Tag: قوت مدافعت

  • قوت مدافعت کا تعلق کس وٹامن سے ہے؟

    قوت مدافعت کا تعلق کس وٹامن سے ہے؟

    وٹامن سی کے بہت سارے فوائد ہیں یہ نہ صرف قوت مدافعت بڑھاتا ہے بلکہ مجموعی صحت کو بھی برقرار رکھتا ہے۔ موجودہ صورت حال میں بھی طبی ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ قوت مدافعت کو مضبوط رکھا جائے اور وٹامن سی قوت مدافعت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    وٹامن سی کا چونکہ قوت مدافعت سے براہ راست تعلق ہے، اس لیے اس کی کمی کی وجہ سے کئی امراض لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، جدید سائنسی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس بات کے کئی ثبوت ہیں کہ وٹامن سی کئی امراض سے نجات دلانے میں معاون ہوتا ہے، جیسے نمونیہ اور مثانے کے امراض وغیرہ، وٹامن سی دل کی بیماریوں اور کینسر کے حملے سے بھی محفوظ رکھنے میں معاون ہوتا ہے۔

    نیوٹریشن جرنل میں شائع ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وٹامن سی متاثرہ افراد کے علاج میں مدد کر سکتا ہے۔ سانس سے متعلق تکلیف کو کم روکنے کے علاوہ وٹامن سی پھیپھڑوں کی صحت کو بھی بہتر کرتا ہے۔

    جسم میں وٹامن سی کی کمی کی چند علامات ہیں جن میں موٹاپا، جلد کا خشک ہونا یا مسوڑھوں سے خون بہنا شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن غذا کھانے سے کوئی بھی شخص وٹامن سی کی کمی کو باآسانی پوری کر سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن سی کا حصول روزانہ کی بنیاد پر اس لیے بھی ضروری سمجھا جاتا ہے کیونکہ انسانی جسم نہ تو وٹامن سی خود پیدا کرتا ہے اور نہ ہی اسے ذخیرہ کرتا ہے۔

    وٹامن سی کی کمی کی وجوہات

    ایسے افراد جو متوازن غذا کا استعمال نہیں کرتے ان کے جسم میں عموماً وٹامن سی کی کمی ہوتی ہے، اس کے علاوہ گردوں کے امراض میں مبتلا افراد جن کا ڈائیلاسز چل رہا ہو یا تمباکو نوشی کے عادی افراد کو روزانہ 35 ملی گرام وٹامن سی کی اضافی مقدار لینے کی تجویز دی جاتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ایسے افراد کے جسم میں ایسے فری ریڈیکل پیدا ہو جاتے ہیں جن کے لیے وٹامن سی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، وٹامن سی کی کمی کی علامات تین ماہ کے اندر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

  • قوت مدافعت اچھی صحت کی ضامن : مضبوط کن غذاؤں سے بنائیں؟

    قوت مدافعت اچھی صحت کی ضامن : مضبوط کن غذاؤں سے بنائیں؟

    موجودہ موسم میں نمی کی وجہ سے بیکٹیریا اور دیگر وائرس کی بڑھتی نشونما کی وجہ سے قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے جس سے لوگوں کے بیمار ہونے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

    انسان کی قوت مدافعت اس کی صحت کی ضامن ہے اسی لیے مدافعتی نظام کو ہر وقت اس کی بہترین حالت میں رکھنا بھی ضروری ہے۔

    درجہ حرارت کی بدلتی صورتحال اور نمی انسان کی قوت مدافعت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، یہ عموماً نزلہ، زکام اور معدے کے مسائل کا سبب بنتی ہے۔

    قوت مدافعت کو مضبوط اور توانا بنانے کے لیے ماہرین صحت کی جانب سے بے شمار غذائیں تجویز کی گئیں ہیں جس میں ادرک، ہلدی، لہسن، اسٹرابیری، دہی اور لیموں اور دیگر بھی شامل ہیں۔

    ادرک

    ادرک میں قدرتی طور پر طاقتور سوزش اور آکسیڈینٹ کی مخالف خصوصیات والے مادے ہوتے ہیں، اس کے علاوہ ادرک میں جنجرول جیسے مرکبات بھی پائے جاتے ہیں جو سوزش اور آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

    ہلدی

    ہلدی میں کرکومین ہوتا ہے جو ایک ایسا مرکب ہے جس کے استعمال سے سوزش اور آکسیڈینٹ سٹریس کو کم کیا جاسکتا ہے۔ کرکومین انفیکشن سے لڑنے اور سوزش کو کم کرنے کے لیے مدافعتی نظام کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔

    لہسن

    قوت مدافعت کی مضبوطی کیلیے لہسن کا استعمال بھی بڑا کارآمد ہوتا ہے۔ لہسن میں ایلیسن پایا جاتا ہے جس میں اینٹی مائکروبیل اور اینٹی وائرل خصوصیات ہوتی ہیں۔ اس کا استعمال سفید خون کے خلیات کی پیداوار کو بڑھاتا ہے اور جسم کے مدافعاتی نظام کو مظبوط کرتا ہے۔

    کھٹے پھل

    سنگترے، لیموں اور چکوترے جیسے کھٹے پھل وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان کے استعمال سے خون کے سفید خلیوں کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ خلیے انفیکشن سے لڑنے میں کلیدی کرادر ادا کرتے ہیں جبکہ وٹامن سی ٹشوز کی مرمت اور نشوونما میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

    دہی

    دہی میں پروبائیوٹکس ہوتے ہیں جنہیں مفید بیکٹیریا مانا جاتا ہے۔ اس کا استعمال آنتوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔

    ایک صحت مند آنت مضبوط مدافعتی نظام کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ یہ اینٹی باڈیز کی پیداوار میں اہم کرادر ادا کرتی ہے۔

    بادام

    بادام وٹامن ای سے بھرپور ہوتے ہیں، وٹامن ای ایک اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو صحت مند مدافعتی نظام کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا کرتا ہے۔ مٹھی بھر بادام بطور ناشتہ دلیے میں ملانا یا سنیک میں شامل کرکے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

  • ان 10 پھلوں کو چھلکوں سمیت لازمی کھائیں

    ان 10 پھلوں کو چھلکوں سمیت لازمی کھائیں

    پھلوں کے چھلکے غذائی اعتبار سے بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، ان کی افادیت سے انکار کسی صورت ممکن نہیں، زیادہ تر چھلکے نظام ہاضمہ اور قوت مدافعت کی مضبوطی کا بہترین ذریعہ ہے۔

    پھلوں کے چھلکوں کی اگر بات کی جائے تو اِن چھلکوں میں فائبر، وٹامنز اور منرلز جیسے مفید غذائی اجزا ہوتے ہیں، پھلوں کے چھلکے سورج سے توانائی حاصل کرتے ہیں اور اندر موجود پھل کو سخت موسمی حالات سے محفوظ رکھتے ہیں۔

    ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پھلوں کو ان کے چھلکے کے ساتھ کھانے سے اضافی غذائی اجزاء جیسے فائبر، وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس ملتے ہیں۔

    یہ فوائد ہاضمہ، مدافعتی صحت اور عام صحت کو بہتر بناتے ہیں، ان کے چھلکے کے ساتھ درج ذیل پھل کھانے کو ایک اچھا انتخاب سمجھاجاتا ہے۔

    امرود
    امرود ایک ورسٹائل اور غذائیت سے بھرپور پھل ہے جسے اس کے چھلکے کے ساتھ کھایا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ صحت مند اور تازگی بخش کھانے کے لیے فائبر، وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس فراہم کرتا ہے۔

    انجیر
    آپ انجیر کھانے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں جو اپنے میٹھے ذائقے اور بہت سے غذائی فوائد کے لیے مشہور ہیں۔ اس میں فائبر، وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔

    خوبانی
    اپنی قدرتی مٹھاس اور صحت سے متعلق فوائد کے علاوہ خوبانی ایک رس دار اور غذائیت سے بھرپور پھل ہے جسے اس کے چھلکے کے ساتھ کھایا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ فائبر اور وٹامن اے اور سی فراہم کرتے ہیں۔

    آم
    آم کے چھلکے کا وزن تقریباً 1.7 گرام ہوتا ہے اور اس میں فائبر اور 36 فیصد وٹامن سی ہوتا ہے، جو ہاضمہ، قوت مدافعت اور جلد کو بہتر بناتا ہے۔

    چیری
    چیری اور ان کے چھلکے کو کھانا عام ہے جس کے مشہور صحت کے فوائد ہیں اور یہ صحت مند اور آسان ناشتے میں جسم کو فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن فراہم کرتے ہیں۔

    آڑو
    آڑو کے چھلکے کھانے سے فائبر، وٹامن اے اور سی اور اینٹی آکسیڈنٹس ملتے ہیں۔ ہر 100 گرام میں چھلکے میں 2-3 گرام فائبر اور تجویز کردہ روزانہ وٹامن سی کی مقدار کا تقریباً 10-15 فیصد ہوتا ہے۔

    آلوبخارہ
    آلو بخارے کا چھلکا اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرا ہوتا ہے، خاص طور پر اینتھوسیاننزمرکب جسم کی مجموعی صحت کو برقرار رکھنے اور خلیوں کو نقصان سے بچانے کے لیے آکسیڈیٹیو تناؤ اور سوزش سے لڑتے ہیں۔

    انگور
    انگور کے دانوں کےچھلکے میں 1.4 گرام فائبر ہوتا ہے۔ یہ ریسویراٹرول کے علاوہ وٹامن سی کی روزانہ کی ضرورت کا تقریباً 20 فیصد بھی فراہم کرتا ہے، جو دل کے لیے اہم صحت کے فوائد فراہم کرتا ہے اور سوزش کو کم کرتا ہے۔

    ناشپاتی
    ناشپاتی کا چھلکا فائبر اور وٹامن سی کا بھرپور ذریعہ ہے۔ اس میں 3.1 گرام فائبر اور روزانہ وٹامن سی کا تقریباً 5-6 فیصد ہوتا ہے جو بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے اور قدرتی قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔

    سیب
    سیب کا چھلکا فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے، جو روزانہ 2.4 گرام فائبر اور 5-7 فی صد وٹامن سی فراہم کرتا ہے، جو ہاضمے، دل کی صحت اور مجموعی صحت کو سہارا دیتا ہے۔

  • مٹھا : وزن کم کرنے کے لئے بہترین پھل

    مٹھا : وزن کم کرنے کے لئے بہترین پھل

    مٹھا قدرت کی نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت ہے، خصوصاً بخار کے مریضوں کیلئے، یہ نہ صرف جسم میں پانی کی کمی نہیں ہو نے دیتا بلکہ اس کا رس وزن کم کرنے کے لئے بہترین تصور کیا جاتا ہے۔

    طب یونانی کی رو سے مِٹھے کا مزاج سرد تر ہے، یہ حرارت کو تسکین دیتا ہے، خون کی حدت کو کم کرتا ہے۔ دل کی تفریح اور تقویت کا سامان ہے۔ دل کی دھڑکن میں مفید ہے۔ مِٹھا تیزابیت کو کم کرتا ہے۔ ہاتھ پاؤں اور سینے کی جلن کو دور کرتا ہے۔ جسم کی تیزابیت اور فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے۔

    مٹھا باہر سے سبز جبکہ اندرسے لیموں کی طرح دکھائی دیتا ہے اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے البتہ کبھی کبھار اس کا ذائقہ قدرے کڑوا معلوم ہوتا ہے۔ یہ مختلف بیماریوں سے لڑنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں کیلشیم ،کاپر، آئرن، فاسفورس اور پوٹاشییم کی وافر مقدار پائے جاتے ہیں جبکہ وٹامن سی اس کا بنیادی جز ہے۔

    مٹھا

    یہ حیرت انگیز پھل جسم میں پانی کی کمی نہیں ہو نے دیتا، اس کا رس وزن کم کرنے کے لئے بہترین تصور کیا جاتا ہے۔ جانتے ہیں کہ یہ کس طرح آپ کو مختلف بیماریوں سے تحفظ دے کر آپ کی صحت بحال رکھتا ہے۔

    وٹامن سی کا خزانہ

    مٹھا وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے، یہ قوت مدافعت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ وٹامن سی جسم کو انفیکشنز سے بچانے میں مدد دیتا ہے اور جلد کو بھی صحت مند رکھتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق وٹامن سی کی مناسب مقدار نہ صرف عام نزلہ زکام سے بچاتی ہے بلکہ جسم میں کو لیجن کی پیداوار کو بھی بڑھاتی ہے، جس سے جلد کی لچک اور دلکشی برقرار رہتی ہے۔

    وزن کم کرنے میں مددگار

    مٹھےکا رس وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس میں موجود اسٹرک ایسڈ جسم میں چربی کو تیزی سے جلانے میں مدد دیتا ہے۔ صبح نہار منہ مٹھے کا رس پینے سے جسمانی میٹابولزم میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے کیلوریز جلدی جلتی ہیں اور وزن میں کمی ہوتی ہے۔

    جلد کے لیے مفید

    مٹھے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن سی جلد کو نقصان دہ فری ریڈیکلز سے بچاتے ہیں۔ یہ نہ صرف جلد کو چمکدار بناتے ہیں بلکہ اس میں ہونے والی جھریوں اور دھبوں کو بھی کم کرتے ہیں۔

    ملیریا کا علاج، بخار میں کمی

    میٹھا کھانا روایتی طور پر ملیریا کے لیے قدرتی علاج کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے کیونکہ اس کی ملیریا سے متعلق طاقتور خصوصیات ہیں۔ میٹھے میں وٹامن سی کی اعلیٰ مقدار اسے بخار کم کرنے والا مؤثر پھل بناتی ہے۔

    وٹامن سی سوزش کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے، جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے اور بخار کی وجہ سے ہونے والے انفیکشن سے لڑنے کے لیے قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔

    ہائیڈریشن

    میٹھے کی رسیلی فطرت اسے ایک بہترین ہائیڈریشن پھل بناتی ہے، خاص طور پر بخار کی اقساط کے دوران، جب جسم میں فلوئیڈ ضائع ہونے لگتا ہے۔ تیزی سے صحت یابی کے لیے مناسب ہائیڈریشن کے لیے میٹھے کا استعمال ضروری ہے۔

  • برص کا علاج اب ناممکن نہیں رہا، جانیے کیسے؟

    برص کا علاج اب ناممکن نہیں رہا، جانیے کیسے؟

    برص یا پھلبہری کی بیماری کو انگریزی زبان میں ویٹیلیگو کہا جاتا ہے، پھلبہری قوت مدافعت کی بیماری ہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام جلد میں روغن کے خلیوں پر حملہ کرتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر کاشف نے برص کی وجوہات اور اس کے علاج کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ برص ایک جِلد کی بیماری ہے یہ بیماری لاحق ہونے کی صورت میں جِلد کی میلانن کم یا ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ میلانن ان پگمنٹس کو کہا جاتا ہے جن کی وجہ سے جلد میں رنگت پائی جاتی ہے۔

    ایک عام غلط فہمی :

    انہوں نے بتایا کہ یہ غلط فہمی بہت زیادہ عام ہے کہ یہ بیماری مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے ہوتی ہے، جو سراسر بے بنیاد اور من گھڑت ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

    ڈاکٹر کاشف نے بتایا کہ اس مرض کی وجہ سے پگمنٹس کی پیدائش اور افزائش رک جاتی ہے جس کی وجہ سے برص یا پھلبہری شدت اختیار کرنا شروع ہو جاتی ہے۔

    عمومی طور پر اس مرض کی ابتداء ایک چھوٹے سے سفید دھبے سے ہوتی ہے لیکن بعد میں یہ دھبے آہستہ آہستہ جسم کے کسی خاص حصے یا سارے جسم پر پھیلنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    یہ کیوں لاحق ہوتی ہے؟

    اس بیماری کی وجوہات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ یہ کیوں لاحق ہوتی ہے۔

    یہ موروثی بیماریوں کی فہرست میں اس لیے شامل نہیں ہے کیوں کہ اس بیماری میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی فیملی میں پہلے کسی کو اور خاص طور پر والدین کو یہ بیماری لاحق نہیں ہوتی۔

    برص یا پھلہری کا علاج :

    انہوں نے بتایا کہ اس مرض کے علاج کیلئے وٹامن ڈی سے بھرپور غذاؤں کو خوراک میں لازمی شامل کرنا بہت ضروری ہے اور سپلیمنٹیشن ضروری ہے، بہترین ذرائع میں کوڈ لیور آئل شامل ہیں۔ مچھلی بشمول سالمن، ٹونا کچا دودھ اور انڈوں کا استعمال کریں۔

    اس کے علاوہ جلد کی مجموعی صحت کے لیے کیروٹینائڈز ضروری ہیں، بیٹا کیروٹین، لیوٹین اور لیکوپین میٹھے آلو، گاجر اور ٹماٹر جیسے ذائقے دار کھانوں میں پائے جاتے ہیں۔

    بیٹا کیروٹین کینسر مخالف خصوصیات، آنکھوں کی صحت کے ساتھ لیوٹین کینسر کے کم خطرے کے ساتھ لائکوپین سے وابستہ اور جلد کو میلانوما سمیت نقصان سے بچانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

  • ’’وٹامن ای‘‘ کے کیپسول کب اور کیسے کھانے چاہیئں؟

    ’’وٹامن ای‘‘ کے کیپسول کب اور کیسے کھانے چاہیئں؟

    قوت مدافعت کو مستحکم اور مضبوط رکھنے کے لیے وٹامنز اور منرلز کو بنیادی اجزا کی حیثیت حاصل ہے، تاہم اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ کون سا وٹامن کب اور کیسے استعمال کیا جائے۔

    آج کل خواتین جلد اور بالوں سمیت بہت سے مسائل کے حل کیلیے وٹامن ای کے کیپسول کا استعمال کررہی ہیں جو بعض اوقات نہایت مضر اور خرابی صحت کا باعث بن رہا ہے۔

    سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ کسی بھی قسم کے وٹامنز اور ادویات اپنے معالج کے مشورے کے بغیر ہرگز استعمال نہ کریں۔

    وٹامن

    اس قسم کے کیپسول آپ کے لئے ہے یا نہیں ؟ یا آپ کے جسمانی یا جلدی امراض کیلئے کہاں تک مفید ہے یہ بات معالج سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔

    اگر یہ کیپسولز غیرضروری طور پر آپ نے اپنی خوراک میں شامل کیا تو یہ آپ کی جان کے لئے خطرہ بھی بن سکتا ہے لہٰذا اس کے استعمال میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔

    مذکورہ کیپسول کن حالات میں لیا جائے اور اس کے کیا فوائد ہیں اور اس کو کتنہ مقدار میں کھانا چاہیے؟ ماہر صحت کے مشوروں کی روشنی میں آج کے مضمون میں ہم اس کا احاطہ کریں گے۔

    غذائیں

    ویسے تو وٹامن ای بہت شاندار وٹامن ہے لیکن اس کے استعمال میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے، یہ وٹامن دل، گردوں، جگر، دماغ اعصاب اور مردوں اور عورتوں کی جنسی صحت کے لئے بہت ضروری ہے تاہم اس کی زیادتی بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

    یہ وٹامن ویجیٹیبل آئل، سبز پتوں والی سبزیوں، انڈے، مچھلی، نٹس اور بینز وغیرہ میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ جس طرح کسی بھی وٹامن کی کمی جسم کے لئے اچھی نہیں ہوتی اسی طرح اس کی زیادتی بھی آپ کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق ایک بالغ مرد و عورت کیلئے اس کی یومیہ خوراک 15 ملی گرام ہے، اس کے کیپسول عام طور پر 200 یا 400 ملی گرام میں دستیاب ہیں جبکہ ہماری جسمانی ضرورت روزانہ 14 سال یا اس سے زیادہ کی عمر میں 15 ملی گرام ہے۔

    جب ہم یہ کیپسول کھاتے ہیں تو یہ چھوٹی آنت میں پہنچ کر بہت کم مقدار اپنے اندر جذب کرتا ہے۔ تقریباً 15 سے 20 ملی گرام ہی اپنے اندر جذب کرتا ہے لیکن پھر بھی اگر آپ 200 ملی گرام والا کیپسول کھا رہے ہیں تو ایک دن چھوڑ کر کھائیں تاکہ اوور ڈوز نہ ہو جائے۔

    وٹامن ای کے فوائد

    ویسے تو یہ وٹامن دل اور شوگر کے مریضوں کے لئے فائدہ مند ہے لیکن اگر دل کے مریض اس کا باقاعدہ اور مسلسل استعمال کریںگے تو اس سے ان کے ہارٹ فیل ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    یاد رکھیں کہ کسی بھی وٹامن کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہیں لینا چاہیے کیونکہ آپ کو نہیں پتہ ہوتا کہ کون سا وٹامن آپ کو آپ کی جسمانی ضروریات کے حساب سے ضروری ہے اور کون سا آپ کے لئے خطرناک ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • کھمبی/ مشروم کھائیں اسمارٹ رہیں : حیرت انگیز فوائد

    کھمبی/ مشروم کھائیں اسمارٹ رہیں : حیرت انگیز فوائد

    کھمبی یا مشروم کو انسانی جسم کے لیے غذائی فوائد سے بھرپور شمار کیا جاتا ہے جو قوت مدافعت کو طاقت دینے اور بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ جسم کو موٹاپے سے نجات میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق کھمبی یا مشروم خون کے خلیوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے اور سرطان کے خلیوں کے خلاف مدافعت کو بڑھاتی ہے اور مدافعت ختم ہوجانے کے مرض "ایڈز” سے بھی حفاظت کرتی ہے۔

    اس کے علاوہ یہ بعض نوعیت کے نفسیاتی مریضوں کے لیے بھی بہت مفید ہے مرد و خواتین متناسب اور خوب صورت جسم کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں انہیں روزانہ کھمبی ضرور کھانا چاہیے۔

    mashroom

    ماہرین کا کہنا کہ جو خواتین خود کو اسمارٹ رکھنا چاہتی ہیں وہ کھمبی استعمال کرکے ڈائٹنگ کئے بغیر مطلوبہ نتائج حاصل کرسکتی ہیں، کھمبی دیگر غذائی اعتبار اور اپنے اجزا کے باعث انسان کیلئے انتہائی مفید ثابت ہوئی ہے۔

    کھمبی کا سالن نہایت لذیذ اورمزیدار ہوتا ہے کھمبی کھانے کے بہت سے فائدہ ہیں یہ امراض قلب، ذیابیطس، بلڈ پریشر کا بہترین علاج ہے۔

    سائنسدانوں کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ اپنے روزانہ کے معمولات میں مشرومز/ کھمبیوں کا استعمال کرتے ہیں ان میں کینسر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ جو لوگ 18گرام مشرومز جو کہ 8/1سے4/1 کپ کے برابر ہوتے ہیں روزانہ استعمال کرتے ہیں ان میں کینسر ہونے کا امکان بہ نسبت ان لوگوں کے جو مشرومز نہیں کھاتے 45فیصد کم ہوتا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مشروم میں پروٹین اور وٹامن کی اچھی خاصی قدرتی غذائیت موجود ہے، اس میں موجود سائیکا ڈیلک کمپاؤنڈ بھاری مقدار میں موجود ہوتا ہے جو ڈپریشن کے خاتمے کے لیے دوا جتنا ضروری ہوتا ہے اور مریضوں کو شدید ڈپریشن کی کیفیت سے محفوظ رکھتا ہے۔

  • تمباکو نوشی اتنی نقصاندہ ہے کہ پھر آپ… خوفناک حقیقت

    تمباکو نوشی اتنی نقصاندہ ہے کہ پھر آپ… خوفناک حقیقت

    کسی بھی انسان کے لیے تمباکو نوشی اتنی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے کہ اس کے جسم میں موجود قوت مدافعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔

    یہ بُری عادت قوت مدافعت کو کافی خوفناک حد تک متاثر کرتی ہے اور انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک بھی ہے۔ تمباکو نوشی انسانی قوت مدافعت کے نظام میں ایسی تبدیلیاں پیدا کردیتی ہے کہ اسے چھوڑنے کے باوجود بیماریاں اور انفیکشن انسان کا برسوں تک پیچھا نہیں چھوڑتے۔

    حالیہ ریسرچ کے مطابق تمباکو نوشی آہستہ آہستہ انسان کے جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کو کم کردیتی ہے، اس عادت میں مبتلا انسان گنٹھیا جیسی خطرناک بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔

    ایسے افراد کے بارے میں فرانس میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جب وہ یہ عادت ترک کرتے ہیں تو ان کا قوت مدافعت کا نظام ایک سطح تک تو بہتری ظاہر کرتا ہے، تاہم وہ کئی سال تک مکمل طور پر بحال نہیں ہوپاتا۔

    ریسرچ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو شخص جتنی زیادہ تمباکو نوشی کرتا ہے، اس کا قوت مدافعت کا نظام اتنی ہی تیزی سے تبدیل ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

    اپنے جسم میں تمباکو اتارنے والے افراد کے مدافعتی نظام پر ظاہری اور طویل مدتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ظاہری اثرات تمباکو نوشی چھوڑنے سے ختم ہوجاتے ہیں لیکن طویل مدتی اثرات کئی سال تک انسان میں قوت مدافعت کے نظام میں موجود رہتے ہیں۔

    جسم میں مسلسل تبدیلیوں کا باعث بننے والی تمباکو نوشی پر گفتگو کرتے ہوئے امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر البرٹ ریزو نے بتایا کہ تمباکو نوشی پھیپھڑوں میں سوزش کا باعث بنتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ عادت قوت مدافعت کے نظام کے تمام مسائل کا سبب بنتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمباکو نوشی چھوڑنے کے باوجود انسان کو پھیپھڑوں کی بیماریوں کے علاوہ دیگر بیماریاں بھی لاحق ہوتی رہتی ہیں۔

    تمباکو نوشی کرنے والوں کو ڈاکٹرز اور ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ وہ جتنا جلدی ممکن ہوسکے اس عادت کو ترک کردیں۔

  • الائچی کھائیں اور موذی مرض سے نجات پائیں

    الائچی کھائیں اور موذی مرض سے نجات پائیں

    ایشائی ممالک سمیت دنیا بھر میں نہایت شوق کے ساتھ استعمال کی جانے والی سبز الائچی کو مسالوں کی ملکہ کہا جاتا ہے، پانچ ہزار سال پہلے تک یونان اور مصر کی تہذیبوں میں الائچی کو دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، اور آج کی طبی تحقیقات نے بھی اس کی افادیت کو ثابت کردیا ہے۔

    الائچی کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے، ایک کو چھوٹی یا سبز الائچی جب کہ دوسری کو بڑی یا کالی الائچی بھی کہتے ہیں۔ عمومی طور پر مختلف طبی فوائد حاصل کرنے کے لیے سبز یا چھوٹی الائچی کو استعمال کیا جاتا ہے۔

    الائچی اینٹی کینسر

    الائچی میں قدرتی موجود اینٹی اکسیڈ ینٹس پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بڑی آنت کے کینسر، بریسٹ کینسر، جگر کے کینسر اور رحم کے جراثیم سے لڑںے میں مدد دیتے ہیں، یہ تمام اینٹی آکسیڈ ینٹس ایسے تمام جراثیم کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔

    الائچی کھائیں، تیزابیت بھگائیں

    تیزابیت کے خاتمے کے لیے الائچی بے حد مفید ہے،اگر آپکو بھوک نہ لگے ، تیزابیت ہو جی متلائے تو ان سب بیماریوں سے چھٹکارا پانے کے لیے الائچی کا انتخاب ایک بہترین سودا ہے۔

    الائچی کو چبانے سے منہ میں بننے والے لعاب میں بھی اضافہ ہوتا ہے جو خوراک کو ہضم کرنے میں بے حد مدد دیتا ہے۔ اکثر لوگوں کے منہ کی وجہ سے بدبو آتی ہے اس کی وجہ معدے کی خرابی بھی ہو سکتی ہے اور بھی کوئی وجہ ممکن ہے لیکن الائچی ان سب بیماریوں کا علاج ہے۔

    چائے میں الائچی کا استعمال

    تازہ ترین تحقیق کے مطابق چائے میں الائچی کا استعمال کرنے سے ذہن تروتازہ ہوتا ہے جس کے باعث آپ اپنے کاموں کو با آسانی سر انجام دے سکتے ہیں۔

    زہریلے مادوں کے خلاف قوت مدافعت

    الائچی میں موجود معدنی مینگنیج کا ایک بڑا حصہ موجود ہے جو جسم میں موجود زہریلے مادوں سے لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، الائچی کے استعمال سے جسم میں زہریلے مادوں کے مخارج کے ساتھ ساتھ جسم میں موجود ناپاکی مثلا گندے کیمیلز بھی با آسانی خآرج ہوتے ہیں۔

    خون کی کمی کو پورا کرتی ہے

    الائچی خون کی کمی سے نمٹنے میں بھی معاون ہے اس میں موجود آئرن ، ربو فلیون، وٹامن سی اور دیگر وٹامنز خون کے سرخ خلیات کی پیداوار کو بڑھاتا ہے، گرم دودھ کے ایک گلاس میں ایک چٹکی الائچی پائوڈر اور ہلدی شامل کر کے استعمال کرنے سے خون کی کمی دور ہوجاتی ہے۔

  • یہ علامات دیکھ لیں تو سمجھ جائیں کہ قوت مدافعت کمزور ہو رہی ہے

    یہ علامات دیکھ لیں تو سمجھ جائیں کہ قوت مدافعت کمزور ہو رہی ہے

    امیونٹی سسٹم یعنی انسانی قوت مدافعت ہمارے جسم کو نہ صرف مختلف بیماریوں بلکہ ماحولیاتی قوتوں کے حملوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے، اس لیے اسے سمجھنے کی بہت اہمیت ہے۔

    اگر آپ یہ علامات دیکھ لیں تو سمجھ جائیں کہ قوت مدافعت کمزور ہو رہی ہے، اور آپ کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیئں، کیوں کہ جب مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے تو یہ جسم کو خطرناک بیماریوں سے بچانے کے لیے مؤثر انداز میں کام نہیں کر پاتا۔

    1. بار بار نزلہ

    اگر آپ کو بار بار نزلہ ہو رہا ہے یا نزلے کی علامات دوبارہ آ رہی ہیں، تو سمجھ لیں کہ آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہے، لیکن یہ یاد رکھیں کہ سردی اور اس سے پیدا ہونے والا انفیکشن اکثر سات سے 10 دن میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔

    2. مستقل تھکاوٹ

    سخت محنت کے بعد تھکاوٹ محسوس ہونا فطری ہے، لیکن اگر کافی آرام ملنے کے بعد بھی تھکاوٹ برقرار رہتی ہے تو یہ مدافعتی نظام کی کمزوری کی علامت ہو سکتی ہے، وجہ یہ ہے کہ جب جسم کا دفاعی نظام مؤثر انداز میں کام نہیں کر رہا ہوتا تو یہ تیزی سے تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔

    3. جِلدی بیماریاں اور زخموں کا نہ بھرنا

    اگر آپ نے محسوس کیا کہ جلد پر آپ کے زخم ٹھیک ہونے میں معمول سے زیادہ وقت لے رہے ہیں تو آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہے، مدافعتی نظام جلد کو شفا بخش اور مؤثر بیکٹیریا یا جراثیم سے لڑنے میں مدد کرتا ہے، اور انفیکشن کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    مدافعتی نظام کے کمزور ہونے سے جلد کے معمول کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، جس کی وجہ سے جلد کے انفیکشن سے لڑنے کی قوت کمزور ہو جاتی ہے۔

    آپ کی جلد جراثیم سے لڑنے میں سب سے پہلی رکاوٹ ہے، جِلد پر بار بار خارش ہونا یا خشک جلد سوزش کی علامت ہے اور ہو سکتا ہے کہ آپ کا مدافعتی نظام بھی کمزور ہو۔

    4. خون کی خرابی

    خون کی کچھ بیماریاں کمزور مدافعتی نظام کی نشان دہی کرتی ہیں جن میں ہیموفیلیا، انیمیا، خون کا جمنا اور خون کا کینسر (جیسا کہ لیمفوما، لیوکیمیا، اور مائیلوما) شامل ہیں۔

    5. اعضا کی سوزش

    اعضا کی سوزش جسم کی قوت مدافعت کو بھی سُست کر سکتی ہے، جس کی وجہ خلیوں کا انفیکشن، بیکٹیریا، ٹروما یا گرمی ہو سکتی ہے، جسم میں کسی قسم کی چوٹ سوزش کا باعث بن سکتی ہے اور یہ کمزور مدافعتی نظام کی علامت ہے۔

    6. اس کے علاوہ آٹو امیون امراض ہیں، مدافعتی نظام کی یہ بیماریاں مدافعتی نظام کی سرگرمی کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتی ہیں، اگر یہ نظام ضرورت سے زیادہ متحرک ہو تو جسم اپنے ٹشوز کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے، جس سے آٹو امیون بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

    اسی طرح کمزور مدافعتی نظام بچوں کی کمزور نشوونما کا باعث بنتا ہے، لہٰذا اگر آپ نے محسوس کیا کہ آپ کا بچے کا جسم معمول کے مطابق نہیں بڑھ رہا ہے تو آپ کو ڈاکٹر سے بچے کا معائنہ کروانے کی ضرورت ہے، یاد رہے کہ بعض اوقات نشوونما میں تاخیر ناقص خوراک کی وجہ سے بھی ہوتی ہے۔