداکارہ قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم اورمقتولہ کے بھائی وسیم کو عمرقید کی سزا سنا دی جبکہ مفتی عبدالقوی سمیت چارملزمان کوعدم ثبوت کی بناپربری کر دیا گیا۔

    فیصلہ ماڈل کورٹ کےجج عمران شفیع نے سنایا، فیصلے کے بعد قندیل بلوچ کی والدہ اشک بار ہوگئیں، انھوں نےمیڈیا سے بات کرنے سے بھی انکار کر دیا۔

    گزشتہ روز عدالت نےفریقین کے دلائل اور گواہوں کے بیانات اور جرح مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    یاد رہے قندیل بلوچ قتل کیس میں والد عظیم بلوچ نے اپنے دونوں سگے بیٹوں مرکزی ملزمان وسیم اور اسلم شاہین کو معاف کرکے عدالت میں معافی کا بیان حلفی جمع کرایا تھا لیکن عدالت نے والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کیس کا فیصلہ گواہوں کی شہادتوں کے بعد کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : قندیل بلوچ قتل کیس میں والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد

    خیال رہے جب قندیل بلوچ کو قتل کیا گیا تھا تو اس وقت مقتولہ کے والد اور مقدمے کے مدعی محمد عظیم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ قطعی طور پر ملزمان کو معاف نہیں کریں گے۔

    واضح رہے معروف ماڈل اور ممتاز شوبز شخصیت قندیل بلوچ کو اُن کے گھر واقع ملتان میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا ،قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئی ہوئیں تھیں کہ رات سوتے ہوئے اُن کے بھائی نے وسیم نے گلا دبا کر قندیل بلوچ کو ہلاک کرکے گاؤں فرار ہو گیا، جہاں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • قندیل بلوچ قتل کیس میں والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد

    قندیل بلوچ قتل کیس میں والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد

    ملتان: قندیل بلوچ قتل کیس میں عدالت نے والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 24 اگست تک کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت میں سماعت کے دوران قندیل بلوچ کے والدین کا کہنا تھا کہ انہوں نے بیٹی قندیل بلوچ کے قتل کیس میں صرف اپنے بیٹوں کو معاف کیا ہے جبکہ باقی ملزمان کو معافی نہیں دی ہے۔

    عدالت نے والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی، عدالت کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کیس کا فیصلہ گواہوں کی شہادتوں کے بعد کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ قندیل بلوچ قتل کیس میں گزشتہ روز اس وقت نیا موڑ سامنے آیا تھا جب قندیل کے والدین نے اپنے بیٹوں کو معاف کرنے کا بیان حلفی عدالت میں جمع کروایا تھا۔

    قتل کیس میں قندیل کے والد عظیم بلوچ نے اپنے دونوں سگے بیٹوں مرکزی ملزمان وسیم اور اسلم شاہین کو معاف کرکے عدالت میں معافی کا بیان حلفی جمع کرایا اور عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ ان کے بیٹوں کو باعزت بری کردے۔

    عدالت میں جمع کرایے گئے بیان حلفی کے مطابق قندیل بلوچ کے قتل میں غیرت کی کہانی بنائی گئی تھی جو حقائق کے منافی ہے۔

    قندیل کے والد کا بیان حلفی میں کہنا تھا کہ بیٹی کے قتل کا مقدمہ 16 جولائی 2016 کو درج ہوا جبکہ غیرت کے نام پر قتل کے قانون میں ترمیم 22 اکتوبر 2016 میں ہوئی، غیرت کے نام پر قتل کے قانون 311 میں ترمیم بعد میں ہوئی ہے لہٰذا اس کیس پر نئے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا ضابطہ فوجداری کے زیر دفعہ 345 کے تحت ملزمان کو بری کیا جائے۔

    یاد رہے کہ جب قندیل بلوچ کو تین سال قبل قتل کیا گیا تھا تو اس وقت مقتولہ کے والد اور مقدمے کے مدعی محمد عظیم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ قطعی طور پر ملزمان کو معاف نہیں کریں گے۔

  • مفتی عبدالقوی کے دل میں جیل میں قیدیوں کیلئے ہمدردی جاگ اٹھی

    مفتی عبدالقوی کے دل میں جیل میں قیدیوں کیلئے ہمدردی جاگ اٹھی

    ملتان : قندیل بلوچ قتل کیس میں جیل یاترا کے بعد ضمانت پررہائی پانے والےمفتی عبدالقوی کے جیل میں قیدیوں کی ہمدردی جاگ اٹھی، انکا کہنا ہے کہ قیدیوں کے مسائل حل کرنے کےلئے پانچ نکاتی ایجنڈا اور مجلس عاملہ بناؤں گا، قندیل بلوچ قتل کیس میں بے گناہ ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں ضمانت پر رہائی کے بعد اپنے مدرسے میں مفتی عبدالقوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں پرسکون نیند آئی، قیدیوں کے معاملات کےلئے پانچ نکاتی ایجنڈا بنا رہاہوں۔

    مفتی عبدالقوی کا کہنا تھا کہ قندیل بلوچ کیس میں عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی مجھے منظور ہوگا، جب چالان مکمل ہوگا،ہر چیز واضح ہوجائے گی، پنجاب پولیس چالان مکمل کرے، پولیس میں تعلیم یافتہ لوگ بھرتی ہورہےہیں۔

    انھوں نے کہا کہ قندیل بلوچ قتل کیس کو 17 ماہ ہوگئے لیکن پولیس ابھی تک مکمل چالان پیش نہیں کرسکی، واضح کیس کو کسی اور جانب لےجانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔


    مزید پڑھیں : مفتی عبدالقوی سینٹرل جیل ملتان سے ضمانت پر رہا


    مفتی عبدالقوی کا کہنا تھا کہ انکے پاس ایک کروڑ روپےہیں ہی نہیں تو کسی کو پیش کش کیسے کرسکتاہوں ،، سعودی عرب سے آنیوالی کالز کو ملزم اسلم شاہین سے جوڑا جارہا ہے، تاہم عدلیہ کے فیصلے پر اعتماد ہے حق کا بول بالا ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ ختم نبوت کےنام پر جن کے بڑے چندہ کھاتے رہے آج انکی اولادیں اسی قانون میں ترمیم پر خاموش ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کے ملزم مفتی عبدالقوی کو ستائیس روز بعد سینٹرل جیل ملتان سے ضمانت پر رہا کیا تھا۔

    خیال رہے کہ مفتی عبدالقوی کو انیس اکتوبر کو عبوری ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پرعدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس، مفتی عبدالقوی کو گرفتارکر لیا گیا


    واضح رہے معروف ماڈل اور ممتاز شوبز شخصیت قندیل بلوچ کو اُن کے گھر واقع ملتان میں قتل کردیا گیا ،قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئی ہوئیں تھیں کہ رات سوتے ہوئے اُن کے بھائی نے وسیم نے گلا دبا کر قندیل بلوچ کو ہلاک کرکے گاؤں فرار ہو گیا تھا جہاں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قندیل بلوچ قتل کیس : مفتی عبدالقوی سینٹرل جیل ملتان سے ضمانت پر رہا

    قندیل بلوچ قتل کیس : مفتی عبدالقوی سینٹرل جیل ملتان سے ضمانت پر رہا

    ملتان : ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کے ملزم مفتی عبدالقوی کو ستائیس روز بعد سینٹرل جیل ملتان سے ضمانت پر رہا کردیا گیا، مفتی عبدالقوی کو انیس اکتوبر کو عبوری ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پرعدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں گرفتار مفتی عبدالقوی کو 27 روز بعد ملتان سینٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا، عدالت نے ان کی ضمانت دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی تھی۔

    کیس کی سماعت کے موقع پر سیشن جج کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ ملزم عبدالقوی کیخلاف پولیس کی جانب سے ناکافی ثبوت جمع کرائے گئےاور موبائل فون کے ریکارڈ سے متعلق ریکارڈ میں ٹھوس ثبوت نہ مل سکے۔

    بعد ازاں مفتی عبدالقوی نے رہائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں جتنے دن حوالات میں رہا بلڈ پریشر نارمل رہا، انہوں نے کہا کہ میری تفیتیش کے دوران پانچ افسران تبدیل ہوئے، پانچویں افسر نے تفتیش مکمل کی۔


    مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس، مفتی عبدالقوی کو گرفتارکر لیا گیا


    واضح رہے معروف ماڈل اور ممتاز شوبز شخصیت قندیل بلوچ کو اُن کے گھر واقع ملتان میں قتل کردیا گیا ،قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئی ہوئیں تھیں کہ رات سوتے ہوئے اُن کے بھائی نے وسیم نے گلا دبا کر قندیل بلوچ کو ہلاک کرکے گاؤں فرار ہو گیا تھا جہاں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • قندیل قتل کیس : مفتی عبدالقوی 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل روانہ

    قندیل قتل کیس : مفتی عبدالقوی 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل روانہ

    ملتان : قندیل بلوچ قتل کیس میں ملوث مفتی عبدالقوی کو عدالت نے 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کی سیشن عدالت میں قندیل بلوچ کیس کی سماعت ہوئی، ملزم مفتی عبدالقوی کو سخت سیکیورٹی میں جج کے روبرو پیش کیا گیا۔

    سماعت کے موقع پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم سے تفتیش مکمل کرلی گئی ہے لہٰذا مفتی عبدالقوی کو جیل منتقل کیا جائے۔

    دوسری جانب مفتی عبدالقوی کے وکیل نے کہا کہ ملزم کا قتل کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور دوران تفتیش پولیس بھی کچھ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے لہٰذا انہیں رہا کیا جائے۔

    عدالت نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد مفتی عبدالقوی کو14روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم سنایا، بعد ازاں پولیس نے ملزم عبدالقوی کو ڈسٹرکٹ جیل منتقل کردیا۔


    مزید پڑھیں: مفتی قوی کی چمڑی ادھیڑی جائے، والد قندیل بلوچ


    دوسری جانب پولی گراف (جھوٹ پکڑنے والی مشین) سے ہونے والی تحقیقات کی رپورٹ میں بھی مفتی قوی کے بیان میں تضاد پایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں: قندیل کیس: مفتی قوی 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب مفتی عبدالقوی سے قتل سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے اس الزام کو مسترد کیا جبکہ مشین نے اُن کے اس دعوے میں نقص کی نشاندہی کی۔

  • مفتی قوی کی چمڑی ادھیڑی جائے، سب پتا چل جائےگا، والد قندیل بلوچ

    مفتی قوی کی چمڑی ادھیڑی جائے، سب پتا چل جائےگا، والد قندیل بلوچ

    ملتان: قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبد القوی کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع کردی گئی، قندیل کے والد کا کہنا تھا کہ قوی کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے، اس کی چمڑی ادھیڑ کر تفتیش کی جائے سب پتا چل جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کی سیشن عدالت میں قندیل بلوچ کیس کی سماعت ہوئی جس میں ملزم مفتی عبد القوی کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد پیش کیا گیا۔

    پیشی پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے قندیل بلوچ کے والد کا کہنا تھا کہ اصل قاتل مفتی عبد القوی اسے کسی صورت معاف نہیں کریں گے، قوی کی چمڑی ادھیڑ کر تفتیش کی جائے وہ سب کچھ بتا دے گا کہ اس نے کیا کیا ہے۔

    دل کے مریض کا پولی گرافک ٹیسٹ درست نہیں آسکتا، وکیل مفتی قوی

    سماعت کے دوران مفتی عبد القوی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کے بارے میں پولیس نے کہا ہے کہ رپورٹ منفی آئی ہے جبکہ دل کے مریض کا پولی گرافک ٹیسٹ درست آہی نہیں سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ سارا کا سار ہوائی قلعہ ہے جو کھڑا کیا جارہا ہے، مفتی صاحب کو زبردستی اس کیس سے جوڑا جا رہا ہے۔

    حوالات میں مسائل اور درس قرآن کا سلسلہ جاری ہے، مفتی قوی

    دوسری جانب پیشی پر آنے والے مفتی قوی ہشاش بشاش نظر آئے، ان کا کہنا تھا کہ حوالات میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے، حوالات میں مسائل اور درس قرآن کا سلسلہ جاری ہے۔


    مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس، مزید تصاویر موجود ہونے کا امکان


    تاہم عدالت نے ان کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 2 روز کا اضافہ کردیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس 16 جولائی کو جب معروف ماڈل قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئیں تو رات میں سوتے ہوئے ان کے بھائی وسیم نے گلا دبا کر اداکارہ کو ہلاک کردیا اور جائے واردات سے فرار ہو گیا تھا تاہم بعد ازاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • درد کا عذر بے اثر، مفتی قوی کا 6 گھنٹے طویل پولی گرافک ٹیسٹ

    درد کا عذر بے اثر، مفتی قوی کا 6 گھنٹے طویل پولی گرافک ٹیسٹ

    ملتان : قندیل بلوچ قتل کیس میں گرفتار ملزم عبدالقوی کے بیانات کو سچ اور جھوٹ پر پرکھنے کے لیے پولی گرافک ٹیسٹ کرالیا گیا، رپورٹ جلد موصول ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں ملوث ملزم مفتی عبدالقوی کو صبح سویرے ہی ڈی ایس پی عبدالرحیم کی سربراہی میں پولیس کی سخت سیکیورٹی میں پولی گراف ٹیسٹ کے لیے لاہور لایا گیا جہاں پنجاب فرانزک ایجنسی میں ان کا 6 گھنٹے طویل پولی گرافک ٹیسٹ ہوا جس میں ان سے مرحومہ قندیل بلوچ، ان کے بھائیوں اور دیگر سے متعلق سوالات کیے گئے۔

    مفتی قوی نے دل کی تکلیف کا عذر پیش کردیا، تفتیش رکی نہیں، دوا دے دی گئی

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے بابر خان نے بتایا کہ مفتی قوی کو ساڑے گیارہ بجے لایا گیا، دوران تفتیش مفتی قوی نے عذر پیش کیا کہ انہیں دل کی تکلیف ہے جس پر انہیں جانے نہیں دیا گیا اور تفتیش روک کر انہیں وہیں دوا دی گئی اور پھر سوال جواب کا سیشن شروع کردیا گیا۔

    نمائندے کے مطابق رپورٹ جلد ملتان پولیس کے حوالے کردی جائے گی۔

    ٹیسٹ کے بعد مفتی عبدالقوی کو سخت سیکیورٹی میں لاہور سے ملتان روانہ کردیا گیا، پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ چند روز بعد پولیس کو ارسال کی جائے گی جس سے قندیل بلوچ قتل کیس میں پیش رفت سامنے آنے کا امکان ہے۔

    مفتی قوی کو فرار کرنے والے تفتیشی افسر کی قید ختم، ضمانت منظور

    دریں اثنا مفتی عبدالقوی کو عدالت سے فرار کرانے والے تفتیشی افسر کی ضمانت منظور کرلی گئی، سب انسپکٹر نور اکبر نے مفتی قوی کو ضمانت خارج ہونے پر احاطہ عدالت سے فرار کرادیا تھا۔

    تفتیشی افسر کی ضمانت 50 ہزار کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی، گرفتار تفتیشی افسر نور اکبر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید تھا۔


    مزید پڑھیں : قندیل بلوچ قتل کیس: مزید تصاویر موجود ہونے کا امکان


    گذشتہ روز تفتیشی ذرائع کا کہنا تھا کہ معروف ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کی ممکنہ طور پر نئی وجوہات سامنے آئیں ہیں، جن کے مطابق سیلفیوں کے علاوہ اور بھی ایسی متنازع تصاویر موجود ہوسکتی ہیں، جس کی بنا پر اداکارہ کو قتل کیا گیا، کیس میں مزید لوگوں کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ بیٹی کے قتل کے بعد قندیل بلوچ کی والدہ کی درخواست پر مفتی عبدالقوی کو شامل تفتیش کیا گیا، عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر ملزم کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کررکھے تھے جس کے بعد انہیں 24 اکتوبر کو گرفتار کر کے جج کے سامنے پیش کیا گیا اور عدالت نے انہیں چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا۔

    دوران ریمانڈ مفتی قوی کے دل میں تکلیف ہوئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں اُن کی شریانیں بند ہونے کا معاملہ سامنے آیا جس کے بعد دو بار ان کی انجیو گرافی کی گئی۔

    بعد ازاں مفتی عبدالقوی کو کارڈیو اسپتال ملتان سے ڈسچارج ہونے پر واپس تھانے منتقل کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ معروف ماڈل قندیل بلوچ کو اُن کے ملتان میں واقع گھر میں قتل کردیا گیا تھا، قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئی ہوئیں تھیں کہ رات سوتے ہوئے اُن کے بھائی وسیم نے گلا دبا کر قندیل بلوچ کو مارا اور گاؤں فرار ہوگیا تھا جہاں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • مفتی عبدالقوی کی دوسری شریان بھی بند، کل پھرانجیوگرافی ہوگی

    مفتی عبدالقوی کی دوسری شریان بھی بند، کل پھرانجیوگرافی ہوگی

    ملتان : قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم مفتی عبدالقوی کی دوسری بند شریان کھولنے کیلئے اسٹنٹ ڈالنے کا فیصلہ کل دوبارہ انجیو گرافی کے بعد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مفتی عبدالقوی کا اسپتال میں قیام بڑھا تو پولیس کو تفتیش متاثر ہونے کی فکر لگ گئی، گرفتاری کے بعد بھی مفتی عبدالقوی کا دل مچل رہا ہے مگر اس بار خطرہ ان کی جان کو ہے کیونکہ گزشتہ روز انجیو گرافی میں مفتی عبدالقوی کے دل کا بایاں والو بلاک پایا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق مفتی صاحب تین راتوں سے ملتان کے کارڈیو اسپتال میں زیر علاج ہیں، انجیو گرافی میں پتہ چلا ہے کہ بائیں شریان بھی بند ہے، پیر کو دوبارہ انجیو گرافی ہوگی پھر اسٹنٹ ڈالنے سے متعلق فیصلہ ہوگا۔

    اس حوالے سے ایم ایس ڈاکٹر ظفرعلوی کا کہنا ہے کہ مفتی صاحب کو ابھی اسپتال سے چھٹی ملنے والی نہیں، مریض کی صحت یابی تک ڈسچارج نہیں کر سکتے۔

    ذرائع کے مطابق مفتی عبدالقوی کے چار روزہ جسمانی ریمانڈ کی آج آخری تاریخ ہے اور پولیس ملزم کو مزید جسمانی ریمانڈ کیلئے کل عدالت میں پیش کرے گی۔


    قندیل بلوچ قتل کیس،مفتی عبدالقوی دل میں تکلیف کے باعث اسپتال منتقل


    یاد رہے کہ مفتی عبدالقوی کا دل پہلی بار اُس وقت دھڑکا جب قندیل بلوچ کے ساتھ سیلفیوں کے دور چلے اور دوسری بار اُس وقت دھڑکا جب انہوں نے تھانے میں پہلی رات گزاری، دھڑکن کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ایمبولینس بلوانا پڑی۔