Tag: قومی احتساب بیورو (نیب)

  • مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک اور کیس میں ریلیف مل گیا

    مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک اور کیس میں ریلیف مل گیا

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایون فیلڈ ریفرنس میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز  اور کیپٹن صفدر کی بریت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی بریت کو حتمی فیصلہ قرار دیتے ہوئے نیب نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی بریت کو درست تسلیم کرلیا۔

    نیب راولپنڈی نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی بریت کیخلاف اپیلیں نہ کرنے کا تحریری آرڈر جاری کردیا۔

     ڈی جی نیب راولپنڈی فرمان اللہ نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی بریت کیخلاف اپیلیں نہ کرنے کی منظوری دے دی۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ 6 جولائی 2018 کو مریم نواز اور ان کے والد سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں میں سزا سنائی گئی تھی۔

    نواز شریف کو 11 سال قید جبکہ مریم نواز کو 7 قید کی سزا سنائی گئی تھی، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے اور نواز شریف اور مریم نواز کی مدد اور حوصلہ افزائی کرنے پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • ’20سال میں شہبازشریف خاندان کے اثاثے ایک کروڑ سے بڑھ کر7 ارب 32 کروڑ تک جا پہنچے’

    ’20سال میں شہبازشریف خاندان کے اثاثے ایک کروڑ سے بڑھ کر7 ارب 32 کروڑ تک جا پہنچے’

    لاہور : قومی احتساب بیورو (نیب ) نے شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پہلی تفتیشی رپورٹ میں کہا ہے کہ بیس سال میں شہبازشریف خاندان کے اثاثے ایک کروڑ اڑتالیس لاکھ سے بڑھ کر سات ارب بتیس کروڑ تک جاپہنچے، بے نامی کمپنیوں کے فرنٹ مین کے خلاف شواہد مل گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پہلی تفتیشی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں بتایا گیا کہ 1998 میں شہباز شریف، سلمان شہباز، حمزہ شہباز اور نصرت شہباز کے اثاثوں کی مالیت 1 کروڑ 48 لاکھ تھی اور 2018 میں شہباز شریف اور ان کے بے نامی داروں کے اثاثوں کی مالیت 7 ارب 32 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا منی لانڈرنگ میں وزیر اعلی ہاوس کے ملازمین نثار احمد اور علی احمد کیخلاف بھی شواہد موصول ہو چکے ہیں، نثار احمد اور علی احمد خان کا کنٹریکٹ ہر سال رینیو ہوتا رہا، دونوں ملازمین کو جعلی غیر ملکی ترسیلات کی مد میں 15 کروڑ 30 لاکھ موصول ہوئے۔

    نیب رپورٹ کے مطابق 15 کروڑ 30 لاکھ روپے سے بے نامی کمپنی گڈ نیچر اور یونی ٹاس بنائی گئیں، جن میں منی لانڈرنگ کے 1 ارب 88 کروڑ روپے استعمال ہوئے جبکہ بے نامی کمپنیوں کو دیکھنے والا ایک فرنٹ مین علی احمد خان اشتہاری بھی ہو چکا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ منی لانڈرنگ سے متعلق نصرت شہباز، سلمان شہباز، حمزہ شہباز، رابعہ عمران اور جوریہ علی کیخلاف تحقیقات کی گئیں، اب تک ان افراد کیخلاف 1 ارب 59 کروڑ کی منی لانڈرنگ کے شواہد مل چکے ہیں اور ملزمان کیخلاف جعلی قرضوں کی مد میں بھی 1 ہزار 10 ملین روپے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا کہ شہباز شریف، بے نامی کمپنیوں اور بے نامی اثاثوں سے متعلق مزید تفتیش درکار ہے کہ ان کمپنیوں کو بنانے کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا ہے۔

  • رمضان شوگر ملز کیس،  شہباز شریف اور حمزہ شہباز ملزم نامزد

    رمضان شوگر ملز کیس، شہباز شریف اور حمزہ شہباز ملزم نامزد

    لاہور : قومی احتساب بیورو (نیب) نے چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرکے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کر دیا، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نون کے لئے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرلیا گیا ہے اور منظوری کے لئے چیئرمین نیب کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    ذرائع کے مطابق ریفرنس شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے ریفرنس میں موقف اختیار کیا گیا کہ 20 کروڑ کی لاگت سے نالہ سرکاری فنڈز سے بنایا گیا، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

    دوسری جانب نیب لاہور نے حمزہ شہباز کی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے بھی حکمت عملی وضع کر لی ہے۔

    یاد رہے 8 جنوری کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے غیر قانونی اثاثوں اور رمضان شوگرملزکیس میں حمزہ شہباز کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کرپشن ریفرنس اسی مہینے دائر کیا جائےگا۔

    مزید پڑھیں : کرپشن ریفرنس ، شہباز شریف کے بعد ان کے بیٹے حمزہ شہباز کےگرد گھیرا تنگ

    خیال رہے کہ حمزہ شہباز آمدن سے زائد اثاثوں اور رمضان شوگر ملز کیس میں 2 بار نیب میں پیش ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے جبکہ گرفتار کیے جانے کے خدشہ کے باعث حمزہ شہباز نےلاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت لے رکھی ہے۔

    بعد ازاں 11 دسمبر کوایف آئی اے نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش ناکام بنادی، وہ غیرملکی ایئرلائن کی پروازسے دوحہ جارہے تھے۔

    نیب نے وزارتِ داخلہ سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے دونوں صاحب زادوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی اور اس ضمن میں وزارت داخلہ کو مراسلہ بھی ارسال کر دیا تھا۔

    خیال رہے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر برا جمان شہباز شریف اس وقت مختلف کیسز میں نیب کے زیر حراست ہیں۔

  • آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار شہبازشریف پل تعمیر کیس میں بھی گرفتار

    آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار شہبازشریف پل تعمیر کیس میں بھی گرفتار

    لاہور : قومی احتساب بیورو (نیب ) نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی لی شہبازشریف کو پل تعمیر کیس میں بھی گرفتارکرلیا، نیب کا کہنا ہے کہ رمضان شوگرملزکو فائدہ دینےکے لیے پل تعمیرکرایا گیا اور ذاتی مفادکے لیے قومی خزانے کا استعمال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف کو رمضان شوگرمل پل تعمیر کیس میں بھی گرفتار کرلیا گیا، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ رمضان شوگرملز کو فائدہ دینے کے لیے مبینہ طورپر سرکاری خزانےسے پل تعمیر کرایا گیا، چنیوٹ میں پل کی تعمیرپر مبینہ طورپر23کروڑ کی لاگت آئی اور ذاتی مفاد کے لیے قومی خزانے کا استعمال کیا گیا۔

    نیب کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے پل کی تعمیر کے لیے غیرقانونی طور پر احکامات جاری کیے، پل کے معاملے پر بھی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

    اس سے قبل آشیانہ کیس میں گرفتار ملزم شہبازشریف کو لاہورکی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا اور نئے کیس میں گرفتاری سے آگاہ کیا گیا، تفتیشی افسر نے ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف نے انھیں دھمکی دی، گزشتہ ریمانڈ میں اسمبلی اجلاس کی وجہ سے تفتیش نہ ہوسکی۔

    جس پر شہباز شریف نے جواب دیا میں نے کوئی دھمکی نہیں دی الزام غلط ہے، حلفا کہتا ہوں کہ پروڈکشن آڈر کے دوران بھی یہ مجھ سے تفیش کرتے رہے ہیں، اس موقع پر وکیل صفائی نے شہبازشریف کوخاموش رہنے کا اشارہ کیا۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف کی مزید کیسز میں بھی گرفتاری ہوگی، ڈی جی نیب لاہور

    یاد رہے2 روز قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے انکشافات کرتے ہوئے کہا تھا ’میرا خیال ہے شہباز شریف کی مزید کیسز میں بھی گرفتاری ہوگی۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ شریف برادرز کے خلاف ایک اسکینڈل رمضان شوگر ملز میں فضلہ ٹھکانے لگانے کا ہے، گاؤں کے سیوریج کی آڑ میں رمضان شوگر مل کو فائدہ پہنچایا گیا، سرکاری خزانے سے رمضان شوگر ملز کا سیوریج سسٹم بنایا گیا، قانونی وضاحت دی گئی تو ٹھیک ورنہ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، رمضان شوگر ملز کے لیے گنا پہنچانے کے لیے بھی سرکاری خزانے سے پل بنایا گیا، کئی چیزیں ایسی ہیں جو میڈیا پر نہیں بتا سکتے۔

    خیال رہے رمضان شوگر ملز کے آلودہ پانی کی نکاسی کے لیے نالے کی تعمیر پر قومی خزانے سے رقم خرچ کرنے کا انکشاف ہوا تھا، نیب ٹیم نے بلدیہ چنیوٹ سے ریکارڈ تحویل میں لے لیا تھا جبکہ نیب ٹیم نے نالے کی تعمیر پر خزانے سے رقم خرچ کے انکشاف پر سابق رکن اسمبلی سے بھی سوالات کیے تھے۔

    رمضان شوگر مل کیس میں حکومتی خزانے سے ادائیگیوں کے معاملے پر نیب ملز کے ڈائریکٹرز حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو طلب کر چکی ہے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    ریمانڈ ختم ہونے پر شہبازشریف کو 29 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تو (نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مزید 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی ، جس پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع کردی تھی۔

  • نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز  اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کی سزا معطلی  کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    نیب کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہےکہ ہائیکورٹ نے مقدمہ کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائیکورٹ نےاپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کاحکم دیا تھا، ہائیکورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے برخلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

    نیب نے استدعا کی اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ   میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    خیال رہے 3 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔