Tag: قوانین

  • سعودی عرب کے بینکوں میں رقم جمع کروانے والے ہوشیار!

    سعودی عرب کے بینکوں میں رقم جمع کروانے والے ہوشیار!

    ریاض: سعودی عرب میں بینک میں رقم جمع کرواتے ہوئے اکاؤنٹ ہولڈر کو بتانا ہوگا کہ رقم کہاں سے حاصل ہوئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بینک قوانین و ضوابط کے مطابق کھاتے داروں کے لیے یہ بتانا لازمی ہے کہ اکاؤنٹ میں جمع کروائی جانے والی رقم کہاں سے اور کیسے حاصل ہوئی ہے؟

    پراسیکیوشن نے وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کھاتے دار نے آمدنی کے ذرائع کی نشاندہی میں غلط بیانی سے کام لیا یا غلط معلومات فراہم کیں تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    پبلک پراسیکیوشن کے مطابق منی لانڈرنگ کا جرم ثابت ہوجانے پر 70 لاکھ ریال تک جرمانہ یا 15 برس تک قید یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ میں استعمال ہونے والی رقم بھی ضبط کرلی جائے گی۔

  • کرپشن اسکینڈل، کینیڈین وزیرِاعظم کا قوانین کی خلاف ورزی کا اعتراف

    کرپشن اسکینڈل، کینیڈین وزیرِاعظم کا قوانین کی خلاف ورزی کا اعتراف

    اوٹاوا:جسٹن ٹروڈو کرپشن سکینڈل میں کینیڈین وزیرِاعظم کا قوانین کی خلاف ورزی کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں ٹروڈو کے خلاف مفادات کے ٹکراؤ کے قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق رپورٹ منظرِ عام پر آئی ہے جس میں لگائے گئے الزامات کو انھوں نے تسلیم بھی کر لیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے جو کیا، ملکی مفاد میں کیا۔

    کینیڈین وزیر اعظم نے اس رپورٹ کے کچھ نتائج سے اختلاف کیا ہے، اب دیکھنا ہو گا کہ کیا یہ تنازعہ اکتوبر میں ہونے والے انتخابات پر اثر انداز ہو گا یا نہیں۔

    کینیڈا کے ضابطہ اخلاق سے متعلق کمشنر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایس این سی-لاویلن کے معاملے میں مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    ٹروڈو کی سابق پرنسپل سیکریٹری جیرلڈ بٹس کا کہنا ہے کہ اس مقدمے میں کسی قسم کا سیاسی دباؤ نہیں ڈالا گیا، صرف اس مقدمے سے ملکی معیشت کو ممکنہ طور پر پہنچنے والے نقصان سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگست میں جاری ہونے والی ’فیڈرل اِیتھکس کمشنر‘ کی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹروڈو نے مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

    کمشنر ماریو ڈیون کا کہنا ہے کہ ٹروڈو نے براہِ راست اور اپنے سینیئر حکام کے ذریعے سابق اٹارنی جنرل کو دباؤ میں لانے کے لیے مختلف حربے آزمائے۔

  • خواتین پر تشدد کے حوالے سے بنائے گئے قوانین پرعملدرآمد کرانا ہوگا‘ چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ

    خواتین پر تشدد کے حوالے سے بنائے گئے قوانین پرعملدرآمد کرانا ہوگا‘ چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان نے کہا ہے کہ خواتین پر تشدد کے حوالے سے صرف قانون بنا دینے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ ان قوانین پر عملدرآمد کرانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین سے زیادتیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، موجودہ دور میں خواتین کے تحفظ کے لیے ریفارمز کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ دین اسلام بھی خواتین کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جینڈر بیسڈ وائیلنس کے حوالے بنائی گئی عدالتیں موثر طریقے سے کام کر رہی ہیں۔

    جسٹس سردار شمیم محمد خان نے کہا کہ خواتین پر تشدد انسانی حقوق کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اس کی مختلف اقسام دیکھنے میں ملتی ہیں، گھریلو تشدد سے لے کر دفاتر میں ہراساں کرنے، غیرت کے نام پر قتل اور ظلم و زیادتی کے تمام معاملات جینڈربیسڈ وائیلنس میں آتے ہیں۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ جینڈر بیسڈ وائیلنس جرائم مختصر اور طویل دورانیے کے ہوتے ہیں جو ایسے جرائم کا شکار افراد کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم نے معاشرے کے ہر فرد کو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی یقینی بنانا ہے، اس حوالے سے ریاست کا کردار بہت اہم ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خواتین پر تشدد کے حوالے سے صرف قانون بنا دینے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ ان قوانین پر عملدرآمد کرانا ہوگا۔

  • ایس ای سی پی کو چھاپے کے دوران کھڑکی دروازہ توڑنے کا اختیار حاصل

    ایس ای سی پی کو چھاپے کے دوران کھڑکی دروازہ توڑنے کا اختیار حاصل

    اسلام آباد: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے دفاتر اور عمارتوں پر چھاپے کے قوانین جاری کردیے، ایس ای سی پی کسی عمارت میں داخل ہونے کے لیے کھڑکی اور دروازہ توڑ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے دفاتر اور عمارتوں پر چھاپے کے قوانین جاری کردیے، ایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ایس ای سی پی چھاپہ مارتے وقت مقامی پولیس کو ساتھ رکھے گا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ چھاپے سے پہلے مقامی مجسٹریٹ سے اجازت لینا لازمی ہوگا، چھاپے میں تحویل میں لی گئی اشیا اور کاغذات کی فہرست تیار کی جائے گی اور فہرست ایس ای سی پی کے علاقائی دفاتر اور ملزم کو دی جائے گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ایس ای سی پی الیکٹرونکس اشیا کو قبضے میں لینے کا اختیار رکھتا ہے، انکوائری افسر کے ساتھ ایس ای سی پی کے 2 افراد گواہی کے لیے موجود ہوں گے۔ ایس ای سی پی کسی عمارت میں داخل ہونے کے لیے کھڑکی اور دروازہ توڑ سکتا ہے۔

    ایس ای سی پی ضبط اشیا غیر ضروری ہونے کی صورت میں مالکان کو واپس کرنے کا پابند ہوگا، مختلف قوانین کی خلاف ورزی پر 1 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ قوانین کی خلاف وزری جاری رہنے پر 1 لاکھ روپے روزانہ جرمانہ ہوگا۔

  • سعودی حکام کا منفرد اقامہ کے اجراء سے متعلق قوانین 90 روز میں بنانے کا اعلان

    سعودی حکام کا منفرد اقامہ کے اجراء سے متعلق قوانین 90 روز میں بنانے کا اعلان

    ریاض : وزارتی کمیٹی کی نگرانی میں لائحہ عمل کی تیاری مالی اور انتظامی طور پر خود مختار خصوصی ویزا مرکز کے سپرد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارتی کونسل کی جانب سے منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری کے بعد اس خصوصی ویزہ سسٹم سے استفادے کے لئے قواعد وضوابط اور شرائط پر مبنی لائحہ عمل تیاری کا کام ایک خصوصی ویزا مرکز کے سپرد کیا گیا ہے۔

    سعودی پریس ایجنسی ”ایس پی اے“ کے مطابق خصوصی ویزا مرکز اقامہ پروگرام کے لئے انتظامی لائحہ عمل 90 دنوں میں تیار کرنے کا پابند ہو گا۔

    ویزا مرکز منفرد اقامہ پروگرام کے تحت مملکت میں مقیم تارکین وطن یا غیر ملکی درخواست گذاروں کے لئے قواعد وضوابط وضع کرے گا جن کی روشنی میں ایک سال کا قابل تجدید یا مستقل خصوصی ویزا جاری کیا جاسکے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خصوصی ویزا مرکز، منفرد ویزا پروگرام کی مینجمنٹ اور روزمرہ امور کی نگرانی کا واحد مجاز ادارہ ہو گا۔

    مرکز کو قانونی شخصیت کے طور پر مکمل انتظامی اور مالی اختیارات بھی حاصل ہوں جن کی نگرانی وزارتی کمیٹی کرے گی۔ یہ مرکز منفرد اقامہ پروگرام کے لئے درخواست وصولی اور مرکز سے رابطے کا طریقہ کار کا وقتاً فوقتاً سرکلرز کی شکل میں اعلان کرتا رہے گا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ کابینہ کے حالیہ اجلاس میں ہونے والے فیصلے میں کہا گیا ہے ”کہ شوریٰ کونسل کے 3 رمضان المبارک 1440ھ کو منظور کردہ اقامہ پروگرام کے فیصلہ نمبر 148/ 41 اور اقتصادی ترقی کونسل کی سفارشارات کے بعد کابینہ کی طرف سے بھی منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری دی جاتی ہے اور اس کی روشنی میں شاہی فرمان تیار کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب میں اقامہ کی جگہ امریکا جیسا گرین کارڈ متعارف کرادیا گیا

    عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب میں منفرد اقامہ پروگرام کا فیصلہ ملک میں اقتصادی ترقی اور معاشی تنوع سے متعلق اصلاحات کے نفاذ کاحصہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ بدھ کو سعودی شوریٰ کونسل نے منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری دی تھی جس کے تحت کاروباری اداروں، غیر ملکی سرمایہ کاروں اور باصلاحیت تارکین وطن کو مملکت میں محدود پیمانے پر کفیل سے آزاد رہ کر زندگی گذارنے اور کاروبار کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

  • کارپوریٹ سیکٹر سے متعلق قوانین میں تبدیلی لائیں گے‘ وزیرخزانہ

    کارپوریٹ سیکٹر سے متعلق قوانین میں تبدیلی لائیں گے‘ وزیرخزانہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ طرز حکمرانی کے فقدان کے باعث اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیرخزانہ اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کارپوریٹ قوانین میں بہتری لائی جا رہی ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹرکوجدید خطوط پراستوارکریں گے، کارپوریٹ سیکٹرسے متعلق قوانین میں تبدیلی لائیں گے۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ کارپوریٹ شعبے کوجدید خطوط پراستوارکرنے کے لیےکوشاں ہیں، طرز حکمرانی کے فقدان کے باعث اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی، ہمیں ایسے افراد کی ضرورت ہے جو کارپوریٹ سیکٹرمیں مہارت رکھتے ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ نجی اداروں میں خریداری تیزاوربغیر کسی بدعنوانی کے ہوجاتی ہے، سرکاری اداروں میں پیپرا رولزکے تحت خریداری اس کے برعکس ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ ہمیں اس صورت حال کے باعث توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں لسٹڈ کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیرِ خزانہ اسد عمرکا کہنا تھا کہ ٹیکس نہ دینے والوں کو صرف ڈاکو نہیں بلکہ مسٹر ڈاکو کہیں گے، ٹیکس نظام سے حکومتی امور چلتے ہیں، عوام ٹیکس ادا کرتے ہیں تو اس کی بدولت نظام چلتا ہے۔

    لوگوں کے حق حلال کا پیسا قوم کی فلاح کے لیے استعمال ہونا چاہیے: اسد عمر

    وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے ٹیکس نظام میں آسانیاں پیدا کر رہی ہے، اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ بیٹی کا رشتہ دینے میں اتنے سوال نہیں پوچھے جاتے جتنے ایف بی آر پوچھتی ہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ لوگوں کے حق حلال کا پیسا قوم کی فلاح کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔

  • امریکہ بھرمیں اسلحےسے متعلق قانون سازی کے لیے مظاہرے

    امریکہ بھرمیں اسلحےسے متعلق قانون سازی کے لیے مظاہرے

    واشنگٹن : امریکہ بھر میں اسلحے سے متعلق قانون سازی کے لیے لاکھوں افراد سڑکوں پرنکل آئے، مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ’اسلحہ نہیں، بچوں کو بچاؤ، اور کیا اب میری باری ہے؟‘۔

    تفصیلات کے امریکہ میں اسلحے پر زیادہ سخت کنٹرول کے حوالے سے واشنگٹن، شکاگو، بوسٹن، نیویارک سمیت دیگر ریاستوں میں اسکولز، کالجز، یونیورسٹیوں کے طالب علموں نے مظاہرے کیے۔

    مظاہرین نے کانگریس سے اسلحے کی فروخت کے حوالے سے قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں، کالجزمیں اسٹوڈنس کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

    لاکھوں مظاہرین نے اسکولوں میں اساتذہ کو مسلح کرنے کی پالیسی کی پرزور مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سیاست دان ذاتی مفادات کے لیے نوجوانوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔

    دوسری جانب امریکہ بھر میں مظاہروں پرترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ حقوق کے لیے نکلنے والے مظاہرین کوقدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق بچوں کی زندگیاں محفوظ بنانا امریکی صدرٹرمپ کی پہلی ترجیح ہے جبکہ صدر ٹرمپ اسلحے کی فروخت پرقانون سازی کے لیے مشاورت کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ 20 مارچ کو امریکی ریاست میری لینڈ میں 17 سالہ حملہ آور نے خود کار اسحلے سے گریٹ ملز ہائی اسکول میں گھس کر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں دو طالب علم زخمی ہوگئے تھے۔


    فلوریڈا کے ہائی اسکول میں فائرنگ، 17 افراد ہلاک


    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 15 فروری کو امریکی ریاست فلوریڈا کے ہائی اسکول میں فائرنگ سے 17 افراد ہلاک اور درجن بھر سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ابو ظہبی، مساجد میں خطابات و دروس سے متعلق سخت قوانین لاگو

    ابو ظہبی، مساجد میں خطابات و دروس سے متعلق سخت قوانین لاگو

    ابوظہبی : متحدہ عرب امارات میں نئے قوانین کے تحت حکومت سے پیشگی اجازت لیے بغیر مذہبی رسومات سے متعلق تقریبات، قرآن کی درس و تدریس اور مذہبی تقاریر پر پابندی عائد کردی گئی ہے نئے مسودہ قانون میں مساجد میں کام کرنے والے ملازمین کے چناؤ کے لیے معیار وضع کیے گئے ہیں۔

    یہ مسودہ قانون وفاقی قومی کونسل کی منظوری سے تیار کیا گیا ہے جس میں مساجد میں کام کرنے والے ملازمین اور پیش اماموں کی تنخواہوں اور ان کے چناؤ اور مذہبی تقاریر و دروس سے متعلق قانون وضع کیے گئے جن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا اور جرمانے کے ساتھ جیل کی ہوا بھی کھانی پڑے گی۔

    یہ مسودہ قانون وفاقی قومی کونسل ( Federal National Council) کے فوکل پرسن ڈاکٹر امل کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جو یو اے ای میں قائم مساجد اور دیگر عبادت گاہوں سے متعلق ضابطہ اخلاق مرتب دینے اور انہیں قانونی رنگ دینے کے لیے بلایا گیا تھا جہاں طویل غور و خوص کے بعد یہ مسودہ متفقہ طور پر مرتب دیا گیا۔

    فوری طور پر نافذ العمل نئے مسودہ قانون کے تحت بلا اجازت مذہبی لیکچرز اور تقاریر کرنے اور مذہبی تقریبات منعقد کرنے پر جرمانہ عائد ہوگا اور خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے کے ساتھ ساتھ چند ماہ قید کی سزا بھی دی جائے گی۔

    اراکین ایف این سی نے اس بات پر زور دیا کہ مساجد میں صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تربیت شدہ ملازمین رکھے جائیں اور کسی بھی شدت پسند جماعت، سیاسی ونگ یا کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والا شخص مساجد میں کسی قسم کی ملازمت حاصل نہیں کرسکے گا۔

    مساجد کے ملازمین کی کسی سیاسی، مذہبی یا انتہا پسند جماعت کے لیے مسجد سے باہر بھی کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ مسجد کو کسی سیاسی و مذہبی ایجنڈے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا اور نہ ہی مسجد کے باہر قرآن کی تعلیم دینے کی اجازت ہوگی۔

    علاوہ ازیں ’جنرل اتھاڑتی آف دی اسلامک افیئرز اینڈ اینڈومنٹ‘ کی اجازت کے بغیر اسلامی مراکز کی تعمیر یا کسی اور مقصد کے لیے چندہ اکٹھا کرنے پر پابندی عائد ہوگی جس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین ماہ جیل قید یا پانچ ہزار درہم کا جرمانہ عائد ہوگا۔

    نئے مسودہ قانون کے تحت مسجد کی حرمت اور حفاظت کے خلاف قدم اُٹھانے والوں کو 20 ہزار درہم سے 50 ہزار درہم تک کا جرمانہ یا تین ماہ کے لیے قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے اسی طرح مسجد کے اندر یا باہر بھیک مانگنے اور امام مسجد سے الجھنے والوں پر 5 ہزار درہم جرمانہ یا تین ماہ کی قید ہوسکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یو اے ای، ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک پر مالکان کو سخت سزا کا حکم

    یو اے ای، ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک پر مالکان کو سخت سزا کا حکم

    دبئی : متحدہ عرب امارات میں ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے پر مالکان کو 10 سال قید اور دو ملین درہم تک جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے حصول کے لیے آنے والے ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے والی کمپنیوں کے مالکان پرسخت سزائیں بھی عائد کی جا سکیں گی۔

    خیلج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے وکیل شیراز سیٹھی نے ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کے حوالے سے نئے قوانین کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ امتیاز سلوک برتنے والی کمپنیوں کے مالکان پر 10 سال تک قید اور دو ملین درہم جرمانہ عائد ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ کمپنیوں کی جانب سے ایسے اشتہارات دیئے جاتے ہیں جن میں کسی خاص مذہب، قوم یا ملک کے باشندوں کو ہی درخواست دینے کا کہا جاتا ہے جو کہ دیگر لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔

    شیراز سیٹھی نے کہا کہ میں نے دبئی اور ابوظہبی میں موجود کمپنیوں کے مالکان کو مشورہ دیا ہے کہ نئی ملازموں کی بھرتی کے وقت اشتہار دینے، انٹرویو کرنے اور ملازمت دینے کے بعد امتیازی سلوک کا مظاہرہ کرنے سے گریز کریں۔

    واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں دنیا بھر سے لوگ ملازمتوں کے حصول کے لیے آتے ہیں تاہم کچھ کمپنیوں میں مخصوص ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے امتیازی سلوک کی شکایتیں عام ہوتی جارہی تھیں جس پر مقامی حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے 2015 میں قانون سازی کی۔

    گو کہ اس امتیازی قانون کے تحت ابھی تک کوئی قابل ذکر مقدمہ سامنے نہیں آیا ہے لیکن اس سے کمپنی مالکان کی جانب سے ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک اور ناروا رویے میں کمی آئی ہے۔

  • قوانین میں نہیں طریقہ کارمیں تبدیلی کی ضرورت ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    قوانین میں نہیں طریقہ کارمیں تبدیلی کی ضرورت ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لاہور : سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ جلد انصاف کی فراہمی کیلئے قوانین میں نہیں طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے، قانون درست ہے طریقہ کار میں تبدیلی کرنا ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہورمیں سیمینارسےخطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نےجلد انصاف کی فراہمی کا فارمولا بتادیا۔

    جسٹس کھوسہ نے کاکہنا کہ تفتیشی افسر واردات کے بعد موقع پر شہادتیں ختم ہونے کے بعد پہنچتا ہے۔ اس کے بعد ملزم کے اہل خانہ بھائیوں والدین اورخواتین کا خانہ خراب کردیا جاتا ہے۔ پولیس مدعیان کو خوش کرنے کیلئے گرفتاری تو کرتی ہے، صرف اصل ملزم کو حراست میں لیا جانا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس قوانین کے تحت کسی کی آزادی کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اگرکیس کا فوری اندراج کر کے گرفتاری کے اگلے روز ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے تو تیز انصاف میں مدد ملے گی۔

    جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں تیزی سے انصاف فراہم کیا جاسکتا ہے۔ قتل کے مقدمات میں بھی جلد فیصلہ ممکن ہے۔ ججز فیصلےکریں ہائیکورٹ اورسپریم کورٹ کی سطح پرسہولتیں دیں گے۔