Tag: قوانین میں تبدیلی

  • وزیر اعظم کا تاریخی فیصلہ، فوجداری مقدمات کا قانون بدلنے کی منظوری دے دی

    وزیر اعظم کا تاریخی فیصلہ، فوجداری مقدمات کا قانون بدلنے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے امریکا، برطانیہ طرز کا آزاد پراسیکیوشن سروس کا نیا قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعظم نے اہم اجلاس میں فوجداری مقدمات میں ترمیم، اور نئے قوانین لانے کی منظوری دے دی۔

    وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ فوجداری قوانین میں تبدیلی سے پولیس اور عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلی آئے گی، آرڈیننس نہیں لا رہے، اس سے عام آدمی کا فائدہ ہوگا، اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے۔

    اجلاس میں وزیر قانون فروغ نسیم نے 600 سے زیادہ نکات میں ترمیم پر بریفنگ دی جو آئندہ ہفتے منظوری کے لیے کابینہ میں پیش ہوں گی اور بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی، انھوں نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں ایس ایچ اوز، سب انسپکٹرز کے لیے گریجوایشن کی ڈگری لازمی قرار دے دی گئی ہے۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ ایف آئی آر درج نہ کرنے پر ایس پی کو درخواست دی جا سکے گی، اور ایس پی عمل درآمد کا پابند ہوگا۔

    ترامیم کے تحت 9 ماہ میں مقدمات کا فیصلہ لازمی قرار دیا گیا ہے، ورنہ متعلقہ ججز ہائیکورٹ کو جواب دہ ہوں گے، 9 ماہ میں ٹرائل مکمل نہ کرنے پر ججز کے خلاف ہائیکورٹ انضباطی کارروائی کرے گا۔

    تھانوں کو اسٹیشنری، ٹرانسپورٹ، ضروری اخراجات کے فندز ملیں گے، سچا ثابت کرنے کے لیے آگ، کوئلے پر چلنا جیسی روایات قابل سزا ہوں گی، عام جرائم کے مقدمات میں 5 سال تک سزا کے لیے پلی بارگین ہو سکے گی، عام جرائم کی سزا 5 سال سے کم ہو کر صرف 6 ماہ رہ جائے گی۔

    قتل، زیادتی، دہشت گردی، غداری، سنگین مقدمات میں پلی بارگین نہیں ہوگی، موبائل فوٹیجز، تصاویر، آواز ریکارڈنگز کو بطور شہادت قبول کیا جا سکے گا، ماڈرن ڈیوائسز کو بھی بطور شہادت قبول کیا جا سکے گا، فارنزک لیبارٹری سے ٹیسٹ کی سہولت دی جائے گی۔

  • وزارت قانون نے قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر قوانین میں تبدیلی کی ٹھان لی

    وزارت قانون نے قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر قوانین میں تبدیلی کی ٹھان لی

    اسلام آباد : وزارت قانون نے قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر قوانین میں تبدیلی کی ٹھان لی،  ترمیم کے بعد کرپشن مقدمات میں نامزدارکان کے پروڈکشن آرڈرجاری نہیں ہوسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون نے قومی اسمبلی کےپروڈکشن آرڈرقوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کرلیا ہے، چندہفتوں میں قوانین میں تبدیلی کاڈرافٹ تیار کرلیا جائے گا۔

    ،ذرائع وزارت قانون کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کےقواعدوضوابط کےسیکشن108 میں ترمیم ہوگی، ترمیم کے بعد کرپشن مقدمات میں نامزدارکان کےپروڈکشن آرڈرجاری نہیں ہوسکیں گے

    وزارت قانون نے مسودے کی تیاری اسمبلی سیکریٹریٹ کی سفارش پر شروع کردی ہے۔

    یاد رہے جولائی میں وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہدایت کی تھی کہ اراکین پارلیمنٹ کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق قوانین میں ترمیم کی جائے، جس کے بعد یہ معاملہ وزارت قانون کے سپرد کر دیا گیا تھا۔

    مزید  پڑھیں:  منی لانڈرنگ اور کرپٹ ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں، وزیراعظم

    اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ منی لانڈرنگ اور اور کرپشن میں ملوث ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں اور نہ ایسے قیدیوں کو جیل میں سیاسی قیدی کا درجہ ملنا چاہیے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جن پر پیسے چوری کرنے کا الزام ہے وہ اسمبلی میں تقرریں کیسے کر سکتے ہیں، یہ ہمیں سلیکٹڈ کس منہ سے کہتے ہیں، یہ تاریخی خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں۔

  • حکومتِ پنجاب کی پھانسی کی سزا کے قوانین میں تبدیلی

    حکومتِ پنجاب کی پھانسی کی سزا کے قوانین میں تبدیلی

    لاہور: حکومت پنجاب نے دہشت گردوں کیلئے پھانسی کی سزا کے قوانین میں تبدیلی کردی ہے، ملزم کو چوبیس گھنٹےسے چودہ دنوں کے اندر سزائے موت دی جائیگی۔

    پنجاب حکومت نے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہچانے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی، وزیرِاعلی شہباز شریف نے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے سزائے موت کے قوانین میں تبدیلی کی منظوری دے دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ قوانین کے مطابق آئندہ سزائے موت کے مجرمان کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہونے کے بعد اس پر عملدرآمد کی مدت کم از کم چوبیس گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ چودہ دن رکھی گئی ہےٍ۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے سزائے موت کے قوانین میں تبدیلی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔