Tag: قوانین

  • اب معاوضہ ملے گا؟ سعودی حکومت نے مسافروں کو بڑی خوشخبری دے دی

    اب معاوضہ ملے گا؟ سعودی حکومت نے مسافروں کو بڑی خوشخبری دے دی

    جدہ : سعودی حکومت کی جانب سے مسافروں کیلئے بڑا اعلان کردیا گیا، جس میں کہا ہے کہ پرواز کی روانگی میں تاخیر اور منسوخی پرایئرلائن مسافروں کو معاوضہ ادا کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے مسافروں کے حقوق اور تحفظ کیلئے قوانین بنا دیئے گئے، قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ایئرلائن پر بھاری جرمانے ہوں گے اور مسافروں کو بھی ادائیگیاں کی جائیں گی۔

    سعودی ایوی ایشن گاکا نے 20نومبرسے قوانین پر عملدرآمد سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا ،مسافروں کے حقوق اور تحفظ کیلئےبنائےگئےقوانین 20 نومبرسے نافذ العمل ہوں گے۔

    ،سعودی ایوی ایشن گاکا نے پی آئی اے سمیت تمام ایئر لائن کو احکامات جاری کردیئے ہیں ، جس کے مطابق پرواز کی روانگی میں تاخیر اور منسوخی پرمسافروں کو ایئرلائن معاوضہ ادا کرے گی اور ایئر لائن پرواز کی روانگی میں 6 گھنٹے سے زائد تاخیرپر مسافروں کو ہوٹل سمیت تمام سفری سہولت مہیا کرے گی۔

    ایئرلائن مسافروں کو قیام طعام اور ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کی پابندہوگی جبکہ 3 گھنٹے سے زائد پرواز کی روانگی میں تاخیر پر مسافروں کو کھانا اور سہولت فراہم کرنا لازم قرار دے دیا ہے۔

    ایئرلائن مسافروں کو پرواز کی 6 گھنٹے سے زائد تاخیر پر فی کس750 ریال دینے کی پابند ہوگی اور پرواز کی منسوخی کی صورت میں ایئرلائن مسافروں کو 150 فیصد ٹکٹ کی ادائیگی کرنا لازم ہے۔

    ایمیگریشن ہونے کے بعد مسافرکو آف لوڈ کرنے پر ٹکٹ کی صورت میں 200فیصد معاوضہ ادا کرنا ایئرلائن پر لازم قرار دیا گیا ہے جبکہ وہیل چیئر مسافر کو سہولت میسر نہ کرنے پرایئرلائن کو500سعودی ریال دینا لازم ہوگا۔

    سعودی ایوی ایشن نے ایئرلائن بغیر کسی وجہ کے کسی دوسرے شہر جہاز کو اتارنے پرمسافروں کو معاوضہ ادا کرنا بھی لازم قرار دیا ہے۔

  • سعودی عرب: بس ڈرائیورز کے لیے نئے قوانین

    سعودی عرب: بس ڈرائیورز کے لیے نئے قوانین

    ریاض: سعودی عرب میں بس ڈرائیورز کے لیے ڈیوٹی اوقات کے نئے قوانین متعین کیے گئے ہیں جن کا اطلاق آج سے ہوگا۔

    اردو نیوز کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے بس ڈرائیوروں کے لیے ڈیوٹی کے اوقات متعین کرنے کا قانون آج بروز اتوار سے نافذ کیا جا رہا ہے۔

    ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے عوامی بسوں کے ڈرائیورز کے لیے ڈرائیونگ کا دورانیہ مخصوص کر دیا ہے جس پرعمل کرنا ضروری ہے۔

    ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بس کمپنیاں اس امر کی پابند ہوں گی کہ وہ ایک ڈرائیورسے 24 گھنٹے کے دوران 9 گھنٹے سے زیادہ بس ڈرائیو نہیں کروا سکتیں۔

    ڈرائیونگ کے لیے مخصوص 9 گھنٹے میں ایک گھنٹے کا مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے تاہم ڈرائیونگ کے لیے 10 گھنٹے کا دورانیہ ہفتے میں زیادہ سے زیادہ 2 بار ہی متعین کیا جا سکتا ہے۔

    ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے بسوں کے ڈرائیورز کے لیے زیادہ سے زیادہ ہفتہ وار کام کا دورانیہ 56 گھنٹے مخصوص ہیں جو 14 دنوں میں 90 گھنٹے سے زیادہ نہ ہوں۔

    بسوں کے ڈرائیورز کے لیے آرام کے دورانیہ کے حوالے سے قانونی نکات میں کہا گیا ہے کہ مستقل ساڑھے 4 گھنٹے کی ڈرائیونگ پر ڈرائیور کو 45 منٹ آرام کرنا ہوگا جبکہ 24 گھنٹے بس چلانے پر 11 گھنٹے آرام کے لیے مخصوص ہوں گے۔

    ہفتہ وار آرام کا دورانیہ 45 گھنٹے ہوگا جو کہ 6 دن کام کے بعد ڈرائیور کو دیا جائے گا۔

    ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ متعلقہ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ضوابط پر سختی سے عمل کریں اور ڈرائیوروں کو آرام کرنے کا دورانیہ فراہم کیا جائے۔

    واضح رہے کہ ضوابط میں تبدیلی کا مقصد خاص کر ان مسافر بسوں کے ڈرائیوروں کو آرام کا مناسب وقفہ دینا ہے جو زیادہ تر شہروں کے درمیان سفر کرتے ہیں تاکہ انہیں مناسب وقت ملے اور وہ مکمل یکسوئی سے بس ڈرائیو کریں۔

  • سعودی عرب: قوانین کی خلاف ورزی پر درجںوں تارکین وطن گرفتار

    سعودی عرب: قوانین کی خلاف ورزی پر درجںوں تارکین وطن گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں حکام نے اقامہ اور لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر 265 تارکین کو گرفتار کیا ہے جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں ریاض پولیس نے اقامہ اور لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر 10 ممالک کے 265 تارکین کو گرفتار کیا ہے۔

    تارکین کا تعلق بنگلہ دیش، انڈیا، پاکستان، سوڈان، یمن، مصر، نیپال، افغانستان، ایتھوپیا اور سری لنکا سے ہے۔

    محکمہ امن عامہ کا کہنا ہے کہ گرفتاریاں دارالحکومت کے جنوبی محلوں اور گاڑیوں کے سالانہ انسپیکشن (فحص الدوری) اسٹیشنوں کے اطراف عمل میں آئی ہیں۔

    حراست میں لیے جانے والے غیر ملکیوں کو قانونی کارروائی کے بعد متعلقہ ادارے کے حوالے کیا گیا ہے۔

    محکمہ امن عامہ کا کہنا ہے کہ 16 دراندازوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے پر ایک مقامی شہری کو گرفتار کیا گیا ہے، دراندازوں میں سے 11 کا تعلق یمن، 3 کا ایتھوپیا اور ایک کا صومالیہ سے ہے۔

  • کلائمٹ چینج: صوبے اپنی ضرورت کے پیش نظر خود قوانین بنائیں

    کلائمٹ چینج: صوبے اپنی ضرورت کے پیش نظر خود قوانین بنائیں

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان میں شدید اثرات مرتب کیے، سیلاب سے پاکستان میں غیر معمولی نقصانات ہوئے ہیں، سیلاب نے بڑے انسانی المیے کو جنم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمان نے ورلڈ بینک کی رپورٹ لانچنگ تقریب سے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان میں شدید اثرات مرتب کیے، سیلاب سے پاکستان میں غیر معمولی نقصانات ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار ممالک میں صف اول میں ہے، وزارت موسمیاتی تبدیلی پالیسی بنا کر صوبوں کو دے رہی ہے، صوبے اپنی ضرورت کے پیش نظر اس حوالے سے خود قوانین بنائیں۔

    شیری رحمان کا کہنا تھا کہ 2022 کے سیلاب نے بڑے انسانی المیے کو جنم دیا، حکومت نے سیلاب زدگان میں 70 ارب کی رقم تقسیم کی۔

    انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے معاشی امداد کے ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت ہے، قوانین کو پالیسیوں کے ساتھ نہ الجھائیں، صوبوں کو اپنے قانون بنانے کی ضرورت ہے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کلائمٹ فنانس سسٹم کو تبدیل کرنا ہوگا، جنیوا کانفرنس کامیاب رہی، لیکن جب فنڈنگ آئے گی زمین پر ایک اور آفت آسکتی ہے۔

  • سعودی عرب: سیکیورٹی کیمروں کے حوالے سے اہم ہدایات

    سعودی عرب: سیکیورٹی کیمروں کے حوالے سے اہم ہدایات

    ریاض: سعودی حکام نے سی سی ٹی وی کیمروں کے حوالے سے قوانین کی وضاحت کرتے ہوئے اہم ہدایات جاری کی ہیں، قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی حکومت نے کہا ہے کہ سیکیورٹی سی سی کیمروں کی ریکارڈنگ منتقل کرنا، جاری کرنا یا اس میں رد و بدل کرنا قابل سزا جرم ہے، اس پر 20 ہزار ریال جرمانہ مقرر ہے۔

    وزارت داخلہ نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس حوالے سے تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص بھی سکییورٹی سی سی کیمرے کے استعمال کے ضوابط کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا، جس میں ریکارڈنگ منتقل کرنا، جاری کرنا، تلف کرنا، کیمروں کے آلات میں تخریب کاری کرنا یا ریکارڈنگ میں رد و بدل کرنا مقررہ قوانین کی خلاف ورزی شمار ہوگا اور اس پر 20 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    حکومت کی جانب سے مقررہ قوانین و ضوابط کے مطابق مختلف مقامات پر نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جاتے ہیں، ان میں ایسے کیمرے بھی ہوتے ہیں جو اپنی جگہ پر ایک ہی سمت میں فٹ ہوتے ہیں۔

    کیمروں میں وہ شامل نہیں جو عام افراد عمارتوں، ہاؤسنگ کمپلیکس یا مکانات وغیرہ میں اپنی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے نصب کرتے ہیں۔

    سیکیورٹی کیمروں کے استعمال کے حوالے سے باقاعدہ قانون موجود ہے، اس کے تحت عام افراد کی پرائیویسی کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ان کی ریکارڈنگ دیکھنے کا اختیار وزارت داخلہ کی اجازت کے بغیر کسی کو حاصل نہیں ہوتا۔

    ریاستی سلامتی کی پریذیڈنسی یا عدلیہ سیکیورٹی کیمروں کی ریکارڈنگ دیکھنے کی اجازت دے سکتی ہے، اس کے بعد ہی اس قسم کے کیمروں کی ریکارڈنگ تک رسائی ممکن ہو سکتی ہے۔

    سیکیورٹی کیمرے بنانا، درآمد کرنا، فروخت کرنا، نصب کرنا، آپریٹ کرنا یا اس کی اصلاح و مرمت کرنا قانونی طور پر منع ہے۔ وزارت داخلہ کی منظوری کے بغیر مذکورہ امور میں سے کسی کی بھی اجازت نہیں۔

  • منافع خوری کی روک تھام، بڑے کاروباری اداروں کے خلاف سخت فیصلہ

    منافع خوری کی روک تھام، بڑے کاروباری اداروں کے خلاف سخت فیصلہ

    برلن: جرمنی نے بڑے کاروباری اداروں کے خلاف قوانین سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ منافع خوری کو روکا جاسکے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی کے وزیر برائے اقتصادیات نے بزنس جائنٹس کے خلاف قوانین کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اجارہ داری کے خاتمے سے متعلق حکام کو بااختیار بنانے کے لیے ایسے اقدامات کیے ہیں جن کے ذریعے وہ اشیا کی یکساں قیمتیں مقرر کر کے منافع خوری کرنے والی کمپنیوں کو بروقت روک سکیں گے۔

    مذکورہ بالا اقدام جرمن صارفین کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کی حکومتی کوششوں پر بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد کیا گیا ہے۔

    یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے دنیا بھر کی طرح جرمنی میں بھی گیس کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، گاڑیوں کے لیے ایندھن فراہم کرنے والی تمام پانچ بڑی کمپنیوں نے ایندھن کی قیمتوں میں یکساں طور پر اضافہ کیا ہے۔

    اس تناظر میں جرمن حکومت کی طرف سے یکم جون سے 3 مہینے کے لیے پیٹرول اور ڈیزل پر ٹیکسوں میں کمی کے باوجود اس کا فائدہ عام صارفین کو نہیں پہنچ سکا۔

    ایندھن کی قمیتوں میں 3 ماہ کی ٹیکس کٹوتی پر جرمن ٹیکس دہندگان کی 3 ارب ڈالر سے زائد کی رقم خرچ کی جائے گی اور اس کے نتیجے میں اصولی طور پر گیس اسٹیشنوں پر قیمتوں میں فی لیٹر 0.37 ڈالر تک کی کمی آنی چاہیئے تھی تاہم یقینی طور پر ایسا نہیں ہوا۔

    جرمن وزیر اقتصادیات سمیت بہت سارے ناقدین نے جرمنی میں تیل کی بڑی کمپنیوں پر ٹیکس کی مالی اعانت سے فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا ہے۔

    واضح رہے کہ ایندھن کی قمیتوں پر ٹیکس چھوٹ دینے کو ایک برا فیصلہ سمجھا جا رہا ہے اسی لیے جرمن حکومتی اتحاد میں شامل دو جماعتوں گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹس نے اس معاملے پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

    وزیر اقتصادیات بیبک کا تعلق گرین پارٹی سے ہے جبکہ وزیر خزانہ کرسچن لنڈنر فری ڈیمو کریٹس کی قیادت کرتے ہیں، اب بیبک موجودہ صورتحال کو اجارہ داری کے خلاف قوانین میں اصلاحات کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

    ان کی اصلاحات کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ حکام کو چند بڑی کمپنیوں کے زیر تسلط بازاروں میں مداخلت کی اجازت دی جائے، چاہے وہاں مسابقتی قانون کی کوئی خلاف ورزی نہ بھی ہو۔

    جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق یہ ثابت کرنا تقریباً ناممکن ہے کہ چند کمپنیوں نے ملی بھگت سے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر اتفاق کیا ہے۔

    دوسری جانب، ماہرین کا خیال ہے کہ بیبک کی سخت اصلاحات کے نتیجے میں چند کمپنیاں اپنے کاروبار کی جزوی بندش پر مجبور ہو سکتی ہیں۔

    بیبک کے منصوبے کا ایک اور اہم نکتہ ان قانونی رکاوٹوں کو کم کرنا ہے جو کمپنیوں کے خلاف اضافی منافع خوری ثابت کرنے کے لیے درکار ہیں، ان کمپنیوں کے خلاف منافع خوری کا ثبوت مہیا کرنا ایک پیچیدہ عمل ہے۔

    اس سلسلے میں بیبک کے منصوبے کا تیسرا حصہ تحقیقات کو مزید وسعت دینا اور مؤثر بنانا ہے، اجارہ داری کے خلاف حکام کو تحقیقات کے لیے براہ راست نئے ضابطے تیار کرنے کی اجازت فراہم کرنا بھی ہے۔

    علاوہ ازیں، جرمن وزیر کے مذکورہ بالا اقدامات کو مقامی سول سوسائٹی نے سراہا ہے، سول سوسائٹی نمائندگان کا کہنا ہے کہ اقدامات صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کو باز رکھنے میں معاون ہوں گی جس کا براہ راست فائدہ صارفین کو ہوگا۔

  • ریاض: اقامہ اور ملازمت قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ہزاروں افراد کے خلاف کارروائی

    ریاض: اقامہ اور ملازمت قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ہزاروں افراد کے خلاف کارروائی

    ریاض: سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ نے اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 10 ہزار 295 سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 10 ہزار 295 سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ نے تمام سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں کو تاکید کی کہ وہ اپنے کسی بھی ادارے میں غیر قانونی تارکین کو ملازمت نہ دیں، تمام سعودی اور غیر ملکی غیر قانونی تارکین کو پناہ دینے، سفر کی سہولت فراہم کرنے اور رہائش سمیت کسی بھی قسم کا تعاون کرنے سے پرہیز کریں۔

    محکمہ پاسپورٹ نے اپیل کی کہ جہاں جس کے علم میں بھی اقامہ، ملازمت اور سرحدی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے آئیں وہ اس کی اطلاع مکہ مکرمہ اور ریاض ریجنز میں 911 اور مملکت کے دیگر تمام علاقوں میں 999 پر دیں۔

    محکمہ پاسپورٹ نے توجہ دلائی ہے کہ اقامہ، ملازمت اور سرحدی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قید اور جرمانے کی سزا دی جاتی ہے جبکہ غیر ملکی کو بے دخل کردیا جاتا ہے۔

  • ضابطہ فوجداری میں کون کون سی ترامیم شامل ہیں؟

    ضابطہ فوجداری میں کون کون سی ترامیم شامل ہیں؟

    اسلام آباد: ضابطہ فوجداری میں ترامیم کی تفصیلات سامنے آ گئیں، ملزمان کے معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ میں ماہر نفسیات بھی شامل ہوں گے۔

    حکومت کی جانب سے کریمنل قوانین میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں، آج فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات کے حوالے سے اسلام آباد میں افتتاحی تقریب بھی منعقد کی گئی۔

    فوجداری قانون میں جو ترامیم تجویز کی گئی ہیں ان میں ایس ایچ او کے لیے گریجویشن کی ڈگری لازمی قرار دی گئی ہے، جہاں مقدمات کا بوجھ زیادہ ہوگا وہاں ایس ایچ او اے ایس پی رینک کا ہوگا۔

    مجوزہ ترامیم کے مطابق مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ، بینک اکاؤنٹس بلاک کیے جائیں گے، جلسے، جلوسوں میں اسلحہ لے کر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    دفعہ 161 کے تحت بیانات کی آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگ بھی ہوگی، پراسیکیوٹر مطمئن نہ ہو تو مزید یا ازسرنو تحقیقات کا کہہ سکے گا، فوجداری مقدمات کا ٹرائل 9 ماہ میں ہوگا، ہر ماہ ہائیکورٹ کو پیش رفت رپورٹ جمع کرانا ہوگی۔

    مجوزہ ترامیم کے مطابق غیر سنجیدہ مقدمہ بازی پر سیشن کورٹ 10 لاکھ تک جرمانہ کر سکے گی، 9 ماہ میں ٹرائل نہ ہونے پر ٹرائل کورٹ ہائیکورٹ کو وضاحت کی پابند ہوگی، ٹرائل کورٹ کی وضاحت قابل قبول ہوئی تو مزید وقت دیا جائے گا۔

    ٹرائل کورٹ میں گواہان کے بیانات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ ہوگی، گواہ بیان کے ٹرانسکرپٹ سے اختلاف کرے تو ریکارڈنگ سے استفادہ ہوگا۔

  • سعودی عرب: سوشل میڈیا پر اشتہارات کے قوانین بنانے کا مطالبہ

    سعودی عرب: سوشل میڈیا پر اشتہارات کے قوانین بنانے کا مطالبہ

    ریاض: سعودی عرب میں مجلس شوریٰ کے ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر چلائے جانے والے اشتہارات کے قوانین اور اسپیشل فریم ورک تیار کیا جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی مجلس شوریٰ کے متعدد ارکان نے خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا کی بعض شخصیات نے سماجی رابطے کے وسائل کو تنازعات اور ایک دوسرے کو بدنام کرنے والے اسٹیج میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہ سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی پروگرام کر رہے ہیں۔

    ارکان شوریٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ملک میں بھی سوشل میڈیا شخصیات کی غیر اخلاقی سرگرمیاں ریکارڈ پر آئی ہیں، تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ کئی معروف شہری منی لانڈرنگ اور حد سے زیادہ دولت بٹورنے میں ملوث پائے گئے ہیں۔

    ارکان نے مطالبہ کیا کہ سوشل میڈیا کی معروف شخصیات کو کنٹرول کرنے کے لیے اسپیشل فریم ورک تیار کیا جائے اور اشتہارات کا ایسا قانون تیار کیا جائے جس کے ذریعے گمراہ کن طریقے سے دولت کمانے کا سلسلہ بند ہو۔ انفارمیشن کرائمز کا سدباب ہو اور اشتہارات کی دنیا میں نظر آنے والی لاقانونیت کو روکا جا سکے۔

    شوریٰ کے ارکان نے توجہ دلائی کہ سوشل میڈیا کی بعض شخصیات بعض اشیا کا تعارف پرفریب طریقے سے کرواتی ہیں جس سے صارفین گمراہ ہوتے ہیں۔ انہیں پتہ نہیں ہوتا کہ معاشرے کی یہ معروف ہستیاں اشیا کے تعارف کے نام پر پروپیگنڈہ کر رہی ہوتی ہیں اور متعلقہ کمپنیوں سے اشتہار کی رقم وصول کیے ہوتی ہیں۔

    ارکان شوریٰ نے مزید کہا کہ ای بزنس سسٹم کو مؤثر کیا جائے جس میں تجارتی لین دین کے لیے ضروری تحفظ مہیا ہو، اس کے تحت دھوکہ دہی والے اشتہارات کا مسئلہ حل کیا گیا ہے۔

  • خواتین اور بچوں کے قوانین پر مؤثر عمل درآمد کیلئے نئی حکمت عملی

    خواتین اور بچوں کے قوانین پر مؤثر عمل درآمد کیلئے نئی حکمت عملی

    اسلام آباد: وزارت قانون نے خواتین اور بچوں کے قوانین پر مؤثرعمل درآمد کرانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جس طرح ملک میں بچوں اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے اب اس کا سدباب ہوگا، قوانین پر کڑی نظر رکھنے اور اس پر عمل درآمد کرانے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

    پارلیمانی سیکریٹری ملیکہ بخاری کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کردی گئیں۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون کے کنسلٹنٹ نعیم اکبر اور امبرین عباسی کمیٹی رکن ہوں گے۔

    وزارت قانون کے مشیر حسن محمود بھی کمیٹی کے رکن منتخب ہوگئے۔ کمیٹی خواتین اور بچوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کے لیے قانون سازی کا بھی جائزہ لے گی۔

    خیال رہے کہ ملک میں بچوں اور خواتین کے ساتھ ناروا سلوک بڑھتا جارہا ہے۔ پڑھے لکھے پنجاب کے دعوے کرتی انتظامیہ کی ناکامی کے بعد اپنی حفاظت کے لیے چھوٹے طلبہ نے ہتھیار اٹھا لیے۔ پنجاب کے ضلع جھنگ میں تھانہ قادرپور کی حدود میں طلبہ اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ ساتھ لے کر چلنے لگے ہیں، رواں سال بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات پر طلبہ میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

    بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات، چھوٹے طلبہ نے ہتھیار اٹھا لیے

    طلبہ کا کہنا تھا کہ پولیس انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے، جان کا خطرہ ہے اس لیے ہتھیار ساتھ لے کر چلنے لگے ہیں۔ موٹر سائیکل پر اسکول جاتے ایک طالب علم نے پستول دکھاتے ہوئے کہا کہ اس کے بھائی کو قتل کیا گیا لیکن پولیس قاتل کو نہیں پکڑ سکی، انصاف نہیں ملا، مجھے بھی مار سکتے ہیں، اس لیے ہتھیار اٹھا لیا۔