Tag: قومی احتساب بیورو

  • نیب: بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے پی میں 6 الگ الگ انکوائریز کی منظوری

    نیب: بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے پی میں 6 الگ الگ انکوائریز کی منظوری

    اسلام آباد: چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس میں آج 12 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے پی میں 6 الگ الگ انکوائریز کی منظوری سمیت 12 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔

    خیبر پختون خوا ٹیکسٹ بک بورڈ کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری بھی دی گئی ہے، جب کہ سابق ایم پی اے قیصر ولی خان کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری دی گئی۔

    شوگر سبسڈی اسیکنڈل میں شوگر ملز کی انتظامیہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی، بنوں شوگر ملز لمیٹڈ کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری کی منظوری جب کہ ریونیو ڈپارٹمنٹ ڈی آئی خان کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری دی گئی۔

    دلاور حسین میمن سی ای او سیپکو سکھر کے خلاف انکوائری بند کرنے، عدم شواہد پر نظیر سومرو سی ٹی او سکھر کے خلاف انکوائری بند کرنے، پاک پی ڈبلیو ڈی افسران اور اہلکاروں کے خلاف انکوائری بند کرنے، ایل جی ای اینڈ آر ڈی ڈی، ٹی ایم اے ٹاؤن افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوریاں دی گئیں۔

    گومل یونی ورسٹی ڈی آئی خان کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری بند کرنے، سابق ضلع ناظم پشاور اور دیگر کے خلاف انکوائری بند کرنے، لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے پی افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

    ایڈیشنل کنٹرولر عبد الولی خان یونی ورسٹی مردان اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری سمیت کے پی آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

    نیب اجلاس میں ایم پی اے سردار خان چانڈیو اور ایم پی اے برہان خان چانڈیو کے خلاف بھی انکوائری کی منظوریاں دی گئیں، ریونیو ڈیپارٹمنٹ افسران اور اہل کاروں کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی، محکمہ تعلیم و خواندگی سندھ کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انویسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔

  • روشن شیخ سے مزید 4 کیسز کی تفتیش کا بھی فیصلہ

    روشن شیخ سے مزید 4 کیسز کی تفتیش کا بھی فیصلہ

    کراچی: نیب نے سیکریٹری بلدیات روشن شیخ سے زمین الاٹمنٹ کیس کے علاوہ مزید 4 کیسز کی تفتیش کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    ذرایع نے بتایا ہے کہ نیب کی جانب سے روشن شیخ سے غیر قانونی الاٹمنٹ کیس کے علاوہ دیگر چار کیسز کی تفتیش بھی کی جائے گی، نیب میں زیر تفتیش روشن شیخ کے تمام کیسز کے تفتیشی افسران مشترکہ طور پر ان سے پوچھ گچھ کریں گے۔

    روشن شیخ پر مختلف ادوار میں فنڈز کی خرد برد، ٹھیکے دینے، افسران کی تعیناتی اور اسلحہ لائسنس کے الزامات بھی ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ روشن شیخ پر بطور سیکریٹری بلدیات حالیہ مدت میں 45 کروڑ روپے پیٹرول اور گاڑیوں کی مرمت کے نام پر خرد برد کا الزام ہے۔

    غیرقانونی الاٹمنٹ : سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ گرفتار

    اے آر وائی نیوز کے مطابق روشن شیخ کے 9 قریبی عزیز محکمہ بلدیات میں اس وقت بھی اہم عہدوں پر تعینات ہیں، روشن شیخ کے ایک قریبی افسر رحمت اللہ شیخ کو بھی گزشتہ ماہ نیب تحقیقات شروع ہونے پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

    سیکریٹری بلدیات پر کے ڈی اے، ایس بی سی اے، ایل ڈی اے کے فنڈز بھی خرد برد کرنے کا الزام ہے، ذرایع نے بتایا کہ روشن شیخ پر عائد الزامات کی تحقیقات کرنے والے 5 افسران نے ڈی جی نیب کو تمام کیسز کی پروگریس رپورٹ پیش کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ آج عدالت سے غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب نے سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ کو گرفتار کر لیا ہے، ملزم گرفتاری سے بچنے کے لیے کافی دیر عدالت میں بیٹھا رہا، تاہم وہ جیسے ہی باہر آئے نیب حکام نے انھیں حراست میں لے لیا۔

  • نیب لاہور میں رواں ہفتے اہم پیشیاں

    نیب لاہور میں رواں ہفتے اہم پیشیاں

    لاہور: نیب لاہور میں رواں ہفتے اہم پیشیاں ہوں گی، کل نیب نے لیگی رہنما حنیف عباسی کو طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے حنیف عباسی کو اسپورٹس بورڈ کرپشن کیس میں کل طلب کر لیا ہے، نیب کی جانب سے لیگی رہنما کو 20 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ بھی ارسال جا چکا ہے۔

    حنیف عباسی کو سوالات کے جوابات کے ہمراہ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    غضنفر عباس چھینہ اور ملک کرامت کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے، غضنفر عباس چھینہ کو 17 اگست کو نیب لاہور میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    سال 2019 میں 261 ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے، نیب کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف

    مسلم لیگ ن اور شریف خاندان کے ایک اور رہنما کی بھی نیب میں طلبی ہو گئی ہے، مریم نواز کے ماموں زاد بھائی محسن لطیف کو 17 اگست کو طلب کیا گیا ہے، محسن لطیف کو اوقاف کی زمین دینے کے کیس پر طلبی کے نوٹس موصول ہو گئے، اس سلسلے میں شہباز شریف، ایل ڈی اے، اوقاف کے افسران بھی انکوائری میں شامل ہیں۔

    شراب لائسنس کیس، وزیر اعلیٰ پنجاب سے نیب سوالات منظر عام پر

    سابق پرنسپل سیکریٹری وزیر اعلیٰ پنجاب راحیل احمد صدیقی کو بھی طلب کیا گیا ہے، راحیل احمد کو نیب کے سوال نامے کے جوابات 17 اگست کو جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    نیب عثمان بزدار کے خلاف شراب لائسنس کے اجرا کے حوالے سے بھی تحقیقات کر رہا ہے، تحریک انصاف کے صوبائی وزیر لیبر انصر مجید نیازی کو بھی نیب نے طلب کر لیا ہے، ان کو 19 اگست کو نیب میں پیش ہونے کی ہدایت ہے، انصر مجید نیازی کے خلاف غیر قانونی ٹرانسفر پوسٹنگ اور تقرریوں کا الزام ہے۔

  • نیب نقائص پر مبنی تحقیقات کو ریفرنس میں بدل دیتا ہے، سپریم کورٹ کا اظہار برہمی

    نیب نقائص پر مبنی تحقیقات کو ریفرنس میں بدل دیتا ہے، سپریم کورٹ کا اظہار برہمی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایک حکم نامے میں احتساب ادارے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ریفرنس کے فیصلوں میں تاخیر کی وجہ نیب خود ہے، نیب نقائص پر مبنی تحقیقات کو ریفرنس میں بدل دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب چیئرمین جاوید اقبال نے سپریم کورٹ کو احتساب عدالتوں میں کرپشن ریفرنسز کے فیصلوں میں تاخیر سے متعلق وجوہ پیش کیے تھے، اور کہا تھا کہ کرپشن مقدمات پر 30 دن میں فیصلہ ممکن نہیں، موجودہ احتساب عدالتیں مقدمات کا بوجھ اٹھانے کے لیے ناکافی ہیں۔

    آج چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد سمیت تین رکنی بینچ نے لاکھڑا پاور پلانٹ تعمیر میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس میں ایک حکم نامہ جاری کیا، جس میں سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا ہے کہ نیب ریفرنس کے فیصلوں میں تاخیر کی وجہ نیب خود ہے، نیب کے پاس نہ صلاحیت ہے نہ ہی انکوائری اور تحقیقات کا تجربہ ہے، نیب میں انکوائری کا جائزہ لینے کا کوئی پیمانہ نہیں، نقائص پر مبنی تحقیقات کو ریفرنس میں بدل دیا جاتا ہے۔

    کرپشن مقدمات پر 30دن میں فیصلہ ممکن نہیں، چیئرمین نیب نے سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو مرتب ریفرنس کا خود جائزہ لینے کی ضرورت ہے، نیب 30 روز میں ریفرنس پر فیصلے کو یقینی بنائے، فیصلوں میں تاخیر کی وجہ نیب، آفیشل اور پراسیکیوشن ٹیم ہے، چیئرمین اگر سمجھے کہ ان کی ٹیم کے تجربے کا ایشو ہے تو ٹیم کو تبدیل کر دیں۔

    تین صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کے حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیب اپنے رولز مرتب کر کے آئندہ سماعت پر پیش کرے اور چیئرمین نیب آئندہ سماعت پر تحریری جواب دیں۔

    ججز کا کہنا تھا کہ سیکریٹری قانون نے کابینہ سے نئی 120 عدالتوں کی منظوری لے کر ججز کی تعیناتی کا بیان دیا ہے، اب ان نئی احتساب عدالتوں میں ججز نیب ریفرنس پر جلد فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔

  • نیب نے نور الحق قادری کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا

    نیب نے نور الحق قادری کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا

    راولپنڈی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے نور الحق قادری کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نور الحق قادری کے خلاف نیب نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا، نیب نے حج کی اشتہاری مہم میں مبینہ بے ضابطگیوں کی بھی چھان بین کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    نیب کی جانب سے گزشتہ 2 سال کی اشتہاری مہم کا مکمل ریکارڈ حاصل کیا جائے گا، اشتہاری ایجنسیوں اور پی آئی ڈی سے بھی ریکارڈ لیا جائے گا، حج اشتہاری مہم کی چھان بین کا فیصلہ مبینہ بے ضابطگیوں پر کیا گیا۔

    وزیر کے خلاف سرکاری عمارت بزنس پارٹنر کو کرائے پر دینے کا ریکارڈ بھی حاصل کر لیا گیا ہے، اس سلسلے میں اختیارات کے غلط استعمال کی شکایت پر چیئرمین نیب نے معاملے کی جانچ پڑتال کا حکم دیا تھا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ نیب کا شکایات سیل نورالحق قادری کے اثاثوں کی مکمل معلومات حاصل کرے گا، شکایات کی مکمل تصدیق کے بعد باقاعدہ انکوائری شروع کیے جانے کا امکان ہے۔

    حلیم عادل شیخ کا ملیر کی 253 ایکڑ زمین پر قبضے اور بیچنے کا انکشاف

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے ستارے بھی گردش میں آ گئے ہیں، اینٹی کرپشن کے بعد اب قومی احتساب بیورو (نیب) نے بھی ان کے خلاف گھیرا تنگ کر لیا۔ حلیم عادل شیخ پر ملیر کی 253 ایکڑ سرکاری زمین پر قبضے اور غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا الزام ہے۔

  • حلیم عادل شیخ کا ملیر کی 253 ایکڑ زمین پر قبضے اور بیچنے کا انکشاف

    حلیم عادل شیخ کا ملیر کی 253 ایکڑ زمین پر قبضے اور بیچنے کا انکشاف

    کراچی: رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کا ملیر کی 253 ایکڑ زمین پر قبضے اور بیچنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے ستارے بھی گردش میں آ گئے، اینٹی کرپشن کے بعد اب قومی احتساب بیورو (نیب) نے بھی ان کے خلاف گھیرا تنگ کر لیا ہے۔

    حلیم عادل شیخ پر ملیر کی 253 ایکڑ سرکاری زمین پر قبضے اور غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا الزام ہے، نیب نے ڈپٹی کمشنر ملیر کو تمام متعلقہ کاغذات 27 جولائی تک نیب میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے، نیب لیٹر میں اینٹی کرپشن کی جانب سے کی جانے والی انکوائری کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔

    نیب لیٹر میں تمام زمینوں کا رقبہ اور پیمائش کا ذکر بھی کیا گیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ پر مبینہ منی لانڈرنگ کا بھی الزام ہے۔

    سابقہ ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ایسٹ ضمیر عباسی نے گزشتہ برس حلیم عادل شیخ کے خلاف تحقیقات کرکے چیف سیکریٹری سے مقدمے کی اجازت طلب کی تھی، اینٹی کرپشن کی رپورٹ میں زمین پر قبضے اور فروخت میں حلیم عادل شیخ، ان کے بڑے بھائی، بیٹے، ڈی سی ملیر، اور محکمہ ریونیو کے دیگر افسران کو ملزم قرار دیا گیا تھا۔

    اینٹی کرپشن نے سپر ہائی وے پر جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا بڑا نیٹ ورک پکڑا تھا جس کے جعلی کاغذات پر سرکاری زمینوں کو پرائیویٹ کر کے دکھایا گیا تھا۔

    اینٹی کرپشن رپورٹ کے مطابق ریونیو اور سیہون اتھارٹی کے افسران کی ملی بھگت سے اربوں روپے کی سرکاری زمین قبضہ کیا گیا تھا، اینٹی کرپشن نے ایس بی سی اے سمیت تمام رجسٹرارز کو بھی جعلی زمین سے متعلق آگاہ کیا اور ہدایات جاری کی گئیں کہ جعلی اسکیم اور پراجیکٹ کی زمین نہ لیز ہو سکتی ہے نہ ہی اس کے نقشے پاس ہوں گے۔

    واضح رہے کہ نیب کی جانب سے شروع کی جانے والی تحقیقات میں حلیم عادل شیخ کو ہی نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف سندھ کو بھی نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

  • نیب نے احسن اقبال کے خلاف ریفرنس جمع کرانے کے لیے پھر مہلت مانگ لی

    نیب نے احسن اقبال کے خلاف ریفرنس جمع کرانے کے لیے پھر مہلت مانگ لی

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال کے خلاف ریفرنس جمع کرانے کے لیے پھر مہلت مانگ لی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کرپشن کیس کی سماعت کے دوران نیب نے ریفرنس جمع کرانے کے لیے پھر مہلت مانگ لی ہے۔

    نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ گواہوں کو طلب کیا گیا تھا لیکن وہ کرونا کی وجہ سے نیب میں پیش نہیں ہو رہے، احسن اقبال نے کہا کہ اگر گواہ ہی نہیں ہیں تو مجھے 2 ماہ جیل میں کیوں رکھا ؟

    عدالت نے نیب سے نارووال کیس کا ریفرنس پیش نہ کرنے پر رپورٹ طلب کر لی، جج نے سماعت کرتے ہوئے کہا ایسے نہیں چلے گا، تفصیل بتائیں ریفرنس دائر کرنے میں کیا مشکل درپیش ہے؟ دریں اثنا، عدالت نے نارووال اسپورٹس سٹی کیس کی سماعت 20 جولائی تک ملتوی کر دی۔

    نارووال اسپورٹس سٹی کیس ،احسن اقبال کیخلاف انکوائری کوانویسٹی گیشن میں تبدیل

    عدالت کے باہر احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیب پر تنقید کی کہ نام نہاد احتساب میں صرف کردار کشی کی جا رہی ہے، نیب کو لگا دیا جاتا ہے کہ کیس بنا کر لاؤ، لیکن ہم ان کا مقابلہ کریں گے، اس حکومت کے جانے کا وقت آ چکا ہے۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا چینی چوروں کو بچانے کے لیے پوری شوگر انڈسٹری کو چور بنا دیا گیا ہے اور تمام شوگر ملز کے خلاف ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہے، حکمران ایک ایک کر کے ہر شعبے کو تباہ کر رہے ہیں، ن لیگ دور میں چینی کی قیمت 52 سے 53 روپے رہی، اب چینی 70 روپے فی کلو ہو چکی ہے، ایک طیارہ کریش ہونے پر بھی پوری انڈسٹری کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے، ملک کی ایوی ایشن انڈسٹری مذاق بن گئی۔

    انھوں نے نواز شریف کی صحت سے متعلق بتایا کہ نواز شریف کی صحت بہتر ہو رہی ہے، دل کے پروسیجر کی ضرورت ہے، اپائنمنٹ ملنے پر دل کا پروسیجر ہوگا۔

  • شہباز شریف خاندان کے اثاثوں میں کیسے اضافہ ہوا، بے نامی دار کون؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

    شہباز شریف خاندان کے اثاثوں میں کیسے اضافہ ہوا، بے نامی دار کون؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کے دستاویزات میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ میاں شہباز شریف کے خاندان کے اثاثوں میں کیسے اضافہ ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیب کے دستاویزات سے شہباز شریف خاندان کے اب تک 2 ارب 40 کروڑ کے بے نامی داروں کی تفصیلات سامنے آ گئیں، شہباز فیملی کی 4 بے نامی کمپنیاں جب کہ 3 بے نامی دار ہیں۔

    نیب دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شہباز خاندان کے بے نامی دار نثار احمد، سید طاہر نقوی اور علی احمد ہیں، جب کہ بے نامی کمپنیوں میں گڈ نیچر، یونی ٹاس، وقار ٹریڈنگ اور نثار ٹریڈنگ شامل ہیں۔

    نیب کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف جب سیاست میں آئے تو 1990 میں 21 لاکھ کے اثاثوں کے مالک تھے، لیکن دس سال بعد 2000 میں شہباز شریف کے اثاثے 1 کروڑ 50 لاکھ 90 ہزار تھے، 2018 میں ان کے اثاثے 18 کروڑ 96 لاکھ 49 ہزار تک پہنچ گئے۔

    شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 29 جون تک توسیع

    نیب دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ بیگم نصرت شہباز کے 2003 میں اثاثے صفر تھے، 2009 میں 13 کروڑ 41 لاکھ، اور 2018 میں 23 کروڑ 34 لاکھ ہو گئے۔

    حمزہ شہباز کے 2000 میں اثاثے 2 کروڑ 22 لاکھ تھے جب کہ 2018 میں 41 کروڑ 71 لاکھ ہو گئے، سلمان شہباز کے اثاثے 2002 میں 65 کروڑ 50 لاکھ تھے، 2018 میں 2 ارب 58 کروڑ 98 لاکھ ہو گئے، رابعہ عمران کے اثاثے 1999 میں 1 کروڑ 69 لاکھ تھے، 2018 میں 11 کروڑ 81 لاکھ سے زائد ہو گئے۔

  • نیب کا بڑا فیصلہ، شہباز شریف کے بیٹے کو انٹرپول کے ذریعے لایا جائے گا

    نیب کا بڑا فیصلہ، شہباز شریف کے بیٹے کو انٹرپول کے ذریعے لایا جائے گا

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے صاحب زادے سلمان شہباز کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیب نے سلمان شہباز کو انٹرپول کے ذریعے برطانیہ سے واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے، وہ شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں اشتہاری اور مفرور ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے کہ سلمان شہباز منی لانڈرنگ کیس میں اشتہاری ہو چکے ہیں، عدالت ان کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے۔

    نیب نے نیشنل کرائم ایجنسی سے بھی رابطے کا فیصلہ کیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی سے سلمان شہباز کی واپسی کے لیے مدد لی جائے گی۔

    شہبازشریف کا بیٹا سلمان شہباز اشتہاری قرار ، جائیداد ضبط کرنےکاحکم

    ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز کی واپسی کے لیے این سی اے سے درخواست کی جائے گی کہ انھیں برطانوی قانون کے مطابق انٹرپول کے ذریعہ ڈی پورٹ کیا جائے۔

    یاد رہے کہ عدالت نے سلمان شہباز کو چوہدری شوگر ملز، منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں متعدد بار تفتیش کے لیے طلب کیا لیکن وہ پیش نہ ہوئے جس پر انھیں اشتہاری قرار دیا گیا اور ان کی تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا گیا۔

  • عامر محمود کیانی، ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف نیب انکوائری ہوگی

    عامر محمود کیانی، ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف نیب انکوائری ہوگی

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وفاقی وزیر عامر محمود کیانی کے خلاف انکوائری کی منظوری دے دی، ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف بھی شکایات کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر محمود کیانی اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دی گئی۔

    نیب اعلامیے کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور سی ڈی اے (کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی) کے افسران کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی، وزارت پیٹرولیم کے افسران کے خلاف آڈٹ پیراز کا بھی جائزہ لیا گیا، اور افسران کا معاملہ مزید قانونی کارروائی کے لیے وزارتِ پیٹرولیم بھجوانے کی منظوری دی گئی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 2 سال میں 178 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے، جب کہ 9 ارب روپے مالیت کے ریفرنسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

    بھارت سے ادویات برآمدات کرنے کا معاملہ، ڈاکٹر ظفر مرزا کے اختیارات میں کمی کردی گئی

    یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھارت سے ادویات برآمدات کرنے کے معاملے پر ڈاکٹر ظفر مرزا کے اختیارات میں کمی کر دی تھی، ڈاکٹر ظفر مالی اور انتظامی سمریوں کی منظوری کے بغیر احکامات جاری کرتے رہے ہیں۔

    کابینہ اجلاس میں مزید 429 ادویات درآمد کرنے کی سمری پیش کی گئی تھی، ذرائع کا کہنا تھا کہ لائف سیونگ کے ساتھ ملٹی وٹامن دوائیں درآمد کی سفارش کی گئی تھی، جس کے بعد وزیر اعظم سمیت کابینہ نے سوالات اٹھائے اور معاون خصوصی سے بھی استفسار کیا کہ بھارت سےدرآمد کی جانے والی ادویات کون سی ہیں؟ ادویات لائف سیونگ ہیں؟ معاون خصوصی صحت اور سیکریٹری صحت کابینہ کو مطمئن نہ کر سکے تھے۔